یہ وہ دعا ہے جو ہر امامؑ کی زیارت کے بعد پڑھی جاتی ہے ، سید بن طاؤسؒ فرماتے ہیں کہ تمام ائمہؑ کی زیارت کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے:

اَللّھُمَّ اِنْ كَانَتْ ذُنُوْبِیْ قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْھِیْ عِنْدَكَ
1
اے معبود اگر میرے گناہوں نے مجھے تیرے سامنے رسوا کر دیا
1
وَحَجَبَتْ دُعَائِیْ عَنْكَ، وَحَالَتْ بَیْنِیْ وَبَیْنَكَ
2
میری دعا کو تیرے حضور جانے سے روک دیا ہے اور وہ میرے اور تیرے درمیان رکاوٹ بن گئے ہیں
2
فٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُقْبِلَ عَلَیَّ بِوَجْھِكَ الْكَرِیْم
3
تو بھی سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی ذات کریم کے صدقے میری طرف توجہ کرے
3
ِوَتَنْشُرَ عَلَیَّ رَحْمَتَكَ، وَتُنَزِّلَ عَلَیَّ بَرَكَاتِكَ
4
مجھ پر اپنی رحمت کا سایہ ڈال دے اور مجھ پر برکتیں نازل کر
4
وَاِنْ كَانَتْ قَدْ مَنَعَتْ ٲَنْ تَرْفَعَ لِیْ اِلَیْكَ صَوْتًا
5
اگرچہ وہ گناہ رکاوٹ ہیں اس سے کہ میری آواز تیری بارگاہ میں پہنچے
5
ٲَوْ تَغْفِرَ لِیْ ذَنْبًا، ٲَوْ تَتَجَاوَزَ عَنْ خَطِیْئَۃٍ مُھْلِكَۃٍ
6
یا تو میرے گناہ بخشے یا تو میری خطائیں معاف کرے جو تباہ کرنے والی ہیں
6
فَہَا ٲَنَا ذَا مُسْتَجِیْرٌ بِكَرَمِ وَجْھِكَ وَعِزِّ جَلَالِكَ
7
پس میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیری عزت و جلال کی
7
مُتَوَسِّلٌ اِلَیْكَ مُتَقَرِّبٌ اِلَیْكَ
8
تجھ سے تعلق بناتا ہوں، تیرے قریب ہوتا ہوں
8
بِٲَحَبِّ خَلْقِكَ اِلَیْكَ وَٲَكْرَمِھِمْ عَلَیْكَ
9
ان کے ذریعے جو مخلوق میں تیرے محبوب ہیں، تیرے ہاں سب سے معزز ہیں
9
وَٲَوْلَاھُمْ بِكَ وَٲَطْوَعِھِمْ لَكَ
10
تیرے نزدیک سب سے بہتر ہیں، سب سے زیادہ فرمانبردار ہیں
10
وَٲَعْظَمِھِمْ مَنْزِلَۃً وَمَكَانًا عِنْدَكَ
11
وہ شان میں سب سے بلند اور تیرے ہاں عزت والے ہیں
11
مُحَمَّدٍ وَبِعِتْرَتِہِ الطَّاھِرِیْنَ الْاَئِمَّۃِ الْھُدَاۃِ الْمَھْدِیِّیْنَ
12
محمدؐ ہیں اور بذریعہ ان کی پاک اولادؑ کے جو امامؑ ہیں ہدایت دینے والے، ہدایت یافتہ
12
الَّذِیْنَ فَرَضْتَ عَلٰی خَلْقِكَ طَاعَتَھُمْ، وَٲَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ
13
کہ جن کی اطاعت تو نے اپنے بندوں پر واجب کی ہے ان سے محبت رکھنے کا حکم دیا
13
وَجَعَلْتَھُمْ وُلَاۃَ الْاَمْرِ مِنْ بَعْدِ رَسُوْلِكَ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
14
اور انہیں اپنے رسول کے بعد ولایت و حکومت دی ہے ان پر اور ان کی آلؑ پر خدا رحمت کرے
14
یَا مُذِلَّ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ
15
اے ہر دشمنی کرنے والے سرکش کو ذلیل کرنے والے
15
وَیَا مُعِزَّ الْمُؤْمِنِیْنَ
16
اے مومنوں کو عزت دینے والے
16
بَلَغَ مَجْھُوْدِیْ، فَھَبْ لِیْ نَفْسِیَ السَّاعَۃَ
17
میری ہمت تمام ہو گئی ہے، پس اسی گھڑی مجھے معافی دے
17
وَرَحْمَۃً مِنْكَ تَمُنُّ بِہَا عَلَیَّ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
18
اور مجھ پر رحمت فرما اور مجھ پر احسان کر، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
18

