واضح رہے کہ حضرت امام حسینؑ کی جو زیارات نقل ہوئی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں۔ ان میں سے پہلی قسم وہ ہیں جن کے پڑھنے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے، انسان انہیں جس وقت چاہے پڑھ سکتا ہے۔ ان کو زیارات مطلقہ کہا جاتا ہے۔ دوسری قسم وہ زیارات ہیں جن کے پڑھنے کا مخصوص دن اور وقت مقرر ہے ان کو زیارات مخصوصہ کا نام دیا گیا ہے۔ان زیارتوں کا تذکرہ تین مطالب کے ضمن میں آرہا ہے۔
امام حسینؑ کی بہت سی زیارات مطلقہ منقول ہیں ہم چند ایک کے تذکرے پر اکتفا کریں گے۔
شیخ کلینیؒ نے کافی میں حسین بن ثویر سے روایت کی ہے کہ وہ کہہ رہے تھے میں یونس بن ظبیان، مفضل بن عمر اور ابو سلمہ سراج امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر تھے۔ یونس بن ظبیان اور میرے درمیان گفتگو ہو رہی تھی جو عمر میں ہم سے بڑے تھے۔ انہوں نے امام کی خدمت میں گزارش کی کہ آپ پر قربان جاؤں! کبھی کبھار میں بنی عباس کی مجلس میں جا بیٹھتا ہوں، لہذا اس وقت مجھ کو کیا پڑھنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم ان کے ہاں جاؤ اور وہاں ہمیں یاد کرو تو یہ پڑھو:
اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الرَّخَآءَ وَالسُّرُوْرَ۔
1
اے معبود! ہمیں آسائش و مسرت کا وقت دکھا۔
1
تاکہ جو ثواب تم چاہتے ہو وہ ہماری رجعت میں حاصل کر لو۔ اس نے کہا میں آپ پر فدا ہو جاؤں! میں امام حسینؑ کو بہت یاد کرتا ہوں، اس وقت مجھے کیا پڑھنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ اس وقت یہ پڑھا کرو:
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ یَا اَبَا عَبْدِ ﷲِ۔
2
خدا رحمت کرے آپ پر اے ابو عبد اللہ۔
2
کیونکہ امامؑ پر دور و نزدیک سے سلام پہنچ جاتا ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ جس زمانے میں امام حسینؑ کو شہید کیا گیا تو آپ پر سات آسمانوں، سات زمینوں اور ہر اس شے نے گریہ کیا جو ان میں ہے اور جو ان کے درمیان ہے، نیز جو چیزیں جنت میں اور جو جہنم میں خلق کی گئی ہیں، حتیٰ کہ جو چیزیں دیکھی جا سکتی ہیں اور جو چیزیں نہیں دیکھی جا سکتیں، سب نے آپ پر گریہ و بکا کی، سوائے تین چیزوں کے جنہوں نے آپ پر گریہ نہیں کیا۔ میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں! وہ کون سی تین چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ بصرہ، دمشق اور آل عثمان ہیں۔ اس کے ساتھ ہی میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان جاؤں! میں امام حسینؑ کی زیارت کو جانا چاہتا ہوں تو وہاں جا کر کیا کروں اور کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا کہ جب آنجنابؑ کی زیارت کو جاؤ تو پہلے دریائے فرات پر غسل کرو، پاکیزہ لباس پہنو اور حرم پاک کی طرف ننگے پاؤں چلو کہ تم خدا اور اس کے رسولؐ کے حرموں میں سے ایک حرم کی طرف جا رہے ہو، حرم کی جانب جاتے ہوئے بار بار یہ پڑھتے ہوئے چلو:
اَللّٰهُ اَكْبَرُ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَسُبْحَانَ ﷲِ۔
3
خدا بزرگ تر ہے اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، خدا پاک و منزہ ہے۔
3
اس کے علاوہ ہر وہ ذکر دہراؤ جس میں خدائے تعالیٰ کی بزرگی اور بڑائی کا بیان ہو، نیز محمدؐ وآل محمدؑ پر درود بھیجتے جاؤ، یہاں تک کہ حرم حسینی کے دروازے پر پہنچ جاؤ۔ پس اس وقت یہ کہو:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہٖ
4
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند
4
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ یَا مَلَآئِكَۃَ ﷲِ وَزُوَّارِ قَبْرِ ابْنِ نَبِیِّ ﷲِ
5
سلام ہو تم پر اے خدا کے فرشتو اور نبئ خدا کے فرزند کی قبر پر حاضری دینے والو
5
پھر قبر مبارک کی طرف جاؤ، قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو یعنی پشت قبلہ کھڑے ہو جاؤ اور اپنا چہرہ قبر مبارک کی طرف کر کے پڑھو:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہٖ
7
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند
7
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا قَتِیْلَ ﷲِ وَابْنَ قَتِیْلِہٖ
8
آپ پر سلام ہو اے کشتۂ راہ خدا اور کشتۂ راہ خدا کے فرزند
8
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ثَارَ ﷲِ وَابْنَ ثَارِہٖ
9
آپ پر سلام ہو جن کے خون کا بدلہ خدا لے گا اور ایسے خون والے کے فرزند
9
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وِتْرَ ﷲِ الْمَوْتُوْرَ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
10
آپ پر سلام ہو اے مقتول راہ خدا کہ آپ کا خون آسمانوں اور زمین پر برسا
10
ٲَشْھَدُ ٲَنَّ دَمَكَ سَكَنَ فِی الْخُلْدِ
11
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا خون بہشت میں ٹھہرا
11
وَاقْشَعَرَّتْ لَہٗ ٲَظِلَّۃُ الْعَرْشِ
12
جس سے عرش کے پردے لرزنے لگے
12
وَبَكٰی لَہٗ جَمِیْعُ الْخَلَائِقِ
13
وَبَكَتْ لَہُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْاَرَضُوْنَ السَّبْعُ
14
اور اس پر ساتوں آسمان ساتوں زمینیں روئیں
14
وَمَا فِیْھِنَّ وَمَا بَیْنَھُنَّ
15
اور جو کچھ ان میں ہے اور جو ان کے درمیان ہے
15
وَمَنْ یَتَقَلَّبُ فِی الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ
16
اور جو کچھ جنت و جہنم میں حرکت کرتا ہے وہ رویا
16
مِنْ خَلْقِ رَبِّنَا وَمَا یُرٰی وَمَا لَا یُرٰی
17
ہمارے رب کی مخلوق سے وہ نظر آتا ہے یا نظر نہیں آتا
17
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ حُجَّۃُ ﷲِ وَابْنُ حُجَّتِہٖ
18
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند ہیں
18
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَتِیْلُ ﷲِ وَابْنُ قَتِیْلِہٖ
19
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کشتۂ راہ خد اور کشتۂ راہ خدا کے فرزند ہیں
19
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ ثَارُ ﷲِ وَابْنُ ثَارِہٖ
20
میں گواہی دیتا ہوں خدا آپ کے اور آپ کے والد کے خون کا بدلہ لے گا
20
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ وِتْرُ ﷲِ الْمَوْتُوْرُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
21
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ راہ خدا کے مقتول ہیں جس کا خون آسمانوں اور زمینوں میں برسا
21
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَنَصَحْتَ وَوَفَیْتَ
22
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ فرمائی، خیر اندیشی کی، آپ نے وفا کی،
22
وَٲَوْفَیْتَ وَجَاھَدْتَ فِیْ سَبِیْلِ ﷲِ
23
