شیخ اجل جعفر ابن قولویہ قمی نے معتبر سند کے ساتھ ابو حمزہ ثمالی سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: جب تم عباسؑ بن امیر المؤمنینؑ کی قبر مبارک کی زیارت کا ارادہ کرو کہ جو دریائے فرات کے کنارے حائر حسینی کے مقابل واقع ہے، تو آپ کے روضۂ پاک کے دروازے پر کھڑے ہو کر یوں کہو:
سَلَامُ ﷲِ وَسَلَامُ مَلَائِكَتِہِ الْمُقَرَّبِیْنَ
1
سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے مقرب فرشتوں کا
1
وَٲَنْبِیَائِہِ الْمُرْسَلِیْنَ، وَعِبَادِہِ الصَّالِحِیْنَ
2
اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کا، اس کے نیک بندوں کا
2
وَجَمِیْعِ الشُّھَدَاءِ وَالصِّدِّیْقِیْنَ
3
اور تمام شہیدوں اور صدیقوں کا سلام ہو
3
وَالزَّاكِیَاتُ الطَّیِّبَاتُ فِیْمَا تَغْتَدِیْ وَتَرُوْحُ
4
اور بہترین رحمتیں ہوں ہر صبح اور ہر شام
4
عَلَیْكَ یَابْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
5
آپ پر اے امیر المؤمنینؑ کے نور چشم
5
ٲَشْھَدُ لَكَ بِالتَّسْلِیْمِ وَالتَّصْدِیْقِ وَالْوَفَاءِ
6
میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اس اطاعت، تائید وفاداری
6
وَالنَّصِیْحَۃِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ الْمُرْسَلِ
7
اور خیر خواہی پر جو آپ نے نبئ اکرمؐ کے جانشین سے کی ہے
7
وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیْلِ الْعَالِمِ
8
کہ جو نیک اصل نواسے، صاحب علم رہبر،
8
وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ وَالْمَظْلُوْمِ الْمُھْتَضَمِ
9
تبلیغ کرنے والے قائم مقام اور وہ ستم دیدہ ہیں جن کو تنگ کیا گیا
9
فَجَزَاكَ ﷲُ عَنْ رَسُوْلِہٖ وَعَنْ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
10
پس خدا جزا دے آپ کو اپنے رسولؐ کی طرف سے، امیر المؤمنینؑ کی طرف سے
10
وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ
11
اور حسنؑ و حسینؑ کی طرف سے، ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں
11
ٲَفْضَلَ الْجَزَاءِ بِمَا صَبَرْتَ
12
آپ کو بہترین جزا دے کہ آپ نے صبر کیا،
12
وَاحْتَسَبْتَ وَٲَعَنْتَ
13
خیر خواہی کی اور مدد و نصرت کی
13
فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ
14
کیا ہی اچھا ہے آپ کا انجام
14
لَعَنَ ﷲُ مَنْ قَتَلَكَ
15
خدا لعنت کرے آپ کے قاتل پر
15
وَلَعَنَ ﷲ مَنْ جَھِلَ حَقَّكَ وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِكَ
16
خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کا حق نہ پہچانا اور آپ کی بے احترامی کی
16
وَلَعَنَ ﷲُ مَنْ حَالَ بَیْنَكَ وَبَیْنَ مَاءِ الْفُرَاتِ
17
خدا لعنت کرے اس پر جو آپ کے اور فرات کے پانی کے درمیان رکاوٹ بنا
17
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قُتِلْتَ مَظْلُوْمًا
18
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مظلومی میں قتل ہوئے
18
وَٲَنَّ ﷲَ مُنْجِزٌ لَكُمْ مَا وَعَدَكُمْ
19
اور خدا آپ کو وہ جزا دے گا جس کا آپ لوگوں سے وعدہ کیا ہے
