مسجد کوفہ کے بعد وہاں کوئی مسجد فضیلت میں مسجد سہلہ سے بڑھ کر نہیں ہے ﴿مسجد سہلہ اب کوفہ سے کچھ فاصلے پر موجود ہے﴾۔ دراصل یہ حضرت ادریس علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا گھر، حضرت خضر علیہ السلام کی آمد کا مقام اور ان کی جائے سکونت ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے ابو بصیر سے فرمایا: اے ابو محمد، گویا میں یہ دیکھتا ہوں کہ امام صاحب الزمانؑ اپنے اہل وعیال سمیت مسجد سہلہ میں اتر تے ہیں اور یہ ان کا مسکن ہے۔ خدا نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا جس نے مسجد سہلہ میں نماز نہ پڑھی ہو۔ جو شخص اس مسجد میں ٹھہرے وہ ایسے ہے جیسے اس نے رسول اکرمؐ کے خیمے میں قیام کیا ہو۔ ہر مومن مرد اور مومنہ عورت کا دل اس مسجد کی طرف مائل ہے۔ اس مسجد میں ایک پتھر ہے کہ جس پر ہر پیغمبر کی صورت نقش ہے۔ پس جو شخص بھی خالص نیت کے ساتھ اس مسجد میں نماز ادا کرے اور دعا مانگے تو مسجد سے باہر نکلنے سے پہلے اس کی حاجت پوری ہو جاتی ہے۔ جو شخص اس مسجد میں امان طلب کرے تو اسے ہر خوف سے امان مل جاتی ہے۔ ابو بصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ کیا اس مسجد کی فضیلت یہی ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے اس سے جو میں نے تمہیں بتائی ہے۔ ہاں تو یہ وہ مقام ہے جسے خدا تعالیٰ پسند فرماتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسے اس مسجد میں یاد کیا جائے اور اس سے سوال کیا جائے۔ چنانچہ کوئی رات دن نہیں گزرتا سوائے اس کے کہ ملائکہ اس مسجد کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اے ابو محمد! اگر تمہاری طرح میں بھی اس مسجد کے نزدیک رہنے والا ہوتا تو یہیں تمام نمازیں پڑھا کرتا۔ پھر فرمایا کہ اے ابو محمد! میں نے اس مسجد کے جو خصائص نہیں بتائے وہ ان سے زیادہ ہیں جو تمہیں بتائے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ پر قربان ہو جاؤں! کیا قائم آل محمدؐ ہمیشہ اس مسجد میں ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا، ہاں!
مغربین اور سونے کے درمیانی وقت میں دو رکعت نماز مسجد سہلہ میں بجا لانا مستحب ہے۔ امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ جو شخص یہ نماز پڑھے اور پھر دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا غم دور کر دے گا۔ بعض کتب زیارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مسجد سہلہ میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہو کر کہے:
بِسْمِ ﷲِ، وَبِاللّٰهِ، وَمِنَ ﷲِ
1
خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے
1
وَاِلَی ﷲِ، وَمَا شَاءَ ﷲُ
2
خدا کی طرف اور جو کچھ خدا چاہے
2
وَخَیْرُ الْاَسْمَاءِ لِلّٰهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَی ﷲِ
3
اور خدا کے بہترین نام سے، بھروسہ کرتا ہوں خدا پر
3
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
4
اس علی و عظیم کے سوا کوئی حرکت و قوت نہیں ہے
4
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنْ عُمّارِ مَسَاجِدِكَ وَبُیُوْتِكَ
5
اے معبود! مجھے ان میں سے قرار دے جو تیری مسجدوں اور تیرے گھروں کو آباد کرتے ہیں
5
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَتَوَجَّہُ اِلَیْكَ بِمُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
6
اے معبود! میں آیا ہوں تیری طرف محمدؐ وآلؑ محمدؐ کے واسطے سے
6
وَٲُقَدِّمُھُمْ بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِیْ
7
اور انہیں وسیلہ بناتا ہوں اپنی حاجات میں
7
فَاجْعَلْنِیْ اَللّٰھُمَّ بِھِمْ عِنْدَكَ وَجِیْھًا
8
پس اے معبود! مجھے با عزت قرار دے اپنے نزدیک
8
فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
9
دنیا اور آخرت میں، اور اپنے نزدیکوں میں رکھ
9
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلَاتِیْ بِھِمْ مَقْبُوْلَہً
10
اے معبود!میری نماز کو ان کے واسطے سے قبول فرما
10
وَذَنْبِیْ بِھِمْ مَغْفُوْرًا
11
اور میرے گناہ کو ان کے ذریعہ سے بخش دے
11
وَرِزْقِیْ بِھِمْ مَبْسُوْطًا
12
میرے رزق میں ان کے واسطے سے وسعت دے
12
وَدُعَائِیْ بِھِمْ مُسْتَجَابًا
