مؤلف کہتے: جب میں کتاب ”مفاتیح الجنان“ مکمل کر چکا تو وہ اطراف عالم میں مشہور و مقبول ہو گئی۔ تب مجھے خیال آیا کہ اس کی دوسری اشاعت میں مزید آٹھ مطالب کو بھی شامل کرنا ضروری ہے جو مفاتیح میں شامل کرنا چاہیے تھے، مثلاً ماہ رمضان کی دعائے وداع، خطبۂ عید الفطر، زیارت ائمہؑ کے بعد کی دعا، زیارت دوم ائمہؑ طاہرین، دعائے رفع حاجت، غیبت امام عصرؑ میں دعا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی خیال آیا کہ اس طرح اضافے کی راہ کھل جائے گی۔ کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے اضافی چیزیں مفاتیح کے نام پر شائع کر دے گا اور اس میں بہت سی غیر مستند دعائیں اور زیارتیں آ جائیں گی، جیسا کہ مفتاح الجنان کا یہی حشر کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ اس خدشے کے تحت میں نے مفاتیح اسی صورت میں رہنے دی جو تالیف و طبع ہو چکی تھی اور ان آٹھ مطالب کو ملحقات کے عنوان سے مفاتیح کے ساتھ شائع کر دیا ہے۔ پس خدا و رسولؐ اور ائمہؑ کی طرف سے اس شخص پر لعنت و نفرین ہے جو اپنی طرف سے کچھ اضافہ کر کے اسے مفاتیح الجنان میں داخل کرے۔ ہاں تو وہ آٹھ مطالب جو خود میں نے مفاتیح کے ساتھ ملحق کیے ہیں وہ یہ ہیں۔