اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا عَمَّ رَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
1
سلام ہو آپ پر اے حضرت رسولؐ کے چچا
1
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا خَیْرَ الشُّھَدَاءِ
2
سلام ہو آپ پر اے شہداء میں بہترین
2
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَسَدَ ﷲِ وَٲَسَدَ رَسُوْلِہٖ
3
سلام ہو آپ پر اے اللہ کے شیر اور اس کے رسولؐ کے شیر
3
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَدْ جَاھَدْتَ فِی ﷲِ عَزَّ وَجَلَّ
4
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے راہ خدا میں جہاد کیا
4
وَجُدْتَ بِنَفْسِكَ، وَنَصَحْتَ رَسُوْلَ ﷲِ
5
اپنی جان کی قربانی پیش کی، خدا کے رسولؐ کی خیر خواہی فرمائی
5
وَكُنْتَ فِیْمَا عِنْدَ ﷲِ سُبْحَانَہٗ رَاغِبًا
6
اور آپ خدا کے ہاں جو اجر تھا اس کی طرف راغب ہوئے
6
بِٲَبِیْ ٲَنْتَ وَٲُمِّیْ
7
میرے ماں باپ آپ پر قربان
7
ٲَتَیْتُكَ مُتَقَرِّبًا اِلَی ﷲِ عَزَّ وَجَلَّ بِزِیَارَتِكَ
8
میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں [خدا کی قربت کے لیے]
8
وَمُتَقَرِّبًا اِلٰی رَسُوْلِ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِذٰلِكَ
9
[اور اسے طرح] حضرت رسولؐ کی قربت کے لئے
9
رَاغِبًا اِلَیْكَ فِی الشَّفَاعَۃِ
10
اس طرح میں متوجہ ہوا ہوں آپ کی طرف شفاعت کیلئے
10
ٲَبْتَغِْیْ بِزِیَارَتِكَ خَلَاصَ نَفْسِیْ
11
کہ آپ کی زیارت کے ذریعے اپنے بچاؤ کے واسطے
11
مُتَعَوِّذًا بِكَ مِنْ نَارٍ اسْتَحَقَّہَا مِثْلِیْ
12
آپ کی پناہ حاصل کروں اس آگ سے جو میرے لئے یقینی ہو چکی ہے
12
بِمَا جَنَیْتُ عَلٰی نَفْسِیْ
13
اس ستم کے بدلے جو میں نے خود پر کیا
13
ھَارِبًا مِنْ ذُنُوْبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُھَا عَلٰی ظَھْرِیْ
14
اپنے ان گناہوں سے بھاگا ہوں جو میں نے اپنی پشت پر اٹھا رکھے ہیں
14
فَزِعًا اِلَیْكَ رَجَاءَ رَحْمَۃِ رَبِّیْ
15
اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے پاس گھبرایا ہوا آیا ہوں
15
ٲَتَیْتُكَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیْدَۃٍ
16
دور دراز کا سفر کر کے آپ کے پاس آیا کھڑا ہوں
16
طَالِبًا فَكَاكَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
17
اپنی گردن آگ سے چھڑانے کے لئے
17
وَقَدْ ٲَوْقَرَتْ ظَھْرِیْ ذُنُوْبِیْ
18
جبکہ اپنے گناہوں کا بار میری پشت پر ہے
18
وَٲَتَیْتُ مَا ٲَسْخَطَ رَبِّیْ
19
اور میں وہ لایا ہوں جس سے میرا رب ناراض ہے
19
وَلَمْ ٲَجِدْ ٲَحَدًا ٲَفْزَعُ اِلَیْہِ
20
میں کسی کو نہیں پاتا کہ اس سے فریاد کروں
20
خَیْرًا لِیْ مِنْكُمْ ٲَھْلَ بَیْتِ الرَّحْمَۃِ
21
جو میرے لئے آپ اہلبیتِ رحمتؑ سے بہتر ہو
21
فَكُنْ لِیْ شَفِیْعًا یَوْمَ فَقْرِیْ وَحَاجَتِیْ
22
پس آپ فقر و حاجت کے دن میری شفاعت کرنے والے بن جائیں
22
فَقَدْ سِرْتُ اِلَیْكَ مَحْزُوْنًا، وَٲَتَیْتُكَ مَكْرُوْبًا
23