13
اور میری دعا کو ان کے واسطے سے قبول فرما
13
وَحَوَائِجِیْ بِھِمْ مَقْضِیَّۃً
14
میری حاجات پوری کر دے بواسطہ ان کے
14
وَانْظُرْ اِلَیَّ بِوَجْھِكَ الْكَرِیْمِ نَظْرَۃً رَحِیْمَۃً
15
اور نظر فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے وہ نظر جو مہربان ہو
15
ٲَسْتَوْجِبُ بِھَا الْكَرَامَۃَ عِنْدَكَ
16
لازم فرما اس کے ذریعے اپنے حضور میرے لیے عزت
16
ثُمَّ لَا تَصْرِفْہُ عَنِّیْ ٲَبَدًا
17
اور پھر یہ نظر رحمت مجھ سے نہ ہٹا ہمیشہ تک
17
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
18
اپنی رحمت کے واسطے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
18
یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ وَالْاَ بْصَارِ
19
اور اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹانے والے
19
ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِكَ وَدِیْنِ نَبِیِّكَ وَوَلِیِّكَ
20
ثابت قدم رکھ میرے دل کو اپنے دین پر، اپنے نبی کے دین پر اور اپنے ولیؑ کے دین پر
20
وَلَا تُزِغْ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنِیْ
21
اور میرے دل کو نہ بھٹکا جب کہ مجھے ہدایت دی ہے
21
وَھَبْ لِیْ مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَۃً، اِنَّكَ ٲَنْتَ الْوَھَّابُ۔
22
مجھ پر رحمت فرما اپنی جناب سے کہ بے شک تو بہت بخشش کرنے والا ہے
22
اَللّٰھُمَّ اِلَیْكَ تَوَجَّھْتُ، وَمَرْضَاتَكَ طَلَبْتُ
23
اے معبود! تیری طرف مائل ہوا ہوں، تیری رضاؤں کا طالب ہوں
23
وَثَوَابَكَ ابْتَغَیْتُ، وَبِكَ اٰمَنْتُ، وَعَلَیْكَ تَوَكَّلْتُ۔
24
اور تجھ سے ثواب چاہتاہوں، تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں
24
اَللّٰھُمَّ فَٲَقْبِلْ بِوَجْھِكَ اِلَیَّ، وَٲَقْبِلْ بِوَجْھِیْ اِلَیْكَ۔
25
اے معبود! پس اپنا رخ میری طرف کر اور میرا رخ اپنی طرف موڑ دے۔
25
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ
28
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
28
اَللّٰھُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا ھَدَیْتَنِیْ
30
اے معبود! تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہدایت دی
30
وَلَكَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا فَضَّلْتَنِیْ
31
تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو برتری بخشی
31
وَلَكَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا شَرَّفْتَنِیْ
32
تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو بڑائی عطا کی
32
وَلَكَ الْحَمْدُ عَلٰی كُلِّ بَلَاءٍ حَسَنٍ ابْتَلَیْتَنِیْ۔
33
اور تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہر اچھی آزمائش میں ڈالا
33
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ صَلَاتِیْ وَدُعَائِیْ، وَطَہِّرْ قَلْبِیْ
34
اے معبود! قبول فرما میری نماز اور میری دعا، پاک کر میرے دل کو
34
وَاشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ، وَتُبْ عَلَیَّ
35
کھول دے میرے سینے کو اور میری توبہ قبول کر
35
اِنَّكَ ٲَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔
36
کہ یقیناً تو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
36
سید بن طاؤسؒ نے فرمایا ہے کہ جب مسجد سہلہ جانے کا ارادہ ہو تو بدھ کی رات مغرب و عشا کے درمیان اس مسجد میں آئے کہ یہ وقت بقیہ اوقات سے افضل ہے۔ جب مسجد میں آئے تو پہلے نماز مغرب اور اس کے نافلہ ادا کرے۔ اور پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز تحیت مسجد قربتاً الی اللہ کی نیت سے بجا لائے، اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے یہ دعا پڑھے:
ٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
37
تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے
37
مُبْدِیُٔ الْخَلْقِ وَمُعِیْدُھُمْ
38
جو خلق کا آغاز کرنے اور اسے لوٹانے والا ہے
38
وَٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
39
تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں
39
خَالِقُ الْخَلْقِ وَرَازِقُھُمْ
40
جو مخلوق کو پیدا کرنے اور رزق دینے والا ہے
40
وَٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ
41
تو وہ اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو روکنے والا اور عطا کرنے والا ہے
41
وَٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
42
تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں
42
مُدَبِّرُ الْأُمُوْرِ وَبَاعِثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ
43
جو معاملات کو چلانے والا اور قبروں میں سے زندہ اٹھانے والا ہے
43
ٲَنْتَ وَارِثُ الْاَرْضِ وَمَنْ عَلَیْھَا
44
تو وارث ہے زمین کا اور جو کچھ اس پر ہے
44
ٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ الْمَخْزُوْنِ الْمَكْنُوْنِ الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ
45
میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے محفوظ، پوشیدہ، زندہ و پائندہ نام کے واسطے سے
45
وَٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ عَالِمُ السِّرِّ وَٲَخْفٰی
46
تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو پوشیدہ اور مخفی چیزوں کو جاننے والا ہے
46
ٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِیْ اِذَا دُعِیْتَ بِہٖ ٲَجَبْتَ
47
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے اس نام سے کہ جب تجھے اس سے پکارا جائے تو جواب دیتا ہے
47
وَاِذَا سُئِلْتَ بِہٖ ٲَعْطَیْتَ
48
جب اس کے ذریعے مانگا جائے تو عطا کرتا ہے
48
وٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّكَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہٖ
49
سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے حق کے جو محمدؐ اور ان کے اہل بیتؑ پر ہے
49
وَبِحَقِّھِمُ الَّذِیْ ٲَوْجَبْتَہٗ عَلٰی نَفْسِكَ
50
اور بواسطہ ان کے حق کے جو تو نے اپنی ذات پر لازم کیا ہے
50
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
51
یہ کہ تو محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
51
وَٲَنْ تَقْضِیَ لِیْ حَاجَتِیْ، السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ
52
نیز یہ کہ تو میری حاجت پوری فرما، ابھی اسی وقت، اسی گھڑی
52
یَا سَامِعَ الدُّعَاءِ، یَا سَیِّدَاہُ یَا مَوْلَاہُ یَا غِیَاثَاہُ
53
اے دعا کے سننے والے، اے میرے سردار، اے میرے مالک، اے میرے فریاد رس
53
ٲَسْٲَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَكَ
54
سوال کرتا ہوں تیرے تمام ناموں کے ذریعے جن سے تو نے خود کو موسوم کیا
54
ٲَوِ اسْتَٲْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَكَ
55
یا اسے اپنے لیے خاص کیا علم غیب میں جو تیرے پاس ہے
55
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
56
سوالی ہوں کہ تو محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت فرما
56
وَٲَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَۃَ
57
اور یہ کہ جلدی فرما ہماری گشائش میں اسی وقت
57
یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ وَالْاَبْصَارِ، یَا سَمِیْعَ الدُّعَاءِ۔
58
اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹانے والے، اے دعا کے سننے والے۔
58
اس کے بعد سجدے میں جائے اور بہت زیادہ عاجزی و فروتنی کرے پھر جو چیز بھی چاہے خدا سے مانگے۔
اس کے بعد اس گوشے میں چلا جائے جو شمال و مغرب کی طرف ہے۔ حضرت ابراہیمؑ کا گھر اسی گوشے میں تھا اور یہیں سے آپ عمالقہ سے جنگ کرنے گئے تھے اس مقام پر دو رکعت نماز بجا لائے، بعد میں تسبیح فاطمہؑ زہراء پڑھے اور پھر کہے:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھٰذِہِ الْبُقْعَۃِ الشَّرِیْفَۃِ
59
اے معبود! اس شرف و برکت والے مکان کے واسطے سے
59
وَبِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِیْھَا
60
اور اس کے واسطے سے جو اس میں تیری عبادت کرتا ہے
60
قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِیْ
61
تو میری حاجتوں کو جانتا ہے
61
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِھَا
62
پس محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت کر اور میری حاجات پوری فرما
62
وَقَدْ ٲَحْصَیْتَ ذُنُوْبِیْ
63
تو میرے گناہوں کو جانتا ہے
