اس صلوات کا راوی ابو محمد یمنی بیان کرتا ہے کہ جب امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے آبائے طاہرین میں سے ہر ایک کیلئے صلوات تعلیم فرما چکے اور نوبت اپنی ذات تک پہنچی تو آپ خاموش ہو گئے۔ میں نے عرض کی اے فرزند رسولؐ باقی کے لیے بھی صلوات لکھوائیں۔ آپ نے فرمایا یہ صلوات دین کے نشانوں میں سے نہ ہوتی اور خدائے تعالیٰ نے اس کا حکم نہ دیا ہوتا کہ ہم یہ چیزیں لائق و موزوں افراد تک پہنچائیں تو میں خاموشی کو بہتر سمجھتا، خود اپنے لیے صلوات کا ذکر نہ کرتا۔ لیکن یہ دین کا معاملہ ہے، لہٰذا آگے یہ لکھو۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ
1
اے معبود حسنؑ بن علیؑ بن محمدؑ پر درود بھیج
1
الْبَرِّ التَّقِیِّ، الصَّادِقِ الْوَفِیِّ
2
جو خوش کردار، پرہیز گار، صادق، وفادار،
2
النُّوْرِ الْمُضِیْءِ، خَازِنِ عِلْمِكَ
3
چمکتا ہوں نور اور تیرے علوم کے خزینہ دار ہیں
3
وَالْمُذَكِّرِ بِتَوْحِیْدِكَ، وَوَلِیِّ ٲَمْرِكَ
4
وہ تیری توحید کا اعلان کرنے والے، تیرے حکم کے پاسدار
4
وَخَلَفِ ٲَئِمَّۃِ الدِّیْنِ الْھُدَاۃِ الرَّاشِدِیْنَ
5
دین کے ان اماموں کے جانشین کہ جو رہبر اور راہ یافتہ ہیں
5
وَالْحُجَّۃِ عَلٰی ٲَھْلِ الدُّنْیَا
6
اور دنیا والوں پر تیری حجت ہیں
6
فَصَلِّ عَلَیْہِ یَا رَبِّ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ
7
پس ان پر رحمت فرما اے پرودگار، بہترین رحمت
7
عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَصْفِیَائِكَ وَحُجَجِكَ وَٲَوْلَادِ رُسُلِكَ
8
جو تو نے اپنے برگزیدوں اپنی حجتوں اور اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی پر کی ہے
8
یَا اِلٰہَ الْعَالَمِیْنَ۔
9
اے جہانوں کے معبود
9