امام محمد تقیؑ کے خادم محمد بن حارث نوفلی نے روایت کی ہے کہ جب خلیفہ مامون نے اپنی بیٹی کا عقد امام محمد تقیؑ سے کر دیا تو حضرتؑ نے اس کی طرف لکھا کہ ہر عورت کے لئے اس کے شوہر کی طرف سے حق مہر ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالی نے ہمارا مال آخرت کیلئے ذخیرہ کر دیا ہے، جیسے تمہارا مال دنیا ہی میں تمہیں دے دیا ہے۔ پس میں نے تمہاری بیٹی کا حق مہر ”وسائل الی المسائل“ مقرر کیا ہے اور یہ وہ مناجات ہے جو میرے پدر بزرگوار نے مجھے عطا فرمائی ہے، انہیں ان کے والد ماجد حضرت امام موسی کاظمؑ نے، انہیں ان کے والد محترم امام جعفر صادقؑ نے، انہیں ان کے والد مکرم امام محمد باقرؑ نے، انہیں ان کے والد مقدس امام زین العابدینؑ نے، انہیں ان کے والد محترم امام حسینؑ نے، انہیں ان کے برادر مہربان امام حسنؑ نے، انہیں ان کے والد بزرگوار امام علیؑ ابن ابی طالبؑ نے، انہیں رسولؐ خدا نے اور انہیں جبرائیل امین نے یہ پہنچائی۔ پس انہوں نے کہا یا محمدؐ حق تعالی آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ مناجاتیں دنیا وآخرت کے خزانوں کی کنجیاں ہیں لہذا انہیں اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنایئے تاکہ آپ اپنی مرادوں کو پہنچیں اور آپ کے تمام مقاصد پورے ہوں۔ ان کو دنیوی حاجات کیلئے بہت کم استعمال کیجئے تاکہ آخرت میں آپ کا حصہ کم نہ ہو نے پائے۔ اور وہ دس وسیلے اور مناجاتیں ہیں کہ جن کے ذریعے رغبتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، انہی کے ذریعے حاجتیں طلب کی جاتی ہیں اور وہ پوری ہوتی ہیں۔