یہ مقام حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ہے۔ پانچویں ستون سے فارغ ہو کر مقام امام زین العابدین علیہ السلام کی طرف جائے جو باب کندہ سے متصل تیسرے ستون کے نزدیک ہے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ یہ مقام قبلہ رخ کی طرف سے دکۂ باب امیر المؤمنین علیہ السلام کے مقابل اور مغرب کی طرف سے باب کندہ کے مقابل ہے جو اب بند کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ اس ستون سے پانچ ذراع دور ہٹ کر نماز ادا کرے کیونکہ اصل دکہ اتنے ہی فاصلہ پر واقع تھا۔

بہر حال اس مقام پر دو رکعت نماز حمد کے بعد جس سورہ سے چاہے بجا لائے۔ سلام کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
1
خدا کے نام سے جو بڑا مہربان رحم والا ہے
1
اَللّٰھُمَّ اِنَّ ذُنُوْبِیْ قَدْ كَثُرَتْ
2
اے معبود! بے شک میرے گناہ بہت بڑھ چکے ہیں
2
وَلَمْ یَبْقَ لَھَا اِلَّا رَجَاءُ عَفْوِكَ
3
اور تیری طرف سے بخشش کی امید کے سوا کوئی چارہ نہیں
3
وَقَدْ قَدَّمْتُ اٰلَۃَ الْحِرْمَانِ اِلَیْكَ
4
میں نے تیرے ہاں محروم رہنے کا سامان کیا
4
فَٲَنَا ٲَسْٲَلُكَ اَللّٰھُمَّ مَا لَا ٲَسْتَوْجِبُہٗ
5
پس میں سوال کرتا ہوں اس کا اے معبود کہ جس کا میں اہل نہیں ہوں
5
وَٲَطْلُبُ مِنْكَ مَا لَا ٲَسْتَحِقُّہٗ۔
6
اور مانگتاہوں تجھ سے وہ چیز جس کا حقدار نہیں ہوں
6
اَللّٰھُمَّ اِنْ تُعَذِّبْنِیْ فَبِذُنُوْبِیْ وَلَمْ تَظْلِمْنِیْ شَیْئًا
7
اے معبود! اگر تو مجھے عذاب دے تو یہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور یہ مجھ پر کوئی ظلم نہ ہو گا
7
وَاِنْ تَغْفِرْ لِیْ فَخَیْرُ رَاحِمٍ ٲَنْتَ یَا سَیِّدِیْ۔
8
اور اگر تو مجھے بخش دے تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
8
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ ٲَنْتَ وَٲَنَا ٲَنَا
9
اے میرے مالک اے معبود تو تو ہے اور میں میں ہوں
9
ٲَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَۃِ، وَٲَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوْبِ
10
تو بار بار بخش دینے والا ہے اور میں بار بار گناہ کرنے والا ہوں
10
وَٲَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَٲَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَھْلِ
11
تو حلم کے ساتھ فضل کرنے والا اور میں نادانی سے گناہ کرنے والاہوں
11
اَللّٰھُمَّ فَاِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ یَا كَنْزَ الضُّعَفَاءِ، یَا عَظِیْمَ الرَّجَاءِ
12
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اے کمزوروں کے خزانہ، اے بہت امید دلانے والے
12
یَا مُنْقِذَ الْغَرْقٰی، یَا مُنْجِیَ الْھَلْكٰی
13
اے ڈوبتوں کو بچانے والے، اے تباہی سے نجات دینے والے
13
یَا مُمِیْتَ الْاَحْیَاءِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتٰی
14
اے زندوں کو مارنے والے، اے مردوں کو زندہ کرنے والے
14
ٲَنْتَ ﷲُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
15
تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
15
ٲَنْتَ الَّذِیْ سَجَدَ لَكَ شُعَاعُ الشَّمْسِ
16
تو ہی ہے جس کو سجدہ کرتی ہے سورج کی کرن
16
وَنُوْرُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ
17
چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکی
17
وَضَوْءُ النَّھَارِ، وَخَفَقَانُ الطَّیْرِ
18
دن کی روشنی اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ
18
فٲَسْٲَلُكَ اَللّٰھُمَّ یَا عَظِیْمُ
19
پس سوال کرتا ہوں اے معبود! اے بزرگ تر
19
بِحَقِّكَ یَا كَرِیْمُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ الصَّادِقِیْنَ
20
تیرے حق کے واسطے سے اے عطا کرنے والے جو محمدؐ اور ان کی سچی آلؑ پر ہے
20
وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ الصَّادِقِیْنَ عَلَیْكَ
21
اور اس حق کے واسطے جو محمدؐ اور ان کی سچی آل کا تجھ پر ہے
21
وَبِحَقِّكَ عَلٰی عَلِیٍّ، وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَیْكَ
22
نیز واسطہ تیرے اس حق کا جو علیؑ پر ہے اور واسطہ علی کے اس حق کا جو تجھ پر ہے
22
وَبِحَقِّكَ عَلٰی فَاطِمَۃَ وَبِحَقِّ فَاطِمَۃَ عَلَیْكَ
23
واسطہ تیرے حق کا جو فاطمہؑ پر ہے، واسطہ فاطمہ کے حق کا جو تجھ پر ہے
23
وَبِحَقِّكَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ عَلَیْكَ
24
واسطہ تیرے حق کا جو حسنؑ پر ہے، واسطہ حسن کے حق کا جو تجھ پر ہے
24
وَبِحَقِّكَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَیْكَ
25
اور واسطہ تیرے حق کا جو حسینؑ پر ہے اور واسطہ حسین کے حق کا جو تجھ پر ہے
25
فَاِنَّ حُقُوْقَھُمْ مِنْ ٲَفْضَلِ اِنْعَامِكَ عَلَیْھِمْ
26
بے شک ان کے حقوق ان پر تیرے بہترین انعامات میں سے ہیں
26
وَبِالشَّٲْنِ الَّذِیْ لَكَ عِنْدَھُمْ
27
واسطہ تیری اس شان کا جو ان کے نزدیک ہے
27
وَبِالشَّٲْنِ الَّذِیْ لَھُمْ عِنْدَكَ
28
اور واسطہ ان کی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے
28
صَلِّ یَا رَبِّ عَلَیْھِمْ صَلَاۃً دَائِمَۃً مُنْتَھٰی رِضَاكَ
29
کہ اے پروردگار ان پر رحمت نازل فرما ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت، اپنی پوری کی پوری خوشنودی
29
وَاغْفِرْ لِیْ بِھِمُ الذُّنُوْبَ الَّتِیْ بَیْنِیْ وَبَیْنَكَ
30
اور ان کے واسطے سے میرے وہ گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے درمیان حائل ہیں
30
وَٲَتْمِمْ نِعْمَتَكَ عَلَیَّ كَمَا ٲَتْمَمْتَھَا عَلٰی اٰبَائِیْ مِنْ قَبْلُ
31
اور مجھ پر اپنی نعمتیں تمام فرما جنہیں تو نے اس سے پہلے میرے بزرگوں پر تمام کیا
31
یَا كٓہٰیٰعٓصٓ، اَللّٰھُمَّ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
32
اے کہیعص، اے معبود! جس طرح تو نے رحمت نازل کی محمدؐ اور آلؑ محمدؐ پر
32
فَاسْتَجِبْ لِیْ دُعَائِیْ فِیْمَا سَٲَلْتُكَ
33
اسی طرح میری دعا قبول فرما جو میں نے تجھ سے مانگی ہے۔
33

