بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
1
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1
شَھِدَ ﷲُ ٲَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
2
خدا گواہ ہے کہ سوائے اس کے کوئی معبود نہیں
2
وَالْمَلَائِكَۃُ وَٲُولُوا الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ
3
نیز ملائکہ اور باانصاف صاحبان علم بھی اس پر گواہی دے رہے ہیں
3
لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
4
کہ سوائے اس کے کوئی معبود نہیں جو صاحب عزت حکمت والا ہے
4
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ ﷲِ الْاِسْلَامُ
5
یقیناً خدا کاپسندیدہ دین اسلام ہی ہے
5
وَٲَنَا الْعَبْدُ الضَّعِیْفُ الْمُذْنِبُ
6
اور میں جو ایک ناتواں، گنہگار،
6
الْعَاصِی الْمُحْتَاجُ الْحَقِیْرُ
7
خطاکار، حاجت مند اور بے مایہ بندہ ہوں
7
ٲَشْھَدُ لِمُنْعِمِیْ وَخَالِقِیْ وَرَازِقِیْ وَمُكْرِمِیْ
8
میں اپنے منعم، خالق ، رازق اور اپنے کرم فرما خدا کی گواہی دیتا ہوں
8
جیسے اس نے اپنی ذات کی گواہی دی ہے
9
وَشَھِدَتْ لَہُ الْمَلَائِكَۃُ وَٲُولُوا الْعِلْمِ مِنْ عِبَادِہٖ
10
نیز ملائکہ اور صاحب علم بندوں نے بھی اس کی گواہی دی ہے
10
بِٲَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
11
کہ سوائے اس کے کوئی معبود نہیں
11
ذُو النِّعَمِ وَالْاِحْسَانِ، وَالْكَرَمِ وَالْاِمْتِنَانِ
12
جو نعمت، احسان و کرم اور عطا کا مالک ہے
12
قَادِرٌ ٲَزَلِیٌّ، عَالِمٌ ٲَبَدِیٌّ، حَیٌّ ٲَحَدِیٌّ
13
اور وہ ہمیشہ سے صاحب قدرت اور دائمی صاحب علم، زندہ، یکتا
13
مَوْجُوْدٌ سَرْمَدِیٌّ، سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ
14
اور ہمیشگی والا موجود ہے، سننے والا، دیکھنے والا
14
مُرِیْدٌ كَارِہٌ، مُدْرِكٌ صَمَدِیٌّ
15
ارادے والا، ناپسند کرنے والا، پا لینے والا، بے نیاز ہے
15
یَسْتَحِقُّ ھٰذِہِ الصِّفَاتِ
16
وہ ان صفات کا صحیح حقدار ہے
16
وَھُوَ عَلٰی مَا ھُوَ عَلَیْہِ فِیْ عِزِّ صِفَاتِہٖ
17
اور وہ دیگر صفات کا بھی مالک ہے جو بہت بڑی صفات ہیں
17
كَانَ قَوِیًّا قَبْلَ وُجُوْدِ الْقُدْرَۃِ وَالْقُوَّۃِ
18
کہ قدرت اور قوت کے وجود میں آنے سے قبل وہ صاحب قوت تھا
18
وَكَانَ عَلِیْمًا قَبْلَ اِیْجَادِ الْعِلْمِ وَالْعِلَّۃِ
19
اور وہ صاحب علم تھا علم اور دلیل کی ایجاد سے پہلے
19
لَمْ یَزَلْ سُلْطَانًا اِذْ لَا مَمْلَكَۃَ وَلَا مَالَ
20
وہ مستقل سلطان تھا جب نہ کوئی ملک تھا اور نہ مال
20
وَلَمْ یَزَلْ سُبْحَانًا عَلٰی جَمِیْعِ الْاَحْوَالِ
21
وہ لازوال پاکیزہ تھا ہر ہر حال میں
21
وُجُوْدُہٗ قَبْلَ الْقَبْلِ فِیْ ٲَزَلِ الْاَزَالِ
22
کہ اس کا وجود قبل سے قبل اور ازلوں کے ازل سے ہے
22
وَبَقَاؤُہٗ بَعْدَ الْبَعْدِ مِنْ غَیْرِ انْتِقَالٍ وَلَا زَوَالٍ
23
اور اس کی بقا بَعد سے بَعد ہے کہ جس میں نہ تبدیلی ہے نہ زوال
23
غَنِیٌّ فِی الْاَوَّلِ وَالْاٰخِرِ
24
وہ اول و آخر سے بے نیاز
24
مُسْتَغْنٍ فِی الْبَاطِنِ وَالظَّاھِرِ
25
اور ظاہر و باطن میں بے پرواہ ہے
25
