اس کے بعد کفن کے حصول کی کوشش شروع کر دی جائے۔ کفن میں واجب تین کپڑے ہیں یعنی لنگ، کفنی اور بڑی چادر۔ مستحب ہے کہ ان کپڑوں کے علاوہ یمنی چادر بھی ہو یا کوئی اور چادر ہو۔ اس کے علاوہ ایک پانچواں کپڑا بھی ہے جسے ران پیچ کہتے ہیں اور یہ میت کی رانوں پر لپیٹا جاتا ہے۔ نیز مستحب ہے کہ مذکورہ کپڑوں کے علاوہ اسے عمامہ بھی باندھا جائے۔

پھر اس کے لیے کافور مہیا کیا جائے کہ جو آگ میں پکا ہوا نہ ہو۔ افضل یہ ہے کہ اس کا وزن تیرہ درہم اور ایک تہائی درہم ہو، اس کا اوسط وزن چار مثقال اور کم از کم ایک درہم ہو۔ اور اگر اتنا کافور ملنا بھی مشکل ہو تو پھر جتنا بھی ملے وہ حاصل کیا جائے۔ بہتر ہے کہ کفن میں سے ہر کپڑے پر یہ لکھا جائے

فَلَانَ یَشْهَدُ أَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْكَ لَهٗ
1
(میت کا نام) گواہی دیتا ہے کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ جو یکتا ہے کوئی اس کاشریک نہیں،
1
وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ ﷲِ
2
یہ کہ حضرت محمدؐ اللہ کے رسول ہیں
2
وَأَنَّ عَلِیًّا أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْاَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهٖ
3
حضرت علیؑ مومنوں کے امیر ہیں اور جو امام ان کی اولاد میں ہیں
3
..........
4
(یہاں ہر ایک امام کانام لکھا جائے)
4
أَئِمَّتُهٗ أَئِمَّةُ الْهُدَی الْاَبْرَارُ
5
اس کے امام ہیں جو ہدایت و نیکی والے امام ہیں۔
5

یہ سب کچھ خاک شفا سے یا انگلی سے لکھا جائے سیاہی سے نہیں۔

پھر میت کو تین غسل دیئے جائیں۔ پہلا غسل بیری کے پتوں والے پانی سے، دوسرا کافور ملے پانی سے اور تیسرا خالص پانی سے۔ اس غسل کی کیفیت وہی ہے جو غسل جنابت کی ہے۔ سب سے پہلے میت کے ہاتھ تین مرتبہ دھوئے جائیں پھر اس کی شرمگاہوں کو تھوڑی سی اشنان (خوشبودار بوٹی) کے ساتھ تین مرتبہ دھویا جائے، اس کے بعد غسل کی نیت سے اس کا سر بیری کے پتوں والے پانی سے تین مرتبہ دھویا جائے، پھر اس کے دائیں اور بائیں پہلوؤں کو بھی اسی طرح دھویا جائے۔ البتہ اس دوران میت کے سارے بدن پر ہاتھ پھیرا جائے گا۔ یہ سب بیری کے پتوں والے پانی سے دھونا ہو گا۔ اس کے بعد پانی والے برتن کو اچھی طرح دھویا جائے تا کہ بیری کا اثر زائل ہو جائے۔ پھر برتن میں نیا پانی ڈال کر اس میں تھوڑا سا کافور ڈالا جائے اور اس سے میت کو اسی طرح غسل دیا جائے جس طرح بیری کے پانی سے دیا گیا تھا۔ اگر پانی بچ جائے تو اسے انڈیل دیا جائے گا اور برتن کو اچھی طرح سے دھو کر اس میں خالص پانی ڈال کر اس سے میت کو تیسرا غسل اسی ترتیب سے دیا جائے گا جو پہلے بیان ہو چکی ہے۔ غسل دینے والے کو میت کے داہنی طرف ہونا چاہیئے اور جب بھی میت کے کسی عضو کو غسل دے تو عفواً عفواً کہے اور جب غسل دے چکے ایک صاف کپڑے سے میت کے بدن کو خشک کرے۔ نیز واجب ہے کہ غسل دینے والا اسی وقت یا اس کے بعد خود بھی غسل مس میت کرے اور مستحب ہے کہ غسل دینے سے پہلے وضو کرے۔

غسل دینے کے بعد میت کو کفن پہنایا جائے پہلے ران پیچ لے کر اسے بچھایا جائے اس پر تھوڑی روئی رکھے اس پر زریرہ (خوشبودار بوٹی) چھڑکے اور یہ روئی میت کی اگلی پچھلی شرمگاہوں پر رکھ دے، پھر اس کپڑے کو میت کی رانوں پر لیٹ دے۔ اس کے بعد لنگ کو ناف سے لے کر پاؤں کی طرف جہاں تک پہنچے باندھ دیا جائے۔ اور کفن سے میت کے بدن کو ڈھانپا جائے، اس کے اوپر بڑی چادر لپیٹی جائے اور اوپر سے جرہ یا کوئی اور چادر ڈالی جائے۔ میت کے ساتھ جریدتین، یعنی کھجور یا کسی اور درخت کی تازہ لکڑیاں رکھی جائیں جن کی لمبائی ایک ہاتھ کے برابر ہو، ان میں سے ایک میت کی داہنی جانب بدن سے ملاکر لنگ باندھنے کی جگہ پر رکھی جائے اور دوسری کو بائیں جانب چادر اور کفن کے درمیان رکھا جائے۔ پھر میت کے سات اعضائے سجدہ یعنی پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھنٹوں اور دونوں پیروں کے انگوٹھوں کے سروں پر کافور ملا جائے۔ اگر کافور بچ جائے تو وہ اس کے سینے پر چھڑک دیا جائے۔ اس کے بعد میت کو کفن میں لپیٹ دیا جائے اور اس کے سر اور پاؤں کی طرف سے کفن کو بند لگا دیئے جائیں، لیکن جب اسے دفن کیا جانے لگے تو کفن کے بند کھول دیئے جائیں۔