پھر سجدے میں جا کر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

یَا سَیِّدِیْ یَا سَیِّدِیْ یَا سَیِّدِیْ
34
اے میرے مالک اے میرے مالک اے میرے
34
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
35
مالک محمدؐ اور آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
35
وَاغْفِرْ لِیْ وَاغْفِرْ لِیْ
36
اور مجھے بخش دے، مجھے بخش دے۔
36

ان کلمات کو عجز و گریہ کے ساتھ بار بار دہرائے اور پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور یہی کلمات کہے اور جو دعا چاہے مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں: بعض غیر معتبر کتب جو لوگوں کے درمیان معروف ہیں ان میں یہ کہا گیا ہے کہ اسی مقام پر وہ عمل بھی بجا لائے جو امام صادق علیہ السلام نے اپنے بعض اصحاب کو تعلیم کیا تھا۔ لیکن وہ عمل اس مقام کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، لہٰذا اسے جہاں چاہیں بجا لائیں۔ چنانچہ آپ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: کیا صبح تم کام پر نہیں جاؤ گے کہ تمہارا گزر مسجد کوفہ سے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں مجھے جانا تو ہے۔ تب آپ نے فرمایا کہ تم مسجد کوفہ میں چار رکعت نماز بجا لانا اور پھر یہ دعا پڑھنا:

اِلٰھِیْ اِنْ كُنْتُ قَدْ عَصَیْتُكَ
37
میرے معبود! اگر میں نے تیری نافرمانی کی ہے
37
فَاِنِّیْ قَدْ ٲَطَعْتُكَ فِیْ ٲَحَبِّ الْاَشْیَاءِ اِلَیْكَ
38
تو میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت بھی کی ہے
38
لَمْ ٲَتَّخِذْ لَكَ وَلَدًا، وَلَمْ ٲَدْعُ لَكَ شَرِیْكًا
39
کہ میں نے تیرا کوئی بیٹا نہیں بنایا، نہ تیرے ساتھ کسی کو پکارا ہے
39
وَقَدْ عَصَیْتُكَ فِیْ ٲَشْیَاءَ كَثِیْرَۃٍ
40
میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نافرمانی کی ہے
40
عَلٰی غَیْرِ وَجْہِ الْمُكَابَرَۃِ لَكَ
41
اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں نے تیرے سامنے بڑائی جتائی
41
وَلَا الْاِسْتِكْبَارِ عَنْ عِبَادَتِكَ
42
اور نہ یہ کہ میں نے تیری عبادت سے سرکشی کی
42
وَلَا الْجُحُوْدِ لِرُبُوْبِیَّتِكَ
43
نہ تیری ربوبیت کا انکار کیا
43
وَلَا الْخُرُوْجِ عَنِ الْعُبُوْدِیَّۃِ لَكَ
44
اور نہ تیری بندگی سے باہر نکلا ہوں
44
وَلٰكِنِ اتَّبَعْتُ ھَوَایَ وَٲَزَلَّنِیَ الشَّیْطَانُ
45
تاہم ہوا یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا، مجھے شیطان نے پھسلایا
45
بَعْدَ الْحُجَّۃِ وَالْبَیَانِ
46
جب کہ مجھ پر حجت ظاہر اور حقیقت عیاں تھی
46
فَاِنْ تُعَذِّبْنِیْ فَبِذُنُوْبِیْ غَیْرَ ظَالِمٍ ٲَنْتَ لِیْ
47
پس اگر تو مجھے عذاب کرے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے، مجھ پر ظلم نہیں
47
وَاِنْ تَعْفُ عَنِّیْ وَتَرْحَمْنِیْ فَبِجُوْدِكَ وَكَرَمِكَ یَا كَرِیْمُ
48
اگر تو مجھے معاف کر دے اور مجھ پر رحم کرے تو یہ تیرا لطف وکرم ہو گا اے کریم
48

