امام محمد باقرؑ سے روایت ہے کہ جب تمہیں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے کہ جو تمہارے لئے خوف کا باعث ہو تو قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرو اور اس کے بعد یہ کہو:
یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِیْنَ وَیَا أَسْمَعَ السَّامِعِیْنَ
1
اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اور اے سب سے زیادہ سننے والے
1
وَیَا أَسْرَعَ الْحَاسِبِیْنَ وَیَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
2
اور سب سے تیز تر حساب لینے والے اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے
2
یہ کلمات ستر مرتبہ دہرائیں اور جب ایک مرتبہ یہ کلمات کہہ چکیں تو اپنی حاجات بیان کریں حتیٰ کہ ستر کی تعداد پوری ہو جائے۔
ﷲُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِہٖ شَیْئًا
3
اللہ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا
3
تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ
4
میرا بھروسہ اس زندہ پر ہے جسے موت نہیں۔
4
جب بھائیوں نے حضرت یوسفؑ کو کنویں میں پھینکا تو جبرائیل آپؑ کے پاس آئے اور پوچھا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپؑ نے بتایا کہ میرے بھائیوں نے مجھے اس کنویں میں پھینک دیا ہے۔ جبرائیلؑ نے کہا آیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کنویں سے باہر نکل جائیں؟ حضرتؑ نے فرمایا یہ تو مشیت خدا ہی سے ممکن ہے کہ وہ مجھے اس سے نکال دے۔ جبرائیلؑ نے کہا حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ یہ دعا پڑھیں تاکہ میں آپ کو کنویں سے باہر نکالوں دوں۔ آپؑ نے پو چھا کون سی دعا، جبرائیلؑ نے کہا وہ دعا یہ ہے:
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ
5
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ حمد تیرے لئے ہی ہے نہیں کوئی معبود مگر تو
5
الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ
6
تو ہے بڑا محسن، آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا، دبدبے اور بزرگی کا مالک
6
أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
7
یہ کہ تو رحمت فرما محمد و آلؑ محمد پر
7
وَأَنْ تَجْعَلَ لِیْ مِمَّا أَنَا فِیْهِ فَرَجًا وَمَخْرَجًا
8
اور میں جس تکلیف و مشکل میں ہوں میرے لئے اس سے نکلنے کی راہ بنا دے۔
8
حضرت یوسفؑ نے یہ دعا پڑھی تو ایک قافلہ ادھر آیا جس نے ان کو کنویں سے نکالا جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے۔
اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ لَا یَكْفِیْ مِنْكَ أَحَدٌ
9
اے معبود حق یہ ہے کہ تیری مدد کرنے والا کوئی نہیں
9
وَأَنْتَ تَكْفِیْ مِنْ كُلِّ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ
10
اور تو وہ ہے جو ہر ایک کی مدد کرتا ہے اپنی مخلوق میں سے
10
فَاكْفِنِیْ كَذَا وَكَذَا یَا كَافِیًا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ
11
پس میری مدد فرما فلاں فلاں امر میں، اے ہر چیز سے کفایت کرنے والے
11
وَلَا یَكْفِیْ مِنْكَ شَیْئٌ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
12
اور کوئی چیز تیری کفایت نہیں کرتی اور جوآسمانوں اور زمینوں میں ہے
12
اِكْفِنِیْ مَا أَهَمَّنِیْ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ
13
میری کفایت فرما ہر اندیشے میں جو دنیا و آخرت کے بارے میں ہے
13
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِهِ
14
