﴿۱﴾ جاننا چاہیے کہ حرم امام حسینؑ میں سب سے بہتر عمل دعا مانگنا ہے کہ آپ کے قبۂ مبارک کے نیچے دعا کا قبول ہونا ان خصائص میں سے ہے جو خداوند کریم نے امام حسینؑ کو شہادت کے عوض میں عطا فرمائے ہیں۔ لہذا ہر زائر کو چاہیے کہ وہ اسے غنیمت سمجھے اور وہاں بہت زیادہ توبہ و استغفار اور گریہ و زاری کرے اور اپنی حاجات خداکے سامنے پیش کرے۔
اس مقصد کیلئے بہت سی دعائیں وارد ہوئی ہیں۔ اگر اختصار کی مشکل دامن گیر نہ ہوتی تو ہم یہاں ان میں سے چند ایک دعائیں نقل کرتے، بہرحال ان میں سب سے بہتر صحیفۂ کاملہ کی دعاؤں کا پڑھنا ہے۔ اس باب کے آخر میں زیارت جامعہ کے بعد ایک دعا نقل کریں گے جس کو ہر امام کے حرم مبارک میں پڑھا جا سکتا ہے۔
البتہ یہ نہ کہا جائے کہ ہم نے یہاں دعا نہیں لکھی، ہم ایک مختصر دعا جو بعض زیارتوں کے ذیل میں نقل ہو چکی ہے وہ یہاں درج کرتے ہیں اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ قَدْ تَرٰی مَكَانِیْ، وَتَسْمَعُ كَلَامِیْ
1
اے معبود! تو میری جگہ دیکھ رہا ہے، میری بات سن رہا ہے
1
وَتَرٰی مَقَامِیْ وَتَضَرُّعِیْ وَمَلَاذِیْ
2
میرا مقام دیکھ رہا ہے، میری زاری اور پناہ طلبی کو بھی
2
بِقَبْرِ حُجَّتِكَ وَابْنِ نَبِیِّكَ
3
جو تیری حجت اور تیرے نبیؐ کے فرزند کی قبر کے ذریعے کرتا ہوں
3
وَقَدْ عَلِمْتَ یَا سَیِّدِیْ حَوَائِجِیْ
4
تو جانتا ہے اے میرے سردار میری حاجات کو جانتا ہے
4
وَلَا یَخْفٰی عَلَیْكَ حَالِیْ
5
اور میری حالت تجھ سے پوشیدہ نہیں
5
وَقَدْ تَوَجَّھْتُ اِلَیْكَ بِابْنِ رَسُوْلِكَ وَحُجَّتِكَ وَٲَمِیْنِكَ
6
میں تیری طرف متوجہ ہوں تیرے رسولؐ کے فرزند، تیری حجت اور تیرے امین کے ذریعے سے
6
وَقَدْ ٲَتَیْتُكَ مُتَقَرِّبًا بِہٖ اِلَیْكَ وَاِلٰی رَسُوْلِكَ
7
تیرا اور تیرے رسولؐ کا قرب چاہتا ہوں
7
فَاجْعَلْنِیْ بِہٖ عِنْدَكَ وَجِیْھًا
8
پس ان کے واسطے سے مجھے اپنے حضور عزت دار بنا
8
فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
9
دنیا و آخرت میں اور مقربین میں سے قرار دے
9
وَٲَعْطِنِیْ بِزِیَارَتِیْ ٲَمَلِیْ، وَھَبْ لِیْ مُنَایَ
10
پس اس زیارت کے واسطے میری آرزو بر لا، میری تمنا پوری فرما
10
وَتَفَضَّلْ عَلَیَّ بِشَھْوَتِیْ وَرَغْبَتِیْ
11
میری خواہش اور شوق کے مطابق احسان فرما
11
وَاقْضِ لِیْ حَوَآئِجِیْ، وَلَا تَرُدَّنِیْ خَائِبًا
12
میری حاجات پوری کر، مجھے نا امید نہ پلٹا
12
وَلَا تَقْطَعْ رَجَائِیْ، وَلَا تُخَیِّبْ دُعَائِیْ
13
میری امید نہ توڑ، میری دعا کو رد نہ کر
13
وَعَرِّفْنِی الْاِجَابَۃَ فِیْ جَمِیْعِ مَا دَعَوْتُكَ
14
میری تمام دعاؤں کو قبول فرما جو میں نے تجھ سے مانگی ہیں
14
مِنْ ٲَمْرِ الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
15
دین و دنیا کے بارے میں اور آخرت سے متعلق
15
وَاجْعَلْنِیْ مِنْ عِبَادِكَ الَّذِیْنَ صَرَفْتَ عَنْھُمُ
16
مجھے اپنے ان بندوں میں قرار دے جن سے تو نے دور کیں