پھر پڑھے:

غَدَوْتُ بِحَوْلِ ﷲِ وَقُوَّتِہٖ
49
میں نے خدا کی طاقت اور قوت سے صبح کی
49
غَدَوْتُ بِغَیْرِ حَوْلٍ مِنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ
50
میں نے اپنی طاقت و قوت کے بغیر صبح کی
50
وَلٰكِنْ بِحَوْلِ ﷲِ وَقُوَّتِہٖ
51
بلکہ اللہ کی طاقت اور قوت سے
51
یَا رَبِّ ٲَسْٲَلُكَ بَرَكَۃَ ھٰذَا الْبَیْتِ وَبَرَكَۃَ ٲَھْلِہٖ
52
اے پروردگار تجھ سے مانگتاہوں اس گھر کی برکت اور یہاں رہنے والوں کی برکت
52
وَٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تَرْزُقَنِیْ رِزْقًا حَلَالًا طَیِّبًا
53
اور سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے حلال اور پاکیزہ رزق دے
53
تَسُوْقُہٗ اِلَیَّ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ وَٲَنَا خَائِضٌ فِیْ عَافِیَتِكَ۔
54
اور اسے میری طرف اپنی طاقت و قوت سے پہنچا دے تاکہ میں امن و چین سے رہوں۔
54

شیخ شہیدؒ اور محمد بن مشہدی نے اس عمل کو صحن مسجد کے ستون چہارم کے بعد ذکر کیا ہے، اور وہ چار رکعت اس طرح بجا لانے کو کہا ہے کہ اس کی پہلی دو رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ اخلاص اور دوسری دو رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ قدر کی تلاوت کرے اور سلام کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہراؑ پڑھے۔

ایک معتبر حدیث میں ابو حمزہ ثمالی سے منقول ہے کہ ایک روز میں مسجد کوفہ میں بیٹھا تھا اچانک ایک صاحب جو تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت تھے اور ان کے جسم سے خوشبو آرہی تھی۔ بہترین لباس میں ملبوس، سر پر عمامہ، جسم پر زرہ اور عربی جوتے پہنے ہوئے تھے، وہ باب کندہ سے مسجد میں آئے۔ اپنے جوتے اتارے، ساتویں ستون کے قریب کھڑے ہوئے اور ہاتھوں کو کانوں تک لے جا کر تکبیر کہی۔ ان کی تکبیر کی دہشت سے میرے بدن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے چار رکعت نماز ادا کی اور بڑے بہترین طریقے سے رکوع و سجود کیا۔ بعد میں یہ دعا پڑھی اِلٰھِیْ اِنْ كُنْتَ قَدْ عَصَیْتُكَ.... (مذکورہ بالا دعا)۔ جب یَا كَرِیْمُ تک پہنچے تو سجدے میں گئے اسے اتنی بار پڑھا کہ سانس رکنے لگی۔ سجدے ہی میں آپ نے یہ دعا پڑھی۔ یَا مَنْ یَقْدِرُ عَلٰی حَوَائِجِ السَائِلِیْنَ.... اور یَاسَیِّدیْ کو ستر بار دہرایا۔ یہ دعا ساتویں ستون کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے۔ جب آپ نے سر سجدے سے اٹھایا تو میں نے غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ امام زین العابدین علیہ السلام ہیں۔ ان کی خدمت میں حاضر ہوا، دست بوسی کی اور عرض گزار ہوا کہ آپ یہاں کس کام کے لیے تشریف لائے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اسی کام کے لیے آیا ہوں جس میں تم نے مجھے ابھی مشغول پایا تھا، یعنی مسجد کوفہ میں نماز پڑھنے آیا ہوں۔ یہ روایت اس سے پہلے زیارت ہفتم کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے بعد ابو حمزہ ثمالی آنجناب کے ہمراہ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کی زیارت کو گئے تھے۔