شیخ ابن فہد نے عدۃ الداعی میں امام رضاؑ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تو وہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خدا پوری فرمائے گا اور اس کی ہر مشکل آسان کر دے گا:

بِسْمِ ﷲِ وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
1
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، خدا رحمت فرمائے محمدؐ وآل محمدؐ پر
1
وَأُفَوِّضُ أَمْرِیْ اِلَی ﷲِ، اِنَّ ﷲَ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ
2
اور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے
2
فَوَقَاہُ ﷲُ سَیِّئَاتِ مَا مَكَرُوْا
3
پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں
3
لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ
4
اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ظالموں میں سے تھا
4
فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ
5
تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی
5
وَكَذٰلِكَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
6
اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں
6
حَسْبُنَا ﷲُ وَنِعْمَ الْوَكیلُ
7
ہمارے لیے خدا کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے
7
فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمۃٍ مِنَ ﷲِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْءٌ
8
پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اس طرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی
8
مَا شَا ءَ ﷲُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ
9
جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو اللہ سے ملتی ہے
9
مَا شَاءَ ﷲُ لَا مَا شَاءَ النَّاسُ
10
جو اللہ چاہے وہ ہو گا، نہ وہ جو لوگ چاہیں
10
مَا شَاءَ ﷲُ وَاِنْ كَرِہَ النَّاسُ
11
اور جو اللہ چاہے وہ ہو گا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو
11
حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ الْمَرْبُوْبِیْنَ
12
میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا کافی ہے
12
حَسْبِیَ الْخَالِقُ مِنَ الْمَخْلُوْقِیْنَ
13
میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے
13
حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوْقِیْنَ
14
میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے
14
حَسْبِیَ ﷲُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ
15
جہانوں کا پالنے والا اللہ میرے لیے کافی ہے
15
حَسْبِیْ مَنْ ھُوَ حَسْبِیْ
16
وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے
16
حَسْبِیْ مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ
17
وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے
17
حَسْبِیْ مَنْ كَانَ مُذْ كُنْتُ لَمْ یَزَلْ حَسْبِیْ
18
وہ جو کافی ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا
18
حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
19
میرے لیے کافی ہے وہ اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں
19
عَلَیْہِ تَوَكَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
20
میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے
20

مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوریؒ ﴿خدا ان کی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دار السلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی، سختی اور بد حالی میں مبتلا تھے۔ انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے۔ جب پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کا خیمہ ہے۔ یہ سن کر جلدی سے حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرتؑ نے ان کو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور ان کے خیمہ کی طرف اشارہ کیا۔ اخوند حضرتؑ کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سیدِ سند خبرِ معتمد، عالمِ امجد، مؤیدِ بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا و قرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے ان کو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی۔ وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبر ہو چکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا، حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور ان کے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو ان کو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا۔ وہ مصلے پر بیٹھے اذکار و استغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویا وہ صورت حال سے واقف ہیں۔ اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے۔ اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔ حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ ان کی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملا فتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:

﴿۱﴾ فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ کہیں: یَا فَتَّاحُ

﴿۲﴾ پابندی سے کافی میں مذکورہ دعا پڑھتے رہیں جس کی رسولؐ اللہ نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اور اس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہو گئی. اور وہ دعا یہ ہے:

لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
21
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے
21
تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
22
میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں
22
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا
23
اور حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی کوئی اولاد نہیں
23
ولَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
24
اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے
24
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْہُ تَكْبِیْرًا
25
نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو
25

﴿۳﴾ نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ (مذکورہ بالا) دعا پڑھا کریں، اس کو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