سید ابن طاؤس مصباح الزائر میں اس زیارت کی کیفیت نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ باب السلام یعنی روضۂ امیر المؤمنین علیہ السلام کی طرف جاتے ہوئے جب ضریح مقدس دکھائی دینے لگے تو چونتیس مرتبہ ﷲُ ٲَكْبَر کہے اور پھر پڑھے:

سَلَامُ ﷲِ وَسَلَامُ مَلَائِكَتِہِ الْمُقَرَّبِیْنَ
1
سلام ہو اللہ کا، سلام ہو خدا کے مقرب فرشتگان کا
1
وَٲَنْبِیَائِہِ الْمُرْسَلِیْنَ، وَعِبَادِہِ الصَّالِحِیْنَ
2
خدا کے بھیجے ہوئے نبیوں کا، خدا کے سبھی نیک بندوں کا
2
وَجَمِیْعِ الشُّھَدَاءِ وَالصِّدِّیْقِیْنَ
3
تمام شہیدان راہ خدا کا اور سلام ہو صدیقوں کا
3
عَلَیْكَ یَا ٲَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ
4
آپ پر اے مؤمنوں کے امیرؑ
4
اَلسَّلَامُ عَلٰی اٰدَمَ صَفْوَۃِ ﷲِ
5
سلام ہو آدم پر جو خدا کے برگزیدہ ہیں
5
اَلسَّلَامُ عَلٰی نُوْحٍ نَبِیِّ ﷲِ
6
سلام ہو نوح پر جو خدا کے نبی ہیں
6
اَلسَّلَامُ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ ﷲِ
7
سلام ہو ابراہیم پر جو خدا کے خلیل ہیں
7
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُوْسٰی كَلِیْمِ ﷲِ
8
سلام ہو موسیٰ پر جو کلیم خدا ہیں
8
اَلسَّلَامُ عَلٰی عِیْسٰی رُوْحِ ﷲِ
9
سلام ہو عیسیٰ پر جو روح خدا ہیں
9
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدٍ حَبِیْبِ ﷲِ
10
سلام ہو محمدؐ پر جو خدا کے حبیب ہیں
10
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
11
خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں
11
اَلسَّلَامُ عَلَی اسْمِ ﷲِ الرَّضِیِّ
12
سلام ہو خدا کے پسندیدہ نام پر
12
وَوَجْھِہِ الْعَلِیِّ، وَصِرَاطِہِ السَّوِیِّ
13
اور بلند نور اور اس کے صراط مستقیم پر
13
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُھَذَّبِ الصَّفِیِّ
14
سلام ہو خوش اطوار اور برگزیدہ پر
14
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَبِی الْحَسَنِ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِیْ طَالِبٍ
15
سلام ہو ابی الحسن علی ابن ابی طالبؑ پر
15
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
16
اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
16
اَلسَّلَامُ عَلٰی خَالِصِ الْاَخِلَّاءِ
17
سلام ہو خدا کے خالص و مخلص دوست پر
17
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوْصِ بِسَیِّدَۃِ النِّسَاءِ
18
سلام ہو اس پر جو خاص جناب سیدہ کی ہمسری کے لئے پیدا ہوا
18
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَوْلُوْدِ فِی الْكَعْبَۃِ، الْمُزَوَّجِ فِی السَّمَاءِ
19
سلام ہو اس پر جو کعبۂ مقدس میں پیدا ہوا، جس کی تزویج آسمان میں ہوئی
19
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَسَدِ ﷲِ فِی الْوَغٰی
20
سلام ہو میدان جنگ میں خدا کے شیر پر
20
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ شُرِّفَتْ بِہٖ مَكَّۃُ وَمِنٰی
21
سلام ہو اس پر جس کو مکہ و منیٰ میں شرف ملا
21
اَلسَّلَامُ عَلٰی صَاحِبِ الْحَوْضِ وَحَامِلِ اللِّوَاءِ
22
سلام ہو ساقئ حوضِ کوثر اور لواء الحمد اٹھانے والے پر
22
اَلسَّلَامُ عَلٰی خَامِسِ ٲَھْلِ الْعَبَاءِ
23
سلام ہو آل عبا میں پانچویں پر
23
اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَائِتِ عَلٰی فِرَاشِ النَّبِیِّ
24
