﴿۱﴾ غسل کرنا، اور علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔
﴿۲﴾ دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔ بعد از نماز ستر مرتبہ کہے:
اَسْتَغْفِرُ ﷲَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
1
خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
1
حضرت رسولؐ اللہ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالیٰ اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کر دے گا۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ
2
اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوں تیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے
2
وَمَا فِیْہِ وَفِیْہِ اسْمُكَ الْاَكْبَرُ
3
اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگ تر نام ہے
3
وَٲَسْمَاؤُكَ الْحُسْنٰی
4
اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں
4
وَمَا یُخَافُ وَیُرْجٰی
5
اور وہ جو خوف و امید دلاتا ہے
5
ٲَنْ تَجْعَلَنِیْ مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النّارِ۔
6
سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تو نے آگ سے آزاد کر دیا
6
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ
7
اے معبود! اس قرآن کے واسطے
7
وَبِحَقِّ مَنْ ٲَرْسَلْتَہٗ بِہٖ
8
اور اس کے واسطے جسے تو نے اس کے ساتھ بھیجا
8
وَبِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہٗ فِیْہِ
9
اور ان مومنین کے واسطے جن کی تو نے اس میں مدح کی ہے
9
وَبِحَقِّكَ عَلَیْھِمْ
10
اور ان پر تیرے حق کا واسطہ
10
فَلَا ٲَحَدَ ٲَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ
11
پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر
11
بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
18
علی بن الحسینؑ کا واسطہ
18
بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ
20
جعفرؑ بن محمدؑ کا واسطہ
20
﴿۵﴾ امام حسینؑ کی زیارت پڑھے۔ روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسینؑ کے لیے آیا ہے۔
﴿۶﴾ شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے۔ روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریاؤں کے پانی جتنے ہوں۔
﴿۷﴾ سو رکعت نماز بجا لائے جس کی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَمْسَیْتُ لَكَ عَبْدًا دَاخِرًا
27
اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں
27
لَا ٲَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا
28
نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اور نہ نقصان کا
28
وَلَا ٲَصْرِفُ عَنْہَا سُوْٓءً
29
اور نہ برائی کو اس سے دور کر سکتا ہوں
29
ٲَشْھَدُ بِذٰلِكَ عَلٰی نَفْسِیْ
30
میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں
30
وَٲَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃِ حِیْلَتِیْ
31
اور تیرے سامنے اعتراف کرتا ہوں اپنی کمزوری، بے چارگی اور بے بسی کا
31
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
32
پس محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
32
وَٲَنْجِزْ لِیْ مَا وَعَدْتَنِیْ وَجَمِیْعَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
33
اور اپنا وہ وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین ومومنات کے لیے
33
مِنَ الْمَغْفِرَۃِ فِیْ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ
34
جو تو نے مغفرت کا عمومی وعدہ کر رکھا ہے
34
وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ مَا اٰتَیْتَنِیْ
35
اور مجھ پر اپنی عطاء ورحمت پوری فرما دے
35
فَاِنِّیْ عَبْدُكَ الْمِسْكِیْنُ الْمُسْتَكِیْنُ
36
کہ بے شک میں تیرا بے کس، ناچار،
36
الضَّعِیْفُ الْفَقِیْرُ الْمَھِیْنُ۔
37
بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں
37
اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ نَاسِیًا لِذِكْرِكَ فِیْمَا ٲَوْلَیْتَنِیْ
38
اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطاؤں کے ذکر کو بھول جاؤں
38
وَلَا غَافِلًا لِاِحْسَانِكَ فِیْمَا ٲَعْطَیْتَنِیْ
39
تیرے احسانات سے غفلت کروں
39
وَلَا اٰیِسًا مِنْ اِجَابَتِكَ
40
اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں
40
وَاِنْ ٲَبْطَٲَتْ عَنِّیْ فِیْ سَرَّاءَ ٲَوْ ضَرَّاءَ
41
اگرچہ میں غفلت شعار ہوں خوشی وغم میں
41
ٲَوْ شِدَّۃٍ ٲَوْ رَخَاءٍ ٲَوْ عَافِیَۃٍ ٲَوْ بَلَاءٍ
42
یا سختی و آسودگی میں یا آسانی و تنگی میں
42
ٲَوْ بُؤْسٍ ٲَوْ نَعْمَاءَ، اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَاءِ
43
یا محرومی و نعمت میں۔ بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔
43
شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدینؑ اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔
علامہ مجلسیؒ فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے اپنے والدین، اقرباء اور زندہ و مردہ مومنین کی دنیا و آخرت کے لیے دعا مانگے۔ نیز جس قدر ممکن ہو محمدؐ وآل محمدؑ پر صلوات بھیجے۔
اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے۔
ایک اور روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسولؐ اللہ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقع ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت و عافیت مانگو۔