میں نے اس باشرف رسالے کے مضامین کو لفظ عفو پر ختم کیا ہے اور امید واثق ہے کہ پروردگار عالم کا عفو و کرم اس روسیاہ کے، اور ان لوگوں کے بھی شامل حال ہو گا جو اس رسالے پر عمل کریں گے۔ اس کی تالیف کا سلسلہ ۹۱ محرم الحرام ۱۳۴۵ھ کو روز جمعہ کی آخری ساعتوں میں ہمارے مسموم امام، ہمارے غریب اور مظلوم مولا امام ابو الحسن علی رضاؑ کے قرب میں اختتام کو پہنچا (ان پر اور ان کے بزرگان پر زندہ و پائندہ خدا کا سلام ہو)۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ اَوَّلًا وَّ اٰخِرًا وَّصَلّیَ ﷲ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ حمد ہے اللہ کے لیے آغاز و انجام میں اور خدا کی رحمت ہو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر۔
اس رسالے کو اپنے گناہکار ہاتھوں سے عباس بن محمدؐ رضا قمی نے مرتب کیا (خدا ان دونوں کے گناہ معاف فرمائے)۔ اس بابرکت رسالے باقیات الصالحات کی (پہلی) کتابت غلام رضا صفا بن مرحوم و مغفور حسین باقر آبادی نے ۱۴۰۶ھ میں مکمل کی۔