اس فصل میں زیارت کاظمین یعنی امام موسیٰ کاظمؑ وامام محمد تقیؑ کی زیارت کی فضیلت و کیفیت، مسجد براثا، نواب اربعہؒ اور حضرت سلمان کی زیارت کا بیان ہے۔ اور اس میں چند مطالب ہیں، پہلا مطلب زیارت کاظمین کے فضائل سے متعلق ہے۔
معلوم ہونا چاہیئے کہ امام موسیٰ کاظم وامام محمد تقیؑ کی زیارت کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔ کئی اخبار و روایات میں وارد ہوا ہے کہ امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت حضرت رسولؐ اور امیر المؤمنینؑ کی زیارت کے برابر ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ گویا امام حسینؑ کی زیارت کے ہم مرتبہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کرے گویا اس نے رسولؐ اللہ کی زیارت کی ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کرے بہشت اس کیلئے واجب ہو جاتی ہے۔
محمد بن شہر آشوب نے اپنی کتاب مناقب میں لکھا ہے کہ تاریخ بغداد کے مؤلف خطیب بغدادی نے اپنے استاد سے اور انہوں نے علی بن خلال سے نقل کیا ہے کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل کام پیش آیا تو میں نے امام موسیٰ کاظمؑ کے روضۂ مبارک پر جا کر انہیں اپنا وسیلہ بنایا تو خدائے تعالیٰ نے وہ کام مجھ پر آسان کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغداد کی ایک عورت کو دوڑ کر جاتے دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ کہاں جارہی ہو؟ اس نے کہا کہ میں امام موسیٰ کاظمؑ کے روضۂ مبارک پر جا رہی ہوں تاکہ وہاں اپنے لڑکے کی رہائی کے لیے دعا کروں جس کو قید میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس جگہ ایک حنبلی شخص کھڑا تھا، اس نے اس عورت سے طنز کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا لڑکا قید خانے میں مر گیا ہے۔ اس عو رت نے وہیں کھڑے ہو کر دعا مانگی کہ اے میرے رب !میں اس ہستی کا واسطہ دیتی ہوں کہ جسے قید خانے میں شہید کیا گیا، اور اس کی مراد امام موسیٰ کاظمؑ تھے، میں دعا کرتی ہوں کہ یہاں تو اپنی قدرت کاملہ کو ظاہر فرما۔ اچانک دیکھا گیا کہ اس عورت کے لڑکے کو آزاد کر دیا گیا اور اس ہنسی اڑانے والے حنبلی کے لڑکے کو اس کے جرم میں گرفتار کر لیا ہے۔
شیخ صدوقؒ نے ابراہیم بن عقبہ سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا: میں نے ایک عریضہ امام علی نقیؑ کی خدمت میں بھیجا اور اس میں یہ سوال پو چھا کہ امام حسینؑ، امام موسیٰ کاظمؑ اور امام محمد تقیؑ کی زیارت میں سے کون سی مقدم ہے؟ جواب میں فرمایا کہ زیارت امام حسینؑ مقدم ہے، لیکن مذکورہ دو معصوموں کی زیارت کا اجر و ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