خلاصۃ الاذکار میں ہے بعض کتب میں منقول ہے کہ میں نے محمد بن جریر طبری کی کتاب آداب الحمیدہ میں دیکھا ہے کہ حارث بن روح اپنے والد سے ناقل ہیں کہ میرے والد نے اپنی اولاد سے فرمایا کہ جب کوئی معاملہ تمہیں غمزدہ کرے تو تم میں سے ہر شخص اس طرح رات بسر کرے کہ پاکیزہ ہو کر پاک صاف بستر میں اپنی بیوی سے الگ ہو کے سوئے اور سوتے وقت سات مرتبہ سورۂ شمس اور سات مرتبہ سورۂ لیل پڑھے اور پھر کہے :

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِیْ مِنْ أَمْرِیْ هٰذَا فَرَجًا وَمَخْرَجًا
1
اے معبود تو میرے لئے اس معاملے کے سلجھانے اور اس سے نکلنے کا راستہ بنا دے۔
1

چنانچہ جب کوئی شخص یہ عمل کرے گا تو اسی شب ایک فرد خواب میں اس کے پاس آئے گا یا تیسری یا پانچویں رات اور میرا خیال ہے کہ ساتویں رات میں آنے کا بھی کہا ہے۔ پس وہ شخص اسے اس مشکل سے نکلنے کا طریقہ بتائے گا۔

مؤلف کہتے ہیں بعض بزرگوں نے سورۂ والضحٰی اور سورۂ الم نشرح کے پڑھنے کا بھی ذکر کیا ہے۔ جواہر المنثورہ میں ہے کہ جو شخص اپنا مدعا خواب میں دیکھنا چاہے تو وہ سوتے وقت سات سات مرتبہ یہ سورتیں پڑھے: سورۂ شمس، واللیل، والتین، اخلاص، فلق، والناس۔ پھر حالت وضو میں پاک لباس میں پاک جگہ پر قبلہ رخ ہو کر دائیں پہلو پر لیٹے جیسے میت کو قبر میں لٹایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی اپنے مقصد کے حصول کی نیت کرکے سو جائے۔ اگر پہلی رات کوئی صورت نظر نہ آئے تو اس کے بعد کی راتوں میں ضرور نظر آ جائے گی اور سات راتوں سے زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ نیز کہا جاتا ہے کہ یہ عمل مجرب ہے۔