لَا جَوْرَ فِیْ قَضِیَّتِہٖ، ولَا مَیْلَ فِیْ مَشِیْئَتِہٖ
26
اس کے فیصلے میں ظلم نہیں اور اس کی مرضی میں طرفداری نہیں ہے
26
وَلَا ظُلْمَ فِیْ تَقْدِیْرِہٖ، وَلَا مَھْرَبَ مِنْ حُكُوْمَتِہٖ
27
اس کی تقدیر میں ستم نہیں اور اس کی حکومت سے فرار ممکن نہیں
27
وَلَا مَلْجَٲَ مِنْ سَطَوَاتِہٖ، وَلَا مَنْجٰى مِنْ نَقِمَاتِہٖ
28
اس کا قہر آئے تو کوئی پناہ نہیں اور وہ عذاب کرے تو نجات نہیں
28
سَبَقَتْ رَحْمَتُہٗ غَضَبَہٗ، وَلَا یَفُوْتُہٗ ٲَحَدٌ اِذَا طَلَبَہٗ
29
اس کی رحمت ،غضب سے پہلے ہے جسے وہ طلب کرے وہ فرار نہیں کر سکتا
29
ٲَزَاحَ الْعِلَلَ فِی التَّكْلِیْفِ
30
اس نے فریضوں میں اضداد دور کر دیں
30
وَسَوَّی التَّوْفِیْقَ بَیْنَ الضَّعِیْفِ وَالشَّرِیْفِ
31
اور توفیق دینے میں ادنیٰ و اعلیٰ میں برابری رکھی ہے
31
مَكَّنَ ٲَدَاءَ الْمَٲْمُوْرِ
32
حکم کردہ باتوں پر عمل کو ممکن
32
وَسَہَّلَ سَبِیْلَ اجْتِنَابِ الْمَحْظُوْرِ
33
اور گناہ سے بچنے کا راستہ آسان کر دیا ہے
33
لَمْ یُكَلِّفِ الطَّاعَۃَ اِلَّا دُوْنَ الْوُسْعِ وَالطَّاقَۃِ
34
اس نے وسعت و طاقت سے کمتر فریضے عائد کیے ہیں
34
سُبْحَانَہٗ مَا ٲَبْیَنَ كَرَمَہٗ وَٲَعْلٰی شَٲْنَہٗ
35
پاک ہے وہ جس کا کرم کتنا واضح اور شان کتنی بلند ہے
35
سُبْحَانَہٗ مَا ٲَجَلَّ نَیْلَہٗ وَٲَعْظَمَ اِحْسَانَہٗ
36
پاک ہے وہ کہ جس کا نام کتنا عمدہ اور احسان کتنا بڑا ہے
36
بَعَثَ الْاَنْبِیَاءَ لِیُبَیِّنَ عَدْلَہٗ
37
اس نے اپنے عدل کی تشریح کیلئے انبیاء بھیجے
37
وَنَصَبَ الْاَوْصِیَاءَ لِیُظْھِرَ طَوْلَہٗ وَفَضْلَہٗ
38
اور اپنے فضل و کرم کے اظہار کی خاطر اوصیاء کو مامور فرمایا
38
وَجَعَلَنَا مِنْ ٲُمَّۃِ سَیِّدِ الْاَنْبِیَاءِ وَخَیْرِ الْاَوْلِیَاءِ
39
اور ہمیں قرار دیا امت میں نبیوں کے سردار، ولیوں میں بہتر،
39
وَٲَفْضَلِ الْاَصْفِیَاءِ وَٲَعْلَی الْاَزْكِیَاءِ
40
برگزیدوں میں سب سے افضل اور پاکبازوں میں سب سے بلند
40
مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
41
حضرت محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) کی
41
اٰمَنَّا بِہٖ وَبِمَا دَعَانَا اِلَیْہِ، وَبِالْقُرْاٰنِ الَّذِیْ ٲَنْزَلَہٗ عَلَیْہِ
42
ہم ان پر ایمان لائے اور ان کے پیغام پر اور قرآن پر جو ان پر نازل ہوا
42
وَبِوَصِیِّہِ الَّذِیْ نَصَبَہٗ یَوْمَ الْغَدِیْرِ
43
اور ان کے جانشین پر جسے انہوں نے یوم غدیر مقرر کیا
43
وَٲَشَارَ بِقَوْلِہٖ ہٰذَا عَلِیٌّ اِلَیْہِ
44
اور اپنی زبان سے فرمایا کہ یہ ہے علیؑ جو میرا وصی ہے
44
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاَئِمَّۃَ الْاَبْرَارَ
45
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ نیکوکار امامؑ ہیں
45
وَالْخُلَفَاءَ الْاَخْیَارَ بَعْدَ الرَّسُوْلِ الْمُخْتَارِ
46
اور حضرت رسولؐ کے بعد بہترین جانشین ہیں
46
عَلِیٌّ قَامِعُ الْكُفّارِ
47
جن میں علیؑ ہیں کافروں کو ختم کرنے والے ہیں
47
وَمِنْ بَعْدِہٖ سَیِّدُ ٲَوْلَادِہِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ
48
اور ان کے بعد ان کی اولاد کے سردار حسنؑ بن علیؑ
