یہ امام حسینؑ کی وہ زیارت ہے جو عید الفطر اور عید قربان میں پڑھی جاتی ہے۔ معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوں میں سے کسی ایک رات کو روضۂ امام حسینؑ کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ اور آئندہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں، اور وہ عید الفطر کی رات، عید قربان کی رات اور پندرہ شعبان کی رات ہے۔ معتبر روایت میں امام موسیٰ کاظمؑ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوں میں سے کسی ایک رات امام حسینؑ کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ و آئندہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ راتیں پندرہ شعبان، تیئیس رمضان اور عید الفطر کی رات ہیں۔ امام جعفر صادقؑ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص ایک ہی سال میں پندرہ شعبان، عید الفطر اور شب عرفہ ﴿نویں ذوالحجہ کی شب﴾ میں امام حسینؑ کی زیارت کرے تو حق تعالیٰ اس کیلئے ایک ہزار حج مقبول اور ایک ہزار عمرۂ مقبولہ کا ثواب لکھتا ہے، دنیا و آخرت میں اس کی ایک ہزار حاجات پوری ہوتی ہیں۔ امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ جو شخص شب عرفہ سرزمین کربلا میں ہو اور روز عید قربان تک وہیں رہے اور پھر واپس چلا جائے تو خدائے تعالیٰ اس سال میں رونما ہونے والے شر سے اس کو محفوظ فرمائے گا۔
یاد رہے کہ علماء نے ان دو بلند مرتبہ عیدوں کے لیے دو زیارتیں نقل کی ہیں ان میں سے ایک تو وہی ہے جو قبل ازیں شب ہائے قدر کے لیے لکھی گئی ہے اور دوسری یہ ہے کہ جو ابھی نقل کی جارہی ہے۔ علماء کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اول الذکر زیارت عیدین کے دنوں کیلئے اور درج ذیل زیارات عیدین کی راتوں میں پڑھنے کیلئے ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص ان راتوں میں امام حسینؑ کی زیارت کا ارادہ کرے تو حضرت کے قبۂ مبارکہ کے دروازے پر کھڑا ہو جائے ضریح پاک پر نظر رکھے اور داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے ہوئے یوں کہے:
یَا مَوْلَایَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ، یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
1
اے میرے آقا اے ابا عبد اللہؑ، اے رسولؐ خدا کے فرزند
1
عَبْدُكَ وَابْنُ ٲَمَتِكَ، الذَّلِیْلُ بَیْنَ یَدَیْكَ
2
آپ کا غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا، آپ کے سامنے بے حیثیت
2
وَالْمُصَغَّرُ فِیْ عُلُوِّ قَدْرِكَ، وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّكَ
3
آپ کے بلند مرتبہ کے مقابل ناچیز اور آپ کے حق کا اقرار کرنے والا
3
جَاءَ كَ مُسْتَجِیْرًا بِكَ، قَاصِدًا اِلٰی حَرَمِكَ
4
آپ کے پاس پناہ لینے آیا ہے آپ کے حرم کی طرف سفر کر کے پہنچا
4
مُتَوَجِّھًا اِلٰی مَقَامِكَ
5
آپ کے مقام کی طرف رخ کیے ہوئے
5
مُتَوَسِّلًا اِلَی ﷲِ تَعَالٰی بِكَ
6
خدا کے حضور آپ کو اپنا وسیلہ بناتا ہے
6
ءَٲَدْخُلُ یَا مَوْلَایَ، ءَٲَدْخُلُ یَا وَلِیَّ ﷲِ
7
اندر آ جاؤں اے میرے مولا کیا اندر آ جاؤں اے ولئ خدا
7
ءَٲَدْخُلُ یَا مَلَائِكَۃَ ﷲِ الْمُحْدِقِیْنَ بِھٰذَا الْحَرَمِ
8
کیا اندر آ جاؤں اے فرشتو جو اس حرم کے گرد موجود ہو
8
الْمُقِیْمِیْنَ فِیْ ھٰذَا الْمَشْھَدِ۔
9
اس زیارت گاہ میں اقامت رکھتے ہو۔
9
پس اگر زائر کے دل میں خوف پیدا ہو جائے اور آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو سمجھے کہ اجازت مل گئی، پس اندر داخل ہو جائے پہلے دایاں پاؤں اندر رکھے اور پھر بایاں اور کہے:
بِسْمِ ﷲِ وَبِاللّٰهِ وَفِیْ سَبِیْلِ ﷲِ
10
خدا نے نام سے، خدا کی ذات سے، خدا کی راہ میں
10
وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ ﷲِ
11
اور رسولؐ خدا کے دین و آئین پر
11
اَللّٰھُمَّ ٲَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَٲَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ
12
اے معبود! جگہ دے مجھ کو بابرکت مکان میں اور تو ہے بہترین میزبان
12
ﷲُ ٲَكْبَرُ كَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ كَثِیْرًا
13
خدا بزرگ تر ہے بزرگی کے ساتھ، اور حمد ہے خدا کے لیے بہت بہت
13
وَسُبْحَانَ ﷲِ بُكْرَۃً وَٲَصِیْلًا
14
پاک تر ہے خدا ہر صبح اور ہر شام
14
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، الْمَاجِدِ الْاَحَدِ
15
اور حمد ہے خدا کے لیے جو تنہا، بے نیاز، بزرگی والا، یگانہ
15
الْمُتَفَضِّلِ الْمَنَّانِ، الْمُتَطَوِّلِ الْحَنَّانِ
16
فضل کرنے والا احسان کے ساتھ، بہت عطا کرنے والا محبت کے ساتھ
16
الَّذِیْ مِنْ تَطَوُّلِہٖ سَھَّلَ لِیْ زِیَارَۃَ مَوْلَایَ بِاِحْسَانِہٖ
17
وہ جس کی عطا اور احسان سے میرے مولا کی زیارت میرے لیے آسان ہوئی
17
وَلَمْ یَجْعَلْنِیْ عَنْ زِیَارَتِہٖ مَمْنُوْعًا
18
اس نے مجھے ان کی زیارت کرنے سے نہیں روکا
18
وَلَا عَنْ ذِمَّتِہٖ مَدْفُوْعًا، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ۔
19
اور ان کی پناہ سے محروم نہیں کیا، بلکہ اس نے عطا و بخشش سے کام لیا۔
19
اب اندر جائے اور جب روضہ کے درمیان پہنچے تو قبر کے سامنے گریہ کرتے ہوئے عاجزی سے کھڑے ہو کر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ اٰدَمَ صَفْوَۃِ ﷲِ
20
آپ پر سلام ہو اے آدمؑ کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں
20
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاوَارِثَ نُوْحٍ ٲَمِیْنِ ﷲِ
21
آپ پر سلام ہو اے نوحؑ کے وارث جو خدا کے امین ہیں
21
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ ﷲِ
22
سلام ہو آپ پر اے ابراہیمؑ کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں
22
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ مُوْسٰی كَلِیْمِ ﷲِ
23
سلام ہو آپ پر اے موسٰیؑ کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں
23
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ عِیْسٰی رُوْحِ ﷲِ
24
آپ پر سلام ہو اے عیسٰیؑ کے وارث جو خدا کی روح ہیں
24
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیْبِ ﷲِ
25
آپ پر سلام ہو اے محمدؐ کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں
25
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَارِثَ عَلِیٍّ حُجَّۃِ ﷲِ
26
سلام ہو آپ پر اے علیؑ کے وارث جو حجت خدا ہیں
26
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ
27
آپ پر سلام ہو اے وصی نیک پرہیز گار
27
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ثَارَ ﷲِ وَابْنَ ثَارِہٖ
28
آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند
28
وَالْوِتْرَ الْمَوْتُوْرَ
29
اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے
29
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَدْ ٲَقَمْتَ الصَّلَاۃَ وَاٰتَیْتَ الزَّكَاۃَ
30
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی
30
وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ
31
آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا، برے کاموں سے منع کیا
