امام العصر حضرت مہدی ہادی علیہ السلام ﴿عج﴾ کے چار خاص نمائندے و نائب ہیں۔ انہیں نواب اربعہ کہا جاتا ہے اور وہ ابو عمر عثمان بن سعید اسدی، ابو جعفر محمد بن عثمان اسدی، ابو القاسم حسین بن روح نوبختی اور شیخ ابو الحسن علی بن محمد سمری ہیں۔ زائرین جب تک کاظمین شریفین کے حرم میں رہیں ان پر امام العصرؑ کے ان نواب اربعہ کی زیارت کے لیے بغداد جانا ضروری ہے، کیونکہ ان میں سے ہر نائب خاص اگر دور کے شہروں میں سے کسی شہر میں دفن ہوتا تو بھی سفر کی تکالیف اٹھا کر ان کی زیارت سے فیض خاص کرنے کے لیے وہاں جانا چاہئے تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ائمہ کے خاص صحابہ میں سے کوئی بھی ان کی بزرگی اور مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا کیونکہ تقریباً ستر سال کی مدت تک یہ نیابت و سفارت کے مقام پر فائز رہ کر امامؑ اور مومنین کے درمیان واسطہ بنے رہے، اور ان کے ہاتھوں بہت سی کرامات ظاہر ہوئیں۔ یہاں تک کہ بعض علمائے کرام ان نائبین خاص کی عصمت کے بھی قائل ہو گئے ہیں۔
یہ بات مخفی نہ رہے کہ جب یہ بزرگان اپنی دنیاوی زندگی میں امام العصرؑ ﴿عج﴾ اور ان کی رعایا کے دمیان واسطہ و وسیلہ تھے اور ان کے ذریعے لوگوں کے عریضے اور حاجت سرکار کے سامنے پیش ہوتے تھے تو اب موت کے بعد بھی وہ اس اعلیٰ منصب پر فائز ہیں اور انہیں وہی مقام حاصل ہے۔ لہٰذا اب بھی حاجات و مشکلات کے بارے میں مومنوں کے خطوط و عرائض امام الزمانؑ تک پہنچا سکتے ہیں اور یہ چیز اپنے مقام پر مسلم و ثابت ہے۔ المختصر ان کے فضائل اور مناقب بہت زیادہ اور قابل ذکر ہیں، لیکن زائرین محترم کو ان کی زیارت کی طرف رغبت دلانے کے لئے اتنی مقدار کافی ہے جس کا ہم نے ذکر کیا ہے۔
زیارت کا طریقہ
جیسا کہ شیخ طوسیؒ نے تہذیب اور سید بن طاؤسؒ نے مصباح الزائر میں تحریر فرمایا ہے اور انہوں نے نواب اربعہ کی زیارت کے اس طریقے کی نسبت ابوالقاسم حسین بن روح کی طرف دی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ان نائبین کی زیارت میں سب سے پہلے رسولؐ اللہ پر سلام بھیجے اور اس کے بعد امیر المؤمنینؑ بی بی خدیجۃؑ الکبریٰ، بی بی فاطمۃؑ الزہرا، امام حسنؑ و امام حسینؑ پر اور پھر ہر امام پر سلام بھیجے، یہاں تک کہ امام العصرؑ پر سلام بھیجے۔ پھر آپ کے چار نائبین پر سلام بھیجے، کہے السلام علیک یا فلان بن فلان اور فلان بن فلان کی بجائے ہر نائب کا نام اور اس کے والد کا نام لے اور پھر کہے:
پھر حضرت رسولؐ سے امام العصرؑ ﴿عج﴾ تک دوبارہ سلام بھیجے اور کہے:
اس کے بعد دعا مانگے اور جو حاجت بھی رکھتا ہو خدا سے طلب کرے کہ انشاء اللہ پوری ہو گی۔
شیخ کلینی کی زیارت
مؤلف کہتے ہیں: بہت ضروری اور مناسب ہے کہ بغداد میں شیخ اجل ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینیؒ ﴿خدا ان کی قبر کو معطر کرے﴾ کی زیارت بھی کی جائے کہ یہ شیعوں کے وہ عالی مرتبہ محدث ہیں جن کو شیخ اور رئیس الشیعہ کہا جاتا ہے۔ وہ مقام روایت میں بہت معتبر اور پختہ ہیں۔ انہوں نے بیس برس کی طویل محنت کر کے کتب اصول کافی و فروع کافی تالیف کیں جو شیعہ مسلمانوں کے لیے نور بصارت کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یقیناً ان بزرگوار نے شیعہ افراد اور خاص کر شیعہ علماء پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ہم نے اپنی کتاب ہدیۃ الزائرین میں ان بہت سارے علماء کا ذکر کیا ہے جو ائمۂ طاہرین کے روضہ ہائے مبارکہ کے جوار میں مدفون ہیں، پس جو حضرات ان کے اسمائے گرامی سے واقفیت حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ مذکورہ کتاب کا مطالعہ کریں۔