سلام ہو بستر رسولؐ پر بے خوف ہو کر سونے والے
24
وَمُفْدِیْہِ بِنَفْسِہٖ مِنَ الْاَعْدَاءِ
25
اور دشمنوں کے مقابل ان پر جان قربان کرنے والے پر
25
اَلسَّلَامُ عَلٰی قَالِعِ بَابِ خَیْبَرَ وَالدَّاحِیْ بِہٖ فِی الْفَضَاءِ
26
سلام ہو باب خیبر اکھاڑنے اور اس کو اوپر پھینکنے والے پر
26
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُكَلِّمِ الْفِتْیَۃِ فِیْ كَھْفِھِمْ بِلِسَانِ الْاَنْبِیَاءِ
27
سلام ہو اس پر جس نے نبیوں کی زبان میں اصحاب کہف سے بات کی
27
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُنْبِعِ الْقَلِیْبِ فِی الْفَلَا
28
سلام ہو بیابان میں ابلتا ہوا چشمہ نکالنے والے پر
28
اَلسَّلَامُ عَلٰی قَالِعِ الصَّخْرَۃِ وَقَدْ عَجَزَ عَنْھَا الرِّجَالُ الْاَشِدَّاءُ
29
سلام پتھر اکھاڑنے والے پر کہ جسے بڑے بڑے پہلوان نہ اکھاڑ سکتے تھے
29
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُخَاطِبِ الثُّعْبَانِ
30
سلام ہو اس پر جس نے اژدھا کے ساتھ کلام کیا
30
عَلٰی مِنْبَرِ الْكُوْفَۃِ بِلِسَانِ الْفُصَحَاءِ
31
منبر کوفہ پر فصیح تر زبان میں۔
31
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُخَاطِبِ الذِّئْبِ
32
سلام ہو بھیڑیے سے بات کرنے والے پر اور
32
وَمُكَلِّمِ الْجُمْجُمَۃِ بِالنَّھْرَوَانِ وَقَدْ نَخِرَتِ الْعِظَامُ بِالْبِلَا
33
نہروان میں کھوپڑی سے کلام کرنے والے پر جب کہ وہ ٹوٹی پھوٹی پرانی ہڈیاں ہی تھیں
33
اَلسَّلَامُ عَلٰی صَاحِبِ الشَّفَاعَۃِ فِیْ یَوْمِ الْوَرٰی
34
سلام ہو روز قیامت میں شفاعت کرنے والے پر
34
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
35
اس کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں
35
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمَامِ الزَّكِیِّ حَلِیْفِ الْمِحْرَابِ
36
سلام ہو اس پاکباز امام پر جو محراب عبادت کا شائق رہا
36
اَلسَّلَامُ عَلٰی صَاحِبِ الْمُعْجِزِ الْبَاھِرِ
37
سلام ہو اس پر جو واضح معجزے رکھنے والا
37
وَالنَّاطِقِ بِالْحِكْمَۃِ وَالصَّوَابِ
38
اور علم و دانش کی گفتگو کرنے والا ہے
38
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ عِنْدَہٗ تَٲْوِیْلُ الْمُحْكَمِ وَالْمُتَشَابِہٖ
39
سلام ہو اس پر جسے واضح اور ذومعنی سبھی آیتوں کی تاویل معلوم ہے
39
وَعِنْدَہٗ ٲُمُّ الْكِتَابِ
40
اور اصل کتاب کا علم ہے
40
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ رُدَّتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ حِیْنَ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
41
سلام ہو اس پر جس کے لئے سورج پلٹا جبکہ وہ پردۂ تاریکی میں ڈوب چکا تھا
41
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحْیِی اللَّیْلِ الْبَھِیْمِ بِالتَّھَجُّدِ وَالْاِكْتِیَابِ
42
سلام ہو اس پر جو رات کی تاریکی میں عبادت و گریہ میں جاگتا رہا
42
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ خَاطَبَہٗ جَبْرَئِیْلُ بِاِمْرَۃِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِغَیْرِ ارْتِیَابٍ
43
سلام ہو اس پر کہ جسے جبرائیلؑ نے کسی شبہ کے بغیر امیر المؤمنینؑ کہہ کر مخاطب کیا
43
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
44
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں
44
اَلسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ السَّادَاتِ
45
سلام ہو سرداروں کے سردار پر
45
اَلسَّلَامُ عَلٰی صَاحِبِ الْمُعْجِزَاتِ
46
سلام ہو معجزوں کے مالک پر
46
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ عَجِبَ مِنْ حَمَلَاتِہٖ فِی الْحُرُوْبِ مَلَائِكَۃُ سَبْعِ سَمٰوَاتٍ
47
سلام ہو اس پر جس نے جنگوں میں اپنے پے در پے حملوں سے ہفت آسمان کے فرشتوں کو حیران کر دیا
47
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ نَاجَی الرَّسُوْلَ
48
سلام ہو اس پر جس نے رسولؐ کے ساتھ سرگوشی کی
48
فَقَدَّمَ بَیْنَ یَدَیْ نَجْوَاہُ صَدَقَاتٍ
49
اور قبل اس کے صدقہ دیا
49
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَمِیْرِ الْجُیُوْشِ وَصَاحِبِ الْغَزَوَاتِ
50
سلام ہو لشکروں کے سالار اور کثیر جنگیں لڑنے والے پر
50
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُخَاطِبِ ذِئْبِ الْفَلَوَاتِ
51
سلام ہو اس پر جس نے جنگل میں بھیڑیے سے گفتگو کی
51
اَلسَّلَامُ عَلٰی نُوْرِ ﷲِ فِی الظُّلُمَاتِ
52
سلام ہو اس پر جو تاریکیوں میں خدا کا نور ہے
52
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ رُدَّتْ لَہُ الشَّمْسُ
53
سلام ہو اس پر جس کے لئے سورج پلٹا
53
فَقَضٰی مَا فَاتَہٗ مِنَ الصَّلَاۃِ
54
تو اس نے اپنی چھوٹی ہوئی نماز وقت پر ادا کی
54
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہ۔
55
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں
55
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
56
سلام ہو مؤمنوں کے امیر پر
56
اَلسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ
57
سلام ہو اوصیاء کے سردار پر
57
اَلسَّلَامُ عَلٰی اِمَامِ الْمُتَّقِیْنَ
58
سلام ہو پرہیزگاروں کے امام پر
58
اَلسَّلَامُ عَلٰی وَارِثِ عِلْمِ النَّبِیِّیْنَ
59
سلام ہو نبیوں کے علوم کے حامل و وارث پر
59
اَلسَّلَامُ عَلٰی یَعْسُوْبِ الدِّیْنِ
60
سلام ہو دین کے سردار پر
60
اَلسَّلَامُ عَلٰی عِصْمَۃِ الْمُؤْمِنِیْنَ
61
سلام ہو مؤمنوں کے نگہبان و نگہدار پر
61
اَلسَّلَامُ عَلٰی قُدْوَۃِ الصَّادِقِیْنَ
62
سلام ہو سچ بولنے والوں کے پیشوا پر
62
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
63
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں
63
اَلسَّلَامُ عَلٰی حُجَّۃِ الْاَبْرَارِ
64
سلام ہو نیک لوگوں کی حجت پر
64
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَبِی الْاَئِمَّۃِ الْاَطْھَارِ
65
سلام ہو پاکیزہ ائمہ کے پدر بزرگوار پر
65
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوْصِ بِذِی الْفَقَارِ
66
سلام ہو عطائے ذوالفقار کے لئے خاص کیے جانے والے پر
66
اَلسَّلَامُ عَلٰی سَاقِیْ ٲَوْلِیَائِہٖ مِنْ حَوْضِ النَّبِیِّ الْمُخْتَارِ
67
سلام ہو اس پر جو رسولؐ مختار کے حوض سے اپنے دوستوں کو سیراب کرنے والا ہے
67
صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ مَا اطَّرَدَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ
68
خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر جب تک رات دن آئیں جائیں
68
اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبَأَ الْعَظِیْمِ
69
سلام ہو اس پر جو خبر عظیم ہے
69
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنْ ٲَنْزَلَ ﷲُ فِیْہِ
