معلوم ہونا چاہیئے کہ عاشورا کے دن کے لیے امام حسینؑ کی بہت سی زیارتیں نقل ہوئی ہیں اور ہم بغرض اختصار دو زیارتوں کے نقل پر اکتفا کریں گے۔ قبل ازیں دوسرے باب (اعمال ماہ محرم) میں روز عاشورا کے اعمال میں ایک زیارت لکھی گئی ہے اور وہ مطالب بھی وہاں ذکر ہوئے ہیں جو اس مقام کے ساتھ مناسب ہیں۔

اب رہیں دو زیارتیں تو ان میں سے ایک وہی زیارت عاشورا ہے جو معروف ہے اور دور و نزدیک سے پڑھی جاتی ہے۔ اس کی تفصیل جیسا کہ شیخ ابو جعفر طوسی نے کتاب مصباح میں فرمائی کچھ اس طرح ہے کہ محمد بن اسماعیل بن بزیع نے صالح بن عقبہ سے، اس نے اپنے باپ سے اور اس نے امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی زیارت کرے اور اس کے ساتھ وہاں گریہ بھی کرے تو روز قیامت وہ خدا سے ملاقات کرے گا، دو ہزار حج، دو ہزار عمرہ، دو ہزار غزوہ کا ثواب رکھتے ہوئے کہ جن کا ثواب اس شخص کے ثواب کے برابر ہو گا جس نے حج، عمرہ اور جہاد حضرت رسولؐ اللہ اور ائمہ طاہرین کے ساتھ مل کر کیا ہو۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی: آپ پر قربان ہو جاؤں ایسے شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو کربلا سے دور دراز کے شہروں میں رہتا ہو اور اس کیلئے عاشورا کے دن مزار امام حسینؑ کی زیارت کو آنا ممکن نہ ہو؟ آپ نے فرمایا: اس صورت میں وہ شخص صحرا میں چلا جائے، یا اپنے گھر کی سب سے اونچی چھت پر چڑھے اور حضرتؑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلام کرے اور آپ کے قاتلوں پر جتنی ہو سکے لعنت بھیجے۔ پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ عمل دن کے پہلے حصے میں زوال سے قبل بجا لائے۔ بعد میں امام حسینؑ کیلئے روئے اور فریاد بلند کرے، نیز گھر میں جو افراد ہوں اگر ان سے تقیہ نہ کرنا ہو تو انہیں بھی کہے کہ وہ گریہ کریں۔ اس طرح وہ اپنے گھر میں سوگواری اور گریہ زاری کی صورت بنائے اور حضرتؑ کے مصائب پر با آواز بلند روتے ہوئے وہ لوگ ایک دوسرے سے تعزیت کریں، تو میں خدا کی طرف سے ان لوگوں کیلئے ضامن ہوں کہ اگر وہ اس طرح عمل کریں تو ان کو بھی وہی ثواب ملے گا۔ میں نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جاؤں! کیا آپ اس ثواب کے ضامن و کفیل ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں میں ہر اس شخص کیلئے اس ثواب کا ضامن و کفیل ہوں جو یہ عمل انجام دے۔ تب میں نے عرض کی کہ وہ لوگ کس طرح ایک دوسرے سے تعزیت کریں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے سے یہ کہیں:

ٲَعْظَمَ ﷲُ ٲُجُوْرَنَا بِمُصَابِنَا بِالْحُسَیْنِ
1
خدا ہماری جزاؤں میں اضافہ کرے اس سوگواری پر جو ہم نے امام حسینؑ کیلئے کی
1
وَجَعَلَنَا وَاِیَّاكُمْ مِنَ الطَّالِبِیْنَ بِثَارِہٖ
2
اور ہمیں تمہیں ان کے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے
2
مَعَ وَلِیِّہِ الْاِمَامِ الْمَھْدِیِّ مِنْ اٰلِ مُحَمَّدٍ۔
3
ان کے وارث امام مہدیؑ کی ہمراہی میں جو آل محمدؑ میں سے ہیں۔
3