16
الْبَلَایَا وَالْاَمْرَاضَ وَالْفِتَنَ وَالْاَعْرَاضَ
17
مصیبتیں، بیماریاں، آزمائشیں اور تکلیفیں
17
مِنَ الَّذِیْنَ تُحْیِیْھِمْ فِیْ عَافِیَۃٍ، وَتُمِیْتُھمْ فِیْ عَافِیَۃٍ
18
جن کو امن کی زندگی دی ہے اور آسان موت دے گا
18
وَتُدْخِلُھُمُ الْجَنَّۃَ فِیْ عَافِیَۃٍ
19
پھر جنت میں آسائش دے گا
19
وَتُجِیْرُھُمْ مِنَ النَّارِ فِیْ عَافِیَۃٍ
20
اور جہنم سے اچھی طرح پناہ دے گا
20
وَوَفِّقْ لِیْ بِمَنٍّ مِنْكَ صَلَاحَ مَا ٲُؤَمِّلُ فِیْ نَفْسِیْ
21
مجھے بھی اپنی طرف سے بہتری عطا فرما جس کی امید کرتا ہوں اپنے لیے،
21
وَٲَھْلِیْ وَوُلْدِیْ وَاِخْوَانِیْ وَمَالِیْ
22
اپنے کنبے کے لیے، اپنی اولاد کے لیے، اپنے بھائیوں کے لیے، اور اپنے مال کے لیے
22
وَجَمِیْعِ مَا ٲَنْعَمْتَ بِہٖ عَلَیَّ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
23
اور ان نعمتوں میں اضافہ کر جو مجھے دی ہیں، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
23
﴿۲﴾ حرم امام حسینؑ کا ایک اور عمل حضرت پر درود و صلوات کا پڑھنا ہے۔ روایت میں ہے کہ آپؑ کے کندھے کے برابر کھڑے ہو کر حضرت رسولؐ اور امام حسینؑ پر درود و صلوات پڑھے۔ سید بن طاؤس نے مصباح الزائرین میں ایک زیارت کے ذیل میں آپ کیلئے یہ صلوات ذکر کی ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
24
اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
24
وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُوْمِ الشَّھِیْدِ
25
اور رحمت فرما حسینؑ پر جو شہید مظلوم ہیں
25
قَتِیْل الْعَبَرَاتِ وَٲَسِیْرِ الْكُرُبَاتِ
26
جن پر لوگ روتے ہیں کہ ان پر بڑی سختیاں ہوئیں
26
صَلَاۃً نَامِیَۃً زَاكِیَۃً مُبَارَكَۃً
27
ان پر وہ پاک اور بابرکت رحمت نازل فرما
27
یَصْعَدُ ٲَوَّلُھَا وَلَا یَنْفَدُ اٰخِرُھَا
28
جو شروع ہی سے بلند ہونے لگے اور کبھی ختم نہ ہونے پائے
28
ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلَادِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ
29
وہ بہترین رحمت جو تو نے نبیوں اور رسولوں کی اولاد پر کی ہو
29
یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
30
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْاِمَامِ الشَّھِیْدِ
31
اے معبود! اس امام پر رحمت فرما جو شہید ہیں
31
الْمَقْتُوْلِ الْمَظْلُوْمِ الْمَخْذُوْلِ
32
ان کو قتل کیا گیا، ان پر ظلم ہوا، ان کا ساتھ چھوڑا گیا
32
وَالسَّیِّدِ الْقَائِدِ وَالْعَابِدِ الزَّاھِدِ
33
وہ سردار، سالار، عبادت گزار، قناعت کرنے والے
33
وَالْوَصِیِّ الْخَلِیْفَۃِ الْاِمَامِ الصِّدِّیْقِ
34
وصی وجانشین، امام صدیق
34
الطُّھْرِ الطَّاھِرِ الطَّیِّبِ الْمُبَارَكِ
35
پاک، پاکیزہ، نیک، بابرکت
35
وَالرَّضِیِّ الْمَرْضِیِّ، وَالتَّقِیِّ الْھَادِی الْمَھْدِیِّ
36
پسندیدہ، پسند کردہ، پرہیز گار، رہبر، راہ یافتہ
