ابن قولویہؒ نے ائمہ سے روایت کی ہے کہ جب زائر امام رضاؑ کی قبر شریف کے قریب جائے تو یہ زیارت پڑھے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ مُوْسَی
1
اے معبود علیؑ بن موسٰیؑ پر رحمت نازل کر
1
الرِّضَا الْمُرْتَضَی، الْاِمَامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ
2
جو صاحب رضا، پسندیدہ اور امام ہیں، پارسا، پاکیزہ ہیں
2
وَحُجَّتِكَ عَلٰی مَنْ فَوْقَ الْاَرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرٰی
3
اور تیری حجت ہیں اس پر جو زمین پر اور زیر زمین ہے
3
الصِّدِیْقِ الشَّھِیْدِ، صَلَاۃً كَثِیْرَۃً تَامَّۃً
4
وہ صاحب صدق شہید ہیں، ان پر رحمت کر بہت زیادہ، کامل،
4
زَاكِیَۃً مُتَوَاصِلَۃً مُتَوَاتِرَۃً مُتَرَادِفَۃً
5
پاکیزہ، پے در پے، لگا تار، مسلسل
5
كَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیَائِكَ۔
6
جیسے تو نے بہترین رحمت کی ہو اپنے دوستوں میں سے کسی ایک پر۔
6

زیارتِ دیگر

یہ وہ زیارت ہے جو شیخ مفیدؒ نے مقنعہ میں نقل فرمائی اور کہا ہے کہ غسل زیارت کرنے اور پاکیزہ لباس پہننے کے بعد امام علی رضاؑ کی قبر اطہر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَلِیَّ ﷲِ وَابْنَ وَلِیِّہٖ
7
آپ پر سلام ہو اے ولئ خدا اور ولئ خدا کے فرزند
7
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہٖ
8
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند
8
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اِمَامَ الْھُدٰی وَالْعُرْوَۃَ الْوُثْقٰی
9
آپ پر سلام ہو اے ہدایت والے امام اور سلسلۂ محکم
9
وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
10
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
10
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ مَضَیْتَ عَلٰی مَا مَضٰی عَلَیْہِ اٰبَاؤُكَ الطَّاھِرُوْنَ
11
گواہی دیتا ہوں کہ آپ اسی عقیدے پر دنیا سے گئے جس پر آپ کے پاک بزرگ رخصت ہوئے
11
صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ
12
خدا کی رحمتیں ہوں ان پر
12
لَمْ تُؤْثِرْ عَمًى عَلٰی ھُدٰى
13
آپ نے گمراہی کو نور ہدایت پر ترجیح نہ دی
13
وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ اِلٰی بَاطِلٍ
14
اور حق سے باطل کی طرف نہ پھرے
14
وَٲَنَّكَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ، وَٲَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ
15
بلکہ آپ خدا اور اس کے رسولؐ کے خیر اندیش رہے، اور امانتداری کا حق ادا کیا
15
فَجَزَاكَ ﷲُ عَنِ الْاِسْلَامِ وَٲَھْلِہٖ خَیْرَ الْجَزَاءِ
16
پس خدا جزا دے آپ کو اسلام و اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزا
16
ٲَتَیْتُكَ بِٲَبِیْ وَٲُمِّیْ زَائِرًا، عَارِفًا بِحَقِّكَ
17
میں آیا ہوں، قربان میرے ماں باپ، آپ کی زیارت کرنے، آپ کے حق سے واقف
17
مُوَالِیًا لِاَوْلِیَائِكَ، مُعَادِیًا لِاَعْدَائِكَ
18
آپ کے دوستوں کا دوست، آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں
18
فَاشْفَعْ لِیْ عِنْدَ رَبِّكَ۔
19
پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں۔
19

پھر خود کو قبر شریف سے لپٹائے، اس پر بوسہ دے، اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے۔ اور پھر سرہانے کی طرف مڑے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَوْلَایَ
20
آپ پر سلام ہو اے میرے آقا
20
یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲِ، وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
21
اے رسولؐ خدا کے فرزند، خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات
21
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ الْاِمَامُ الْہَادِیْ، وَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ
22
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام، رہبر، سرپرست، رہنما ہیں
22
ٲَبْرَٲُ اِلَی ﷲِ مِنْ ٲَعْدَائِكَ
23
میں خدا کے سامنے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں
23
وَٲَتَقَرَّبُ اِلَی ﷲِ بِوِلَایَتِكَ
24
اور آپ کی ولایت سے اس کا قرب چاہتا ہوں
24
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
25
خدا درود بھیجے آپ پر، خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔
25

اس کے بعد دو رکعت نماز زیارت بجا لائے اور اس کے علاوہ جو نمازیں چاہے وہاں ادا کرے۔ پھر حضرت کی پائنتی کی طرف آ جائے اور جس قدر چاہے دعائیں مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں: خاص ایام میں آپ کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت ہے، خصوصاً ماہ رجب میں، نیز تیسویں اور پچیسویں ذیقعد اور چھٹی رمضان کو، جیسا کہ مختلف مہینوں کے اعمال میں ذکر ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ دن جو حضرت کے ساتھ خصوصیت رکھتے ہیں ان میں بھی آپ کی زیارت بہت فضیلت رکھتی ہے۔