یہ زیارت امین اللہ کے نام سے معروف ہے اور انتہائی معتبر زیارت ہے جو زیارات کی تمام کتب اور مصابیح میں منقول ہے علامہ مجلسی فرماتے ہیں یہ متن اور سند کے لحاظ سے بہترین زیارت ہے اور اسے تمام مبارک روضوں میں پڑھنا چاہیے ﴿زائرین حضرات کو چاہیے کہ امیر المؤمنینؑ کے علاوہ اگر کسی اور امام کی زیارت کر رہے ہیں تو امیر المؤمنین علیہ السلام کے بجائے اس معصوم امامؑ کا نام لے مثلًا امام علی رضاؑ کی زیارت کر رہا ہے تو کہے: السلام علیك یا علی ابن موسی رضا ۔ مترجم﴾
اس کی کیفیت یہ ہے کہ معتبر اسناد کے ساتھ جابر نے امام محمد باقر علیہ السلام کے ذریعے امام زین العابدین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آنجناب نے قبر امیر المؤمنین علیہ السلام کے قریب کھڑے ہو کر روتے ہوئے ان کلمات کے ساتھ آپ کی زیارت کی:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَمِیْنَ ﷲِ فِیْ ٲَرْضِہٖ
1
آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین
1
وَحُجَّتَہٗ عَلٰی عِبَادِہٖ
2
اور اس کے بندوں پر اس کی حجت
2
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ
3
سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے سردار
3
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ جَاھَدْتَ فِی ﷲِ حَقَّ جِھَادِہٖ
4
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا
4
وَعَمِلْتَ بِكِتَابِہٖ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ نَبِیِّہٖ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
5
اس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبیؐ کی سنتوں کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر
5
حَتّٰی دَعَاكَ ﷲُ اِلٰی جِوَارِہٖ
6
پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا
6
فَقَبَضَكَ اِلَیْہِ بِاخْتِیَارِہٖ
7
اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی
7
وَٲَلْزَمَ ٲَعْدَائَكَ الْحُجَّۃَ مَعَ مَا لَكَ
8
اور آپ کے دشمنوں پر حجت قائم کی
8
مِنَ الْحُجَجِ الْبَالِغَۃِ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِہٖ۔
9
جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں
9
اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْ نَفْسِیْ مُطْمَئِنَّۃً بِقَدَرِكَ
10
اے اللہ میرے نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو
10
رَاضِیَۃً بِقَضَائِكَ، مُوْلَعَۃً بِذِكْرِكَ وَدُعَائِكَ
11
تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میں حریص ہو
11
مُحِبَّۃً لِصَفْوَۃِ ٲَوْلِیَائِكَ
12
تیرے برگزیدہ دوستوں سے محبت کرنے والا
12
مَحْبُوْبَۃً فِیْ ٲَرْضِكَ وَسَمَائِكَ
13
تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو
13
صَابِرَۃً عَلٰی نُزُوْلِ بَلَائِكَ
14
تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو
14
شَاكِرَۃً لِفَوَاضِلِ نَعْمَائِكَ
15
تیری بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا
15
ذَاكِرَۃً لِسَوَابِغِ اٰلَائِكَ
16
تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو
16
مُشْتَاقَۃً اِلٰی فَرْحَۃِ لِقَائِكَ
17
تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں
17
مُتَزَوِّدَۃً التَّقْوٰی لِیَوْمِ جَزَائِكَ
18
یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ بنانے والا ہو
18
مُسْتَنَّۃً بِسُنَنِ ٲَوْلِیَائِكَ
19
تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا
19
مُفَارِقَۃً لِاَخْلَاقِ ٲَعْدَائِكَ
20
تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور
20
مَشْغُوْلَۃً عَنِ الدُّنْیَا بِحَمْدِكَ وَثَنَائِكَ۔
21
اور دنیا سے بچ بچا کر تیری حمد و ثناء میں مشغول رہنے والا ہو۔
21
اَللّٰھُمَّ اِنَّ قُلُوْبَ الْمُخْبِتِیْنَ اِلَیْكَ وَالِھَۃٌ
22
اے معبود!بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیں
22
وَسُبُلَ الرَّاغِبِیْنَ اِلَیْكَ شَارِعَۃٌ
23
شوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں
23
وَٲَعْلَامَ الْقَاصِدِیْنَ اِلَیْكَ وَاضِحَۃٌ
24
تیرا قصد کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں
24
وَٲَفْئِدَۃَ الْعَارِفِیْنَ مِنْكَ فَازِعَۃٌ
25
معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں
25
وَٲَصْوَاتَ الدَّاعِیْنَ اِلَیْكَ صَاعِدَۃٌ
26
تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں بلند ہیں
26
وَٲَبْوَابَ الْاِجَابَۃِ لَھُمْ مُفَتَّحَۃٌ
27
اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں
27
وَدَعْوَۃَ مَنْ نَاجَاكَ مُسْتَجَابَۃٌ