19
جِئْتُكَ یَابْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
20
آپ کے ہاں آیا ہوں اے امیر المؤمنینؑ کے فرزند
20
وَافِدًا اِلَیْكُمْ وَقَلْبِیْ مُسَلِّمٌ لَكُمْ وَتَابِعٌ
21
آپ کا مہمان ہوں، میرا دل آپ کے حوالے اور تابع ہے
21
وَٲَنَا لَكُمْ تَابِعٌ، وَنُصْرَتِیْ لَكُمْ مُعَدَّۃٌ
22
اور میں آپ کا پیروکار ہوں، میں آپ کی نصرت پر آمادہ ہوں
22
حَتّٰی یَحْكُمَ ﷲُ وَھُوَ خَیْرُ الْحَاكِمِیْنَ
23
یہاں تک کہ خدا فیصلہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
23
فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ لَا مَعَ عَدُوِّكُمْ
24
آپ کے ساتھ ہوں، آپ کے ساتھ، نہ کہ آپ کے دشمن کے ساتھ
24
اِنِّیْ بِكُمْ وَبِاِیَابِكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
25
بے شک میں آپ پر اور آپ کے واپس آنے پر ایمان رکھتا ہوں
25
وَبِمَنْ خَالَفَكُمْ وَقَتَلَكُمْ مِنَ الْكَافِرِیْنَ
26
اور آپ کے مخالف اور آپ کے قاتل سے میرا کوئی تعلق نہیں
26
قَتَلَ ﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْكُمْ بِالْاَیْدِیْ وَالْاَلْسُنِ۔
27
خدا قتل کرے اس گروہ کو جس نے ہاتھ اور زبان سے آپ کے ساتھ جنگ کی۔
27
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ
28
سلام ہو آپ پر کہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں
28
الْمُطِیْعُ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِاَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
29
آپ اللہ کے اطاعت گذار ہیں اس کے رسولؐ کے اور امیر المؤمنینؑ کے
29
وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْھِمْ وَسَلَّمَ
30
اور حسنؑ و حسینؑ کے، خدا ان پر رحمت کرے اور درود بھیجے
30
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
31
آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں
31
وَمَغْفِرَتُہٗ وَرِضْوَانُہٗ وَعَلٰی رُوْحِكَ وَبَدَنِكَ
32
اس کی بخشش اور خوشنودی حاصل ہو، آپ کی روح اور بدن پر رحمت ہو
32
ٲَشْھَدُ وَٲُشْھِدُ ﷲَ
33
میں گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بناتا ہوں
33
ٲَنَّكَ مَضَیْتَ عَلٰی مَا مَضٰی بِہِ الْبَدْرِیُّوْنَ
34
کہ آپ نے اس مقصد کیلئے جان دی جس کے لیے شہدائے بدر نے جانیں دیں
34
وَالْمُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ ﷲِ
35
اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہدوں نے جانیں دیں
35
الْمُنَاصِحُوْنَ لَہٗ فِیْ جِھَادِ ٲَعْدَائِہٖ
36
وہ اس کے دشمنوں سے لڑنے میں مخلص
36
الْمُبَالِغُوْنَ فِیْ نُصْرَۃِ ٲَوْلِیَائِہٖ
37
اس کے حامیوں کی مدد کرنے میں آگے
37
الذَّابُّوْنَ عَنْ ٲَحِبَّائِہٖ
38
اور اس کے دوستوں کا دفاع کرتے تھے
38
فَجَزَاكَ ﷲُ ٲَفْضَلَ الْجَزَاءِ
39
پس خدا آپ کو جزا دے، بہترین جزا
39
وَٲَكْثَرَ الْجَزَاءِ، وَٲَوْفَرَ الْجَزَاءِ
40
بہت زیادہ جزا، فراواں تر جزا
40
وَٲَوْفٰی جَزَاءِ ٲَحَدٍ مِمَّنْ وَفٰی بِبَیْعَتِہٖ
41