اور رحمت کر محمدؐ اور ان کی آلؑ پر۔
14
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ جو شخص کسی ایسے حاکم اور بادشاہ کے سامنے جائے کہ جس سے خائف ہے تو وہ یہ دعا پڑھے:
بِاللّٰه أَسْتَفْتِحُ، وَبِاللّٰه أَسْتَنْجِحُ
15
میں خدا کے ساتھ آغاز کرتا ہوں اور اسی سے کامیابی کاطالب ہوں
15
وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْهِ وَاٰلِهِ أَتَوَجَّهُ
16
میں محمدؐ مصطفیٰ کے ذریعے متوجہ ہوا ہوں
16
اَللّٰهُمَّ ذَلِّلْ لِیْ صُعُوْبَتَهٗ وَسَهِّلْ لِیْ حُزُوْنَتَهٗ
17
اے معبود میرے لئے اس کی سختی نرم کر دے، اس کی طرف سے غم کو ہلکا کر دے
17
فَاِنَّكَ تَمْحُوْ مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَكَ أُمُّ الْكِتَابِ
18
کہ تو جو چاہے مٹاتا اور لکھتا ہے اور کل کا کل دفتر تیرے ہی پاس ہے۔
18
حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ
19
کافی ہے مجھے اللہ نہیں کوئی معبود مگر وہ ہے
19
عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعظِیْمِ
20
میں نے اس پر بھروسہ کیا اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے
20
وَأَمْتَنِعُ بِحَوْلِ ﷲ وَقُوَّتِهٖ مِنْ حَوْلِهِمْ وَقُوَّتِهِمْ
21
میں روکتا ہوں خدا کی قوت و حرکت کے ساتھ ان لوگوں کی حرکت و قوت کو
21
وَأَمْتَنِعُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
22
روکتا ہوں صبح کے رب کے ساتھ اس مخلوق کے شر کو
22
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِالله
23
اور نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جوخدا سے ہے۔
23
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
24
اے معبود رحمت نازل فرما محمدؐ وآلؑ محمد پر
24
وَاغْفِرْ لِیْ، وَارْحَمْنِیْ، وَزَكِّ عَمَلِیْ
25
اور مجھے بخش دے، مجھ پر رحمت کر اور میرے عمل کو پاکیزہ بنا دے
25
وَیَسِّرْ مُنْقَلَبِیْ، وَاهْدِ قَلْبِیْ، وَاٰمِنْ خَوْفِیْ
26
میری بازگشت آسان فرما، میرے دل کو ہدایت دے، مجھے خوف سے بچا
26
وَعَافِنِیْ فِیْ عُمْرِیْ كُلِّهٖ، وَثَبِّتْ حُجَّتِیْ
27
زندگی بھر مجھے تندرستی سے رکھ، میری حجت کو برقرار رکھ
27
وَاغْفِرْ خَطَایَایَ، وَبَیِّضْ وَجْهِیْ
28
میری خطائیں معاف فرما، میرا چہرہ روشن کر دے
28
وَاعْصِمْنِیْ فِیْ دِیْنِیْ، وَسَهِّلْ مَطْلَبِیْ
29
میرے دین کی حفاظت کر ،میرے کام سنوار دے
29
وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ فَاِنِّیْ ضَعِیْفٌ
30
اور اپنا رزق فراوانی کے ساتھ دے کیونکہ میں ناتواں ہوں
30
وَتَجَاوَزْ عَنْ سَیِّئِ مَا عِنْدِیْ بِحُسْنِ مَا عِنْدَكَ
31
اور میری برائیوں سے درگزر فرما اور اپنی طرف سے بھلائیاں عطا کر دے
31
وَلَا تَفْجَعْنِیْ بِنَفْسِیْ وَلَا تَفْجَعْ لِیْ حَمِیْمًا
32
مجھ کو اور میرے رشتہ داروں کو غم سے بچائے رکھ
32
وَهَبْ لِیْ یَا اِلٰهِیْ لَحْظَةً مِنْ لَحَظَاتِكَ
33
اور اے معبود مجھے اس نظر کرم سے بہرہ مند فرما
33
تَكْشِفُ بِہَا عَنِّیْ جَمِیْعَ مَا بِہِ ابْتَلَیْتَنِیْ
34
جس سے میری وہ سبھی سختیاں ٹل جائیں جو تیری طرف سے ہیں
34
وَتَرُدُّ بِہَا عَلَیَّ مَا هُوَ أَحْسَنُ عَادَتِكَ عِنْدِیْ
35
اور میرے لئے تیرا بہترین فضل و عنایت پلٹ کے آ جائے
35
فَقَدْ ضَعُفَتْ قُوَّتِیْ وَقَلَّتْ حِیْلَتِیْ
36
کہ میری طاقت کمزور ہو چکی ہے، میری تدبیر ناکام ہو چکی ہے
36
وَانْقَطَعَ مِنْ خَلْقِكَ رَجَائِیْ
37
تیری مخلوق سے میری آرزو کٹ چکی ہے
37