کہ میں مخزون ہو کر آپ کے پاس آیا اور کرب و غم کے عالم میں آپ کے حضور آیا
23
وَسَكَبْتُ عَبْرَتِیْ عِنْدَكَ بَاكِیًا
24
اور آپ کی خدمت میں آ کر میں نے بے بسی میں آنسو بہائے ہیں
24
وَصِرْتُ اِلَیْكَ مُفْرَدًا
25
میں سب کو چھوڑ کر آپ کی طرف چلا آیا ہوں
25
وَٲَنْتَ مِمَّنْ ٲَمَرَنِیَ ﷲُ بِصِلَتِہٖ
26
اور آپ وہ ہیں جن سے وابستہ ہونے کا خدا نے مجھے حکم دیا
26
وَحَثَّنِیْ عَلٰی بِرِّہٖ، وَدَلَّنِیْ عَلٰی فَضْلِہٖ
27
جن سے اچھائی کی ترغیب دی، جن کی فضیلت سے مجھے آگاہ کیا
27
وَھَدَانِیْ لِحُبِّہٖ، وَرَغَّبَنِیْ فِی الْوِفَادَۃِ اِلَیْہِ
28
جن سے محبت رکھنے کی ہدایت کی، جن کی طرف آنے کا شوق دلایا
28
وَٲَلْھَمَنِیْ طَلَبَ الْحَوَائِجِ عِنْدَہٗ
29
جن کی قربت میں طلب حاجات کرنے کی تعلیم دی۔
29
ٲَنْتُمْ ٲَھْلُ بَیْتٍ لَا یَشْقٰی مَنْ تَوَلَّاكُمْ
30
اے نبیؐ کے اہل خاندان! آپ لوگوں کا چاہنے والا بدبخت نہیں ہے
30
وَلَا یَخِیْبُ مَنْ ٲَتَاكُمْ
31
جو آپ کے پاس آئے وہ ناکام نہیں ہے
31
وَلَا یَخْسَرُ مَنْ یَھْوَاكُمْ
32
جو آپ سے محبت رکھے اسے نقصان نہیں ہے
32
وَلَا یَسْعَدُ مَنْ عَادَاكُمْ۔
33
جو آپ کا دشمن ہو اسے کامیابی نہیں ملتی۔
33

اس کے بعد قبلہ رو ہو کر دو رکعت نماز زیارت پڑھے، پھر عم رسولؐ حضرت حمزہؑ کی قبر مبارک سے لپٹ جائے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
34
اے معبود! رحمت نازل کر محمدؐ و آل محمدؑ پر
34
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ تَعَرَّضْتُ لِرَحْمَتِكَ
35
اے معبود ! میں تیری رحمت کی خواہش لے کر
35
بِلُزُوْمِیْ لِقَبْرِ عَمِّ نَبِیِّكَ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
36
تیرے نبیؐ کے چچا کی قبر مبارک کے ساتھ لپٹا ہوا ہوں
36
لِیُجِیْرَنِیْ مِنْ نِقْمَتِكَ وَسَخَطِكَ وَمَقْتِكَ
37
تاکہ مجھ کو اس روز تیرے عذاب سے پناہ ملے
37
فِیْ یَوْمٍ تَكْثُرُ فِیْہِ الْاَصْوَاتُ
38
جس میں ہر طرف چیخ و پکار ہو گی
38
وَتُشْغَلُ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا قَدَّمَتْ
39
اور ہر شخص اپنے کیے ہوئے اعمال میں گھرا ہوا
39
وَتُجَادِلُ عَنْ نَفْسِھَا
40
اپنے آپ کو ملامت کر رہا ہو گا اور فقط اپنا دفاع کر رہا ہو گا
40
فَاِنْ تَرْحَمْنِی الْیَوْمَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیَّ وَلَا حُزْنٌ
41
پس اگر اس دن تو مجھ پر رحم فرمائے تو مجھے نہ خوف ہو گا نہ غم
41
وَاِنْ تُعَاقِبْ فَمَوْلًى لَہُ الْقُدْرَۃُ عَلٰی عَبْدِہٖ
42
اور اگر سزا دے گا تو بھی مولا و مالک کو اپنے غلام پر اختیار حاصل ہے
42
وَلَا تُخَیِّبْنِیْ بَعْدَ الْیَوْمِ
43
اور آج کے بعد مجھ کو نا امید نہ کر
43
وَلَا تَصْرِفْنِیْ بِغَیْرِ حَاجَتِیْ
44
اور حاجات پوری کیے بغیر نہ پلٹا
44
فَقَدْ لَصِقْتُ بِقَبْرِ عَمِّ نَبِیِّكَ
45
کیونکہ میں تیرے نبیؐ کے چچا کی قبر سے لپٹا ہوا ہوں
45
وَتَقَرَّبْتُ بِہٖ اِلَیْكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ، وَرَجَاءَ رَحْمَتِكَ