اور کامل تر جزا دے جو اس شخص کو دی جس نے اس کی بیعت کا حق ادا کیا
41
وَاسْتَجَابَ لَہٗ دَعْوَتَہٗ، وَٲَطَاعَ وُلَاۃَ ٲَمْرِہٖ۔
42
اس کے بلانے پرحاضر ہوا اور اس کے صاحبان امر کی اطاعت کی
42
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَدْ بَالَغْتَ فِی النَّصِیْحَۃِ
43
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے دلی طور پر پوری طرح خیر خواہی کی
43
وَٲَعْطَیْتَ غَایَۃَ الْمَجْھُوْدِ
44
اور اس میں اپنی انتہائی کوشش سے کام لیا
44
فَبَعَثَكَ ﷲُ فِی الشُّھَدَاءِ
45
لہٰذا خدا نے آپ کو شہیدوں میں جگہ دی
45
وَجَعَلَ رُوْحَكَ مَعَ ٲَرْوَاحِ السُّعَدَاءِ
46
آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھا
46
وَٲَعْطَاكَ مِنْ جِنَانِہٖ ٲَفْسَحَھَا مَنْزِلًا وَٲَفْضَلَھَا غُرَفًا
47
اور آپ کو اپنی جنت میں سب سے بڑا محل عطا کیا اور بلند تر بالا خانہ
47
وَرَفَعَ ذِكْرَكَ فِیْ عِلِّیِّیْنَ
48
نیز اس نے مقام علیین میں آپ کو شہرت بخشی
48
وَحَشَرَكَ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ
49
اور میدان حشر میں آپ کو ساتھ رکھے گا نبیوں، صدیقوں،
49
وَالشُّھَدَاءِ وَالصَّالِحِیْنَ وَحَسُنَ ٲُولٰئِكَ رَفِیْقًا۔
50
شہیدوں اور نیکوکاروں کے، اور وہ لوگ کیسے اچھے ساتھی ہیں
50
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ لَمْ تَھِنْ وَلَمْ تَنْكُلْ
51
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ ہمت ہاری نہ پیٹھ دکھائی
51
وَٲَنَّكَ مَضَیْتَ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ مِنْ ٲَمْرِكَ
52
اور بے شک آپ اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے گامزن رہے
52
مُقْتَدِیًا بِالصَّالِحِیْنَ وَمُتَّبِعًا لِلنَّبِیِّیْنَ
53
اس میں آپ نیکوکاروں کی پیروی اور نبیوں کی اتباع کر رہے تھے
53
فَجَمَعَ ﷲُ بَیْنَنَا وَبَیْنَكَ وَبَیْنَ رَسُوْلِہٖ وَٲَوْلِیَائِہٖ
54
پس خدا ہمیں آپ کے ساتھ اور اپنے رسولؐ اور اپنے ولیوں کے ساتھ جمع کرے
54
فِیْ مَنَازِلِ الْمُخْبِتِیْنَ، فَاِنَّہٗ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔
55
اہل حق کی منزلوں میں کہ وہ سب سے زیادہ رحم والا ہے۔
55
مؤلف کہتے ہیں بہتر یہ ہے کہ اس زیارت کو پشت قبر کی طرف قبلہ رو کھڑے ہو کر پڑھے جیسے شیخؒ نے تہذیب میں تحریر فرمایا ہے کہ حرم مبارک میں داخل ہو کر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ اَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ ..... نیز یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے ذکر شدہ روایت کے مطابق حضرت عباسؑ کی زیارت یہی ہے جو ہم نے ابھی لکھی ہے، لیکن سید ابن طاؤس، شیخ مفید اور دیگر بزرگ علما کا ارشاد ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد ضریح مقدس کے سرہانے جا کر دو رکعت نماز بجا لائے اور اور اس کے بعد وہاں مزید جس قدر چاہے نماز ادا کرے اور دعائیں مانگے اور بعد از نماز یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
