شیخ کفعمیؒ نے کتاب جمع الشتات سے امام جعفر صادقؑ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: جب تم ہماری کوئی حدیث بیان کرنا چاہتے ہو لیکن شیطان تمہیں اس میں بھلا دیتا ہے پس اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھو اور یہ کہو:

صَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِهِ
1
خدا رحمت کرے محمدؐ اور ان کی آلؑ پر
1
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ یَا مُذَكِّرَ الْخَیْرِ وَفَاعِلَهٗ وَالْاَمِرَ بِهٖ
2
اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے خیر کو یاد دلانے اس پر عمل کرنے والے اور اس کا حکم دینے والے
2
ذَكِّرْنِیْ مَا أَنْسَانِیْهِ الشَّیْطَانُ
3
مجھے یاد دلا جو شیطان نے مجھے بھلا دیا۔
3

نیز کتاب من لا یَحضرہ الفقیہ میں امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے جو شخص نماز میں بہت زیادہ بھولتا ہو تو اسے چاہیئے کہ جب بیت الخلاء میں جائے تویہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ
4
خدا کے نام سے، خدا کی پناہ لیتا ہوں پلید و نجس
4
الْخَبِیْثِ الْمُخْبِثِ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ
5
خبیث، آلودہ کرنے والے، راندے ہوئے شیطان سے۔
5

مولف کہتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کا حافظہ زیادہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ وہ مسواک کرے، روزہ رکھے، قرآن کی اور خاص کر آیت الکرسی کی تلاوت کرے، ناشتے میں کشمش خصوصاً سرخ کشمش کے اکیس دانے پابندی سے کھائے۔ یہ چیز فہم، حافظہ اور ذہن کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ اسی طرح حلوہ، جانور کی گردن کے قریب کا گوشت، شہد اور مسور کا کھانا بھی ترقئ حافظہ کا موجب ہوتا ہے۔ یہ بھی منقول ہے کہ تجربہ شدہ دواؤں میں سے ایک یہ ہے کہ کندر، سعد اور شکر مساوی مقدار میں لے کر آہستہ آہستہ کوٹ کر سفوف بنا لیا جائے اور اسے پانچ درہم کی مقدار میں ہر روز کھائے، لیکن اس طرح کہ لگا تار تین دن کھائے اور پانچ دن کا ناغہ کرے۔ نیز صبح کی نماز کے بعد کسی سے بات کیے بغیر یہ کہے:

یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ، فَلَا یَفُوْتُ شَیْئًا عِلْمُهٗ وَلَا یَؤُدُهٗ
6
اے زندہ! اے پائندہ! جس کے علم سے کوئی چیز نکل نہیں پاتی نہ اسے تھکاتی ہے
6

نیز ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

سُبْحَانَ مَنْ لَا یَعْتَدِیْ عَلٰی أَهْلِ مَمْلِكَتِهٖ
7
پاک ہے وہ اپنے زیر حکومت لوگوں پر زیادتی روا نہیں رکھتا۔
7

پھر وہ نماز پڑھے جو ہم نے دوسرے باب میں قوت حافظہ کے لیے لکھی ہے۔ نیز ایسی چیزوں سے پرہیز کرے جو سہو و نسیان کا موجب ہوتی ہیں اور وہ یہ ہیں کھٹا سیب، سبز دھنیا، پنیر اور چوہے کا جھوٹا کھانا، کھڑے پانی میں پیشاب کرنا ، قبروں کی تختیوں کو پڑھنا ، دو عورتوں کے درمیان سے گزرنا، جوئیں پکڑ کر زندہ چھوڑ دینا، ناخن نہ کٹوانا، دنیوی امور میں بہ کثرت مشغول اور ان کے لیے مغموم رہنا، سولی پر چڑھے ہوئے شخص کو دیکھنا اور اونٹوں کی قطار کے درمیان سے گزرنا۔