31
وَجَاھَدْتَ فِی ﷲِ حَقَّ جِھَادِہٖ
32
اور راہ خدا میں جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے
32
حَتَّی اسْتُبِیْحَ حَرَمُكَ، وَقُتِلْتَ مَظْلُوْمًا۔
33
یہاں تک کہ آپ کی بے احترامی ہوئی اور مظلومی میں قتل ہو گئے۔
33
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
34
آپ پر سلام ہو اے ابا عبد اللہ
34
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
35
آپ پر سلام ہو اے رسولؐ خدا کے فرزند
35
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ
36
سلام ہو آپ پر اے اوصیا کے سردار کے فرزند
36
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ فَاطِمَۃَ الزَّھْرَاءِ سَیِّدَۃِ نِسَاءِ الْعَالَمِیْنَ
37
سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
37
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا بَطَلَ الْمُسْلِمِیْنَ
38
آپ پر سلام ہو اے مسلمانوں میں بڑے بہادر
38
یَامَوْلَایَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ كُنْتَ نُوْرًا
39
اے میرے مولا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی صورت میں رہے
39
فِی الْاَصْلَابِ الشَّامِخَۃِ وَالْاَرْحَامِ الْمُطَھَّرَۃِ
40
عزت والی پشتوں اور پاکیزہ رحموں میں
40
لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجَاسِھَا
41
جاہلیت نے آپ کو اپنی نجاستوں سے آلودہ نہیں کیا
41
وَلَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ ثِیَابِھَا
42
اور نہ اس نے آپ پر برے اثرات ڈالے
42
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّیْنِ
43
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں،
43
وَٲَرْكَانِ الْمُسْلِمِیْنَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِیْنَ
44
مسلمانوں کے سرداروں اور مومنوں کے قلعوں میں سے ہیں
44
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ الْاِمَامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ
45
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام نیکوکار
45
الرَّضِیُّ الزَّكِیُّ الْھَادِی الْمَھْدِیُّ
46
پرہیز گار، پسندیدہ، پاکیزہ، رہبر، راہ یافتہ ہیں
46
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاَئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِكَ
47
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو ائمہ آپ کی اولاد میں سے ہیں
47
كَلِمَۃُ التَّقْوٰی، وَٲَعْلَامُ الْھُدٰی
48
وہ پرہیز گاری کے پیام، ہدایت کے نشان،
48
وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقٰی، وَالْحُجَّۃُ عَلٰی ٲَھْلِ الدُّنْیَا۔
49
خدا کی مضبوط رسی اور اہل دنیا پر اس کی حجت ہیں۔
49
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
50
یقیناً ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں
50
یَا مَوْلَایَ، ٲَنَا مُوَالٍ لِوَلِیِّكُمْ، وَمُعَادٍ لِعَدُوِّكُمْ
51
اے میرے مولا میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوں
51
وَٲَنَا بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَبِاِیَابِكُمْ
52
آپ کا اور آپ کی رجعت کا معتقد ہوں
52
مُوْقِنٌ بِشَرَایِعِ دِیْنِیْ، وَخَوَاتِیْمِ عَمَلِیْ
53
میں یقین رکھتاہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے بدلے پر
53
وَقَلْبِیْ لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ
54
میرا دل آپ کے دل سے پیوستہ
54
وَٲَمْرِیْ لِاَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ
55
اور میرا مقصد آپ کے مقصد کی پیروی ہے
55
یَا مَوْلَایَ، ٲَتَیْتُكَ خَائِفًا فَاٰمِنِّیْ
56
اے میرے مولا آپ کے پاس ڈرتا ہوا آیا ہوں مجھے تسلی دیں
56
وَٲَتَیْتُكَ مُسْتَجِیْرًا فَٲَجِرْنِیْ
57
آپ کے پاس پناہ لینے آیا ہوں مجھے پناہ دیں
57
وَٲَتَیْتُكَ فَقِیْرًا فَٲَغْنِنِیْ، سَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ
58
اور آپ کے پاس محتاج ہو کر آیا ہوں مالا مال کریں، اے میرے آقا اے میرے مولا
58
ٲَنْتَ مَوْلَایَ حُجَّۃُ ﷲِ عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِیْنَ
59
آپ میرے وہ مولا ہیں جو خدا کی ساری مخلوق پر اس کی حجت ہیں
59
اٰمَنْتُ بِسِرِّكُمْ وَعَلَانِیَتِكُمْ
60
میں ایمان رکھتا ہوں آپ کے نہاں و عیاں پر
60
وَبِظَاھِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، وَٲَوَّلِكُمْ وَاٰخِرِكُمْ
61
آپ کے ظاہر پر اور آپ کے باطن پر، اور آپ کے اول پر اور آخر پر
61
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ التَّالِیْ لِكِتَابِ ﷲِ، وَٲَمِیْنُ ﷲِ
62
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کتاب خدا کی تلاوت کرنے والے خدا کے امین ہیں
62
الدَّاعِیْ اِلَی ﷲِ بِالْحِكْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ
63
اور بہترین نصیحت کے ساتھ خدا کی طرف بلانے والے ہیں
63
لَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً ظَلَمَتْكَ
64
خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم کیا
64
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْكَ
65
اور جس گروہ نے آپ کو قتل کیا
65
وَلَعَنَ ﷲُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذٰلِكَ فَرَضِیَتْ بِہٖ۔
66
اور خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے یہ بات سنی تو اس پر خوش ہوا۔
66
پھر حضرتؑ کے سرہانے کی طرف دو رکعت نماز بجا لائے اور نماز کا سلام دینے کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَكَ صَلَّیْتُ وَلَكَ رَكَعْتُ
67
اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی تیرے لیے رکوع کیا
67
وَلَكَ سَجَدْتُ، وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ
68
اور تیرے لیے سجدہ کیا، تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں
68
فَاِنَّہٗ لَا تَجُوْزُ الصَّلَاۃُ وَالرُّكُوْعُ وَالسُّجُوْدُ اِلَّا لَكَ
69
پس نہیں ہے جائز نماز پڑھنا اور رکوع کرنا اور سجدہ کرنا مگر تیرے ہی واسطے
69
لِاَنَّكَ ٲَنْتَ ﷲُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
70
اس لیے کہ تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
70
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
71
اے معبود محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
71
وَٲَبْلِغْھُمْ عَنِّیْ ٲَفْضَلَ السَّلَامِ وَالتَّحِیَّۃِ
72
اور پہنچا ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور درود
72
وَارْدُدْ عَلَیَّ مِنْھُمُ السَّلَامَ۔
73
اور پلٹا مجھ پر ان کی طرف سے دعا سلامتی
73
اَللّٰھُمَّ وَھَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ھَدِیَّۃٌ مِنِّیْ
74
اے معبود! میری یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے
74
اِلٰی سَیِّدِی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ۔
75
میرے سردار حسینؑ کیلئے جو فرزند ہیں علیؑ کے، ان دونوں پر سلام
75
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْہِ
76
اے معبود حضرت محمدؐ پر اور حسینؑ پر رحمت فرما
76
وَتَقَبَّلْھُمَا مِنِّیْ وَاجْزِنِیْ عَلَیْھِمَا ٲَفْضَلَ ٲَمَلِیْ
77
اور قبول کر ان (رکعتوں) کو میری طرف سے اور پوری کر ان کی خاطر میری بہترین آرزو
77
وَرَجَائِیْ فِیْكَ وَفِیْ وَلِیِّكَ، یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِیْنَ
78
اور امید جو میں تجھ سے اور تیرے اس ولی سے رکھتا ہوں، اے مومنوں کے سرپرست۔
78
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَظْلُوْمِ الشَّھِیْدِ
79
سلام ہو حسینؑ ابن علیؑ پر کہ جو ستم رسیدہ شہید ہیں
79
قَتِیْلِ الْعَبَرَاتِ، وَٲَسِیْرِ الْكُرُبَاتِ
80
ایسے مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جن پر مصیبتیں آ پڑیں
80
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَشْھَدُ ٲَنَّہٗ وَلِیُّكَ وَابْنُ وَلِیِّكَ
81
اے معبود بے شک میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے بیٹے
81
وَصَفِیُّكَ، الثَّائِرُ بِحَقِّكَ
82
اور تیرے پسندیدہ، تیری خاطر انتقام لینے والے ہیں
82
ٲَكْرَمْتَہٗ بِكَرَامَتِكَ، وَخَتَمْتَ لَہٗ بِالشَّھَادَۃِ
83
جن کو تو نے اپنی عزت سے عزت دی اور انہیں شہادت کی موت نصیب فرمائی
83
وَجَعَلْتَہٗ سَیِّدًا مِنَ السَّادَۃِ، وَقَائِدًا مِنَ الْقَادَۃِ
84
اور انہیں سرداروں کا سردار اور رہنماؤں کا رہنما بنایا
84
وَٲَكْرَمْتَہٗ بِطِیْبِ الْوِلَادَۃِ
85
تو نے بزرگی دی ان کو پاکیزہ پیدائش سے
85
وَٲَعْطَیْتَہٗ مَوَارِیْثَ الْاَنْبِیَاءِ
86
اور عطا فرمائے ان کو نبیوں کے ورثے
86
وَجَعَلْتَہٗ حُجَّۃً عَلٰی خَلْقِكَ مِنَ الْاَوْصِیَاءِ
87
تو نے قرار دیا ان کو اپنی مخلوق پر حجت اوصیاء میں سے
87
فَٲَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ، وَمَنَحَ النَّصِیْحَۃَ
88
پس انہوں نے دعوت حق میں حجت تمام کی، لگاتار نصیحت کرتے رہے
88
وَبَذَلَ مُھْجَتَہٗ فِیْكَ
89
اور تیرے نام پر گردن کٹا دی
89
حَتَّی اسْتَنْقَذَ عِبَادَكَ مِنَ الْجَھَالَۃِ، وَحَیْرَۃِ الضَّلَالَۃِ
90
تاکہ تیرے بندوں کو جہالت کے اندھیروں اور گمراہی کی پریشانیوں سے نکالیں
90
وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیَا
91
جب کہ ان کے خلاف وہ لوگ جمع تھے جن کو دنیا نے دھوکہ دیا
91
وَبَاعَ حَظَّہٗ مِنَ الْاٰخِرَۃِ بِالْاَدْنٰی
92
انہوں نے آخرت کو دنیا کے بدلے فروخت کر دیا
92
وَتَرَدّٰی فِیْ ھَوَاہُ، وَٲَسْخَطَكَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّكَ
93
اور خواہش کے پیچھے چل پڑے، انہوں نے تجھے اور تیرے نبیؐ کو ناراض کیا
93
وَٲَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ ٲُولِی الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ
94
تیرے ان بندوں کا کہنا مانا جو فسادی اور بے ایمان تھے
94
وَحَمَلَۃَ الْاَوْزَارِ، الْمُسْتَوْجِبِیْنَ النَّارَ
95
اور ان گناہوں کا بوجھ اٹھا لیا کہ ان کا جہنم میں جانا لازم ٹھہرا
95
فَجَاھَدَھُمْ فِیْكَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا
96
پس حسینؑ نے تیرے لیے ان سے صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا
96
مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ
97
[جہاد سے] پیچھے نہیں ہٹے
97
لَا تَٲْخُذُھٗ فِی ﷲِ لَوْمَۃُ لَائِمٍ
98
خدا کے بارے میں انہوں نے کسی ملامت کرنے والے کو اہمیت نہ دی
98
حَتّٰی سُفِكَ فِیْ طَاعَتِكَ دَمُہٗ وَاسْتُبِیْحَ حَرِیْمُہٗ۔
99
حتیٰ کہ تیری فرمانبرداری میں ان کا خون بہا دیا گیا اور ان کی حرمت پامال کی گئی
