مسجد سہلہ کے نزدیک ایک اور مسجد ہے جو مسجد زیدؒ کے نام سے موسوم ہے۔ وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور بعد میں ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:
اِلٰھِیْ قَدْ مَدَّ اِلَیْكَ الْخَاطِیُٔ الْمُذْنِبُ یَدَیْہِ
1
میرے معبود یہ خطاکار گنہگار تیرے سامنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے
1
بِحُسْنِ ظَنِّہٖ بِكَ۔
2
کہ وہ تجھ سے حسن ظن رکھتا ہے
2
اِلٰھِیْ قَدْ جَلَسَ الْمُسِیْءُ بَیْنَ یَدَیْكَ
3
میرے معبود! یہ بدکردار تیرے حضور آبیٹھا ہے
3
مُقِرًّا لَكَ بِسُوْءِ عَمَلِہٖ
4
جو اپنی بد عملی کا اقرار کرتے ہوئے
4
وَرَاجِیًا مِنْكَ الصَّفْحَ عَنْ زَلٰلِہٖ
5
تجھ سے اپنی لغزشوں پر چشم پوشی کی امید رکھتا ہے
5
اِلٰھِیْ قَدْ رَفَعَ اِلَیْكَ الظَّالِمُ كَفَّیْہِ
6
میرے معبود! یہ ناروا کام کرنے والا تیرے آگے ہاتھ پھیلائے ہوئے
6
رَاجِیًا لِمَا لَدَیْكَ
7
اس رحمت کا امید وار ہے جو تیرے پاس ہے
7
فَلَا تُخَیِّبْہُ بِرَحْمَتِكَ مِنْ فَضْلِكَ
8
اسے اپنے فضل سے ناامید نہ کر، بواسطہ اپنی رحمت کے
8
اِلٰھِیْ قَدْ جَثَا الْعَائِدُ اِلَی الْمَعَاصِیْ بَیْنَ یَدَیْكَ
9
میرے معبود باربار گناہ کرنے والا تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے
9
خَائِفًا مِنْ یَوْمٍ تَجْثُوْ فِیْہِ الْخَلَائِقُ بَیْنَ یَدَیْكَ
10
ڈر رہا ہے اس دن سے جب لوگ تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہوں گے
10
اِلٰھِیْ جَائَكَ الْعَبْدُ الْخَاطِیُٔ فَزِعًا مُشْفِقًا
11
میرے معبود، خطاکار بندہ تیرے پاس آیا ہے گھبرایا، سہما ہوا
11
وَرَفَعَ اِلَیْكَ طَرْفَہُ حَذِرًا رَاجِیًا
12
تیری طرف نیچی نظروں سے دیکھتا ہے امید کے ساتھ
12
وَفَاضَتْ عَبْرَتُہٗ مُسْتَغْفِرًا نَادِمًا
13
بخشش کی طلب میں شرمندگی سے اس کے آنسو نکل رہے ہیں
13
وَعِزَّتِكَ وَجَلَالِكَ مَا ٲَرَدْتُ بِمَعْصِیَتِیْ مُخَالَفَتَكَ
14
قسم ہے تیری بڑائی اور مرتبے کی کہ نافرمانی کرتے وقت میں تیری مخالفت کا ارادہ نہ رکھتا تھا
14
وَمَا عَصَیْتُكَ اِذْ عَصَیْتُكَ وَٲَنَا بِكَ جَاھِلٌ
15
جب میں نے نافرمانی کی تو وہ نافرمانی اس لیے نہ تھی کہ میں تجھے جانتا نہیں تھا
15
وَلَا لِعُقُوْبَتِكَ مُتَعَرِّضٌ
16
اور نہ ہی اس لیے تھی کہ میں تیری سزا کو روک لوں گا
16
وَلَا لِنَظَرِكَ مُسْتَخِفٌّ
17
اور نہ اس لیے تھی کہ میں تیری نظر کی پروا نہیں کرتا
17
وَلٰكِنْ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ، وَٲَعَانَتْنِیْ عَلٰی ذٰلِكَ شِقْوَتِیْ
18
بلکہ میرے نفس نے مجھے دھوکہ دیا میری بدبختی نے مجھے اکسایا
18
وَغَرَّنِیْ سِتْرُكَ الْمُرْخٰی عَلَیَّ
19
اور تیری پردہ پوشی نے مجھے دلیر کر دیا
19
فَمِنَ الْاَنَ مِنْ عَذَابِكَ مَنْ یَسْتَنْقِذُنِیْ
20
پس اب مجھے تیرے عذاب سے کون چھڑائے گا
20
وَبَحَبْلِ مَنْ ٲَعْتَصِمُ اِنْ قَطَعْتَ حَبْلَكَ عَنِّیْ