48
ثُمَّ ٲَخُوْہُ السِّبْطُ التَّابِعُ لِمَرْضَاۃِ ﷲِ الْحُسَیْنُ
49
پھر ان کے بھائی نواسۂ رسولؐ، اللہ کی رضاؤں کے طلبگار حسینؑ ہیں
49
ثُمَّ الْعَابِدُ عَلِیٌّ، ثُمَّ الْبَاقِرُ مُحَمَّدٌ
50
پھر علیؑ بن الحسینؑ، پھر محمد باقرؑ
50
ثُمَّ الصّادِقُ جَعْفَرٌ، ثُمَّ الْكَاظِمُ مُوْسٰی
51
پھر جعفر صادقؑ، پھر موسیٰ کاظمؑ
51
ثُمَّ الرِّضَا عَلِیٌّ، ثُمَّ التَّقِیُّ مُحَمَّدٌ
52
پھر علی رضاؑ، پھر محمد تقیؑ ہیں
52
ثُمَّ النَّقِیُّ عَلِیٌّ، ثُمَّ الزَّكِیُّ الْعَسْكَرِیُّ الْحَسَنُ
53
ان کے بعد علی نقیؑ ہیں، پھر حسن عسکری زکیؑ ہیں
53
ثُمَّ الْحُجَّۃُ الْخَلَفُ الْقَائِمُ الْمُنْتَظَرُ الْمَھْدِیُّ الْمُرْجَی
54
پھر حضرت حجت خلف قائم المنتظر مہدیؑ امیدگاہ خلق ہیں
54
الَّذِیْ بِبَقَائِہٖ بَقِیَتِ الدُّنْیَا
55
جن کی بقاء سے دنیا قائم ہے
55
وَبِیُمْنِہٖ رُزِقَ الْوَرٰی
56
اور ان کی برکت سے مخلوق کو روزی ملتی ہے
56
وَبِوُجُوْدِھٖ ثَبَتَتِ الْاَرْضُ وَالسَّمَاءُ
57
اور ان کے وجود سے زمین و آسمان کھڑے ہیں
57
وَبِہٖ یَمْلَاءُ ﷲُ الْاَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا
58
اور ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا
58
بَعْدَ مَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا
59
جب کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی
59
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ ٲَقْوَالَھُمْ حُجَّۃٌ، وَامْتِثَالَھُمْ فَرِیْضَۃٌ
60
میں گواہی دیتا ہوں کہ ان آئمہ کے اقوال حجت، ان پر عمل کرنا واجب
60
وَطَاعَتَھُمْ مَفْرُوْضَۃٌ، وَمَوَدَّتَھُمْ لَازِمَۃٌ مَقْضِیَّۃٌ
61
اور ان کی پیروی فرض ہے اور ان سے محبت رکھنا ضروری و لازم ہے
61
وَالْاِقْتِدَاءَ بِھِمْ مُنْجِیَۃٌ وَمُخَالَفَتَھُمْ مُرْدِیَۃٌ
62
ان کی اطاعت باعث نجات اور ان سے مخالفت وجہ تباہی ہے
62
وَھُمْ سَادَاتُ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِیْنَ
63
اور وہ سب کے سب اہل جنت کے سردار ہیں
63
وَشُفَعَاءُ یَوْمِ الدِّیْنِ، وَٲَئِمَّۃُ ٲَھْلِ الْاَرْضِ عَلَی الْیَقِیْنِ
64
قیامت میں شفاعت کرنے والے اور یقینی طور پر اہل زمین کے امامؑ ہیں
64
وَٲَفْضَلُ الْاَوْصِیَاءِ الْمَرْضِیِّیْنَ
65
وہ پسندیدہ اوصیاء میں سے افضل ہیں
65
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ، وَمُسَائَلَۃَ الْقَبْرِ حَقٌّ
66
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ موت حق ہے، قبر میں سوال و جواب حق ہیں
66
وَالْبَعْثَ حَقٌّ، وَالنُّشُوْرَ حَقٌّ، وَالصِّرَاطَ حَقٌّ
67
دوبارہ اٹھنا حق ہے، قیامت میں حاضری حق ہے، صراط سے گزرنا حق ہے
67
وَالْمِیْزَانَ حَقٌّ، وَالْحِسَابَ حَقٌّ، وَالْكِتَابَ حَقٌّ
68
میزان عمل حق ہے، حساب حق ہے اور کتاب حق ہے
68
وَالْجَنَّۃَ حَقٌّ، وَالنَّارَ حَقٌّ
69
اسی طرح جنت حق ہے اور جہنم حق ہے
69
وَٲَنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ لَا رَیْبَ فِیْہَا
70
نیز قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں
70