اگر ایسا ممکن ہو تو دسویں محرم کے دن کوئی شخص اپنے ذاتی اغراض کیلئے کہیں نہ جائے، کیونکہ یہ دن نحس ہے جس میں کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی۔ اور اگر حاجت پوری ہو بھی جائے تو وہ اس مومن کیلئے بابرکت نہ ہو گی اور وہ اس میں بھلائی نہ دیکھے گا۔ نیز کوئی مومن اس دن اپنے گھر کے لیے ذخیرہ نہ کرے کہ جو شخص اس دن کوئی چیز ذخیرہ کرے گا اس میں برکت نہ ہو گی، اور وہ اس کیلئے مفید ثابت نہ ہو گی نہ ان افراد کے لیے جن کی خاطر اس نے ذخیرہ کیا ہے۔ پس جو لوگ یہ عمل بجا لائیں گے تو خدا تعالیٰ ان کے نام ہزار حج، ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا ثواب لکھے گا جو انہوں نے رسولؐ اللہ کی ہمراہی میں کیا ہو۔ اس کے علاوہ ان کیلئے ہر پیغمبر، رسول، وصی اور شہید کی مصیبت کا ثواب ہو گا خواہ وہ طبعی موت سے فوت ہوا ہو یا شہید کیا گیا ہو، اس وقت سے جب سے خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا اور اس وقت تک جب قیامت بپا ہو گی۔

صالح ابن عقبہ اور سیف ابن عمیرہ کا بیان ہے کہ علقمہ ابن محمد خضرمی نے کہا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقرؑ سے عرض کی کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیں جسے میں دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی نزدیک سے زیارت کرتے وقت پڑھوں اور ایسی دعا بھی تعلیم فرمائیں کہ جو میں اس وقت پڑھوں جب نزدیک سے حضرت کی زیارت نہ کر سکوں اور میں دور کے شہروں اور اپنے گھر سے اشارے کے ساتھ امام حسینؑ کو سلام پیش کروں۔ آپ نے فرمایا کہ اے عقلمہ! جب تم دو رکعت نماز ادا کر لو اور اس کے بعد سلام کیلئے حضرت کی طرف اشارہ کرو تو اشارہ کرتے وقت تکبیر کہنے کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھو۔ کیونکہ جب تم یہ دعا پڑھو گے تو بے شک تم نے ان الفاظ میں دعا کی ہے کہ جن الفاظ میں وہ فرشتے دعا کرتے ہیں جو امام حسینؑ کی زیارت کرنے آتے ہیں۔ چنانچہ خدا تمہارے لیے دس لاکھ درجے لکھے گا اور تم اس شخص کی مانند ہو گے جو حضرت کے ہمراہ شہید ہوا ہو، اور تم اس کے درجات میں حصہ دار بن جاؤ گے۔ نیز تم ان افراد میں شمار کیے جاؤ گے جو امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے ہیں۔ نیز تمہارے لیے ہر نبی و رسول اور امام مظلوم کے ہر اس زائر کا ثواب لکھا جائے گا جس نے اس دن سے کہ جب سے آپ شہید ہوئے ہیں آپ کی زیارت کی ہو۔ آپ پر سلام ہو اور آپ کے خاندان پر۔