اب حضرت کی ضریح مبارک پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخسار اس پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنَّ ہٰذَا مَشْھَدٌ
19
اے معبود بے شک یہ وہ بارگاہ ہے
19
لَا یَرْجُوْ مَنْ فَاتَتْہُ فِیْہِ رَحْمَتُكَ ٲَنْ یَنَالَہَا فِیْ غَیْرِھٖ
20
کہ جو یہاں تیری رحمت حاصل نہ کر سکا کہیں حاصل نہ کر پائے گا
20
وَلَا ٲَحَدٌ ٲَشْقٰی مِنِ امْرِءٍ
21
اور اس سے بڑا بد بخت کوئی نہیں
21
قَصَدَھٗ مؤَمِّلًا فَاٰبَ عَنْہُ خَائِبًا
22
جو یہاں امید لے کر آیا تو ناکام پلٹ گیا
22
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْاِیَابِ
23
اے معبود یقیناً میں تیری پناہ لیتا ہوں بری طرح پلٹنے سے،
23
وَخَیْبَۃِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْمُنَاقَشَۃِ عِنْدَ الْحِسَابِ
24
نا امیدی کے ساتھ لوٹ کر جانے سے اور حساب میں سختی سے
24
وَحَاشَاكَ یَارَبِّ ٲَنْ تَقْرِنَ طَاعَۃَ وَلِیِّكَ بِطَاعَتِكَ
25
اور اے پروردگار ایسا نہ ہو کہ تو لازم کر دے اپنے ولی کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ
25
وَمُوَالَاتَہٗ بِمُوَالَاتِكَ، وَمَعْصِیَتَہٗ بِمَعْصِیَتِكَ
26
ان کی دوستی اپنی دوستی کے ساتھ اور ان کی نافرمانی اپنی نافرمانی کے ساتھ
26
ثُمَّ تُؤْیِسَ زَائِرَھٗ وَالْمُتَحَمِّلَ مِنْ بُعْدِ الْبِلَادِ اِلٰی قَبْرِھٖ
27
پھر ان کے زائر اور دور کے شہروں سے بہ مشکل ان کی قبر پر آنے والے کو مایوس کرے
27
وَعِزَّتِكَ یَارَبَّ لَا یَنْعَقِدُ عَلٰی ذٰلِكَ ضَمِیْرِیْ
28
اے پروردگار، تیری عزت کی قسم کہ میرا دل اس بات پر یقین نہیں رکھتا
28
اِذْ كَانَتِ الْقُلُوْبُ اِلَیْكَ بِالْجَمِیْلِ تُشِیْرُ۔
29
کیونکہ دل تو تیری مہربانی اور اچھائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
29

اس کے بعد نماز زیارت ادا کرے، اور جب وہاں سے واپس ہونا چاہے تو اس طرح و داع کرے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ یَا ٲَھْلَ بَیْتِ النُّبُوَّۃِ وَمَعْدِنَ الرِّسَالَۃِ
30
سلام ہو آپ پر اے خانوادۂ نبوت اور رسالت کے سر چشمہ
30
سَلَامَ مُوَدِّعٍ لَا سَئِمٍ وَلَا قَالٍ
31
سلام ہو وداع کرنے والے کا، جو نہ دل تنگ ہے اور نہ جھگڑالو
31
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
32
آپؑ پر رحمت خدا ہو اور اس کی برکات ہوں۔
32

مذکورہ بالا دعا شیخ مفیدؒ نے بھی نقل کی ہے لیکن بِالْجَمِیْلِ تُشِیْرُ کے بعد یہ بھی تحریر فرمایا ہے:

یَا وَلِیَّ ﷲِ اِنَّ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ﷲِ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوْبًا
33
اے ولیِ خدا، یقیناً میرے اور خدائے عزوجل کے درمیان گناہ حائل ہیں
33
لَا یَٲْتِیْ عَلَیْہَا اِلَّا رِضَاكَ
34
جو آپ کی مرضی کے بغیر معاف نہیں ہوتے
34
فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَكَ عَلٰی سِرِّھٖ
35
پس اس حق کا واسطہ جس نے آپ کو اس کا راز دار بنایا
35
وَاسْتَرْعَاكَ ٲَمْرَ خَلْقِہٖ
36
اپنی مخلوق کا معاملہ آپ کے سپرد کیا
36
وَقَرَنَ طَاعَتَكَ بِطَاعَتِہٖ وَمُوَالَاتَكَ بِمُوَالَاتِہٖ
37
آپ کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ اور آپ کی دوستی اپنی دوستی کے ساتھ رکھی
37
تَوَلَّ صَلَاحَ حَالِیْ مَعَ ﷲِ عَزَّ وَجَلَّ
38
خدائے عزوجل کے ساتھ ہو کر میری بہتری کے ذمہ دار بنیں
38
وَاجْعَلْ حَظِّیْ مِنْ زِیَارَتِكَ تَخْلِیْطِیْ بِخَالِصِیْ زُوَّارِكَ
39
اپنی زیارت میں میرا حصہ قرار دیں اور مجھے اپنے مخلص زائرین میں شامل کریں
39
الَّذِیْنَ تَسْٲَلُ ﷲَ عَزَّوَجَلَّ فِیْ عِتْقِ رِقَابِھِمْ
40
کہ جن کو جہنم سے چھٹکارا دلانے کیلئے آپ نے خدائے عزوجل سے سوال کیا
40
وَتَرْغَبُ اِلَیْہِ فِیْ حُسْنِ ثَوَابِھِمْ
41
اور آپ ان کو زیارت کا بہترین اجر دلانے کے خواہاں ہیں
41
وَھَاٲَنَا الْیَوْمَ بِقَبْرِكَ لَائِذٌ
42
اور یہ میں ہوں جو آج آپ کی قبر پر پناہ لیے ہوں
42
وَبِحُسْنِ دِفَاعِكَ عَنِّیْ عَائِذٌ
43
اور آپ کی طرف سے اپنے بچاؤ کی امید رکھتا ہوں
43
فَتَلَافَنِیْ یَا مَوْلَایَ وَٲَدْرِكْنِیْ
44
پس مجھے بچائیں اے میرے مولا اور مدد کو پہنچیں
44
وَاسْٲَلِ ﷲَ عَزَّوَجَلَّ فِیْ ٲَمْرِیْ
45
میرے لیے خدائے عزوجل سے دعائے خیر فرمائیں
45
فَاِنَّ لَكَ عِنْدَ ﷲِ مَقَامًا كَرِیْمًا وَجَاہًا عَظِیْمًا
46
کیونکہ آپ خدا کے ہاں بہترین مقام اور بلند تر مرتبہ رکھتے ہیں
46
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا۔
47
آپ پر خدا درود بھیجے اور سلام بہت بہت سلام۔
47

مؤلف کہتے ہیں: جب کوئی زائر مقامات مقدسہ میں دعا مانگے یا کوئی شخص کسی بھی مقام پر طلب خیر کرے تو سب سے پہلے اسے امام العصرؑ کی حفظ و امان کیلئے دعا کرنا چاہئے۔ یہ ایک بہت ہی اہم معاملہ ہے اور اس کے بہت ہی فوائد ہیں جس کی تشریح اس مقام پر نہیں کی جا سکتی، لیکن شیخ مرحوم نے نجم الثاقب کے باب دہم میں اس موضوع کی تفصیل بیان کی ہے اور اس کیلئے چند دعائیں بھی تحریر فرمائی ہیں۔ پس جو شخص یہ عمل انجام دینا چاہے وہ مذکورہ کتاب کی طرف رجوع کرے۔ اس سلسلے میں ایک مختصر دعا وہ ہے جو رمضان المبارک کی تیئیسویں رات کے اعمال میں نقل کی گئی ہے اور ہم نے بھی زائر کے آداب میں ایک دعا تحریر کی ہے جسے تمام مشاہد میں پڑھا جا سکتا ہے۔