یہ دحو الارض کی رات ہے کہ اس میں خانہ کعبہ کے نیچے زمین پانی پر بچھائی گئی تھی۔ یہ بڑی فضیلت والی رات ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوئی ہے۔ لہٰذا اس میں مصروف عبادت رہنا باعث اجر و ثواب ہے۔ حسن بن علی وشا سے روایت ہے کہ میں کم سن تھا کہ ایک مرتبہ 25 ذیقعد کی رات کو اپنے والد کے ساتھ امام علی رضاؑ کے ہاں گیا اور رات کا کھانا حضرت کے ساتھ کھایا۔ تب آپ نے فرمایا کہ آج کی رات ہی میں حضرت ابراہیمؑ اور حضرت عیسٰیؑ متولد ہوئے اور روئے زمین کو خانہ کعبہ کے نیچے بچھایا گیا۔ جو شخص اس دن روزہ رکھے تو گویا اس نے ساٹھ مہینوں کے روزے رکھے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق آپ نے فرمایا کہ وہ یہی دن ہے جس میں قائم آل محمدؑ کا قیام شروع ہو گا۔