پس وہ زیارت عاشورا یہ ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
4
آپ پر سلام ہو اے ابا عبد اللہ
4
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
5
آپ پر سلام ہو اے رسولؐ خدا کے فرزند
5
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ ٲَمِیْرِالْمُؤْمِنِیْنَ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ
6
سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنینؑ کے فرزند اور اوصیاء کے سردار کے فرزند
6
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ فَاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسَاءِ الْعَالَمِیْنَ
7
سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمہؑ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
7
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ثَارَ ﷲِ وَابْنَ ثَارِہٖ، وَالْوِتْرَ الْمَوْتُوْرَ
8
آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے
8
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَعَلَی الْاَرْوَاحِ الَّتِیْ حَلَّتْ بِفِنَائِكَ
9
آپ پر سلام ہو اور ان روحوں پر جو آپ کے آستانوں میں اتری ہیں
9
عَلَیْكُمْ مِنِّیْ جَمِیْعًا سَلَامُ ﷲِ ٲَبَدًا
10
آپ سب پرمیری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ
10
مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ
11
جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں
11
یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّتْ
12
اے ابا عبد اللہ آپ کا سوگ بہت بھاری اور بہت بڑا ہے
12
وَعَظُمَتِ الْمُصِیْبَۃُ بِكَ عَلَیْنَا
13
اور آپ کی مصیبت بہت بڑی ہے
13
وَعَلٰی جَمِیْعِ ٲَھْلِ الْاِسْلَامِ
14
ہمارے لیے اور تمام اہل اسلام کے لیے
14
وَجَلَّتْ وَعَظُمَتْ مُصِیْبَتُكَ
15
اور بہت بڑی اور بھاری ہے آپ کی مصیبت
15
فِی السَّمٰوَاتِ عَلٰی جَمِیْعِ ٲَھْلِ السَّمٰوَاتِ
16
آسمانوں میں تمام آسمان والوں کے لیے
16
فَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً ٲَسَّسَتْ ٲَسَاسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْكُمْ ٲَھْلَ الْبَیْتِ
17
پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم و ستم کرنے کی بنیاد ڈالی اے اہلبیتؑ
17
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً دَفَعَتْكُمْ عَنْ مَقَامِكُمْ
18
اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو آپ کے مقام سے ہٹایا
18
وَٲَزَالَتْكُمْ عَنْ مَرَاتِبِكُمُ الَّتِیْ رَتَّبَكُمُ ﷲُ فِیْھَا
19
اور آپ کو اس مرتبے سے گرایا جو خدا نے آپ کو دیا
19
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْكُمْ
20
خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا
20
وَلَعَنَ ﷲُ الْمُمَھِّدِیْنَ لَھُمْ بِالتَّمْكِیْنِ مِنْ قِتَالِكُمْ
21
اور خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے ان کو آپ کے ساتھ جنگ کرنے کی قوت فراہم کی
21
بَرِئْتُ اِلَی ﷲِ وَاِلَیْكُمْ مِنْھُمْ
22
میں بری ہوں خدا کے سامنے اور آپ کے سامنے ان سے،
22
وَمِنْ ٲَشْیَاعِھِمْ وَٲَتْبَاعِھِمْ وَٲَوْلِیَائِھِمْ
23
ان کے مددگاروں، ان کے پیروکاروں اور ان کے ساتھیوں سے
23
یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ، اِنِّیْ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَكُمْ
24
اے ابا عبد اللہ میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے
24
وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ
25
اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے روز قیامت تک
25
وَلَعَنَ ﷲُ اٰلَ زِیَادٍ وَاٰلَ مَرْوَانَ
26
اور خدا لعنت کرے اولاد زیاد اور اولاد مروان پر
26
وَلَعَنَ ﷲُ بَنِیْ ٲُمَیَّۃَ قَاطِبَۃً
27
خدا اظہار بیزاری کرے تمام بنی امیہ سے
27
وَلَعَنَ ﷲُ ابْنَ مَرْجَانَۃَ
28
خدا لعنت کرے ابن مرجانہ پر
28
وَلَعَنَ ﷲُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ، وَلَعَنَ ﷲُ شِمْرًا
29
خدا لعنت کرے عمر بن سعد پر خدا لعنت کرے شمر پر
29