70
سلام ہو اس پر جس کے لئے خدا نے نازل کیا:
70
وَاِنَّہٗ فِیْ ٲُمِّ الْكِتَابِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌ
71
اور بے شک وہ اصل کتاب میں ہمارے ہاں بلند تر علم والا ہے
71
اَلسَّلَامُ عَلٰی صِرَاطِ ﷲِ الْمُسْتَقِیْمِ
72
سلام ہو اس پر جو خدا کا سیدھا راستہ ہے
72
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْعُوْتِ فِی التَّوْرَاۃِ
73
سلام ہو اس پر جس کا تعارف کرایا گیا ہے تورات میں،
73
وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ
74
انجیل اور قرآن حکیم میں
74
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
75
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں۔
75

اب اپنے آپ کو ضریح مبارک پر گرا دے اور بوسہ دے اور کہے:

یَا ٲَمِیْنَ ﷲِ یَا حُجَّۃَ ﷲِ
76
اے خدا کے امین، اے خدا کی حجت
76
یَا وَلِیَّ ﷲِ یَا صِرَاطَ ﷲِ
77
خدا کے ولی، اے خدا کی راہ راست
77
زَارَكَ عَبْدُكَ وَوَلِیُّكَ اللَّائِذُ بِقَبْرِكَ
78
آپ کی زیارت کی ہے آپ کے غلام اور محب نے پناہ لیتے ہوئے اس قبر کی
78
وَالْمُنِیْخُ رَحْلَہٗ بِفِنَائِكَ
79
اور آپ کی بارگاہ میں حاضری کے ذریعے
79
الْمُتَقَرِّبُ اِلَی ﷲِ عَزَّ وَجَلَّ
80
خدائے عزوجل کا تقرب چاہتا ہے
80
وَالْمُسْتَشْفِعُ بِكَ اِلَی ﷲِ
81
خدا کے حضور آپ کی شفاعت کا طالب ہے
81
زِیَارَۃَ مَنْ ھَجَرَ فِیْكَ صَحْبَہٗ
82
یہ زیارت اس نے کی ہے جو آپ کیلئے سب کو چھوڑ آیا ہے
82
وَجَعَلَكَ بَعْدَ ﷲِ حَسْبَہٗ
83
اور خدا کے بعد آپ کو اپنے لئے کافی جانتا ہے
83
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ الطُّوْرُ وَالْكِتَاب الْمَسْطُوْرُ
84
میں گواہ ہوں بے شک آپ کوہ طور ہیں، لکھی ہوئی کتاب،
84
وَالرِّقُّ الْمَنْشُوْرُ، وَبَحْرُ الْعِلْمِ الْمَسْجُوْرُ
85
کھلا ہوا صحیفہ اور علوم کا موجزن سمندر ہیں
85
یَا وَلِیَّ ﷲِ اِنَّ لِكُلِّ مَزُوْرٍ عِنَایَۃً
86
اے ولئ خدا جس کی زیارت کی جائے وہ مہربانی کرتا ہے
86
فِیْ مَنْ زَارَہٗ وَقَصَدَہٗ وَٲَتَاہٗ
87
زیارت کرنے والے اور ارادت سے آنے والے پر۔
87
وَٲَنَا وَلِیُّكَ وَقَدْ حَطَطْتُ رَحْلِیْ بِفِنَائِكَ
88
اور میں جو آپ کا محب ہوں، میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں
88
وَلَجَٲْتُ اِلٰی حَرَمِكَ، وَلُذْتُ بِضَرِیْحِكَ
89
آپ کے حرم کی پناہ چاہتا ہوں، آپ کی ضریح سے چمٹا ہوا ہوں
89
لِعِلْمِیْ بِعَظِیْمِ مَنْزِلَتِكَ وَشَرَفِ حَضْرَتِكَ
90
کہ مجھے آپ کے بلند مرتبے کا علم ہے، سرکار کے شرف کو جانتا ہوں
90
وَقَدْ ٲَثْقَلَتِ الذُّنُوْبُ ظَھْرِیْ وَمَنَعَتْنِیْ رُقَادِیْ
91
جبکہ مجھ پر میرے بھاری گناہ کا بوجھ ہے، میری قوت جواب دے گئی ہے
91
فَمَا ٲَجِدُ حِرْزًا وَلَا مَعْقِلًا وَلَا مَلْجَٲً ٲَلْجَٲُ اِلَیْہِ
92
میرا کوئی نگہدار نہیں، کوئی محفوظ مقام نہیں، کوئی پناہ گاہ نہیں جہاں پناہ لوں
92
اِلَّا ﷲُ تَعَالٰی وَتَوَسُّلِیْ بِكَ اِلَیْہِ
93
بس اللہ تعالی ہی ہے اور اس کیلئے آپ کو وسیلہ بناتا ہوں
93
وَاسْتِشْفَاعِیْ بِكَ لَدَیْہِ
94
اس کے حضور آپ کو سفارشی بناتا ہوں
94
فَھَا ٲَنَا نَازِلٌ بِفِنَائِكَ
95
پس یہ میں ہوں کہ اب آپ کی بارگاہ میں آبیٹھا ہوں
95
وَلَكَ عِنْدَ ﷲِ جَاہٌ عَظِیْمٌ، وَمَقَامٌ كَرِیْمٌ
96
جبکہ آپ اللہ کے ہاں بہت بڑی عزت اور بلند مرتبہ رکھتے ہیں
96