99
اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ لَعْنًا وَبِیْلًا
100
اے معبود! ان ظالموں پر لعنت کہ وہ لعنت جو سخت ہو
100
وَعَذِّبْھُمْ عَذَابًا ٲَلِیْمًا
101
اور جھونک دے ان کو درد ناک عذاب میں
101
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَلِیَّ ﷲِ
102
آپ پر سلام ہو اے ولئ خدا
102
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
103
آپ پر سلام ہو اے رسولؐ خدا کے فرزند
103
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
104
آپ پر سلام ہو اے خاتم الانبیاء کے فرزند
104
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ فَاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسَاءِ الْعَالَمِیْنَ
105
آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہؑ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
105
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
106
آپ پر سلام ہو اے امیر المؤمنینؑ کے فرزند
106
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْمَظْلُوْمُ الشَّھِیْدُ
107
آپ پر سلام ہو اے کہ جو ستم رسیدہ شہید ہیں
107
بِٲَبِیْ ٲَنْتَ وَٲُمِّیْ
108
میرے ماں باپ آپ پر قربان
108
عِشْتَ سَعِیْدًا، وَقُتِلْتَ مَظْلُوْمًا شَھِیْدًا
109
آپ نے سعادت مندی کی زندگی گزاری اور مظلوم شہید قتل کیے گئے
109
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ ٲَیُّھَا الذَّابُّوْنَ عَنْ تَوْحِیْدِ ﷲِ
110
آپ پر سلام ہو اے خدا کی توحید کی خاطر جنگ کرنے والو
110
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ
111
آپ پر سلام ہو کہ آپ نے بڑا صبر کیا، ہاں کیا ہی اچھا ہے آپ کا آخرت کا گھ
111
بِٲَبِیْ ٲَنْتُمْ وَٲُمِّیْ، فُزْتُمْ فَوْزًا عَظِیْمًا۔
112
میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔
112
اس کے بعد حضرت عباس بن حضرت علی المرتضی علیہ السلام کے مزار پر جائے اور ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ
113
آپ پر سلام ہو اے بندۂ نیک و پرہیزگار،
113
وَالصِّدِّیْقُ الْمُوَاسِیْ
114
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ اٰمَنْتَ بِاللّٰهِ
115
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے پر ایمان رکھتے تھے
115
وَنَصَرْتَ ابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
116
آپ نے رسول خداؐ کے فرزند کا ساتھ دیا
116
وَدَعَوْتَ اِلٰی سَبِیْلِ ﷲِ، وَوَاسَیْتَ بِنَفْسِكَ
117
لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلایا، اور آپ نے ہمدردی میں جان قربان کر دی
117
فَعَلَیْكَ مِنَ ﷲِ ٲَفْضَلُ التَّحِیَّۃِ وَالسَّلَامِ
118
پس آپ پر خدا کی طرف سے بہترین رحمت اور سلام ہو
118
بِٲَبِیْ ٲَنْتَ وَٲُمِّیْ یَا نَاصِرَ دِیْنِ ﷲِ
119
قربان آپ پر میرے ماں باپ اے دین خدا کے ناصر
119
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَاصِرَ الْحُسَیْنِ الصِّدِّیْقِ
120
سلام ہو آپ پر اے حسینؑ کی مدد کرنے والے جو صدیق ہیں
120
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَاصِرَ الْحُسَیْنِ الشَّھِیْدِ
121
آپ پر سلام ہو حسینؑ کے مددگار جو شہید ہیں
121
عَلَیْكَ مِنِّی السَّلَامُ مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ۔
122
آپ پر میری طرف سے سلام ہوجب تک باقی ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں۔
122