56
اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل کر
56
وَلَا تَدَعْ لِیْ فِیْ ھٰذَا الْمَكَانِ الْمُكَرَّمِ
57
اور اب میرا کوئی گناہ نہ رہنے دے اس عز و شرف والے مقام
57
وَالْمَشْھَدِ الْمُعَظَّمِ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ
58
اور محترم زیارت گاہ میں کہ تو نے اسے نہ بخش دیا ہو
58
وَلَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ
59
کوئی اندیشہ نہ ہو کہ اسے دور نہ کر دیا ہو
59
وَلَا مَرَضًا اِلَّا شَفَیْتَہٗ
60
کوئی بیماری نہ ہو کہ اس سے صحت یاب نہ کر دیا ہو
60
وَلَا عَیْبًا اِلَّا سَتَرْتَہٗ
61
کوئی عیب نہ ہو کہ اسے ڈھانپ نہ لیا ہو
61
وَلَا رِزْقًا اِلَّا بَسَطْتَہٗ
62
کوئی رزق نہ ہو کہ تو نے اسے بڑھا نہ دیا ہو
62
وَلَا خَوْفًا اِلَّا اٰمَنْتَہٗ
63
کوئی خوف نہ ہو اس سے امن نہ دیا ہو
63
وَلَا شَمْلًا اِلَّا جَمَعْتَہٗ
64
کوئی پریشانی نہ ہو کہ اسے مٹانہ دیا ہو
64
وَلَا غَائِبًا اِلَّا حَفِظْتَہٗ وَٲَدْنَیْتَہٗ
65
کوئی غائب نہ ہو کہ تو اس پر نظر نہ رکھے اور قریب نہ کیے ہو
65
وَلَا حَاجَۃً مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃ ِ
66
اور دنیا و آخرت کی حاجتوں میں کوئی حاجت نہ ہو
66
لَكَ فِیْھَا رِضًى وَلِیَ فِیْھَا صَلَاحٌ
67
کہ جس میں تیری خوشنودی اور میرے لیے مفید ہو
67
اِلَّا قَضَیْتَہَا یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
68
مگر یہ کہ تو اسے بر لائے، اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔
68
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَاالْفَضْلِ الْعَبَّاسَ ابْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
69
آپ پر سلام ہو اے ابا الفضل عباسؑ فرزند امیر المؤمنینؑ
69
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ
70
آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیاء کے فرزند
70
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ ٲَوَّل الْقَوْمِ اِسْلَامًا
71
سلام ہو آپ پر اے اس کے فرزند جو اسلام لانے میں امت سے اول،
71
وَٲَقْدَمِھِمْ اِیْمَانًا، وَٲَقْوَمِھِمْ بِدِیْنِ ﷲِ
72
ایمان میں سے ان سے مقدم، دین خدا میں ان سے بڑھ کر ثابت قدم
72
وَٲَحْوَطِھِمْ عَلَی الْاِسْلَامِ۔
73
اور اسلام کی ان سے زیادہ حفاظت کرنے والے تھے
73
ٲَشْھَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ
74
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خیر خواہی کی خدا کی اور اس کے رسولؐ کی
74
وَلِاَخِیْكَ، فَنِعْمَ الْاَخُ الْمُوَاسِیْ
75
اور اپنے برادر حسینؑ کی، پس آپ بڑے ہی ہمدرد بھائی تھے
75
فَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْكَ
76
خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا
76
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً ظَلَمَتْكَ
77
خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ستم ڈھایا
77
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً اسْتَحَلَّتْ مِنْكَ الْمَحَارِمَ