حق ادا کیا اور خدا کی راہ میں پوری طرح جہاد کیا
23
وَمَضَیْتَ لِلَّذِیْ كُنْتَ عَلَیْہِ شَھِیْدًا
24
آپ اس ذات کے مطیع رہے جس پر آپ گواہ رہے
24
وَمُسْتَشْھِدًا وَشَاھِدًا وَمَشْھُوْدًا
25
اس پر گواہی لیتے رہے، اس کے شاہد ہیں اور مشہود تھے
25
ٲَنَا عَبْدُ ﷲِ وَمَوْلَاكَ، وَفِیْ طَاعَتِكَ وَالْوَافِدُ
26
میں خدا کا بندہ ہوں آپ کا محب ہوں، آپ کی خدمت میں حاضر ہوں
26
اِلَیْكَ ٲَلْتَمِسُ كَمَالَ الْمَنْزِلَۃِ عِنْدَ ﷲِ
27
اور اس لیے آیا ہوں کہ میں خدا کے ہاں بلند مرتبے کی خواہش رکھتا ہوں
27
وَثَبَاتَ الْقَدَمِ فِی الْھِجْرَۃِ اِلَیْكَ
28
آپ کی طرف سفر کرنے میں ثابت قدمی چاہتا ہوں
28
وَالسَّبِیْلَ الَّذِیْ لَا یَخْتَلِجُ دُوْنَكَ مِنَ الدُّخُوْلِ فِیْ كِفَالَتِك
29
اور وہ راستہ پانا چاہتا ہوں جس میں آپ کی قربت اور کفالت کے حصول میں رکاوٹ نہ ہو
29
الَّتِیْ ٲُمِرْتَ بِھَا مَنْ ٲَرَادَ ﷲَ بَدَٲ بِكُمْ
30
جس کا آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ خدا اپنا ارادہ آپ کے ذریعے ظاہر کرتا ہے
30
بِكُمْ یُبَیِّنُ ﷲُ الْكَذِبَ
31
آپ کے ذریعے جھوٹ کو آشکار کرتا ہے
31
وَبِكُمْ یُبَاعِدُ ﷲُ الزَّمَانَ الْكَلِبَ
32
آپ کے وسیلے سے خدا نے برے وقت سے نجات دی
32
وَبِكُمْ فَتَحَ ﷲُ، وَبِكُمْ یَخْتِمُ ﷲُ
33
خدا نے آپ کے ذریعے اللہ نے افتتاح کیا اور آپ ہی پر اختتام کرے گا
33
وَبِكُمْ یَمْحُوْ مَا یَشَاءُ وَیُثْبِتُ
34
آپ کے ذریعے جو چاہے لکھتا اور مٹاتا ہے
34
وَبِكُمْ یَفُكُّ الذُّلَّ مِنْ رِقَابِنَا
35
اور آپ کے وسیلے سے ہمیں ذلت سے نکالتا ہے
35
وَبِكُمْ یُدْرِكُ ﷲُ تِرَۃَ كُلِّ مُؤْمِنٍ یُطْلَبُ بِھَا
36
اور آپ کے وسیلے سے ہی خدا ہر مومن کے خون ناحق کا بدلہ لیتا ہے
36
وَبِكُمْ تُنْبِتُ الْاَرْضُ ٲَشْجَارَھَا
37
اور آپ کے وسیلے سے زمین درختوں کو اگاتی ہے
37
وَبِكُمْ تُخْرِجُ الْاَرْضُ ثِمَارَھَا
38
آپ ہی کے وسیلے سے زمین اپنے خزانے ظاہر کرتی ہے
38
وَبِكُمْ تُنْزِلُ السَّمَاءُ قَطْرَھَا وَرِزْقَھَا
39
آپ کے وسیلے سے آسمان سے بارش اور رزق نازل ہوتا ہے
39
وَبِكُمْ یَكْشِفُ ﷲُ الْكَرْبَ
40
آپ کے وسیلے سے خدا مصیبت دور کرتا ہے
40
وَبِكُمْ یُنَزِّلُ ﷲُ الْغَیْثَ
41
آپ کے وسیلے سے خدا بارش برساتا ہے
41
وَبِكُمْ تُسَبِّحُ الْاَرْضُ الَّتِیْ تَحْمِلُ ٲَبْدَانَكُمْ
42
اور آپ کے وسیلے سے زمین تسبیح کرتی ہے جس نے آپ کے بدن اٹھا رکھے ہیں
42
وَتَسْتَقِرُّ جِبَالُھَا عَلٰی مَرَاسِیْھَا
43
آپ کے ذریعے پہاڑ اپنی قرار گاہ پر قائم ہیں
43
اِرَادَۃُ الرَّبِّ فِیْ مَقَادِیْرِ ٲُمُوْرِہٖ
44
خدا کا ارادہ اس کے امور کی تقدیر میں ہے
44
تَھْبِطُ اِلَیْكُمْ وَتَصْدُرُ مِنْ بُیُوْتِكُمْ
45
جو تمہاری طرف آتے ہیں اور تمہارے گھروں میں صادر ہوتے ہیں
45
وَالصَّادِرُ عَمَّا فُصِّلَ مِنْ ٲَحْكَامِ الْعِبَادِ
46
اور وہ فیصلے نافذ ہوتے ہیں جو خدا بندوں کے بارے میں کرتا ہے
46
لُعِنَتْ ٲُمَّۃٌ قَتَلَتْكُمْ، وَٲُمَّۃٌ خَالَفَتْكُمْ
47
لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا، لعنت ہو اس گروہ پر جو آپ کا مخالف ہوا
47
وَٲُمَّۃٌ جَحَدَتْ وِلَایَتَكُمْ، وَٲُمَّۃٌ ظَاھَرَتْ عَلَیْكُمْ
48
لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کی ولایت کو نہ مانا، لعنت ہو اس گروہ پر جو آپ کے دشمن کا معاون بنا