پھر حضرت کے سرہانے کی طرف جائے اور دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کے بعد وہ دعا پڑھے جو امام حسینؑ کے سرہانے پڑھی تھی۔ یعنی اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ صَلَیْتُ ..... تا آخر جو حضرت امام حسینؑ کی زیارت مطلقہ میں ساتویں زیارت کے ہمراہ نقل ہو چکی ہے۔ جب یہ دعا پڑھ لے توضریح حضرت امام حسینؑ پر آ جائے اور جب تک چاہے حضرت کے پاس رہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اس مقدس جگہ کو اپنی خواب گاہ نہ بنائے۔ جب حضرت امام حسینؑ سے وداع کرنا چاہے تو آپ کے سرہانے کے نزدیک کھڑا ہو جائے اور روتے ہوئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَوْلَایَ سَلَامَ مُوَدِّعٍ لَا قَالٍ وَلَا سَئِمٍ
123
آپ پر سلام ہو اے میرے آقام وداع کرنے والے کا سلام اس کا جو دل تنگ نہیں اور نہ تھکا ہوا ہے
123
فَاِنْ ٲَنْصَرِفْ فَلَا عَنْ مَلَالَۃٍ
124
پس اگر میں پلٹ جاؤں تو اس کی وجہ رنجش نہیں
124
وَاِنْ ٲُقِمْ فَلَا عَنْ سُوْءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ ﷲُ الصَّابِرِیْنَ
125
اور اگر ٹھہروں تو اس کی وجہ بد گمانی نہیں اس وعدے سے جو خدا نے صابروں سے کیا ہے
125
یَا مَوْلَایَ لَا جَعَلَہُ ﷲُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنِّیْ لِزِیَارَتِكَ
126
اے میرے آقا خدا اس زیارت کو میرے لیے آخری زیارت قرار نہ دے
126
وَرَزَقَنِی الْعَوْدَ اِلَیْكَ
127
وہ مجھے آپ کے حضور دوبارہ آنا نصیب کرے
127
وَالْمَقَامَ فِیْ حَرَمِكَ، وَالْكَوْنَ فِیْ مَشْھَدِكَ
128
آپ کے حرم میں ٹھہرنے کا موقع دے اور آپ کے روضہ پر حاضری کی سعادت بخشے
128
اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
129
ایسا ہی ہو اے جہانوں کے رب۔
129
اب حضرت امام حسینؑ کی ضریح مقدس کو بوسہ دے اور اپنے سارے بدن کو اس سے مس کرے کہ بے شک یہ اس کیلئے حفظ و امان کا باعث ہے پھر حضرت امام حسینؑ کے ہاں سے نکل پڑے لیکن اس طرح کہ اس کا منہ قبر کی طرف ہو او رپشت اس کی طرف نہ کرے اس وقت یہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا بَابَ الْمَقَامِ
130
آپ پر سلام ہو اے اہل ایمان کے مقام کے دروازہ
130
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا شَرِیْكَ الْقُرْاٰنِ
131
آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبۂ قرآن
131
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ الْخِصَامِ
132
آپ پر سلام ہو اے دشمنوں پر حجت
132
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا سَفِیْنَۃَ النَّجَاۃِ
133
آپ پر سلام ہو اے کشتئ نجات
133
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ یَا مَلَائِكَۃَ رَبِّی الْمُقِیْمِیْنَ فِیْ ھٰذَا الْحَرَمِ
134
آپ پر سلام ہو اے میرے رب کے فرشتو جو اس حرم میں اقامت رکھتے ہیں
134
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ ٲَبَدًا مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ
135
سلام ہو آپ پر ہمیشہ ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں
135
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
136
ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں
136
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
137
اور نہیں حرکت اور نہیں قوت مگر وہ جو خدا ئے بلند و بزرگ سے ملتی ہے۔
137
اس کے ساتھ حرم پاک سے باہر آ جائے۔ سید ابن طاؤس اور شیخ محمد بن المشہدی فرماتے ہیں کہ جو زائر اس طرح عمل کرے گا تو گویا وہ اس شخص کی مثل ہے جس نے خدائے تعالیٰ کی عرش پر زیارت کی ہو۔