فَاشْفَعْ لِیْ عِنْدَ ﷲِ رَبِّكَ یَا مَوْلَایَ
97
لہٰذا اے میرے مولا خدا کے حضور میری سفارش فرمائیں
97

اس کے بعد ضریح مبارک کو بوسہ دے اور قبلہ رخ ہو کر کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَتَقَرَّبُ اِلَیْكَ
98
اے معبود! میں تیرا تقرب چاہتا ہوں
98
یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِیْنَ وَیَا ٲَبْصَرَ النَّاظِرِیْنَ
99
اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے
99
وَیَا ٲَسْرَعَ الْحَاسِبِیْنَ وَیَا ٲَجْوَدَ الْاَجْوَدِیْنَ
100
اے تیز تر حساب کرنے والے اور اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے
100
بِمُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ رَسُوْلِكَ اِلَی الْعَالَمِیْنَ
101
بواسطہ نبیوں کے خاتم محمدؐ کے جو عالمین کی طرف تیرے رسولؐ ہیں
101
وَبِٲَخِیْہِ وَابْنِ عَمِّہِ الْاَنْزَعِ الْبَطِیْنِ
102
بواسطہ ان کے بھائی اور چچا زاد، گہرے باطن والے،
102
الْعَالِمِ الْمُبِیْنِ عَلِیٍّ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
103
علم میں آشکار امیر المؤمنین علیؑ کے
103
وَالْحَسَنَ وَالْحُسَیْنِ الْاِمَامَیْنِ الشَّھِیْدَیْنِ
104
اور بواسطہ حسنؑ و حسینؑ کے جو دونوں امام اور شہید راہ خدا ہیں
104
وَبِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعَابِدِیْنَ
105
بواسطہ علی بن حسینؑ زین العابدینؑ کے
105
وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ بَاقِرِ عِلْمِ الْاَوَّلِیْنَ
106
اور بواسطہ محمدؐ بن علیؑ کے جو اولین کے علم کو ظاہر کرنے والے ہیں
106
وَبِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ زَكِیِّ الصِّدِّیْقِیْنَ
107
بواسطہ جعفرؑ بن محمدؑ کے جو صدیقوں میں پاکیزہ ہیں
107
وَبِمُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْكَاظِمِ الْمُبِیْنِ وَحَبِیْسِ الظَّالِمِیْنَ
108
بواسطہ موسیٰؑ ابن جعفرؑ کے جو ظاہر بظاہر غصے کو پینے والے اور ظالموں کے اسیر ہیں
108
وَبِعَلِیِّ بْنِ مُوْسَی الرِّضَا الْاَمِیْنِ
109
بواسطہ علیؑ ابن موسیؑ کے جو راضی بہ رضا امین خدا ہیں
109
وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوَادِ عَلَمِ الْمُھْتَدِیْنَ
110
بواسطہ محمدؑ بن علیؑ کے جو ہدایت یافتگان کے نشان جواد ہیں
110
وَبِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرِّ الصَّادِقِ سَیِّدِ الْعَابِدِیْنَ
111
بواسطہ علیؑ بن محمدؑ کے جو سچے نیک عبادت گزاروں کے سردار ہیں
111
وَبِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَسْكَرِیِّ وَلِیِّ الْمُؤْمِنِیْنَ
112
بواسطہ حسنؑ بن علیؑ کے جو عسکری اور مؤمنوں کے سرپرست ہیں
112
وَبِالْخَلَفِ الْحُجَّۃِ صَاحِبِ الْاَمْرِ مُظْھِرِ الْبَرَاھِیْنِ
113
بواسطہ خلف حجت صاحب امرؑ جو دلائل کے مظہر ہیں
113
ٲَنْ تَكْشِفَ مَا بِیْ مِنَ الْھُمُوْمِ
114
ان سب کے واسطے میرے سب اندیشے دور کر دے
114
وَتَكْفِیَنِیْ شَرَّ الْبَلَاءِ الْمَحْتُوْمِ
115
ختم نہ ہونے والی سختیوں میں میری مدد فرما
115
وَتُجِیْرَنِیْ مِنَ النَّارِ ذَاتِ السَّمُوْمِ
116
اور مجھے جہنم کی زہریلی آگ سے پناہ میں رکھ
116
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
117
اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
117