46
اور ان کے ذریعے تیرے قریب ہوا ہوں تیری خوشنودی کی جستجو اور تیری رحمت کی امید کرتا ہوں
46
فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ، وَعُدْ بِحِلْمِكَ عَلٰی جَھْلِیْ
47
پس میری زیارت قبول فرما، میرے جہل پر نرمی کر
47
وَبِرَٲْفَتِكَ عَلٰی جِنَایَۃِ نَفْسِیْ
48
اور میرے خود پر کیے ہوئے ستم پر مہربانی سے کام لے
48
فَقَدْ عَظُمْ جُرْمِیْ، وَمَا ٲَخَافُ ٲَنْ تَظْلِمَنِیْ
49
گویا میرا جرم بڑا ہے، مجھے خوف نہیں کہ تو مجھ پر ظلم کرے گا
49
وَلٰكِنْ ٲَخَافُ سُوْءَ الْحِسَابِ
50
لیکن حساب کی سختی سے ڈرتا ہوں
50
فَانْظُرِ الْیَوْمَ تَقَلُّبِیْ عَلٰی قَبْرِ عَمِّ نَبِیِّكَ
51
پس یہ دیکھ کہ آج میں تیرے نبیؐ کے چچا کی قبر پر تڑپ رہا ہوں
51
فَبِھِمَا فُكَّنِیْ مِنَ النَّارِ
52
تو بواسطہ ان دونوں کے مجھے آگ سے آزاد فرما
52
وَلَا تُخَیِّبْ سَعْیِیْ
53
اور میری یہ کوشش ناکام نہ کر
53
وَلَا یَھُوْنَنَّ عَلَیْكَ ابْتِھَالِیْ
54
اپنے حضور میری زاری کو ناچیز نہ بنا
54
وَلَا تَحْجُبَنَّ عَنْكَ صَوْتِیْ
55
میری پکار کو خود تک پہنچنے سے نہ روک
55
وَلَا تَقْلِبْنِیْ بِغَیْرِ حَوَائِجِیْ
56
اور مجھے بغیر حاجت پوری کیے نہ پلٹا
56
یَا غِیَاثَ كُلِّ مَكْرُوْبٍ وَمَحْزُوْنٍ
57
اے ہر مصیبت زدہ اور غمگین کے فریاد رس
57
وَیَا مُفَرِّجًا عَنِ الْمَلْھُوْفِ الْحَیْرَانِ الْغَرِیْقِ الْمُشْرِفِ عَلَی الْھَلَكَۃِ
58
اے ہر دکھ کے مارے، پریشان حال، ڈوبے ہوئے، ہلاکت میں پڑے ہوئے کو ان سختیوں سے نکالنے والے
58
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
59
پس محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
59
وَانْظُرْ اِلَیَّ نَظْرَۃً لَا ٲَشْقٰی بَعْدَھَا ٲَبَدًا
60
اور مجھ پر ایسی نظر فرما کہ اس کے بعد کبھی بد بختی میں نہ پڑوں
60
وَارْحَمْ تَضَرُّعِیْ وَعَبْرَتِیْ وَانْفِرَادِیْ
61
میرے آہ و نالہ اور میری بے کسی پر رحم فرما
61
فَقَدْ رَجَوْتُ رِضَاكَ
62
کہ میں تیری رضا کی امید رکھتا ہوں
62
وَتَحَرَّیْتُ الْخَیْرَ الَّذِیْ لَا یُعْطِیْہِ ٲَحَدٌ سِوَاكَ
63
اور اس بھلائی کا طالب ہوں جو سوائے تیرے کوئی نہیں عطا کرتا
63
فَلَا تَرُدَّ ٲَمَلِیْ۔
64
پس میری آس نہ توڑ
64
اَللّٰھُمَّ اِنْ تُعَاقِبْ
65
اے معبود! اگر تو سزا دے
65
فَمَوْلًى لَہُ الْقُدْرَۃُ عَلٰی عَبْدِہٖ وَجَزَائِہٖ بِسُوْءِ فِعْلِہٖ
66
تو وہ با اختیار مالک کی طرف سے اپنے غلام کی برائی کا بدلہ ہے
66
فَلَا ٲَخِیْبَنَّ الْیَوْمَ
67
پس آج مجھے محروم و ناکام نہ فرما
67
وَلَا تَصْرِفْنِیْ بِغَیْرِ حَاجَتِیْ
68
اور مجھ کو حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا
68
وَلَا تُخَیِّبَنَّ شُخُوْصِیْ وَوِفَادَتِیْ
69
میرے یہاں آنے اور حاضر ہو نے کو بیکار نہ بنا
69
فَقَدْ ٲَنْفَدْتُ نَفَقَتِیْ
70
کیونکہ میں اپنا زاد راہ خرچ کر چکا،
70
وَٲَتْعَبْتُ بَدَنِیْ، وَقَطَعْتُ الْمَفَازَاتِ
71
تنگی و سختی اٹھائی اور بیابانوں میں سے گزرا ہوں
71