36
الزَّاھِدِ الذَّائِدِ الْمُجَاھِدِ الْعَالِمِ
37
قناعت والے، مدافعت کرنے والے، جہاد کرنے والے، صاحب علم
37
اِمَامِ الْھُدٰی، سِبْطِ الرَّسُوْلِ وَقُرَّۃِ عَیْنِ الْبَتُوْلِ
38
ہدایت کے امام، رسولؐ کے نواسے اور بتولؑ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں
38
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ
39
اے معبود! میرے سردار اور میرے مولا پر رحمت نازل فرما
39
كَمَا عَمِلَ بِطَاعَتِكَ، وَنَھٰی عَنْ مَعْصِیَتِكَ
40
جیسا کہ انہوں نے تیری اطاعت کی تیری نافرمانی کرنے سے منع کیا
40
وَبَالَغَ فِیْ رِضْوَانِكَ، وَٲَقْبَلَ عَلٰی اِیْمَانِكَ
41
تیری رضامندی میں کوشاں رہے، وہ تجھ پر ایمان کی طرف بڑھے
41
غَیْرَ قَابِلٍ فِیْكَ عُذْرًا سِرًّا وَعَلَانِیَۃً
42
انہوں نے نہاں و عیاں طور پر تیرے بارے میں عذر نہ مانا
42
یَدْعُوْ الْعِبَادَ اِلَیْكَ، وَیَدُلُّھُمْ عَلَیْكَ
43
لوگوں کو تیری طرف بلاتے اور تیری طرف ان کی رہنمائی کرتے رہے
43
وَقَامَ بَیْنَ یَدَیْكَ
44
وہ تیرے لیے اٹھ کھڑے ہوئے
44
یَھْدِمُ الْجَوْرَ بِالصَّوَابِ
45
وَیُحْیِی السُّنَّۃَ بِالْكِتَابِ
46
سنت کو قرآن کے ساتھ ساتھ زندہ کیا
46
فَعَاشَ فِیْ رِضْوَانِكَ مَكْدُوْدًا
47
تیری رضا میں تنگی کے ساتھ زندگی گزاری
47
وَمَضٰی عَلٰی طَاعَتِكَ وَفِیْ ٲَوْلِیَائِكَ مَكْدُوْحًا
48
اور تیری فرمانبرداری میں دنیا سے اٹھے، اور تیرے دوستوں کے ساتھ سختی جھیلی
48
وَقَضٰی اِلَیْكَ مَفْقُوْدًا
49
جان سے گزر کر تیرے پاس آئے
49
لَمْ یَعْصِكَ فِیْ لَیْلٍ وَلَا نَھَارٍ
50
انہوں نے شب و روز میں تیری نافرمانی نہیں کی
50
بَلْ جَاھَدَ فِیْكَ الْمُنَافِقِیْنَ وَالْكُفَّارَ۔
51
بلکہ تیری خاطر منافقوں اور کافروں سے لڑتے رہے
51
اَللّٰھُمَّ فَاجْزِہٖ خَیْرَ جَزَاءِ الصَّادِقِیْنَ الْاَبْرَارِ
52
اے معبود! اس امام کو جزا دے بہترین جزا جو نیکوکار سچے لوگوں کے لیے ہے
52
وَضَاعِفْ عَلَیْھِمُ الْعَذَابَ وَلِقَاتِلِیْہِ الْعِقَابَ
53
اور ان کے قاتلوں کے عذاب میں اضافہ کرتا رہ
53
فَقَدْ قَاتَلَ كَرِیْمًا، وَقُتِلَ مَظْلُوْمًا، وَمَضٰی مَرْحُوْمًا
54
کہ امام اچھے انداز سے لڑے اور ظلم سے قتل کیے گئے، وہ رحمت پا کر دنیا سے گزرے
54
یَقُوْلُ ٲَنَا ابْنُ رَسُوْلِ ﷲِ مُحَمَّدٍ
55
جب کہہ رہے تھے میں خدا کے رسول محمدؐ کا بیٹا ہوں
55
وَابْنُ مَنْ زَكّٰی وَعَبَدَ
56
زکوٰۃ دینے والے کا بیٹا ہوں، آپ عبادت میں مشغول تھے
56
فَقَتَلُوْہُ بِالْعَمْدِ الْمُعْتَمَدِ
57
کہ انہوں نے آپ کو جان بوجھ کر قتل کیا
57
قَتَلُوْہُ عَلَی الْاِیْمَانِ
58
انہوں نے قتل کیا تو آپ ایمان پر تھے
58
وَٲَطَاعُوْا فِیْ قَتْلِہِ الشَّیْطَانَ
59
انہوں نے آپ کے قتل میں شیطان کی اطاعت کی
59
وَلَمْ یُرَاقِبُوْا فِیْہِ الرَّحْمٰنَ۔
60
اور خدائے رحمن کا لحاظ نہ کیا
60
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ
61
اے معبود! میرے آقا اور میرے مولا حسینؑ پر رحمت فرما
61
صَلَاۃً تَرْفَعُ بِھَا ذِكْرَہٗ وَتُظْھِرُ بِھَا ٲَمْرَہٗ
62
وہ رحمت جس سے ان کا ذکر بلند ہو، ان کا مقصد عیاں ہو
62
وَتُعَجِّلُ بِھَا نَصْرَہٗ
63
ان کی کامیابی میں جلدی ہو
63
وَاخْصُصْہُ بِٲَفْضَلِ قِسَمِ الْفَضَائِلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
64
اور ان کو قیامت کے دن بہترین فضیلتیں دے کر ممتاز فرما
64
وَزِدْہُ شَرَفًا فِیْ ٲَعْلٰی عِلِّیِّیْنَ
65
مقام اعلیٰ علیین میں ان کا مرتبہ بڑھا
65
وَبَلِّغْہُ ٲَعْلٰی شَرَفِ الْمُكَرَّمِیْنَ
66
ان کو عزت داروں میں بڑی عزت دے
66
وَارْفَعْہُ مِنْ شَرَفِ رَحْمَتِكَ
67
ان کو اپنی رحمت سے بزرگی دے کر
67
فِیْ شَرَفِ الْمُقَرَّبِیْنَ فِی الرَّفِیْعِ الْاَعْلٰی
68
مقرب لوگوں میں بڑائی عطا کر اور بلند سے بلند مقام پر پہنچا
68
وَبَلِّغْہُ الْوَسِیْلَۃَ، وَالْمَنْزِلَۃَ الْجَلِیْلَۃَ
69
ان کو وسیلے سے ہمکنار کر اور بلند تر مقام سے سرفراز فرما
69
وَالْفَضْلَ وَالْفَضِیْلَۃَ، وَالْكَرَامَۃَ الْجَزِیْلَۃَ
70
اور ان کو بلندی، بڑائی اور ہمیشہ رہنے والی پائیدار بزرگی دے
70
اَللّٰھُمَّ فَاجْزِہٖ عَنَّا ٲَفْضَلَ مَا جَازَیْتَ اِمَامًا عَنْ رَعِیَّتِہٖ
71
اے معبود! ہماری طرف سے ان کو کسی امام کے پیروکاروں کی طرف سے دی جانے والی بہترین جزا دے
71
وَصَلِّ عَلٰی سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ
72
اور آقا و مولا پر رحمت فرما
72
كُلَّمَا ذُكِرَ وَكُلَّمَا لَمْ یُذْكَرْ
73
اس وقت جب انہیں یاد کیا جائے اور جب یاد نہ کیا جائے
73
یَا سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ، ٲَدْخِلْنِیْ فِیْ حِزْبِكَ وَزُمْرَتِكَ
74
اے میرے سردار، میرے مولا، مجھے اپنے گروہ اور اپنی جماعت میں داخل فرمائیں
74
وَاسْتَوْھِبْنِیْ مِنْ رَبِّكَ وَرَبِّیْ
75
اور میرے لیے اپنے اور میرے رب سے بخشش طلب کریں
75
فَاِنَّ لَكَ عِنْدَ ﷲِ جَاہًا وَقَدْرًا وَمَنْزِلَۃً رَفِیْعَۃً
76
کہ خدا کے ہاں آپ کا مرتبہ بلند ہے قدر و شرف والے ہیں اور اونچا مقام ہے
76
اِنْ سَٲَلْتَ ٲُعْطِیْتَ، وَاِنْ شَفَعْتَ شُفِّعْتَ
77
اگر آپ طلب کریں تو عطا کیا جائے گا، اگر شفاعت کریں تو قبول ہو گی
77
ﷲَ ﷲَ فِیْ عَبْدِكَ وَمَوْلَاكَ
78
خدا کے لیے اپنے اس غلام بندے کو نظر انداز نہ کریں
78
لَا تُخَلِّنِیْ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْاَھْوَالِ
79
یعنی مجھے ان مشکلوں اور اندیشوں میں اس لیے نہ چھوڑیں
79
لِسُوْءِ عَمَلِیْ، وَقَبِیْحِ فِعْلِیْ، وَعَظِیْمِ جُرْمِیْ
80
کہ میرا عمل برا، کام ناروا اور جرم بڑا ہے
80
فَاِنَّكَ ٲَمَلِیْ وَرَجَائِیْ وَثِقَتِیْ وَمُعْتَمَدِیْ
81
کیونکہ آپ میری امید، میری آرزو، میرا سہارا، میرا بھروسہ
81
وَوَسِیْلَتِیْ اِلَی ﷲِ رَبِّیْ وَرَبِّكَ
82