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً ٲَسْرَجَتْ وَٲَلْجَمَتْ وَتَنَقَّبَتْ لِقِتَالِكَ
30
اور خدا لعنت کرے جنہوں نے زین کسا، لگام دی گھوڑوں کو اور لوگوں کو آپ سے لڑنے کیلئے ابھارا
30
بِٲَبِیْ ٲَنْتَ وَٲُمِّیْ، لَقَدْ عَظُمَ مُصَابِیْ بِكَ
31
میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یقیناً آپ کی خاطر میرا غم بڑھ گیا ہے
31
فَٲَسْٲَلُ ﷲَ الَّذِیْ ٲَكْرَمَ مَقَامَكَ، وَٲَكْرَمَنِیْ بِكَ
32
پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے آپ کو شان عطا کی اور آپ کے ذریعے مجھے عزت دی
32
ٲَنْ یَرْزُقَنِیْ طَلَبَ ثَارِكَ
33
یہ کہ وہ مجھے آپ کے خون کا بدلہ لینے کا موقع دے
33
مَعَ اِمَامٍ مَنْصُوْرٍ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ۔
34
ان امام منصورؑ کے ساتھ جو اہل بیت محمدؐ میں سے ہوں گے
34
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ عِنْدَكَ وَجِیْھًا بِالْحُسَیْنِ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
35
اے معبود! مجھ کو اپنے ہاں آبرومند بنا حسینؑ کے واسطے سے دنیا و آخرت میں
35
یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ، اِنِّیْ ٲَتَقَرَّبُ اِلَی ﷲِ، وَاِلٰی رَسُوْلِہٖ
36
اے ابا عبد اللہ بے شک میں قرب چاہتا ہوں خدا کا، اس کے رسولؐ کا،
36
وَاِلٰی ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَاِلٰی فَاطِمَۃَ
37
امیر المؤمنینؑ کا، فاطمہ زہراؑ کا
37
وَاِلَی الْحَسَنِ، وَاِلَیْكَ بِمُوَالَاتِكَ
38
حسن مجتبیٰؑ کا اور آپ کا قرب آپ کی حُب داری سے
38
وَبِالْبَرَائَۃِ مِمَّنْ قَاتَلَكَ وَنَصَبَ لَكَ الْحَرْبَ
39
اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے آپ کو قتل کیا اور آتش جنگ بھڑکائی
39
وَبِالْبَرَائَۃِ مِمَّنْ ٲَسَّسَ ٲَسَاسَ الْظُلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْكُمْ
40
اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے تم پر ظلم وستم کی بنیاد رکھی
40
وَٲَبْرَٲُ اِلَی ﷲِ وَاِلٰی رَسُوْلِہٖ
41
اور میں بری الذمہ ہوں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے
41
مِمَّنْ ٲَسَّسَ ٲَسَاسَ ذٰلِكَ وَبَنٰی عَلَیْہِ بُنْیَانَہٗ
42
اس سے جس نے ایسی بنیاد قائم کی اور اس پر عمارت اٹھائی
42
وَجَرٰی فِیْ ظُلْمِہٖ وَجَوْرِہٖ عَلَیْكُمْ وَعَلٰی ٲَشْیَاعِكُمْ
43
اور پھر ظلم و ستم کرنا شروع کیا اور آپ پر اور آپ کے پیروکاروں پر
43
بَرِئْتُ اِلَی ﷲِ وَاِلَیْكُمْ مِنْھُمْ
44
میں بیزاری ظاہر کرتا ہوں خدا اور آپ کے سامنے ان ظالموں سے
44
وَٲَتَقَرَّبُ اِلَی ﷲِ ثُمَّ اِلَیْكُمْ بِمُوَالَاتِكُمْ وَمُوَالَاۃِ وَلِیِّكُمْ
45
اور قرب چاہتا ہوں خدا کا، پھر آپ کا آپ سے محبت کی وجہ سے اور آپ کے ولیوں سے محبت کے ذریعے،
45
وَبِالْبَرَائَۃِ مِنْ ٲَعْدَائِكُمْ، وَالنَّاصِبِیْنَ لَكُمُ الْحَرْبَ
46
آپ کے دشمنوں اور آپ کے خلاف جنگ برپا کرنے والوں سے بیزاری کے ذریعے،
46
وَبِالْبَرَائَۃِ مِنْ ٲَشْیَاعِھِمْ وَٲَتْبَاعِھِمْ
47
اور ان کے طرف داروں اور پیروکاروں سے بیزاری کے ذریعے
47
اِنِّیْ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَكُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ
48
میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے
48
وَوَلِیٌّ لِمَنْ وَالَاكُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاكُمْ
49
میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوں
49
فَٲَسْٲَلُ ﷲَ الَّذِیْ ٲَكْرَمَنِیْ بِمَعْرِفَتِكُمْ، وَمَعْرِفَۃِ ٲَوْلِیَائِكُمْ
50
پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے عزت دی مجھے آپ کی پہچان اور آپ کے ولیوں کی پہچان کے ذریعے
50
وَرَزَقَنِی الْبَرَائَۃَ مِنْ ٲَعْدَائِكُمْ
51
اور مجھے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کی توفیق دی
51
ٲَنْ یَجْعَلَنِیْ مَعَكُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
52
یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں
52
وَٲَنْ یُثَبِّتَ لِیْ عِنْدَكُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
53