اس کے بعد جس حاجت کے لئے چاہے دعا مانگے اور حضرت کو الوداع کر کے واپس لوٹے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ سید عبد الکریم بن طاؤس نے فرحۃ الغرٰی میں روایت کی ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام کوفہ میں داخل ہوئے اور مسجد میں تشریف لائے۔ وہاں ابو حمزہ ثمالی موجود تھے جن کا کوفہ کے عبادت گزاروں اور بزرگ لوگوں میں شمار ہوتا تھا۔ حضرت نے وہاں دو رکعت نماز ادا کی، ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے زیادہ پاکیزہ لہجہ کبھی نہیں سنا تھا ۔ میں ان کے نزدیک گیا تاکہ سنوں وہ کیا کہہ رہے ہیں چنانچہ میں نے سنا کہ وہ فرما رہے ہیں:

اِلٰھِیْ اِنْ كَانَ قَدْ عَصَیْتُكَ فَاِنِّیْ قَدْ اَطَعْتُكَ فِیْ أَحَبِّ الْأَشْیَاءِ اِلَیْكَ
118
میرے معبود! اگر تیری نا فرمانی کی ہے تو بے شک میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت بھی کی ہے۔
118

اور یہ ایک مشہور دعا ہے، مؤلف کہتے ہیں کہ یہ دعا اعمال کوفہ میں ذکر کی جائے گی۔ اور ابو حمزہ نے بیان کیا ہے کہ وہ بزرگوار ساتویں ستون کے قریب آئے، اپنے جوتے اتارے اور کھڑے ہو گئے پھر اپنے ہاتھ کانوں تک اٹھا کر ایک تکبیر کہی کہ جس کی دہشت سے میرے بدن کے تمام رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ پھر انہوں نے چار رکعت نماز ادا کی جس میں رکوع و سجود انتہائی خلوص سے انجام دیئے اس کے بعد یہ دعا پڑھی اِلٰھِیْ اِنْ كُنْتُ قَدْ اَعْصَیْتُكَ ... الی آخر

اور سابقہ روایت کے مطابق امامؑ اٹھے اور چل دیئے۔ ابو حمزہ نے کہا کہ میں ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا، اس طرف ہم کوفہ کے باہر اونٹ بٹھانے کی جگہ پر آ گئے۔ میں نے دیکھا وہاں ایک حبشی غلام ہے جس کے پاس ایک زخمی اونٹ اور اونٹنی ہے۔ میں نے اس سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ اس شخص نے کہا اَوَ یَخَفٰی عَلَیْكَ شَمَائِلُہٗ .... آیا تم نے اسے شکل و صورت سے نہیں پہچانا وہ علیؑ بن الحسینؑ ہیں۔ ابو حمزہ کہتے ہیں یہ سنتے ہی میں نے خود کو ان کے قدموں میں ڈال دیا تا کہ ان کو بوسہ دوں۔ مگر آنجناب نے مجھے ایسا نہ کرنے دیا اپنے ہاتھ سے میرا سر اٹھایا اور فرمایا ایسا مت کرو کیونکہ سوائے خدائے عزوجل کے کسی کو سجدہ کرنا جائز نہیں۔ میں نے عرض کی: اے فرزند رسول آپ یہاں کس لئے تشریف لائے ہیں؟ فرمایا وہی کام تھا جو تو نے دیکھا کہ میں نے مسجد کوفہ میں نماز ادا کی ہے۔ اگر لوگوں کو اس نماز کی فضیلت کا علم ہوتا تو وہ بچوں کی طرح گھٹنوں کے بل چل کر بھی یہاں آتے، یعنی ہر تکلیف اٹھا کر یہاں پہنچتے۔ پھر فرمایا کہ آیا تم چاہتے ہو کہ میرے ساتھ ہو کر میرے جد بزرگوار علی ابن ابی طالبؑ کی زیارت کرو، میں نے عرض کی کہ ہاں میں آپ کے ہمراہ یہ زیارت کرنا چاہتا ہوں لہذا جب آپ روانہ ہوئے اور میں آپ کے ناقہ کے سائے میں چلنے لگا آپ مجھ سے گفتگو فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نجف اشرف پہنچ گئے وہاں سفید روضہ تھا جو نور سے دمک رہا تھا آپ ناقہ سے اتر کر پیادہ ہو گئے اپنے دونوں رخسار اس زمین پر رکھے اور فرمایا: اے ابو حمزہ! یہ میرے جد بزرگوار علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی قبر ہے۔ پھر ایک زیارت پڑھی ،جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:

اَلسَّلَامُ عَلٰی اِسْمِ ﷲِ الرَّضِیَّ وَنُوْرِ وَجْھِہِ الْمُضِیٓءِ.....