وَلَمْ یَبْقَ اِلَّا رَجَاؤُكَ وَتَوَكُّلِیْ عَلَیْكَ وَقُدْرَتُكَ عَلَیَّ
38
اور تجھ سے امید باندھنے اور تجھ پر بھروسے کے سوا کچھ نہیں رہا، تجھے مجھ پر قابو حاصل ہے
38
یَارَبِّ أَنْ تَرْحَمَنِیْ وَتُعَافِیَنِیْ
39
یا رب تو مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے
39
كَقُدْرَتِكَ عَلَیَّ أَنْ تُعَذِّبَنِیْ وَتَبْتَلِیَنِیْ
40
جیسا کہ تو مجھ پر عذب لانے اور سختی کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔
40
اِلٰهِیْ ذِكْرُ عَوَائِدِكَ یُؤْنِسُنِیْ
41
خدایا تیری نعمتوں کی یاد مجھے مانوس رکھتی ہے
41
وَالرَّجَاءُ لِاِنْعَامِكَ یُقَوِّیْنِیْ
42
اور تیرے انعاموں کی امید مجھے سہارا دیتی ہے
42
وَلَمْ أَخْلُ مِنْ نِعَمِكَ مُنْذُ خَلَقْتَنِیْ
43
کیونکہ جب سے تو نے مجھے پیدا کیا ہے میں تیری نعمتوں سے محروم نہیں رہا
43
فَأَنْتَ رَبِّیْ وَسَیِّدِیْ وَمَفْزَعِیْ وَمَلْجَاِیْ وَالْحَافِظُ لِیْ
44
پس تو میرا رب ہے اور میرا سردار، میری پناہ، میرا فریاد رس، میرا نگہبان،
44
وَالذَّابُّ عَنِّیْ وَالرَّحِیْمُ بِیْ وَالْمُتَكَفِّلُ بِرِزْقِیْ
45
مجھ سے سختی دور کرنے والا، مجھ پر مہربان اور میری روزی کا ذمہ دار ہے
45
وَفِیْ قَضَائِكَ وَقُدْرَتِكَ كُلُّ مَا أَنَا فِیْهِ فَلْیَكُنْ
46
جن پریشانیوں نے مجھے گھیرا ہو اہے وہ تیری بست و کشاد میں ہے، پس وہی ہو گا
46
یَا سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ فِیْمَا قَضَیْتَ وَقَدَّرْتَ وَحَتَمْتَ
47
اےمیرے سردار اور میرے مولا جو کچھ تو نے کھولا اور روکا ہے جو یقینی فیصلہ کیا ہے
47
تَعْجِیْلُ خَلَاصِیْ مِمَّا أَنَا فِیْهِ جَمِیْعِهِ، وَالْعَافِیَةُ لِیْ
48
مجھے تمام سختیوں سے نکالنے کا جن میں پڑا ہوا ہوں ان سے مجھے عافیت دینے کے لئے
48
فَاِنِّیْ لَا أَجِدُ لِدَفْعِ ذٰلِكَ أَحَدًا غَیْرَكَ
49
کہ ان کو دور کرنے والا میں تیرے سوا کسی اور کو نہیں پاتا
49
وَلَا أَعْتَمِدُ فِیْهِ اِلَّا عَلَیْكَ
50
اس بارے میں تیرے سوا کسی پر اعتبار نہیں کرتا
50
فَكُنْ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ عِنْدَ أَحْسَنِ ظَنِّیْ بِكَ وَرَجَائِیْ لَكَ
51
اے دبدبے اور بزرگی کے مالک، تو ویسا رہ جیسے میں تجھ سے حسن ظن رکھتا ہوں اور امید باندھتا ہوں
51
وَارْحَمْ تَضَرُّعِیْ وَاسْتِكَانَتِیْ وَضَعْفَ رُكْنِیْ
52
رحم فرما میری بے کسی اور میرے جسم کی کمزوری پر
52
وَامْنُنْ بِذٰلِكَ عَلَیَّ وَعَلٰی كُلِّ دَاعٍ دَعَاكَ
53
اور اس طرح احسان کر مجھ پر اور ان پرجو تجھے پکارتے ہیں
53
یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ، وَصَلَّی ﷲ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِهِ
54
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحمت کرے محمد اور ان کی آلؑ پر۔
54
امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ امام زین العابدینؑ فرمایا کرتے تھے کہ جب میں یہ کلمات پڑھ لیتا ہوں تو پھر اس سے کچھ خوف نہیں ہوتا کہ تمام جن و انس مجھے نقصان پہچانے کے لئے جمع بھی کیوں نہ ہو جائیں اور وہ کلمات یہ ہیں۔
بِسْمِ ﷲ وَبِاللّٰه وَمِنَ ﷲ وَاِلَی ﷲ
55
خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے، خدا سے، خدا کی طرف،
55
وَفِیْ سَبِیْلِ ﷲ وَعَلٰی مِلَّةِ رَسُوْلِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَاٰلِهِ
56
خدا ہی کی راہ میں اور خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین اور آئین پر
56
اَللّٰهُمَّ اِلَیْكَ أَسْلَمْتُ نَفْسِیْ وَاِلَیْكَ وَجَّهْتُ وَجْهِیْ