اور یہ کہ مجھے آپ کے حضور سچائی کے ساتھ ثابت قدم رکھے دنیا اور آخرت میں
53
وَٲَسْٲَلُہٗ ٲَنْ یُبَلِّغَنِی الْمَقَامَ الْمَحْمُوْدَ لَكُمْ عِنْدَ ﷲِ
54
اور اس سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بھی خدا کے ہاں آپ کے پسندیدہ مقام پر پہنچائے
54
وَٲَنْ یَرْزُقَنِیْ طَلَبَ ثَارِیْ
55
نیز مجھے نصیب کرے آپ کے خون کا بدلہ لینا
55
مَعَ اِمَامِ ھُدًى ظَاھِرٍ نَاطِقٍ بِالْحَقِّ مِنْكُمْ
56
اس امام کے ساتھ جو ہدایت دینے، والا مددگار، رہبر، حق بات زبان پر لانے والا ہے تم میں سے
56
وَٲَسْٲَلُ ﷲَ بِحَقِّكُمْ وَبِالشَّٲْنِ الَّذِیْ لَكُمْ عِنْدَہٗ
57
اور سوال کرتا ہوں خدا سے آپ کے حق کے واسطے اور آپ کی شان کے واسطے جو آپ اس کے ہاں رکھتے ہیں
57
ٲَنْ یُعْطِیَنِیْ بِمُصَابِیْ بِكُمْ ٲَفْضَلَ مَا یُعْطِیْ مُصَابًا بِمُصِیْبَتِہٖ
58
یہ کہ وہ مجھ کو عطا کرے آپ کی سوگواری پر ایسا بہترین اجر جو اس نے آپ کے کسی سوگوار کو دیا ہو
58
مُصِیْبَۃً مَا ٲَعْظَمَھَا وَٲَعْظَمَ رَزِیَّتَھَا
59
اس مصیبت پر کہ جو بہت بڑی مصیبت ہے اور اس کا رنج و غم بہت زیادہ ہے
59
فِی الْاِسْلَامِ وَفِیْ جَمِیْعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ۔
60
اسلام میں اور تمام آسمانوں میں اور زمین میں
60
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ مَقَامِیْ ھٰذَا
61
اے معبود قرار دے مجھے اس جگہ پر
61
مِمَّنْ تَنَالُہٗ مِنْكَ صَلَوَاتٌ وَرَحْمَۃٌ وَمَغْفِرَۃٌ
62
ان فراد میں سے جن کو نصیب ہوں تیرے درود تیری رحمت اور بخشش
62
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ مَحْیَایَ مَحْیَا مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
63
اے معبود قرار دے میرا جینا محمدؐ و آل محمدؐ کا سا جینا
63
وَمَمَاتِیْ مَمَاتَ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
64
اور میری موت کو محمدؐ و آل محمدؐ کی موت کی مانند بنا
64
اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰذَا یَوْمٌ تَبَرَّكَتْ بِہٖ بَنُوْ ٲُمَیَّۃَ، وَابْنُ اٰكِلَۃِ الْاَكْبَادِ
65
اے معبود بے شک یہ وہ دن ہے کہ جس کو نبی امیہ اور کلیجے کھانے والی کے بیٹے نے بابرکت جانا
65
اللَّعِیْنُ ابْنُ اللَّعِیْنِ عَلٰی لِسَانِكَ وَلِسَانِ نَبِیِّكَ
66
جو ملعون ابن ملعون ہے تیری زبان پر اور تیرے نبی اکرمؐ کی زبان پر
66
فِیْ كُلِّ مَوْطِنٍ وَمَوْقِفٍ وَقَفَ فِیْہِ نَبِیُّكَ۔
67
ہر شہر میں جہاں رہے اور ہر جگہ کہ جہاں تیرانبی اکرمؐ ٹھہرے
67
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَبَا سُفْیَانَ، وَمُعَاوِیَۃَ، وَیَزِیْدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ
68
اے معبود اظہار بیزاری کر ابو سفیان اور معاویہ اور یزید بن معاویہ سے
68
عَلَیْھِمْ مِنْكَ اللَّعْنَۃُ ٲَبَدَ الْاٰبِدِیْنَ
69
کہ ان سے اظہار بیزاری ہو تیری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ
69
وَھٰذَا یَوْمٌ فَرِحَتْ بِہٖ اٰلُ زِیَادٍ وَاٰلُ مَرْوَانَ
70
اور یہ وہ دن ہے جس میں خوش ہوئی اولاد زیاد اور اولاد مروان
70
بِقَتْلِھِمُ الْحُسَیْنَ صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْہِ
71
کہ انہوں نے قتل کیا حسین صلوات اللہ علیہ کو
71
اَللّٰھُمَّ فَضَاعِفْ عَلَیْھِمُ اللَّعْنَ مِنْكَ وَالْعَذَابَ الْاَلِیْمَ۔
72
اے معبود پس توزیادہ کر دے ان پر اپنی طرف سے لعنت اور عذاب کو
72
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَتَقَرَّبُ اِلَیْكَ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَفِیْ مَوْقِفِیْ ھٰذَا
73
اے معبود بے شک میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ آج کے دن میں اس جگہ پر جہاں کھڑا ہوں
73
وَٲَیَّامِ حَیَاتِیْ بِالْبَرَائَۃِ مِنْھُمْ، وَاللَّعْنَۃِ عَلَیْھِمْ
74
اور اپنی زندگی کے دنوں میں ان سے بیزاری کرنے کے ذریعے اور ان پر نفرین بھیجنے کے ذریعے
74
وَبِالْمُوَالَاۃِ لِنَبِیِّكَ وَاٰلِ نَبِیِّكَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
75
اور بوسیلہ اس دوستی کے جو مجھے تیرے نبیؐ کی آلؑ سے ہے سلام ہو تیرے نبیؐ اور ان کی آلؑ پر
75