اور میرا وسیلہ ہیں خدا کے حضور جو میرا اور آپ کا رب ہے
82
لَمْ یَتَوَسَّلِ الْمُتَوَسِّلُوْنَ اِلَی ﷲِ بِوَسِیْلَۃٍ
83
کسی وسیلہ بنانے والے نے ایسا وسیلہ نہیں بنایا
83
ھِیَ ٲَعْظَمُ حَقًّا، وَلَا ٲَوْجَبُ حُرْمَۃً
84
جس کا خدا کی طرف سے زیادہ عظیم حق رہا ہو، جس کی حرمت واجب ہو
84
وَلَا ٲَجَلُّ قَدْرًا عِنْدَہٗ مِنْكُمْ ٲَھْلَ الْبَیْتِ
85
اور جس کی شان بلند ہو خدا کے نزدیک سوائے آپ کے اے اہلبیتؑ
85
لَا خَلَّفَنِیَ ﷲُ عَنْكُمْ بِذُنوُبِیْ
86
اللہ مجھے میرے گناہوں کی وجہ سے آپ سے جدا نہ کرے
86
وَجَمَعَنِیْ وَاِیَّاكُمْ فِیْ جَنَّۃِ عَدْنٍ
87
اور آپ کے ساتھ رکھے جنت کے باغوں میں
87
الَّتِیْ ٲَعَدَّھَا لَكُمْ وَلِاَوْلِیَائِكُمْ
88
جو اس نے آپ کیلئے تیار کیے اور آپ کے دوستوں کے لیے
88
اِنَّہٗ خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ وَٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔
89
بے شک وہ بہترین بخشنے والا اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
89
اَللّٰھُمَّ ٲَبْلِغْ سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ تَحِیَّۃً كَثِیْرَۃً وَسَلَامًا
90
اے معبود! میرے سردار اور مولا کو بہت بہت درود و سلام پہنچا
90
وَارْدُدْ عَلَیْنَا مِنْہُ السَّلَامَ، اِنَّكَ جَوَادٌ كَرِیْمٌ
91
اور ان کی طرف سے ہم پر سلام وارد فرما، بے شک تو دینے والا ہے بڑا سخی
91
وَصَلِّ عَلَیْہِ كُلَّمَا ذُكِرَ اَلسَّلَامُ
92
اور ان پر رحمت فرما جب ان کا ذکر ہو
92
وَكُلَّمَا لَمْ یُذْكَرْ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
93
اور جب ان کا ذکر نہ ہو، اے جہانوں کے پروردگار۔
93
مؤلف کہتے ہیں: ہم نے اس زیارت کو یوم عاشورا کے اعمال میں ذکر کیا ہے۔ اور ائمہ کیلئے صلوات جو اس باب کے آخر میں نقل کریں گے ان میں ایک مختصر صلوات امام حسینؑ کے لیے بھی درج کی جائے گی، حرم مبارک میں اس کا پڑھنا بھی ترک نہ کرے۔
﴿۳﴾ اس روضۂ مقدس کے اعمال میں مظلوم کی ظالم کے خلاف ایک دعا بھی ہے۔ یعنی جو شخص ظالم سے پریشان اور مضطر ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس حرم میں یہ دعا پڑھے جسے شیخ الطائفہؒ نے مصباح المتہجد میں روز جمعہ کے اعمال میں ذکر فرمایا ہے۔ اس دعا کا قبر امام حسینؑ کے پاس پڑھنا مستحب ہے اور وہ دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَعْتَزُّ بِدِیْنِكَ، وَٲكْرُمُ بِھِدَایَتِكَ
94
اے معبود! مجھے تیرے دین کے ذریعے عزت ملی اور اس روضہ سے شرف ملا
94
وَفُلَانٌ یُذِلُّنِیْ بِشَرِّہٖ، وَیُھِیْنُنِیْ بِٲَذِیَّتِہٖ
95
لیکن فلاں نے اپنی بدی سے مجھے خوار کیا، اپنی اذیت سے مجھے رسوا کیا
95
وَیُعِیْبُنِیْ بِوَلَاءِ ٲَوْلِیَائِكَ، وَیَبْھَتُنِیْ بِدَعْوَاہُ
96
تیرے اولیاء کی ولایت کے باعث مجھے معیوب کیا اور ناروا باتوں سے مجھے مبہوت کر دیا ہے
96
وَقَدْ جِئْتُ اِلٰی مَوْضِعِ الدُّعَاءِ وَضَمَانِكَ الْاِجَابَۃَ
