فخرالمحققین آقا جمال الدینؒ نے فرمایا ہے کہ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ شاہ عبد العظیم جب رے میں مقیم تھے تو بعض اوقات پوشیدہ طور پر باہر آتے اور اس قبر کی زیارت کرتے جو آپ کی قبر کے مقابل ہے اور درمیان سے راستہ گزرتا ہے۔ آپ فرماتے تھے کہ یہ امام کاظم علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک بزرگ کی قبر ہے۔ اس جگہ پر واقع قبر آج کل امام زادہ حمزہ بن امام کاظم علیہ السلام سے منسوب و مشہور ہے۔ بظاہر یہی وہ قبر ہے جس کی زیارت شاہ عبد العظیم کیا کرتے تھے، لہٰذا مومنین بھی مذکورہ بالا زیارت پڑھ کر اس قبر کی زیارت کر سکتے ہیں، فقط اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اَبَا الْقَاسِمِ اور اس کے بعد کا جملہ نہ پڑھیں کہ یہ دونوں جملے شاہ عبد العظیم کے نام سے خصوصیت رکھتے ہیں۔

یہ بھی واضح ہو کہ امام زادہ حمزہؒ کے صحن مبارک میں شیخ جلیل ابو الفتوح جمال الدین حسین بن علی خزاعی کی قبر بھی ہے جو مشہور تفسیر ابو الفتوح رازی کے مصنف و مؤلف ہیں۔

شیخ صدوقؒ معروف بہ ابن بابویہ کی قبر عبد العظیم شہر کے قریب ہے اور ان بزرگ علماء کی زیارت کرنے میں غفلت سے کام نہ لیا جائے۔