63
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْھَا
64
پس محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور میرے گناہ بخش دے
64
اَللّٰھُمَّ ٲَحْیِنِیْ مَا اِذَا كَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِیْ
65
اے معبود! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے
65
وَٲَمِتْنِیْ اِذَا كَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِیْ
66
اور مجھے موت دے جب موت میرے لیے بہتر ہو
66
عَلٰی مُوَالَاۃِ ٲَوْلِیَائِكَ وَمُعَادَاۃِ ٲَعْدَائِكَ
67
کہ وہ تیرے دوستوں کی محبت پر اور تیرے دشمنوں سے عداوت پر ہو
67
وَافْعَلْ بِیْ مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
68
اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے لائق ہے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
68
اس کے بعد مغرب و قبلہ والے گوشے کی طرف میں دو رکعت نماز بجا لائے اور پھر ہاتھوں کو اٹھا کر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ صَلَّیْتُ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ
69
اے معبود! میں نے یہ نماز تیری رضاؤں کے حصول کی خاطر پڑھی ہے
69
وَطَلَبَ نَائِلِكَ، وَرَجَاءَ رِفْدِكَ وَجَوَائِزِكَ
70
تیری عطا کی طلب میں، تیری طرف سے امید قبولیت اور تیرے انعامات کے لیے پڑھی ہے
70
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
71
پس محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل کر
71
وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ بِٲَحْسَنِ قَبُوْلٍ
72
اور قبول کر اس [نماز] کو مجھ سے بہترین قبولیت کے ساتھ
72
وَبَلِّغْنِیْ بِرَحْمَتِكَ الْمَٲْمُوْلَ
73
اور مجھے پہنچا اپنی رحمت تک جو میں نے چاہی ہے
73
وَافْعَلْ بِیْ مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
74
مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
74
پھر اس گوشے میں جائے جو مشرق کی طرف ہے، وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنْ كَانَتِ الذُّنُوْبُ وَالْخَطَایَا قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْھِیْ عِنْدَكَ
75
اے معبود! اگر میرے گناہوں اور لغزشوں کے باعث میرا چہرہ تیرے سامنے آلودہ ہے
75
فَلَمْ تَرْفَعْ لِیْ اِلَیْكَ صَوْتًا
76
میری آواز تجھ تک نہیں پہنچ رہی ہے
76
وَلَمْ تَسْتَجِبْ لِیْ دَعْوَۃً
77
اور تو میری دعا قبول نہیں کر رہا ہے
77
فَاِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِكَ یَا ﷲُ فَاِنَّہٗ لَیْسَ مِثْلَكَ ٲَحَدٌ
78
تو بھی میں سوال کرتا ہوں تیرا واسطہ دے کر اے اللہ کہ نہیں ہے تیرے جیسا کوئی اور
78
وَٲَتَوَسَّلُ اِلَیْكَ بِمُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
79
نیز میں وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور محمدؐ اور ان کی آل کو
79
وٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
80
اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر
80
وَٲَنْ تُقْبِلَ اِلَیَّ بِوَجْھِكَ الْكَرِیْمِ
81
اور یہ کہ توجہ فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے
81
وَتُقْبِلَ بِوَجْھِیْ اِلَیْكَ
82
اور میرا رخ اپنی طرف کر دے
82
وَلَا تُخَیِّبْنِیْ حِیْنَ ٲَدْعُوْكَ
83
مجھے مایوس نہ کر جب کہ تجھے پکارتا ہوں
83
وَلَا تَحْرِمْنِیْ حِیْنَ ٲَرْجُوْكَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
84
اور مجھے ناکام نہ کر جب کہ تجھ سے امید رکھتا ہوں، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
84
مؤلف کہتے ہیں: بعض زیارات کی غیر معروف کتب سے نقل ہوا ہے کہ اس کے بعد مشرق کی طرف واقع دوسرے گوشے میں جائے، وہاں دو رکعت ادا کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ یَا ﷲُ
85
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے ذریعے اے اللہ
85
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
86
محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر یہ رحمت نازل فرما
86
وَٲَنْ تَجْعَلَ خَیْرَ عُمْرِیْ اٰخِرَہٗ
87
اور یہ کہ میری آخری عمر کو بہتر قرار دے
87
وَخَیْرَ ٲَعْمَالِیْ خَوَاتِیْمَھَا
