جب زائر ان دو ائمہؑ کے شہر سے جانا چاہے تو اسے ان بزرگواروں سے دواع کرنا چاہیے۔ اور جیسا کہ شیخ طوسیؒ نے تہذیب الاحکام میں فرمایا ہے کہ جب امام موسیٰ کاظمؑ سے وداع کرنا چاہے تو قبر مبارک کے قریب کھڑے ہو کر یوں کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَوْلَایَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
1
آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے ابو الحسنؑ، خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
1
ٲَسْتَوْدِعُكَ ﷲَ وَٲَقْرَٲُ عَلَیْكَ السَّلَامَ
2
آپ کو حوالۂ خدا کرتا ہوں اور آپ کو سلام پیش کرتا ہوں
2
اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَبِمَا جِئْتَ بِہٖ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ
3
ایمان رکھتا ہوں خدا و رسولؐ پر اور اس پر جو آپ لائے اور جس کی طرف راہنمائی فرمائی
3
اَللّٰھُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِیْنَ۔
4
اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے
4
امام محمد تقیؑ سے وداع کرتے ہوئے یہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَوْلَایَ یَابْنَ رَسُوْلِ ﷲ وَرَحْمَۃُ ﷲ وَبَرَكَاتُہٗ
5
آپ پر سلام ہو اے میرے آقا، اے رسولؐ خدا کے فرزند اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
5
ٲَسْتَوْدِعُكَ ﷲَ وَٲَقْرَٲُ عَلَیْكَ السَّلَامَ
6
میں آپ کو حوالۂ خدا کرتا ہوں اور آپ کو سلام پیش کرتا ہوں
6
اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَبِمَا جِئْتَ بِہٖ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ
7
ایمان رکھتا ہوں خدا اور اس کے رسولؐ پر اور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف راہنمائی کی ہے
7
اَللّٰھُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِیْنَ۔
8
اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے۔
8
اس کے بعد حق تعالیٰ سے دعا مانگے کہ یہ کاظمین میں اس کا آخری وداع نہ ہو اور وہ اسے دوبارہ یہاں آ کر زیارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ پھر ہر دو ائمہ کی قبور پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخسار ان سے مس کرے۔