97
اب میں دعا مانگنے اس جگہ آیا ہوں جہاں پر قبول کرنے کی تو نے ضمانت دی ہے
97
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
98
اے معبود! محمدؐو آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
98
وَٲَعِدْنِیْ عَلَیْہِ، السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ
99
اور مجھے اس ظالم پر غلبہ دے، ابھی، اسی وقت
99
﴿۴﴾ روضۂ امام حسینؑ کے اعمال میں ایک وہ دعا ہے جسے ابن فہدؒ نے عدۃ الداعی میں امام جعفر صادقؑ سے روایت کیا ہے کہ جو شخص خداوند عالم سے کوئی حاجت رکھتا ہو تو وہ روضۂ امام حسینؑ پر سرہانے کی طرف کھڑے ہو کر یہ کہے:
یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ
102
اے ابو عبد اللہ، میں گواہ ہوں کہ
102
تَشْھَدُ مَقَامِیْ، وَتَسْمَعُ كَلَامِیْ
103
آپ میرے کھڑے ہونے کی جگہ کو دیکھ رہے ہیں اور میری بات سن رہے ہیں
103
وَٲَنَّكَ حَیٌّ عِنْدَ رَبِّكَ تُرْزَقُ
104
آپ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں، رزق پاتے ہیں
104
فَاسْٲَلْ رَبَّكَ وَرَبِّیْ فِیْ قَضَاءِ حَوَائِجِیْ۔
105
پس اپنے اور میرے رب سے میری حاجات پوری ہونے کی دعا کریں۔
105
﴿۵﴾ اس حرم محترم کے اعمال میں دو رکعت نماز ہے جو سر اقدس کے پاس پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ رحمٰن اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ ملک پڑھے۔ سید ابن طاؤس نے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے خدائے تعالیٰ اس کیلئے پچیس حج مقبولہ لکھے گا جو اس نے حضرت رسولؐ کے ہمراہ کیے ہوں۔
﴿۶﴾ اس حرم مبارک کے اعمال میں استخارہ بھی ہے، اور اس کی کیفیت جیسا کہ علامہ مجلسیؒ نے نقل فرمائی اور اصل روایت قرب الاسناد میں ہے کہ بہ سند صحیح حضرت امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ جو شخص قبر امام حسینؑ کے سرہانے کھڑے ہو کر اپنے کسی مشکل کام میں سو مرتبہ طلب خیر کرے اور کہے:
اس کے بعد خدائے تعالیٰ کی بڑائی اور ثناء کے ساتھ اس کا ذکر کرے اور سو مرتبہ طلب خیر یعنی اپنی بہتری کی دعا کرے، تو خدائے تعالیٰ ضرور وہ امر انجام دے گا جو اس شخص کے لیے مفید و بہتر ہو گا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ خدا سے طلب خیر اس طرح کرے۔
﴿۷﴾ شیخ اجل کامل ابوا القاسم جعفر بن قولویہ قمیؒ نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب امام حسینؑ کی زیارت کیلئے جائے تو خیر اور بھلائی کے سوا کوئی کلام نہ کرے کیونکہ رات دن ملائکہ حفظہ ان فرشتوں کے پاس آتے ہیں جو امام حسینؑ کے روضہ اقدس پر مقیم ہیں۔ وہ یہاں آ کر ان مقیم فرشتوں سے مصافحہ کرتے ہیں، لیکن یہ ان کو شدت گریہ کی وجہ سے جواب نہیں دیتے اور وہ ہر وقت گریہ کرتے رہتے ہیں مگر زوال آفتاب اور طلوع فجر کے وقت خاموش ہوتے ہیں۔ لہٰذا ملائکہ حفظہ انتظار کرتے ہیں کہ یہ رونے سے رکیں اور وہ ان سے آسمانی معاملات کے متعلق گفتگو کریں۔ لیکن ان دو اوقات کے علاوہ قبر پر مقیم ملائکہ گفتگو نہیں کرتے اور گریہ اور دعا میں مشغول رہتے ہیں۔ نیز آنجناب ہی سے روایت ہے کہ حق تعالیٰ چار ہزار فرشتے روضۂ امام حسینؑ پر معین کرتا ہے کہ وہ صبح سے ظہر تک بال کھلے، غبار آلود، مصیبت والوں کی طرح گریہ کرتے رہتے ہیں، اور ظہر کے وقت دوسرے چار ہزار بھیجے جاتے ہیں جو اگلی صبح تک حضرت پر روتے ہیں۔ اور فرشتوں کے اس طرح بدل کر آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس مضمون کی احادیث بہت زیادہ ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام حسینؑ کے حرم پاک میں آپ پر رونا بڑا پسندیدہ فعل ہے بلکہ اسے اس حرم کے اعمال میں شمار کیا جانا چاہیے، کیونکہ یہ محبان اہلبیتؑ کے لیے رنج و غم کی جگہ اور مرثیہ پڑھنے کا مقام ہے۔ ایک حدیث میں صفوان نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملائکہ کا خدا کی بارگاہ میں اس طرح گریہ کرنا دراصل امیر المؤمنینؑ اور امام حسینؑ کے قاتلوں پر لعنت کرنے کے مترادف ہے۔ اسی طرح جنات کے نوحہ کرنے اور امام حسینؑ کی ضریح کے اردگرد موجود ملائکہ کے گریہ کرنے اور اس قدر غم زدہ حال میں ہونے کی حالت کو اگر کوئی شخص دیکھ لے تو وہ کھانا پینا اور سونا چھوڑ دے۔
عبد اللہ بن حماد بصری نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے مجھ سے فرمایا: میں نے سنا ہے کہ بعض اہل کوفہ اور دیگر مقامات کے لوگوں میں مرد و زن کی ایک تعداد ۵۱ شعبان کو قبر امام حسینؑ پر آ کر بعض قرآن خوانی کرتے ہیں، بعض امام حسینؑ کی مصیبتوں کا ذکر کرتے ہیں اور ان پر نوحہ و مرثیہ پڑھتے ہیں، کیا واقعی ایسا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں واقعاً ایسا ہی ہوتا ہے اور خود میں نے بھی ان چیزوں کو دیکھا ہے۔ تب آپ نے فرمایا: حمد ہے ذات کردگار کے لیے کہ جس نے لوگوں میں ایسے افراد پیدا کیے ہیں جو ہمارے پاس آتے ہیں، ہماری مدح کرتے ہیں اور ہم پر نوحہ کرتے ہیں اور ہمارے دشمنوں پر لعن طعن کرتے ہیں، ان کے فعل کو برا سمجھتے ہیں اور اس پر انہیں ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ اسی حدیث کے آغاز میں فرمایا گیا ہے کہ ایسے افراد بھی ہیں جو امام حسینؑ کی زیارت کو جاتے ہیں اور ان پر روتے ہیں ان میں سے جو حضرت کی زیارت کو نہیں جاتا وہ بھی ان کی مصیبتوں پر رنجیدہ ہوتا ہے اور جب آپ کو یاد کرتا ہے تو مارے غم کے اس کا دل جلتا ہے۔ زیارت کو گیا ہوا شخص جب آپ کے فرزند کی قبر کو دیکھتا ہے جو آپ کی پائنتی میں واقع ہے تو وہ یاد کرتا ہے کہ آپ کا یہ فرزند صحرا میں پڑا ہے۔ لوگوں نے ان کا حق غصب کیا اور چند کافر و مرتد افراد نے باہم مل کر ان کو شہید کر دیا اور انہیں دفن تک نہیں کیا۔ فرات کا پانی ان پر بند کیا جب کہ جنگلی جانور اس سے سیراب ہوتے رہے۔ اس طرح انہوں نے ان کے حق کو پامال کیا اور حضرت رسولؐ کے حق اور وصیت کو ضائع کیا جو آنحضرت نے اپنے اہلبیتؑ کیلئے کی تھی ﴿مدعا یہ ہے کہ ایسے لوگ موجود ہیں جو اہل بیت کے حقوق کو پہنچانتے ہیں اور نہ پہنچاننے والے بھی موجود ہیں﴾۔