48
وَٲُمَّۃٌ شَھِدَتْ وَلَمْ تُسْتَشْھَدْ
49
لعنت ہو اس گروہ پر جو وہاں موجود تھا اور آپ کے ساتھ شہید نہ ہوا
49
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ النَّارَ مَٲْوَاھُمْ
50
تعریف اس خدا کیلئے ہے جس نے جہنم میں ان کا ٹھکانہ بنایا
50
وَبِئْسَ وِرْدُ الْوَارِدِیْنَ، وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ
51
اور وہ آنے والوں کے لئے کتنی بری جگہ ہے اور وہاں آنا کتنا برا ہے
51
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
52
پس حمد خدا کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے
52
صَلّٰی ﷲُ عَلَیْكَ یَا اَبَا عَبْدِ ﷲِ
53
خدا کی رحمت ہو آپ پر اے ابو عبد اللہ
53
اِنَّا اِلَی ﷲِ مِمَّنْ خَالَفَكَ بَرِیٌ
54
میں خدا کے سامنے الگ ہوں آپ کے مخالف سے
54
اس کے بعد امام حسینؑ کے فرزند جناب علی اکبرؑ کی قبر شریف کی طرف جائے جو آپ کے پاؤں کی جانب ہے ، وہاں کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ
55
سلام ہو آپ پر اے رسولؐ خدا کے فرزند
55
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
56
آپ پر سلام ہو اے امیر المؤمنینؑ کے فرزند
56
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
57
آپ پر سلام ہو اے حضرات حسنؑ و حسینؑ کے فرزند
57
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابْنَ خَدِیْجَۃَ وَفَاطِمَۃَ
58
سلام ہو آپ اے خدیجۃ الکبریٰ و فاطمہؑ کے فرزند
58
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ، صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ، صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ
59
خدا رحمت کرے آپ پر، خدا رحمت کرے آپ پر، خدا رحمت کرے آپ پر
59
لَعَنَ ﷲُ مَنْ قَتَلَكَ
60
خدا لعنت کرے آپ کے قاتل پر۔
60
ٲَنَا اِلَی ﷲِ مِنْھُمْ بَرِیْءٌ
61
میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں۔
61
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمْ
62
سلام ہو تم پر، سلام ہو تم سب پر، سلام ہو تم پر
62
فُزْتُمْ وَﷲِ، فُزْتُمْ وَﷲِ، فُزْتُمْ وَﷲِ
63
کہ تم کامیاب ہوئے بخدا، تم کامیاب ہوئے بخدا، تم کامیاب ہوئے بخدا
63
فَلَیْتَ ٲَنِّیْ مَعَكُمْ فَٲَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا۔
64
اگر میں بھی تمہارے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی عظیم کامیابی نصیب ہوتی۔
64
پھر امام حسینؑ کی ضریح مبارک پر آئے اور اس کی پشت کی طرف کھڑے ہو کر چھ رکعت نماز زیارت ادا کرے، یعنی دو رکعت نماز زیارت امام حسینؑ، دو رکعت نماز زیارت جناب علی اکبرؑ اور دو رکعت نماز زیارت شہداء رضوان اللہ علیہم کیلئے ادا کرے۔ پس یہ نماز ادا کرنے سے زیارت کے اعمال مکمل ہو جائیں گے، اس کے بعد چاہے واپس چلا جائے اور چاہے تو وہاں چند روز مزید قیام کرے۔
مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسیؒ نے تہذیب الاحکام میں اور شیخ صدوقؒ نے من لا یحضرہ الفقیہ میں یہ زیارت نقل کی ہے۔ شیخ صدوقؒ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے مقتل اور مزار کی کتاب میں کئی ایک زیارتیں نقل کی ہیں، لیکن یہاں یہ زیارت اس لیے درج کی ہے کہ یہ سند کے اعتبار سے دیگر زیارتوں کی نسبت زیادہ معتبر ہے اور میں اسے کافی سمجھتا ہوں۔