یہ وہ زیارت ہے جو امام حسینؑ کے چہلم کے دن یعنی بیس صفر کو پڑھی جاتی ہے۔ شیخؒ نے تہذیب میں اور مصباح میں امام حسن عسکریؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: مومن کی پانچ علامات ہیں ﴿۱﴾ ہر شب و روز میں اکاون رکعت نماز پڑھنا کہ اس سے مراد سترہ رکعت فریضہ اور چونتیس رکعت نافلہ ہے ﴿۲﴾ زیارت اربعین کا پڑھنا ﴿۳﴾ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا ﴿۴﴾ سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی خاک پر رکھنا ﴿۵﴾ نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھنا۔
بیس صفر کو امام حسینؑ کی زیارت کے دو طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ وہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفر صادقؑ نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:
اَلسَّلَامُ عَلٰی وَلِیِّ ﷲِ وَحَبِیْبِہٖ
1
سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر
1
اَلسَّلَامُ عَلٰی خَلِیْلِ ﷲِ وَنَجِیْبِہٖ
2
سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر
2
اَلسَّلَامُ عَلٰی صَفِیِّ ﷲِ وَابْنِ صَفِیِّہٖ
3
سلام ہو خدا کے پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر
3
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُوْمِ الشَّھِیْدِ
4
سلام ہو حسینؑ پر جو ستم دیدہ شہید ہیں
4
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَسِیْرِ الْكُرُبَاتِ وَقَتِیْلِ الْعَبَرَاتِ
5
سلام ہو حسینؑ پر جو مشکلوں میں پڑے اور ان کی شہادت پر آنسو بہے
5
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَشْھَدُ ٲَنَّہٗ وَلِیُّكَ وَابْنُ وَلِیِّكَ
6
اے معبود میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند،
6
وَصَفِیُّكَ وَابْنُ صَفِیِّكَ
7
تیرے پسندیدہ اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں
7
الْفَائِزُ بِكَرَامَتِكَ
8
جنہوں نے تجھ سے عزت پائی
8
ٲَكْرَمْتَہٗ بِالشَّھَادَۃِ، وَحَبَوْتَہٗ بِالسَّعَادَۃِ
9
تو نے انہیں شہادت کی عزت دی ان کو خوش بختی نصیب کی
9
وَاجْتَبَیْتَہٗ بِطِیْبِ الْوِلَادَۃِ
10
اور انہیں پاک گھرانے میں پیدا کیا
10
وَجَعَلْتَہٗ سَیِّدًا مِنَ السَّادَۃِ
11
تو نے قرار دیا انہیں سرداروں میں سردار،
11
وَقَائِدًا مِنَ الْقَادَۃِ، وَذَائِدًا مِنَ الذَّادَۃِ
12
پیشواؤں میں پیشوا، مجاہدوں میں مجاہد۔
12
وَٲَعْطَیْتَہٗ مَوَارِیْثَ الْاَنْبِیَاءِ
13
اور انہیں نبیوں کے ورثے عنایت کیے
13
وَجَعَلْتَہٗ حُجَّۃً عَلٰی خَلْقِكَ مِنَ الْاَوْصِیَاءِ
14
تو نے قرار دیا ان کو اوصیاء میں سے اپنی مخلوقات پر حجت۔
14
فَٲَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ
15
پس انہوں نے تبلیغ کا حق ادا کیا، بہترین خیر خواہی کی
15
وَبَذَلَ مُھْجَتَہٗ فِیْكَ
16
اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی
16
لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ مِنَ الْجَھَالَۃِ، وَحَیْرَۃِ الضَّلَالَۃِ
17
تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی و گمرا ہی کی پریشانیوں سے
17
وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیَا
18
جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھ
18
وَبَاعَ حَظَّہٗ بِالْاَرْذَلِ الْاَدْنٰی
19
ا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں
19
وَشَرٰی اٰخِرَتَہٗ بِالثَّمَنِ الْاَوْكَسِ
20
اور اپنی آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا
20
وَتَغَطْرَسَ وَتَرَدّٰی فِیْ ھَوَاہُ
21
انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے
21
وَٲَسْخَطَكَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّكَ
22
انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبیؐ کو ناراض کیا
22
وَٲَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ ٲَھْلَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ
23
انہوں نے تیرے بندوں میں سے ان کی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے
23
وَحَمَلَۃَ الْاَوْزَارِ، الْمُسْتَوْجِبِیْنَ النَّارَ
24
کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کر جہنم کی طرف چلے گئے
24
فَجَاھَدَھُمْ فِیْكَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا
25
پس حسینؑ ان سے تیرے لیے لڑے جم کر ہوشمندی کے ساتھ
25
حَتّٰی سُفِكَ فِیْ طَاعَتِكَ دَمُہٗ
26
یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر ان کا خون بہایا گیا
26
وَاسْتُبِیْحَ حَرِیْمُہٗ
27
اور ان کے اہل حرم کو لوٹا گیا
27
اَللّٰھُمَّ فَالْعَنْھُمْ لَعْنًا وَبِیْلًا
28
اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ
28
وَعَذِّبْھُمْ عَذَابًا ٲَلِیْمًا۔
29
اور عذاب دے ان کو دردناک عذاب
29
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
30
آپ پر سلام ہو اے رسولؐ کے فرزند
30
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیَاءِ
31
آپ پر سلام ہو اے سردارِ اوصیاء کے فرزند
31
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ ٲَمِیْنُ ﷲِ وَابْنُ ٲَمِیْنِہٖ
32
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اس کے امین کے فرزند ہیں
32
عِشْتَ سَعِیْدًا، وَمَضَیْتَ حَمِیْدًا
33
آپ نیک بختی میں زندہ رہے، قابل تعریف حال میں گزرے
33
وَمُتَّ فَقِیْدًا، مَظْلُوْمًا شَھِیْدًا
34
اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں
34
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ ﷲَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَكَ
35
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا جس کا اس نے وعدہ کیا
35
وَمُھْلِكٌ مَنْ خَذَلَكَ
36
اور اس کو تباہ کرے گا وہ جس نے آپ کا ساتھ چھوڑا
36
وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَكَ
37
اور اس کو عذاب دے گا جس نے آپ کو قتل کیا
37
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ وَفَیْتَ بِعَھْدِ ﷲِ
38
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی
38
وَجَاھَدْتَ فِیْ سَبِیْلِہٖ حَتّٰی ٲَتَاكَ الْیَقِیْنُ
39
آپ نے اس کی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہید ہو گئے
39
فَلَعَنَ ﷲُ مَنْ قَتَلَكَ
40
پس خدا لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا
40
وَلَعَنَ ﷲُ مَنْ ظَلَمَكَ
41
خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا
41
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذٰلِكَ فَرَضِیَتْ بِہٖ
42
اور خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے یہ واقعۂ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی
42
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲُشْھِدُكَ ٲَنِّیْ وَلِیٌّ لِمَنْ وَالَاہُ
43
اے معبود میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست
43
وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاہُ
44
اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں
44
بِٲَبِیْ ٲَنْتَ وَٲُمِّیْ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
45
میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزندِ رسولؐ خدا
45
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ كُنْتَ نُوْرًا
46
ؐمیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میں رہے
46
فِی الْاَصْلَابِ الشَّامِخَۃِ، وَالْاَرْحَامِ الْمُطَھَّرَۃِ
47
صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں
47
لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجَاسِھَا
48
جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست سے آلودہ نہ کیا
48
وَلَمْ تُلْبِسْكَ الْمُدْلَھِمَّاتُ مِنْ ثِیَابِھَا
49
اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں
49
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّیْنِ
50
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں،
50
وَٲَرْكَانِ الْمُسْلِمِیْنَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِیْنَ
51
مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں
51
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ الْاِمَامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ
52
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امامؑ ہیں نیک
52
الرَّضِیُّ الزَّكِیُّ الْھَادِی الْمَھْدِیُّ
53
و پرہیز گار، پسندیدہ، پاک، رہبر، راہ یافتہ
53
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاَئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَۃُ التَّقْوٰی
54
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان،
54
وَٲَعْلَامُ الْھُدٰی وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقٰی
55
ہدایت کے نشان، محکم تر سلسلہ
55
وَالْحُجَّۃُ عَلٰی ٲَھْلِ الدُّنْیَا
56
اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں
56
وَٲَشْھَدُ ٲَنِّیْ بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَبِاِیَابِكُمْ
57
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا،
57
مُوْقِنٌ بِشَرَائِعِ دِیْنِیْ وَخَوَاتِیْمِ عَمَلِیْ
58
اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں
58
وَقَلْبِیْ لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ
59
میرا دل آپ کے دل کے ساتھ پیوستہ،
59
وَٲَمْرِیْ لِاَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ
60
میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع
60
وَنُصْرَتِیْ لَكُمْ مُعَدَّۃٌ
61
اور میری مدد آپ کیلئے حاضر ہے
61
حَتّٰی یَٲْذَنَ ﷲُ لَكُمْ
62
حتی کہ خدا آپ کو اذنِ قیام دے
62
فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ، لَا مَعَ عَدُّوِكُمْ
63
پس آپ کے ساتھ ہوں، آپ کے ساتھ نہ کہ آپ کے دشمن کے ساتھ
63
صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْكُمْ
64
خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر،
64
وَعَلٰی ٲَرْوَاحِكُمْ وَٲَجْسَادِكُمْ
65
آپ کی پاک روحوں پر، آپ کے جسموں پر
65
وَشَاھِدِكُمْ وَغَائِبِكُمْ
66
آپ کے حاضر پر، آپ کے غائب پر،
66
وَظَاھِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ
67
آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر
67
اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
68
ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔
68
یہ زیارت جابر بن عبد اللہ انصاری سے منقول ہے۔ اور اس کی کیفیت و طریقے کے بارے میں عطا سے روایت ہے کہ اس نے کہا میں جابر کے ساتھ تھا، ہم بیس صفر کو غاضریہ پہنچے۔ جابر نے دریائے فرات میں غسل کیا اور پاکیزہ لباس پہنا جو ان کے پاس تھا۔ پھر مجھ سے کہا اے عطا تمہارے پاس کوئی خوشبو ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں میرے پاس سعد ہے۔ پس انہوں نے وہ تھوڑی سی لے لی اور اپنے سر اور بدن پر چھڑک دی۔ پھر ننگے پاؤں چل پڑے یہاں تک کہ امام حسینؑ کے سرہانے جا ٹھہرے۔ تب انہوں نے تین بار اَللّٰهُ اَكْبَرُ کہا اور بے ہوش ہر کر گر پڑے۔ جب ہوش آیا تو میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ یَا اٰلَ ﷲِ ... تا آخر جو بعینہٖ وہی پندرہ رجب والی زیارت ہے کہ جسے ہم نے اعمال رجب میں نقل کر چکے ہیں اور سوائے چند ایک کلمات کے اس میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ بھی جیسا کہ شیخ مرحوم نے احتمال دیا ہے کہ نقل در نقل ﴿اختلاف نسخ﴾ ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔ پس اگر کوئی شخص روز اربعین یہ زیارت بھی پڑھنا چاہے تو وہ پندرہ رجب کی زیارت کے صفحات میں سے پڑھ لے۔