وَخَلَّفْتُ الْاَھْلَ وَالْمَالَ وَمَا خَوَّلْتَنِیْ
72
میں اپنے اہل و عیال اور سامان اور جو تو نے دیا پیچھے چھوڑ آیا
72
وَاٰثَرْتُ مَا عِنْدَكَ عَلٰی نَفْسِیْ
73
اور اپنے لئے وہ پسند کیا جو تیرے قبضہ میں ہے
73
وَلُذْتُ بِقَبْرِ عَمِّ نَبِیِّكَ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
74
اب تیرے نبی کے چچاکی قبرکی پناہ لئے ہوئے
74
وَتَقَرَّبْتُ بِہِ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ
75
تیرا قرب چاہا اور اس کے ذریعے تیری رضائیں طلب کرتا ہوں
75
فَعُدْ بِحِلْمِكَ عَلٰی جَھْلِیْ، وَبِرَٲْفَتِكَ عَلٰی ذَنْبِیْ
76
پس اپنی نرمی کے ذریعے میری نادانی سے اور اپنی مہربانی کے سبب میرے گناہ سے درگزر کر
76
فَقَدْ عَظُمَ جُرْمِیْ، بِرَحْمَتِكَ یَا كَرِیْمُ یَا كَرِیْمُ۔
77
کہ میرا جرم بہت بڑا ہے، واسطہ ہے تیری رحمت کا اے مہربان اے مہربان۔
77

مؤلف کہتے ہیں کہ جناب حمزہؑ کے اوصاف اور ان کی زیارت کی فضیلت بہت زیادہ ہے جو کہ بیان نہیں کی جا سکتی۔ فخر المحققین نے رسالۂ فخریہ میں فرمایا: حضرت حمزہؑ اور احد کے دیگر شہداء کی زیارت کرنا مستحب ہے کیونکہ حضرت رسولؐ سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا: جو شخص میری زیارت کرے اور میرے چچا حمزہؑ کی زیارت کو نہ جائے تو گویا اس نے مجھ پر ظلم کیا۔

نیز اس حقیر نے ”بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان“ میں نقل کیا ہے کہ حضرت رسولؐ کے وصال کے بعد حضرت فاطمہؑ ہر ہفتے میں پیر اور جمعرات کو حضرت حمزہؑ اور دیگر شہدائے احد کی زیارت کو جاتیں، وہاں نماز پڑھتیں اور دعا مانگتیں، حتیٰ کہ اپنی وفات تک ایسا ہی کرتی رہیں۔ محمود بن لبید نے بیان کیا کہ سیدۂ جلیلہؑ حضرت حمزہؑ کی قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر گریہ فرمایا کرتی تھیں۔ ایک روز جو میں حضرت حمزہؑ کی زیارت کو گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ معظمہؑ حضرت حمزہؑ کی قبر پر گریہ کر رہیں ہیں۔ تب میں نے صبر سے کام لیا اور ان کا گریہ تھم گیا۔ میں ان کے قریب ہوا اور سلام عرض کرنے کے بعد کہا: اے سیدۂ نسواں! قسم بخدا آپ نے اپنے گریہ سے میرے دل کی رگیں کاٹ کر رکھ دیں! بی بی نے فرمایا اے ابو عمر! مجھے اسی طرح رونا چاہیے کہ مجھے کائنات کے بہترین باپ حضرت رسولؐ کی وفات کا رنج پہنچا ہے۔ پھر فرمایا: ہائے خدا کے رسولؐ سے ملنے کی آرزو، اور یہ کہا:

اِذَا مَاتَ یُوْمًا مَیِّتٌ قَلَّ ذِكْرُہٗ، وَذِكْرُ أَبِیْ مُذْ مَاتَ وَﷲِ اَكْثَرُ
78
جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کی یاد کم ہو جاتی ہے، لیکن بخدا کہ وفات کے بعد میرے بابا کی یاد زیادہ ہے۔
78

شیخ مفید نے فرمایا: حضرت رسولؐ نے اپنی حیات میں حضرت حمزہؑ کی قبر کی زیارت کا حکم دیا اور خود بھی آپ کی اور دیگر شہدائے احد کی زیارت کرتے رہے۔ آنحضرتؐ کی وفات کے بعد سیدہ فاطمہؑ حضرت حمزہؑ کی قبر پر جاتیں تھیں اور دوسرے مسلمان بھی آپ کی زیارت کرتے اور قبر پر حاضر ہوتے تھے۔