دکۃ القضاء مسجد کے اس چبوترے کا نام ہے جس پر بیٹھ کر امیر المؤمنینؑ فیصلے کیا کرتے تھے۔ اس کے قریب ایک چھوٹا سا ستون بھی تھا جس پر یہ آیت کریمہ لکھی ہوئی تھی: اِنَّ ﷲَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ۔ (بے شک خدا حکم دیتا ہے انصاف اور نیکی کرنے کا)۔

بیت الطشت وہ جگہ ہے جہاں امیر المؤمنین علیہ السلام سے معجزہ ظاہر ہوا جو ایک کنواری لڑکی کے بارے میں تھا۔ ہوا یہ کہ وہ لڑکی پانی میں اتری اور ایک جونک اس کے پیٹ میں چلی گئی، پھر وہ خون چوس چوس کر بڑی ہو گئی جس سے اس لڑکی کا پیٹ بڑھ گیا۔ اس لڑکی کے بھائی یہ گمان کرنے لگے کہ یہ کنواری ہوتے ہوئے حاملہ ہو گئی ہے، لہذا وہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ پس وہ اس امر کا فیصلہ کرانے کیلئے اس لڑکی کو امیر المؤمنین علیہ السلام کی خدمت میں لے آئے۔ حضرتؑ نے حکم دیا کہ مسجد میں پردہ بنایا جائے پھر اس لڑکی کو پردے میں بٹھایا اور ایک دایہ کو بلوا کر صحیح صورت حال معلوم کرنے کے لئے لڑکی کے پاس بھیجا۔ دایہ نے اچھی طرح دیکھنے کے بعد عرض کیا، یا امیر المؤمنین علیہ السلام یہ لڑکی حاملہ ہے اور اس کے شکم میں بچہ ہے۔ اس پر آپؑ نے فرمایا کہ ایک طشت ﴿تھال﴾ کیچڑ سے بھر کر لایا جائے اور اس لڑکی کو اس میں بٹھایا جائے جب یہ عمل کیا گیا تو جونک کیچڑ کی بو پا کر اس کے پیٹ سے باہر نکل آئی۔ ایک اور روایت کے مطابق حضرتؑ نے ہاتھ بڑھا کر شام کے ایک پہاڑ سے برف کا ٹکڑا اٹھا کر تھال میں رکھا تو وہ جونک اس لڑکی کے پیٹ سے باہر نکل آئی اور اس لڑکی کا پاک دامن ہونا ثابت ہو گیا۔

یاد رکھنا چاہئے کہ مسجد کوفہ کے اعمال کی مشہور ترتیب یہ ہے کہ چوتھے ستون کا عمل بجا لانے کے بعد وسطِ مسجد میں جا کر اس کے اعمال بجا لائیں، پھر دکۂ امام جعفر صادق علیہ السلام کے اعمال اور سب سے آخر میں دکۃ القضاء و بیت الطشت کے اعمال بجا لائیں۔ لیکن ان اعمال کے بارے میں ہم نے وہ طریقہ اختیار کیا ہے جسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں اور شیخ حضرمیؒ نے مزار میں ذکر کیا ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص طریقۂ مشہورہ کے مطابق اعمال کرنا چاہے تو وہ ستون چہارم کے بعد دکۂ امام جعفر صادق علیہ السلام کے اعمال اور پھر دکۃ القضاء و بیت الطشت کے اعمال بجا لائے۔

دکۃ القضاء کے اعمال

ہم کہتے ہیں کہ دکۃ القضاء کے قریب جائے، وہاں دو رکعت نماز جس سورہ سے چاہے ادا کرے اور تسبیح فاطمہ زہراؑ سے فارغ ہو کر یہ دعا پڑھے:

یَا مَالِكِیْ وَمُمَلِّكِیْ
1
اے میرے مالک! مجھے مالکیت دینے والے،
1
وَمُتَغَمِّدِیْ بِالنِّعَمِ الْجِسَامِ مِنْ غَیْرِ اسْتِحْقَاقٍ
2
میرے حقدار ہونے کے بغیر مجھے بڑی بڑی نعمتوں سے نوازنے والے
2
وَجْھِیْ خَاضِعٌ لِمَا تَعْلُوْہُ الْاَقْدَامُ لِجَلَالِ وَجْھِكَ الْكَرِیْمِ
3
میرا چہرا جھکا ہوا ہے چونکہ تیرے با عزت اور با برکت جلوے نے اسے زیر کیا ہے
3
لَا تَجْعَلْ ھٰذِہِ الشِّدَّۃَ وَلَا ھٰذِہِ الْمِحْنَۃَ
4
اس سختی اور مصیبت کو لگاتار جاری نہ رکھ
4
مُتَّصِلَۃً بِاسْتِیْصَالِ الشَّٲْفَۃِ
5
کہ وہ مجھے بالکل ہی تباہ و برباد کر دے
5
وَامْنَحْنِیْ مِنْ فَضْلِكَ مَا لَمْ تَمْنَحْ بِہٖ ٲَحَدًا مِنْ غَیْرِ مَسْٲَلَۃٍ
6
اور مجھے اپنے فضل سے وہ چیز دے جو تو نے کسی کو اس کی طلب کے بغیر عطا نہ فرمائی ہو
6
ٲَنْتَ الْقَدِیْمُ الْاَوَّلُ الَّذِیْ لَمْ تَزَلْ وَلَا تَزَالُ
7
تو قدیم اور سابق ہے جو ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ سے ہے
7
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
8
رحمت نازل فرما محمدؐ وآل محمدؑ پر
8
وَاغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ، وَزَكِّ عَمَلِیْ
9
اور میری پردہ پوشی کر، مجھ پر رحم فرما، میرا عمل پاکیزہ بنا
9
وَبَارِكْ لِیْ فِیْ ٲَجَلِیْ
10
میری عمر میں برکت دے
10
وَاجْعَلْنِیْ مِنْ عُتَقَائِكَ وَطُلَقَائِكَ مِنَ النَّارِ
11
اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنہیں تو نے جہنم سے آزاد کیا ہے
11
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
12
اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔
12

بیت الطشت کے اعمال

بیت الطشت جو کہ دکۃ القضاء کے ساتھ متصل ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے۔ نماز کے بعد تسبیح فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا پڑھے اور پھر یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ذَخَرْتُ تَوْحِیْدِیْ اِیَّاكَ،وَمَعْرِفَتِیْ بِكَ
13
اے معبود میں نے تیری وحدانیت کا اقرار کیا، تیری ذات کو پہچانا
13
وَاِخْلَاصِیْ لَكَ، وَاِقْرَارِیْ بِرُبُوْبِیَّتِكَ
14
تجھ پرخلوص کے ساتھ ایمان لایا، اپنا خالص ایمان اور تیری ربوبیت اور پروردگاری کا اعتقاد رکھا
14
وَذَخَرْتُ وِلَایَۃَ مَنْ ٲَنْعَمْتَ عَلَیَّ
15
میں نے اس ولایت کو تسلیم کیا جو تو نے مجھے عطا کی
15
بِمَعْرِفَتِھِمْ مِنْ بَرِیَّتِكَ مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِہٖ صَلَّی ﷲُ عَلَیْھِمْ
16
بوجہ ان کی شناخت کے جو تیری مخلوق میں سے ہیں محمدؐ اور ان کی عترتؑ، خدا رحمت کرے ان پر
16
لِیَوْمِ فَزَعِیْ اِلَیْكَ عَاجِلًا وَاٰجِلًا
17
جس دن تیرے سامنے خوفزدہ ہوں گا دنیا و آخرت میں
17
وَقَدْ فَزِعْتُ اِلَیْكَ وَاِلَیْھِمْ یَا مَوْلَایَ
18
پس میں فریاد کرتا ہوں تیرے اور ان کے آگے اے میرے آقا
18
فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَفِیْ مَوْقِفِیْ ھٰذَا
19
آج کے دن اور اسی جگہ جہاں کھڑا ہوں
19
وَسَٲَلْتُكَ مَا زَكٰی مِنْ نِعْمَتِكَ
20
تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے اپنی نعمت میں سے حصہ دے
20
وَاِزَاحَۃَ مَا ٲَخْشَاہُ مِنْ نِقْمَتِكَ
21
اور تیری جس سزا سے ڈرتا ہوں وہ مجھ سے دور کر دے
21
وَالْبَرَكَۃَ فِیْمَا رَزَقْتَنِیْہِ
22
جو روزی مجھے دی اس میں برکت دے
22
وَتَحْصِیْنَ صَدْرِیْ مِنْ كُلِّ ھَمٍّ
23
اور میرے دل کو ہر اندیشے سے محفوظ رکھ
23
وَجَائِحَۃٍ وَمَعْصِیَۃٍ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاٰخِرَتِیْ
24
اور ہر ناگواری اور نا فرمانی سے جو میرے دین میری دنیا اور آخرت میں ہو
24
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
25
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
25

روایت کی گئی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بیت الطشت کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھی تھی۔