57
اے معبود میں نے خود کو تیرے سپرد کیا ہے اپنا رخ تیری طرف کر لیا ہے
57
وَاِلَیْكَ أَلْجَأْتُ ظَهْرِیْ وَاِلَیْكَ فَوَّضْتُ أَمْرِیْ
58
تجھے اپنا پشت پناہ بنایا ہے اور اپنے معاملے تیرے حوالے کر دیے ہیں
58
اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِیْ بِحِفْظِ الْاِیْمَانِ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ
59
اے معبود میری حفاظت فرما سلامتی اور ایمان کے ساتھ میرے آگے سے،
59
وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ
60
میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے، میرے بائیں سے،
60
وَمِنْ فَوْقِیْ وَمِنْ تَحْتِیْ وَمَا قِبَلِیْ
61
میرے اوپر سے، میرے نیچے سے اور جو میرے پہلو میں ہے
61
وَادْفَعْ عَنِّیْ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ
62
اور مجھ سے بلائیں دور کر اپنے حکم و قوت سے
62
فَاِنَّهٗ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِكَ
63
کیونکہ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر تجھی سے ہے
63
رنج، تکلیف اور بادشاہ و حاکم کے خوف کو دور کرنے کے لئے دعائے اہل بیتؑ پڑھنی چاہیے اور وہ یہ ہے۔
یَا كَائِنًا قَبْلَ كُلِّ شَیْءٍ، وَیَا مُكَوِّنَ كُلِّ شَیْءٍ، وَیَا بَاقِیًا بَعْدَ كُلِّ شَیْءٍ
64
اے وہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا، اے وہ کہ ہر چیز کو وجود دینے والا ہے، اے وہ ہر چیز کے بعد باقی رہنے والا ہے
64
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِیْ كَذَا وَكَذَا
65
رحمت نازل فرما محمدو آلؑ محمد پر اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
65
یَا مَنْ یَكْفِیْ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَلَا یَكْفِیْ مِنْهُ شَیْئٌ اكْفِنِیْ مَا أَهَمَّنِیْ
66
اے وہ کہ ہر چیز سے بے نیاز کرتا ہے اور کوئی چیز اس سے بے نیاز نہیں کرتی، مشکلو ں میں میری مدد فرما۔
66
منقول ہے کہ امام زین العا بدینؑ اپنے فرزند سے فرما رہے تھے اے فرزند عزیز جب تم میں سے کسی ایک پر کوئی مصیبت آئے تو لازم ہے کہ وہ و ضو کرے اور پھر دو رکعت نماز یا چار رکعت نماز بجا لائے پس نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
یَا مَوْضِعَ كُلِّ شَكْوٰی وَیَا سَامِعَ كُلِّ نَجْوٰی
67
اے ہر شکایت سنائے جانے کے مقام، اے ہر زائر کی بات سننے والے
67
وَیَا شَاهِدَ كُلِّ مَلَأ وَیَا عَالِمَ كُلِّ خَفِیَّةٍ
68
اے ہر اجتماع میں موجود، اے ہر پوشیدہ بات کے جاننے والے
68
وَیَا دَافِعَ مَا یَشَاءُ مِنْ بَلِیَّةٍ
69
اے بلاؤوں میں سے جسے چاہے دور کر نے والے
69
یَا خَلِیْلَ اِبْرَاهِیْمَ وَیَا نَجِیَّ مُوْسٰی
70
اے ابراہیمؑ کے سچے دوست، اے موسٰیؑ کے رازداں
70
وَیَا مُصْطَفِیَ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَاٰلِهِ
71
اے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بر گزیدہ بنانے والے
71
أَدْعُوْكَ دُعَاءَ مَنِ اشْتَدَّتْ فَاقَتُهٗ
72
میں تجھے پکارتا ہوں جیسے شدید حاجت والا پکارتا ہے
72
وَقَلَّتْ حِیْلَتُهٗ وَضَعُفَتْ قُوَّتُهٗ
73
جس کی تدبیر ناکام ہو چکی ہو اور طاقت جواب دے گئی ہو
73
دُعَاءَ الْغَرِیْبِ الْغَرِیْقِ الْمُضْطَرِّ
74
اس پردیسی کی طرح پکارتا ہوں جو ڈوبتے ہو ئے بے تاب ہو
74
الَّذِیْ لَا یَجِدُ لِكَشْفِ مَا هُوَ فِیْهِ اِلَّا أَنْتَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
75
