رسولؐ اللہ نے فرمایاجو شخص کسی یہودی یا عیسائی کو دیکھے وہ یہ دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے اور اس کافر کو جہنم میں اکٹھے نہیں کرے گا۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنِیْ عَلَیْكَ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا
1
حمد ہے اللہ کے لئے جس نے مجھے تجھ پر فضیلت دی دین اسلام کے ساتھ،
1
وَبِالْقُرْاٰنِ كِتَابًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا وَبِعَلِیٍّ اِمَامًا
2
کتاب قرآن کے ساتھ، پیغمبر محمدؐ کے ساتھ، علیؑ ایسے امامؑ کے ساتھ
2
وَبِالْمُؤْمِنِیْنَ اِخْوَانًا وَبِالْكَعْبَةِ قِبْلَةً
3
مومنوں کی برادری کے ساتھ اور کعبہ ایسے قبلہ کے ساتھ۔
3

مؤلف کہتے ہیں بہت سی آیات و روایات کے ذریعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کے ساتھ محبت اور مشابہت پیدا نہ کریں اور نہ ہی ان کی روش کو اپنائیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

قَدْ كَانَ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِیْ اِبْرَاهِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَهٗ
4
جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ضرور تمہارے لیے ابراہیمؑ اور ان کے ساتھیوں کے کردار میں بہترین نمونۂ عمل ہے
4
اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِمْ اِنَّا بُرَاٰؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ ﷲِ
5
جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم تم لوگوں سے بری ہیں اور خدا کے علاوہ جن کی تم عبادت کرتے ہو
5
وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا
6
اور ہمارے تمہارے درمیان ہمیشہ کی عداوت اور دشمنی ظاہر ہو چکی ہے۔
6

شیخ صدوقؒ نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ ایک نبیؑ کی طرف یہ وحی آئی کہ اے نبی! مومنوں سے کہہ دو کہ میرے دشمنوں کا جیسا لباس نہ پہنو، میرے دشمنوں جیسی خوراک نہ کھاؤ، اور میرے دشمنوں کی روش پر نہ چلو، ورنہ تم لوگ بھی میرے دشمن تصور کیے جاؤ گے جیسے وہ میرے دشمن ہیں۔ اسی وجہ سے بہت سی روایتوں میں مذکور ہے کہ فلاں عمل کو بجا لاؤ اور خود کو کفار کے مشا بہ نہ کرو۔ مثلاً وہ روایت جو حضرت رسولؐ اللہ سے منقول ہے کہ آپؐ نے فرمایا مونچھیں منڈواؤ اور داڑھی بڑھاؤ، بس خود کو یہود ونصاریٰ کے مشابہ نہ بناؤ کیونکہ نصاریٰ اپنی داڑھیوں کو منڈواتے ہیں اور مونچھوں کو بڑھاتے ہیں جب کہ ہم داڑھی کو بڑھاتے اور مونچھوں کو کٹواتے ہیں۔ چنانچہ جب حضرت رسولؐ اللہ کے تبلیغی مکتوب مختلف ملکوں کے بادشاہوں کو موصول ہوئے تو کسریٰ (شاہ ایران) نے یمن میں اپنے گورنر باذان کو حکم بھیجا کہ وہ آنحضرتؐ کو اس کے پاس روانہ کر دے۔ تب اس نے اپنے کاتب، بانویہ، اور ایک دوسرے شخص، خرخسک، کو مدینہ روانہ کیا۔ ان دونوں نے داڑھیاں منڈوائی اور مونچھیں بڑھائی ہوئی تھیں۔ ان کی یہ حالت آنحضرتؐ کو نہایت ناگوار گزری اور آپؐ نے انہیں دیکھنا بھی گوارا نہ کیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: افسوس ہے تم پر کس نے تمہیں ایسا کرنے کا حکم دیا؟ انہوں نے کہا ہمارے رب یعنی کسریٰ نے۔ اس پر آپؐ نے فرمایا لیکن میرے رب (پروردگار) نے مجھے داڑھی رکھنے اور مونچھیں کاٹنے کاحکم دیا ہے۔

نیز یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اللہ تعالی نے سورۂ ہود میں فرمایا۔

وَلَا تَرْكَنُوْا اِلَی الَّذیِنَ ظَلَمُوْا تَمَسَّكُمُ النَّارُ
7
ظالموں کی طرف میلان پیدا نہ کرو ورنہ جہنم کی آگ تمہیں لپیٹ میں لے گی
7
وَمَا لَكُمْ مِنْ دُوْنِ ﷲ مِنْ أَوْلِیَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
8
اور خدا کے علاوہ تمہارا کوئی مددگار نہ ہو گا اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے گی۔
8

اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کا کہنا ہے کہ ظالموں کی طرف تھوڑا سا جھکاؤ بھی پیدا نہ کرو چہ جائیکہ بہت سارا جھکاؤ پیدا کیا جائے، کیونکہ اس سے جہنم کی آگ تمہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ جس قسم کے جھکاؤ سے روکا گیا ہے وہ ظالموں کے ظلم میں شریک ہونا، ان کاموں میں راضی اور ان سے محبت کااظہار کرنا ہے۔ روایات اہل بیتؑ میں وارد ہے کہ ركون سے مراد ان کے ساتھ محبت کرنا، ان کی خیر خواہی اور ان کی اطاعت کرنا ہے۔