28
تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے
28
وَتَوْبَۃَ مَنْ ٲَنَابَ اِلَیْكَ مَقْبُوْلَۃٌ
29
جو تیری طرف پلٹ آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے
29
وَعَبْرَۃَ مَنْ بَكٰی مِنْ خَوْفِكَ مَرْحُوْمَۃٌ
30
تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے
30
وَالْاِغَاثَۃَ لِمَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ مَوْجُوْدَۃٌ
31
جو تجھ سے فریاد کرے اس کے لئے داد رسی موجود ہے
31
وَالْاِعَانَۃَ لِمَنِ اسْتَعَانَ بِكَ مَبْذُوْلَۃٌ
32
جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے
32
وَعِدَاتِكَ لِعِبَادِكَ مُنْجَزَۃٌ
33
اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں
33
وَزَلَلَ مَنِ اسْتَقَالَكَ مُقَالَۃٌ
34
تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف
34
وَٲَعْمَالَ الْعَامِلِیْنَ لَدَیْكَ مَحْفُوْظَۃٌ
35
اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں
35
وَٲَرْزَاقَكَ اِلَی الْخَلَائِقِ مِنْ لَدُنْكَ نَازِلَۃٌ
36
مخلوقات کے لئے رزق و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے
36
وَعَوَائِدَ الْمَزِیْدِ اِلَیْھِمْ وَاصِلَۃٌ
37
اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں
37
وَذُنُوْبَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ مَغْفُوْرَۃٌ
38
طالبانِ بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں
38
وَحَوَائِجَ خَلْقِكَ عِنْدَكَ مَقْضِیَّۃٌ
39
ساری مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں
39
وَجَوَائِزَ السَّائِلِیْنَ عِنْدَكَ مُوَفَّرَۃٌ
40
تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے
40
وَعَوَائِدَ الْمَزِیْدِ مُتَوَاتِرَۃٌ
41
اور پے در پے عطائیں ہوتی ہیں
41
وَمَوَائِدَ الْمُسْتَطْعِمِیْنَ مُعَدَّۃٌ
42
کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے
42
وَمَنَاھِلَ الظِّمَاءِ مُتْرَعَۃٌ۔
43
اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں
43
اَللّٰھُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعَائِیْ، وَاقْبَلْ ثَنَائِیْ
44
اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے اس ثنا کو پسند فرما
44
وَاجْمَعْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ٲَوْلِیَائِیْ
45
مجھے میرے اولیاء کے ساتھ جمع کر دے
45
بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفَاطِمَۃَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
46
کہ واسطہ دیتا ہوں محمدؐ و علیؑ و فاطمہؑ و حسنؑ و حسینؑ کا
46
اِنَّكَ وَلِیُّ نَعْمَائِیْ، وَمُنْتَھٰی مُنَایَ
47
بے شک تو ہے مجھے نعمتیں دینے والا، میری آرزوؤں کی انتہا،
47
وَغَایَۃُ رَجَائِیْ فِیْ مُنْقَلَبِیْ وَمَثْوَایَ۔
48
دنیا و آخرت میں میری امیدوں کا مرکز۔
48
ٲَنْتَ اِلٰھِیْ وَسَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ، اغْفِرْ لِاَوْلِیَائِنَا
49
تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما
49
وَكُفَّ عَنَّا ٲَعْدَائَنَا، وَاشْغَلْھُمْ عَنْ ٲَذَانَا
50
دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ
50
وَٲَظْھِرْ كَلِمَۃَ الْحَقِّ وَاجْعَلْھَا الْعُلْیَا
51
کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے
51
وَٲَدْحِضْ كَلِمَۃَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْھَا السُّفْلی
52
کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے
52
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
53
کہ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
53
اس کے بعد امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہمارے شیعوں میں سے جو بھی اس زیارت اور دعا کو ضریح امیر المؤمنین علیہ السلام کے نزدیک یا ان کے جانشین ائمہ میں سے کسی مزار کے پاس پڑھے گا تو حق تعالیٰ اس کی پڑھی ہوئی اس زیارت و دعا کو ایک نورانی نوشتہ میں عالم بالا تک پہنچا کر اس پر حضرت رسولؐ کی مہر ثبت کرائے گا۔ وہ نوشتہ اسی صورت میں محفوظ رہے گا اور ظہور قائم آل محمد علیہ السلام کے وقت ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔ آنجناب علیہ السلام جنت کی بشارت، سلام خاص اور عزت کے ساتھ اس کا استقبال فرمائیں گے انشاء اللہ۔
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ باشرف زیارت زیاراتِ مطلقہ میں بھی شمار ہوتی ہے اور روز غدیر کی زیارات مخصوصہ میں بھی شمار ہوتی ہے۔ نیز یہ زیارت جامعہ کے طور پر بھی معروف ہے کہ جو سبھی ائمہ کے مزارات پر پڑھی جاتی ہے۔