جسے اس مشکل کا کوئی حل کرنے والا نہیں ملتا سوائے تیرے اے سب سے زیادہ رحم کر نے والے۔
75
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے غسل کرکے دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:
یَا فَارِجَ الْهَمِّ وَیَا كَاشِفَ الْغَمِّ
76
اے رنج دور کرنے والے، اے غم سے چھڑانے والے
76
یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ وَرَحِیْمَهُمَا
77
اے رحمن دنیا و آخرت میں بہت رحم کرنے والے مہربان
77
فَرِّجْ هَمِّیْ وَاكْشِفْ غَمِّیْ
78
میرےرنج و غم کو دور کر دے
78
یَا ﷲ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ
79
اے اللہ جو اکیلا اوریکتا ہے اور بے نیاز ہے
79
الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَكُنْ لَهٗ كُفُوًا أَحَدٌ
80
جس نے نہ جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہم پلہ ہے
80
اعْصِمْنِیْ وَطَهِّرْنِیْ اَذْهَبْ بِبَلِیَّتِیْ
81
تو مجھے پاک کر دے اور میری مصیبت دور کر دے۔
81
روایت ہوئی ہے کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے حالت سجدہ میں سو مر تبہ یہ دعا پڑھو:
یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ
82
اے زندہ، اے پائندہ، اے کہ نہیں معبود سوائے تیرے
82
بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِیْثُ فَاكْفِنِیْ مَا أَهَمَّنِیْ
83
بواسطہ تیری رحمت کےفریاد کرتا ہوں پس مشکل میں میری مدد فرما
83
وَلَا تَكِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ
84
اور مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کر۔
84
منقول ہے کہ امام موسیٰ کاظمؑ نے سماعہ سے فرمایا، اے سماعہ جب بھی تمہیں کو ئی مشکل پیش آئے تو یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ
85
اے معبود میں تجھ سے محمدؐ و علیؑ کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں
85
فَاِنَّ لَهُمَا عِنْدَكَ شَأْنًا مِنَ الشَّأْنِ وَقَدْرًا مِنَ الْقَدْرِ
86
کہ تیرے حضور ان دونوں کا خاص مرتبہ اور بلند منزلت ہے
86
فَبِحَقِّ ذٰلِكَ الشَّأْنِ وَبِحَقِّ ذٰلِكَ الْقَدْرِ
87
پس ان کے اس مرتبے اور ان کی منزلت کے واسطے سے سوال کرتاہوں
87
أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
88
کہ تو محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما اور یہ کہ میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
88
مؤلف کہتے ہیں کہ ابن ابی الحدید نے حضرت امیر المومنینؑ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا جب میں نے رسولؐ خدا سے عر ض کیا کہ آپ میری مغفرت کیلئے دعا فرمائیں، تو آنحضرت نے ارشاد فرمایا ہاں ضرور دعا کروں گا۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور نماز ادا کر نے کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے، میں نے حضورؐ کی دعا پر کان لگائے اور سنا کہ آپ فرما رہے تھے۔
اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ عَلِیٍّ عِنْدَك اِغْفِرْ لِعَلِیٍّ
89
اے معبود، علیؑ کے حق واسطہ جو تیرے ہاں ہے، تو علیؑ کو بخش دے
89
اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ یہ کیسی دعا ہے جو آپؐ نے مانگی؟ آنحضرتؐ نے فرمایا، یا علیؑ آیا اللہ کے نزدیک کوئی تم سے زیادہ منزلت والا ہے کہ میں اس کے وسیلے سے دعا کروں؟
مؤلف کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے باب میں سجدۂ شکر کی دعاؤں میں بعض ایسی دعائیں نقل کی ہیں جو اس دعا سے مناسبت رکھتی ہیں۔