پھر سو مرتبہ کہے:

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
76
اے معبود محروم کر اپنی رحمت سے اس پہلے ظالم کو جس نے ضائع کیا محمدؐ و آل محمدؐ کا حق
76
وَاٰخِرَ تَابِعٍ لَہٗ عَلٰی ذٰلِكَ
77
اور اس کو بھی جس نے آخر میں اس کی پیروی کی
77
اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَۃَ الَّتِیْ جَاھَدَتِ الْحُسَیْنَ
78
اے معبود لعنت کر اس جماعت پر جنہوں نے جنگ کی حسینؑ سے
78
وَشَایَعَتْ وَبَایَعَتْ وَتَابَعَتْ عَلٰی قَتْلِہٖ
79
نیز ان پربھی جو قتل حسینؑ میں ان کے شریک اور ہم رائے تھے
79
اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ جَمِیْعًا
80
اے معبود ان سب پر لعنت بھیج
80

اب سو مرتبہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
81
سلام ہو آپ پراے ابا عبد اللہ
81
وَعَلَی الْاَرْوَاحِ الَّتِیْ حَلَّتْ بِفِنَائِكَ
82
اور سلام ان روحوں پر جو آپ کے روضے پر آتی ہیں
82
عَلَیْكَ مِنِّیْ سَلَامُ ﷲِ ٲَبَدًا مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ
83
آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہو ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں
83
وَلَا جَعَلَہُ ﷲُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنِّیْ لِزِیَارَتِكُمْ
84
اور خدا قرار نہ دے اس کو میرے لیے آپ کی زیارت کا آخری موقع
84
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَعَلٰی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
85
سلام ہو حسینؑ پر اور شہزادہ علیؑ فرزند حسینؑ پر
85
وَعَلٰی ٲَوْلَادِ الْحُسَیْنِ، وَعَلٰی ٲَصْحَابِ الْحُسَیْنِ
86
سلام ہو حسینؑ کی اولاد اور حسینؑ کے اصحاب پر
86

پھر کہے:

اَللّٰھُمَّ خُصَّ ٲَنْتَ ٲَوَّلَ ظَالِمٍ بِاللَّعْنِ مِنِّیْ
87
اے معبود! تو مخصوص فرما پہلے ظالم کو میری طرف سے لعنت کے ساتھ
87
وَابْدَٲْ بِہٖ ٲَوَّلًا، ثُمَّ الْعَنِ الثَّانِیَ وَالثَّالِثَ وَالرَّابِعَ۔
88
تو اب اسی لعنت کا آغاز فرما، پھر لعنت بھیج دوسرے اور تیسرے اور پھر چوتھے پر لعنت بھیج
88
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ یَزِیْدَ خَامِسًا
89
اے معبود! لعنت کر یزید پر جو پانچواں ہے
89
وَالْعَنْ عُبَیْدَ ﷲِ بْنَ زِیَادٍ وَابْنَ مَرْجَانَۃَ
90
اور لعنت کرعبید اللہ فرزند زیاد پر اور فرزند مرجانہ پر
90
وَعُمَرَ بْنَ سَعْدٍ وَشِمْرًا، وَاٰلَ ٲَبِیْ سُفْیَانَ وَاٰلَ زِیَادٍ
91
عمر فرزند سعد پر اور شمر پر، اور اولاد ابوسفیان کو اور اولاد زیاد کو
91
وَاٰلَ مَرْوَانَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔
92
اور اولاد مروان کو رحمت سے دور کر قیامت کے دن تک
92

اس کے بعد سجدے میں جائے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ لَكَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاكِرِیْنَ لَكَ عَلٰی مُصَابِھِمْ
93
اے معبود! تیرے لیے ہے حمد، وہ حمد جو عزاداری پر تیرا شکر بجا لانے والے کرتے ہیں
93
الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی عَظِیْمِ رَزِیَّتِیْ
94
حمد ہے خدا کے لیے جس نے مجھے عزاداری نصیب کی
94
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ شَفَاعَۃَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ الْوُرُوْدِ
95
اے معبود حشر میں آنے کے دن مجھے حسینؑ کی شفاعت سے بہرہ مند فرما
95
وَثَبِّتْ لِیْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَكَ مَعَ الْحُسَیْنِ وَٲَصْحَابِ الْحُسَیْنِ
96
اور میرے قدم کو سیدھا اور پکا بنا جب میں تیرے پاس آؤں حسینؑ کے ساتھ اور اصحاب حسینؑ کے ساتھ
96
الَّذِیْنَ بَذَلُوْا مُھَجَھُمْ دُوْنَ الْحُسَیْنِ۔
97
جنہوں نے حسینؑ کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔
97

علقمہ کابیان ہے کہ امام محمد باقرؑ نے فرمایا: اگر ممکن ہو تو یہی زیارت ہر روز اپنے گھر میں بیٹھ کر پڑھے، اور اسے وہ سارے ثواب ملیں گے جن کا پہلے ذکر ہوا ہے۔

محمد ابن خالد طیالسی نے سیف ابن عمیر سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا: میں صفوان ابن مہران اور اپنے بعض ساتھیوں کے ہمراہ نجف اشرف کی طرف نکلا جب کہ امام جعفر صادقؑ حیرہ سے مدینہ روانہ ہو چکے تھے۔ وہاں جب ہم امیر المؤمنینؑ کی زیارت سے فارغ ہوئے تو صفوان نے اپنا رخ ابو عبد اللہ الحسینؑ کے روضۂ مبارک کی طرف کیا اور کہنے لگے اس مقام یعنی امیر المؤمنینؑ کے سر اقدس کے قریب سے امام حسینؑ کی زیارت کرو، کیونکہ امام جعفر صادقؑ نے اسی جگہ سے اشارہ کرتے ہوئے حضرت کو سلام پیش کیا تھا جب کہ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ سیف کا کہنا ہے کہ صفوان نے وہی زیارت پڑھی جو علقمہ ابن محمد حضرمی نے امام محمد باقرؑ سے روز عاشورا کے لیے روایت کی تھی، چنانچہ اس نے امیر المؤمنینؑ کے سرہانے دو رکعت نماز ادا کی اور اس کے بعد حضرت سے وداع کیا۔