78
اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کی بے احترامی کو جائز سمجھا
78
وَانْتَھَكَتْ حُرْمَۃَ الْاِسْلَامِ
79
اور اسلام کی حرمت کو بھی پامال کیا
79
فَنِعْمَ الصَّابِرُ الْمُجَاھِدُ الْمُحَامِی النَّاصِرُ
80
پس وہ کیسے صابر جہاد کرنے والے، حمایت کرنے والے، نصرت کرنے والے
80
وَالْاَخُ الدَّافِعُ عَنْ ٲَخِیْہِ
81
اور اپنے بھائی کی طرف سے لڑنے والے اچھے بھائی تھے
81
الْمُجِیْبُ اِلٰی طَاعَۃِ رَبِّہٖ
82
وہ اپنے پروردگار کی فرمانبرداری پر آمادہ،
82
الرَّاغِبُ فِیْمَا زَھِدَ فِیْہِ غَیْرُہٗ
83
اس عمل کے شائق جس سے دوسروں نے منہ موڑا اور محروم رہے
83
مِنَ الثَّوَابِ الْجَزِیْلِ، وَالثَّنَاءِ الْجَمِیْلِ
84
(ایسے عمل جو) بڑے اجر و ثواب اور تعریف و توصیف والے۔
84
وَٲَلْحَقَكَ ﷲُ بِدَرَجَۃِ اٰبَائِكَ فِیْ جَنَّاتِ النَّعِیْمِ
85
خدا آپ کو ان بزرگوں کے مقام پر پہنچائے نعمتوں بھری جنت میں
85
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ تَعَرَّضْتُ لِزِیَارَۃِ ٲَوْلِیَائِكَ
86
اے معبود! بے شک میں تیرے ولیوں کی زیارت کو آیا
86
رَغْبَۃً فِیْ ثَوَابِكَ
87
تیرے ہاں سے ملنے والے ثواب کے شوق میں
87
وَرَجَاءً لِمَغْفِرَتِكَ وَجَزِیْلِ اِحْسَانِكَ
88
تیری طرف سے بخشش کی امید اور تیرے عظیم احسان کی خواہش سے
88
فٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ الطَّاھِرِیْنَ
89
پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدؐ اور ان کی پاکیزہ آلؑ پر رحمت فرما
89
وَٲَنْ تَجْعَلَ رِزْقِیْ بِھِمْ دَارًّا، وَعَیْشِیْ بِھِمْ قَارًّا
90
نیز یہ کہ ان کے واسطے سے میرا رزق بڑھا دے، ان کے ذریعے میری زندگی برقرار رکھ
90
وَزِیَارَتِیْ بِھِمْ مَقْبُوْلَۃً، وَحَیَاتِیْ بِھِمْ طَیِّبَۃً
91
میری یہ زیارت قبول کر، میری حیات میں پاکیزگی پیدا فرما
91
وَٲَدْرِجْنِیْ اِدْرَاجَ الْمُكْرَمِیْنَ
92
اور مجھ کو عزت والوں کے مقام پر پہنچا دے
92
وَاجْعَلْنِیْ مِمَّنْ یَنْقَلِبُ
93
مجھے ان لوگوں میں رکھ جو واپس ہوئے ہیں
93
مِنْ زِیَارَۃِ مَشَاھِدِ ٲَحِبَّائِكَ مُفْلِحًا مُنْجِحًا
94
تیرے دوستوں کے مشاہد کی زیارت سے فلاح و کامرانی کے ساتھ
94
قَدِ اسْتَوْجَبَ غُفْرَانَ الذُّنُوْبِ
95
جب ان کے گناہوں کی بخشش واجب،
95
وَسَتْرَ الْعُیُوْبِ وَكَشْفَ الْكُرُوْبِ
96
ان کے عیب پوشیدہ اور مصیبتیں دور کر دی جاتی ہیں
96
اِنَّكَ ٲَھْلُ التَّقْوٰی وَٲَھْلُ الْمَغْفِرَۃِ۔
97
بے شک تو بچانے والا اور بخشنے والا ہے۔
97
جب حضرت عباسؑ سے وداع کرناچاہے تو قبر مبارک کے قریب جائے اور وہ دعا پڑھے جو ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہوئی اور علماء نے بھی اس کا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے:
ٲَسْتَوْدِعُكَ ﷲَ وَٲَسْتَرْعِیْكَ وَٲَقْرَٲُ عَلَیْكَ السَّلَامَ
98
آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کا التفاف چاہتا ہوں اور آپ کو سلام کہتا ہوں
98
اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَبِكِتَابِہٖ
99
ہمارا ایمان ہے خدا پر، اس کے رسولؐ پر، اس کی کتاب پر
99
وَبِمَا جَاءَ بِہٖ مِنْ عِنْدِ ﷲِ
100
اور جو کچھ خدا کی طرف سے ان پر نازل ہوا
100
اَللّٰھُمَّ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِیْنَ
101
پس اے معبود! ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ دے
101
اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْہُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیَارَتِیْ
102
اے معبود! میری اس زیارت کو آخری زیارت قرار نہ دے
102
قَبْرَ ابْنِ ٲَخِیْ رَسُوْلِكَ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
103
جو میں نے تیرے رسولؐ کے بھائی کے فرزند پر کی ہے
103
وَارْزُقْنِیْ زِیَارَتَہٗ ٲَبَدًا مَا ٲَبْقَیْتَنِیْ
104
جب تک تو مجھے زندہ رکھے اس قبر کی زیارت نصیب کرتے رہنا
104
وَاحْشُرْنِیْ مَعَہٗ وَمَعَ اٰبَائِہٖ فِی الْجِنَانِ
105
اور مجھے ان کے اور ان کے بزرگوں کے ساتھ جنت میں رکھنا
105
وَعَرِّفْ بَیْنِیْ وَبَیْنَہٗ وَبَیْنَ رَسُوْلِكَ وَٲَوْلِیَائِكَ
106
میرے اور ان کے درمیان اور اپنے رسولؐ اور اپنے دوستوں کے درمیان جان پہچان کرا دینا
106
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
107
اے معبود! محمدؐ و آل محمدپر رحمت فرما
107
وَتَوَفَّنِیْ عَلَی الْاِیْمَانِ بِكَ وَالتَّصْدِیْقِ بِرَسُوْلِكَ
108
اور اس وقت جب میری موت واقع ہو تجھ پر ایمان اور تیرے رسولؐ پر عقیدہ
108
وَالْوِلَایَۃِ لِعَلِیِّ بْنِ ٲَبِیْ طَالِبٍ وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِہٖ
109
اور میرا یقین ہو علیؑ بن ابی طالبؑ کی ولایت پر اور ان کی اولاد سے ائمہؑ کی ولایت پر، ان سب پر سلام ہو
109
وَالْبَرَائَۃِ مِنْ عَدُوِّھِمْ
110
اور ان کے دشمنوں سے میرا کوئی واسطہ نہ ہو
110
فَاِنِّیْ قَدْ رَضِیْتُ یَا رَبِّیْ بِذٰلِكَ
111
پس میں یقیناً راضی ہوں اے میرے رب اس صورت میں
111
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ۔
112
اور خدا محمدؐ و آل محمدؐ پررحمت فرمائے۔
112
اس کے بعد اپنے لیے اور مومنین و مسلمین کے لیے دعائیں مانگے اور پھر منقولہ دعاؤں میں سے جو دعا چاہے پڑھے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ امام علی بن الحسین علیہ السلام سے ایک روایت ہے کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: خدائے تعالیٰ حضرت عباسؑ پر رحمت کرے کہ جنہوں نے اپنی کچھ پروا نہ کی اور اپنی جان اپنے بھائی امام حسینؑ پر قربان کر دی، یہاں تک کہ بھائی کی نصرت کرتے ہوے ان کے دونوں بازو قلم ہو گئے۔ تاہم حق تعالیٰ نے ان کو کٹے ہوئے بازوؤں کے بدلے میں دو پر عطا کر دیئے ہیں کہ جن سے وہ جنت میں جعفر طیارؑ کی طرح فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔ نیز خداوند عالم کے ہاں حضرت عباسؑ کی اتنی قدر و عزت ہے کہ جس کو دیکھ کر دیگر شہداء قیامت میں ان پر رشک کریں گے اور ان کے مقام و مرتبہ کی خواہش کریں گے۔