21
جس رسی کو میں پکڑے ہوئے ہوں اگر تو اس رسی کو کاٹ دے
21
فَیَا سَوْٲَتَاہُ غَدًا مِنَ الْوُقُوْفِ بَیْنَ یَدَیْكَ
22
تو ہائے افسوس کل تیرے سامنے پیش ہونے کے وقت میرا کیا حال ہو گا
22
اِذَا قِیْلَ لِلْمُخِفِّیْنَ جُوْزُوْا، ولِلْمُثْقِلِیْنَ حُطُّوْا
23
جب نیک لوگوں سے کہا جائے گا گزر جاؤ اور گنہگاروں سے کہا جائے گا جہنم میں جاؤ
23
ٲَفَمَعَ الْمُخِفِّیْنَ ٲَجُوْزُ
24
کیا میں نیک افرادکے ہمراہ گزروں گا
24
ٲَمْ مَعَ الْمُثْقِلِیْنَ ٲَحُطُّ
25
یا گنہگاروں کے ساتھ جہنم میں جاؤں گا
25
وَیْلِیْ كُلَّمَا كَبُرَ سِنِّیْ كَثُرَتْ ذُنُوْبِیْ
26
ہائے میری ہلاکت کہ جوں جوں میری عمر بڑھتی جارہی ہے میرے گناہ بڑھ رہے ہیں
26
وَیْلِیْ كُلَّمَا طَالَ عُمْرِیْ كَثُرَتْ مَعَاصِیَّ
27
ہائے میری مصیبت کہ میری عمر جتنی لمبی ہو رہی ہے میرے گناہ بڑھتے جاتے ہیں
27
فَكَمْ ٲَتُوْبُ وَكَمْ ٲَعُوْدُ
28
کہاں تک توبہ کروں اور کتنی بار لوٹ آؤں
28
ٲَمَا اٰنَ لِیْ ٲَنْ ٲَسْتَحْیِیَ مِنْ رَبِّیْ
29
کیا وہ وقت نہیں آیا کہ اپنے رب سے حیا کروں
29
اللّٰھُمَ فَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ اغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ
30
اے معبود! پس بواسطہ محمدؐ وآل محمدؑ کے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما
30
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَخَیْرَ الْغَافِرِیْنَ۔
31
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب سے زیادہ معاف کرنے والے۔
31
پھر گریہ کرے، چہرہ خاک پر رکھے اور کہے:
اِرْحَمْ مَنْ اَسَآءَ وَاقْتَرَفَ
32
رحم کر اس گنہگار پر جس نے گناہ کیے
32
وَاسْتَكَانَ وَاعْتَرَفَ
33
جو بے چارہ ہے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہے
33
اب دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
اِنْ كُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَاَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ
34
اگر میں برا بندہ ہوں تو بھی تو بہترین پروردگار ہے
34
پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
ظُمَ الذَّنْبَ مِنْ عَبْدِكَ
35
تیرے بندے کے گناہ عظیم ہیں
35
فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِكَ یَا كَرِیْم
36
تو تیری بخشش بھی حسین ہے، اے کرم کرنے والے خدا، اے بخشنے والے
36
اب دوبارہ سجدہ کرے اور سو مرتبہ کہے:
اَلْعَفْوَ، اَلْعَفْوَ
37
بخش دے، بخش دے۔
37
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ کوفہ کی مساجد میں سے ایک ہے اور زید بن صوحان کی طرف منسوب ہے۔ زید بن صوحان امیر المؤمنین علیہ السلام کے بزرگ اصحاب میں سے تھے اور ان کو ابدال تصور کیا جاتا ہے۔ وہ جنگ جمل میں امیر المؤمنین علیہ السلام کی نصرت کرتے ہوئے مقام شہادت پر سرفراز ہوئے۔ جو دعا اوپر ذکر ہوئی ہے وہ انہی کی دعا ہے جسے وہ نماز تہجد میں پڑھتے تھے۔