119
سلام ہو خدا کے اس نام پر جو اس کا پسندیدہ اور اس کا مظہر ہے۔
119

اس کے بعد آپ نے اس قبر اطہر کو الوداع کہا اور مدینے کی طرف روانہ ہو گئے اور میں کوفہ واپس آ گیا۔ مؤلف کہتے ہیں کہ فرحۃ الغریٰ میں سید ابن طاؤس کے اس زیارت کو نقل نہ کرنے پر مجھے افسوس ہوا۔ میں نے امیر المؤمنینؑ کے لئے منقول ایک ایک زیارت تلاش کی اور اسے دیکھا لیکن مجھے وہ زیارت نہ ملی جس کی ابتداء ان دو جملوں سے ہوتی ہو، مگر یہ زیارت شریف کہ جس کا پہلا جملہ اس کے موافق اور دوسرا اس سے مختلف ہے۔ پس ممکن ہے کہ یہ وہی زیارت ہو اور اس کا یہ اختلاف چنداں اثر نہیں رکھتا۔ اگر کوئی کہے کہ اس زیارت کا آغاز وہی: سَلَامُ ﷲِ وَسَلَامُ مَلَائِكَتِہٖ (سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے فرشتوں کا سلام ہو خدا کے اس نام پر) ہے نہ کہ: اَلسَّلَامُ عَلٰی اِسْمِ ﷲِ تو میں کہوں گا اس کا آغاز اَلسَّلَامُ عَلٰی اِسْمِ ﷲِ الرَّضِیَّ (سلام ہو خدا کے اس نام پر جو اس کا پسندیدہ ہے) سے ہے اور دیگر سلام اجازتِ داخلہ اور طلبِ رخصت کیلئے ہیں۔ اور اس کی دلیل امیر المؤمنین علیہ السلام کے روز ولادت کی زیارت ہے جو ہماری زیر بحث زیارت سے بہت حد تک مشابہت رکھتی ہے، جو اس کی طرف رجوع کرے اسے معلوم ہو جائے گا۔ نیز معلوم ہونا چاہیے کہ زیارت ششم اور زیارت روز ولادت میں یہ دو جملے بجز لفظ نُوْر کے شامل ہیں لیکن وہ زیارت کے آغاز میں نہیں آئے ہیں، واللہ اعلم۔

مختصر یہ کہ زیارات مطلقہ میں سے یہ سات زیارتیں ہی ہمارے لئے کافی ہیں جو ہم نے نقل کر دی ہیں اور اگر کوئی اس سے زیادہ کا خواہش مند ہو تو وہ زیارت جامعہ پڑھے یہ زیارت مبسوطہ ہے کہ جو اس کے بعد ہم روز غدیر کے لئے نقل کریں گے، کیونکہ اس زیارت کے ہر جگہ اور ہر وقت پڑھنے کی روایت ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ اس زیارت اور نماز کو امیر المؤمنین علیہ السلام کے حرم مطہر میں پڑھنے کو غنیمت شمار کرے ان بزرگوار اور دیگر آئمہ کے قرب میں ایک نماز دو لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص واجب الاطاعت امام کی زیارت کرے اور وہاں چار رکعت نماز پڑھے تو اس کیلئے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا۔ نیز ہم نے ہدیۃ الزائرین میں قبر امیر المؤمنین علیہ السلام کی مجاورت کی فضیلت نقل کی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ امیر المؤمنین علیہ السلام کے قرب کا حق ملحوظ رکھا جائے جو کہ کافی مشکل ہے اور ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے اور نہ اس مقام پر اس کا ذکر کیا جانا ضروری ہے۔ پس خواہش مند اہل ایمان کتاب کلمۂ طیبہ کی طرف رجوع فرمائیں۔