وَٲَنَّ ﷲَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ
71
اور اللہ انہیں ضرور اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں
71
اَللّٰھُمَّ فَضْلُكَ رَجَائِیْ، وَكَرَمُكَ وَرَحْمَتُكَ ٲَمَلِیْ
72
اے معبود! تیرا فضل میرا سہارا اور تیری رحمت و بخشش میری امید ہے
72
لَا عَمَلَ لِیْ ٲَسْتَحِقُّ بِہِ الْجَنَّۃَ
73
میرا کوئی ایسا عمل نہیں جس سے میں جنت کا حقدار بنوں
73
وَلَا طَاعَۃَ لِیْ ٲَسْتَوْجِبُ بِھَا الرِّضْوَانَ
74
اور نہ عبادت ہے کہ جو تیری خوشنودی کا باعث ہو
74
اِلَّا ٲَنِّی اعْتَقَدْتُ تَوْحِیْدَكَ وَعَدْلَكَ
75
سوائے اس کے کہ میں تیری توحید و عدل پر اعتقاد رکھتا ہوں
75
وَارْتَجَیْتُ اِحْسَانَكَ وَفَضْلَكَ
76
اور تیرے فضل و احسان کی امید رکھتا ہوں
76
وَتَشَفَّعْتُ اِلَیْكَ بِالنَّبِیِّ وَاٰلِہٖ مِنْ ٲَحِبَّتِكَ
77
اور تیرے حضور تیرے نبیؐ اور ان کی آلؑ کی شفاعت لایا ہوں جو تیرے محبوب ہیں
77
وَٲَنْتَ ٲَكْرَمُ الْاَكْرَمِیْنَ وَٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ
78
اور تو سب سے زیادہ کرم کرنے والا اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
78
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ ٲَجْمَعِیْنَ
79
اور ہمارے نبی محمدؐ پر اور ان کی ساری آلؑ پر خدا کی رحمت ہو
79
الطَّیِّبِیْنَ الطَّاھِرِیْنَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا كَثِیْرًا كَثِیْرًا
80
جو پاک و پاکیزہ ہیں اور ان پر سلام ہو سلامِ خاص، زیادہ، بہت زیادہ
80
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
81
اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے
81
اَللّٰھُمَّ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
82
اے معبود اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
82
اِنِّیْ ٲَوْدَعْتُكَ یَقِیْنِیْ ہٰذَا وَثَبَاتَ دِیْنِیْ
83
بے شک میں اپنا یہ عقیدہ اور دین میں ثابت قدمی تیرے سپرد کرتا ہوں
83
وَٲَنْتَ خَیْرُ مُسْتَوْدَعٍ
84
اور تو بہترین امانتدار ہے
84
وَقَدْ ٲَمَرْتَنَا بِحِفْظِ الْوَدَائِعِ
85
اور تو نے ہمیں امانتوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے
85
فَرُدَّھٗ عَلَیَّ وَقْتَ حُضُوْرِ مَوْتِیْ
86
پس اپنی رحمت سے میرا یہ عقیدہ بوقت مرگ مجھے یاد دلا دینا
86
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
87
واسطہ تجھے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
87
عدیلۂ موت سے مراد موت کے وقت حق سے باطل کی طرف پھر جانا ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ جان کنی کے وقت شیطان شک میں ڈال کر گمراہ کر دیتا ہے اور یوں انسان ایمان چھوڑ بیٹھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دعاؤں میں ایسی صورت حال سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ فخر المحققین نے فرمایا ہے کہ جو شخص موت کے وقت اس خطرے سے محفوظ رہنا چاہتا ہے اسے ایمان اور اصول دین کی دلیلیں ذہن نشین کیے رکھنا چاہئیں اور پھر ان کو بطور امانت خدا کی بارگاہ میں پیش کر دینا چاہیئے تاکہ موت کی گھڑی میں یہ امانت اسے واپس مل جائے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ عقائد حقّہ کو دہرانے کے بعد کہیں:
پس ان بزرگوار کے فرمان کے مطابق اس دعا کا پڑھنا اور اس کے مطالب کو وقتِ مرگ دل میں رکھنا، حق سے پھر جانے کے خطرے کو روکنا ہے۔ اب رہی یہ بات کہ آیا یہ دعا منقول ہے یا خود علمائے کرام نے اسے مرتب کیا ہے؟ اس بارے میں عرض ہے کہ علم حدیث کے ماہر اور اخبار ائمہ کے جمع کرنے والے اجل عالم، محدث ناقد و بابصیرت اور ہمارے استاد محدث اعظم الحاج مولانا میرزا حسین نوری ﴿خدا ان کے مرقد کو روشن کرے﴾ کا فرمان ہے کہ معروف دعائے عدیلہ بعض علماء کی وضع کردہ ہے، یہ کسی امام سے نقل نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ حدیث کی کتابوں میں پائی جائی ہے۔ لیکن واضح رہے کہ شیخ طوسیؒ نے محمد بن سلیمان دیلمی سے روایت کی ہے کہ میں نے امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ بعض شیعہ بھائیوں کا کہنا ہے کہ ایمان کی دو قسمیں ہیں، یعنی ایک محکم و ثابت اور دوسرا عارضی و امانتی جو زائل ہو سکتا ہے۔ پس آپ مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں کہ جس کے پڑھنے سے میرا ایمان قائم و ثابت رہے اور زائل نہ ہونے پائے۔ اس پر آپؑ نے فرمایا کہ ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرو
رَضِیْتُ بِااللہِ رَبًّا
94
میں راضی ہوں اس پر کہ اللہ میرا رب
94
وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ نَبِیًّا
95
اور حضرت محمدؐ میرے نبی ہیں
95
وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا، وَبِالْقُرْاٰنِ كِتَابًا
96
اسلام میرا دین ہے، قرآن میری کتاب ہے
96
وَبِالْكَعْبَۃِ قِبْلَۃً، وَبِعَلِیٍّ وَلِیًّا وَاِمَامًا
97
کعبہ میرا قبلہ ہے، اور راضی ہوں اس پر کہ علیؑ میرے مولا اور امام ہیں
97
وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
98
نیز حسنؑ و حسینؑ، علیؑ ابن حسین
98
وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ، وجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ
99
محمدؑ ابن علی، جعفرؑ ابن محمد
99
وَمُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ ، وَعَلِیِّ بْنِ مُوْسٰی
100
موسٰیؑ ابن جعفر، علیؑ ابن موسیٰ
100
وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، وَعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ
101
محمدؑ ابن علی، علیؑ ابن محمد
101
وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ، وَالْحُجَّۃِ بْنِ الْحَسَنِ
102
حسنؑ ابن علی، اور حجتؑ بن حسن
102
صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ ٲَئِمَّۃً
103
کہ ان پر اللہ کی رحمتیں ہوں میرے امام ہیں
103
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ رَضِیْتُ بِھِمْ ٲَئِمَّۃً فَارْضَنِیْ لَھُمْ
104
اے معبود میں راضی ہوں کہ وہ میرے امام ہیں، پس انہیں مجھ سے راضی فرما دے
104
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
105
بے شک تو ہر چیز پرقادر ہے
105