88
میرے اعمال کا انجام بخیر فرما
88
وَخَیْرَ ٲَیَّامِیْ یَوْمَ ٲَلْقَاكَ فِیْہِ
89
میرے دنوں میں وہ دن بہتر بنا جس میں تجھ سے ملوں
89
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
90
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
90
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ دُعَائِیْ وَاسْمَعْ نَجْوَایَ
91
اے معبود! میری دعا قبول کر اور میری مناجات سن لے
91
یَا عَلِیُّ یَا عَظِیْمُ، یَا قَادِرُ یَا قَاھِرُ
92
اے بلند، اے بزرگ، اے قدرت والے
92
یَا حَیًّا لَا یَمُوْتُ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
93
اے زندہ جسے موت نہیں، محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
93
وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوْبَ الَّتِیْ بَیْنِیْ وَبَیْنَكَ
94
اور میرے گناہ معاف کر دے جو میرے اور تیرے درمیان ہیں
94
وَلَا تَفْضَحْنِیْ عَلٰی رُؤُوْسِ الْاَشْھَادِ
95
مجھے لوگوں کے سامنے رسوا نہ کر
95
وَاحْرُسْنِیْ بِعَیْنِكَ الَّتِیْ لَا تَنَامُ
96
میری نگہداری کر ان آنکھوں سے جو سوتی نہیں ہیں
96
وَارْحَمْنِیْ بِقُدْرَتِكَ عَلَیَّ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
97
اور رحم کر اپنی قدرت سے جو تو مجھ پر رکھتا یے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
97
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ الطَّاھِرِیْنَ
98
اور خدا رحم فرمائے ہمارے سردار محمدؐ پر اور ان کی پاکیزہ آلؑ پر
98
یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
99
اے جہانوں کے پروردگار۔
99
اس کے بعد اس مقام پر جو مسجد کے وسط میں واقع ہے دو رکعت نماز بجا لائے اور پھر یہ دعا پڑھے:
یَا مَنْ ھُوَ ٲَقْرَبُ اِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ
100
اے وہ کہ جو میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے
100
یَا فَعَّالًا لِمَا یُرِیْدُ
101
اے وہ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے
101
یَا مَنْ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہٖ
102
اے وہ جو انسان کے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے
102
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
103
محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما
103
وَحُلْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِیْنَا بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ
104
اور ہمارے اور ہمیں اذیت دینے والوں کے درمیان حائل ہو جا اپنی حرکت و قوت کے ساتھ
104
یَا كَافِیًا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ، وَلَا یَكْفِیْ مِنْہُ شَیْءٌ
105
اے ہر چیز سے بے نیاز کرنے والے جس سے کوئی چیز بے نیاز نہیں کر سکتی
105
اكْفِنَا الْمُھِمَّ مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
106
دنیا و آخرت میں پیش آنے والی مشکلوں میں ہماری مدد فرما، اے سب سے زیادہ رحم والے۔
106
مؤلف کہتے ہیں وسط مسجد کے جس مقام کا ذکر ہوا ہے وہ آج کل مقام حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام کے نام سے معروف ہے۔ مزار قدیم میں اس مقام پر دو رکعت نماز ادا کرنے اور یہ دعا پڑھنے کو کہا گیا ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْئَلُكَ یَا مَنْ لَا تَرَاہُ الْعُیُوْنْ .... تا آخر جو [اعمالِ مسجد کوفہ میں] دکۂ امیر المؤمنین علیہ السلام (مقام نوحؑ) کے اعمال میں گزر چکی ہے۔
اس مقام کے قریب ایک حجرہ ہے اور یہ مقام امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کے نام سے مشہور ہے، لہٰذا یہاں امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کی زیارت پڑھنا مناسب ہے۔ بعض کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر کھڑے ہو کر حضرت کی زیارت یوں پڑھے: سَلَامُ ﷲِ الْكَاْمِلُ التَّامُ الشَّامِلُ .... تا آخر یہ وہی استغاثہ ہے جو باب اول کی ساتویں فصل میں گزر چکا ہے ہم نے اسے کلم طیب سے نقل کیا ہے اب اس کا تکرار نہیں کرنا چاہتے۔ سید ابن طاؤس نے دو رکعت نماز کے بعد اسے سرداب میں پڑھی جانے والی زیارتوں میں شمار کیا ہے۔