نیز ابن قولویہؒ نے حارث اعور سے روایت کی ہے کہ حضرت امیر المؤمنینؑ نے فرمایا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں حضرت امام حسینؑ پر کہ جو پشت کوفہ میں شہید ہوں گے، قسم بخدا گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ بیابان کے حیوان شام سے صبح تک ان کی قبر کے اردگرد جمع ہو کر ان پر گریہ کر رہے ہیں۔ پس جب یہ صورت ہے تو تمہیں ان پر جفا نہ کرنا چاہیے۔
﴿۸﴾ سید بن طاؤس نے فرمایا: مستحب ہے کہ جب زائر آنجناب کی زیارت سے فارغ ہو کر باہر آنا چاہے تو خود کو ضریح مبارک سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَوْلَایَ
108
آپ پر سلام ہو اے میرے مولا
108
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ
109
آپ پر سلام ہو اسے خدا کی حجت
109
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا صَفْوَۃَ ﷲِ
110
آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسندیدہ
110
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا خَالِصَۃَ ﷲِ
111
آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب خاص
111
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا قَتِیْلَ الظَّمَاءِ
112
آپ پر سلام ہو اے تشنہ لب مقتول
112
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا غَرِیْبَ الْغُرَبَاءِ
113
آپ پر سلام ہو اے تنہاؤں سے تنہا
113
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ سَلَامَ مُوَدِّعٍ لَا سَئِمٍ وَلَا قَالٍ
114
آپ پر سلام ہو اس وداع کرنے والے کا جو نہ تھکا ہے نہ اکتایا ہے
114
فَاِنْ ٲَمْضِ فَلَا عَنْ مَلَالَۃٍ
115
پس اگر میں جاؤں تو اس کی وجہ کوئی رنج نہیں
115
وَاِنْ ٲُقِمْ فَلَا عَنْ سُوْءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ ﷲُ الصَّابِرِیْنَ
116
اور اگر ٹھہروں تو مجھے کوئی بدگمانی نہیں اس وعدے پر جو خدا نے صابروں سے کر رکھا ہے
116
لَا جَعَلَہُ ﷲُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنِّیْ لِزِیَارَتِكَ
117
خدا اس زیارت کو میرے لیے آپ کی آخری زیارت قرار نہ دے
117
وَرَزَقَنِیَ ﷲُ الْعَوْدَ اِلٰی مَشْھَدِكَ
118
اور خدا مجھے نصیب کرے آپ کی زیارت گاہ پر دوبارہ آنا،
118
وَالْمَقَامَ بِفِنَائِكَ، وَالْقِیَامَ فِیْ حَرَمِكَ
119
آپ کے آستان پر حاضر ہونا اور آپ کے حرم میں قیام کرنا
119
وَاِیَّاہُ ٲَسْٲَلُ ٲَنْ یُسْعِدَنِیْ بِكُمْ
120
اور اس سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے آپ کے وسیلے سے خوش بخت بنائے
120
وَیَجْعَلَنِیْ مَعَكُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔
121
اور دنیا و آخرت میں مجھ کو آپ کے ساتھ رکھے۔
121