جاننا چاہئے کہ جو زائرین کاظمین جائیں انہیں وہاں سے مدائن جا کر خدا کے نیک و صالح بندے جناب سلمان محمدی کی زیارت کرنا چاہئے، جو چار ارکان میں سے پہلے اور صاحب عظمت و بزرگی ہیں۔ جن کے حق میں حضرت رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ سلمانؓ ہم اہل بیتؑ نبوت میں سے ہیں اور مسلک اہل بیت و نبوت سے وابستہ ہیں۔ آپ کی فضیلت میں نبی اکرمؐ نے یہ بھی فرمایا سلمانؓ ﴿علم کا﴾ ایک سمندر ہے جو خشک نہ ہو گا اور وہ ﴿علم و ایمان کا﴾ ایک خزانہ ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے۔ یعنی سلمان ہم اہل بیتؑ میں سے ہیں، وہ علم و حکمت بانٹتے اور لوگوں کو دلیل و برہان سے آشنا کرتے ہیں۔

امیر المؤمنینؑ نے ان کو لقمان حکیم قرار دیا ہے، بلکہ امام جعفر صادقؑ نے انہیں لقمان حکیم سے افضل شمار فرمایا۔ اور امام محمد باقرؑ نے ان کو متوسمین یعنی ایمان و جنت کے لیے نشان زدہ افراد میں شامل بتایا ہے۔ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت سلمان اسم اعظم کے حامل اور ان بزرگ ہستیوں میں سے تھے جن کے ساتھ فرشتے ہمکلام ہوتے ہیں۔ نیز وہ ایمان کے دس درجوں میں دسویں درجے پر فائز تھے، بلکہ انہیں غیب کی باتوں اور موت آنے کے اوقات کو جاننے میں بھی قدرت تھی۔ جناب سلمانؓ نے اسی دنیا میں جنت کے میوے تناول کیے۔ جنت ان کی عاشق اور مشتاق تھی۔ حضرت رسولؐ ان کو بہت عزیز رکھتے تھے اور آنحضرتؐ کو جن چار انسانوں سے محبت رکھنے کا حکم ملا تھا جناب سلمانؐ ان چار میں سے ایک مردتھے۔ قرآن پاک کی بہت سی آیات ان کی تعریف و توصیف میں نازل ہوئیں۔ جبریلؑ جب بھی حضرت رسولؐ اللہ کی خدمت میں آتے تو ان سے عرض کرتے کہ سلمانؓ کو خدائے رحمٰن کا سلام پہنچائیں، انہیں موت آنے کے اوقات اور سختیوں کی آمد کا علم عطا فرمائیں۔ بعض راتیں ایسی ہوتیں جن میں آپ حضرت رسولؐ کے ساتھ خلوت میں رہا کرتے۔ حضرت رسولؐ اور امیر المؤمنینؑ نے انہیں ایسے اسرار الٰہی کی تعلیم دی تھی جن کو ان کے علاوہ کوئی سنبھال نہ سکتا تھا۔ وہ اس بلند تر درجے پر پہنچ گئے تھے کہ ان کے متعلق امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ سلمان پاکؓ نے علم اول و آخر حاصل کر لیا ہے اور وہ ایک ایسا سمندر ہے جو کبھی خشک نہ ہو گا اور یہ کہ وہ ہم اہل بیتؑ میں سے ہے۔

یہاں ہم نے حضرت سلمانؓ کے جو تھوڑے سے فضائل نقل کیے ہیں وہ اہل ایمان کو ان کی زیارت کا شوق دلانے کے لیے کافی ہیں۔ تمام صحابۂ کرام میں ان کو ایک خاص امتیاز ملا ہے کہ امیر المؤمنینؑ ان کے غسل و کفن کے لیے معجزانہ طور پر مدینہ منورہ سے مدائن تشریف لے گئے اور اپنے مبارک ہاتھوں سے انہیں غسل و کفن دیا، ان کی نماز جنازہ پڑھائی جب کہ فرشتوں کی ان گنت صفیں آپ کے پیچھے کھڑی تھیں جبکہ اسی شب آپؑ واپس مدینہ لوٹ آئے۔ ان کی محمدؐ و آلؑ محمدؑ کے ساتھ محبت و مودت اور ان کے اقوال و افعال کی سچی پیروی کا ثمرہ دیکھیں کہ حضرت سلمانؓ کو کتنا بلند و بالا مرتبہ حاصل ہو گیا۔

سید بن طاؤسؒ نے مصباح الزائر میں حضرت سلمانؓ کی چار زیارتیں نقل کی ہیں۔ یہاں ہم ان بزگوار کے لیے ان میں سے پہلی زیارت نقل کر رہے ہیں اور ہم نے ہدیہ میں چوتھی زیارت نقل کی ہے جس کو شیخ نے تہذیب میں نقل کیا ہے۔ پس جب اس مقدس صحابی کی زیارت کرنا چاہے تو ان کی قبر شریف کے قریب قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ ﷲِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
1
سلام ہو خدا کے رسول حضرت محمد بن عبد اللہ پر جو خاتم الانبیاء ہیں
1
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ
2
سلام ہو مومنوں کے امیر پر جو اوصیاء کے سردار ہیں
2
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَئِمَّۃِ الْمَعْصُوْمِیْنَ الرَّاشِدِیْنَ
3
سلام ہو معصوم اماموں پر جو ہدایت دینے والے ہیں
3
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَلَائِكَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ
4
سلام ہو خدا کے مقرب فرشتوں پر
4
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا صَاحِبَ رَسُوْلِ ﷲِ الْاَمِیْنِ
5
سلام ہو آپ پر اے خدا کے امین رسولؐ کے صحابی و ساتھی
5
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَلِیَّ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
6
آپ پر سلام ہو اے امیر المؤمنینؑ کے دوست
6
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مُوْدَعَ ٲَسْرَارِ السَّادَۃِ الْمَیَامِیْنِ
7
آپ پر سلام ہو کہ جن کو بابرکت آقاؤں نے صاحب اسرار بنایا
7
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا بَقِیَّۃَ ﷲِ مِنَ الْبَرَرَۃِ الْمَاضِیْنَ
8
سلام ہو آپ پر کہ زمانۂ ماضی کے نیکور کاروں میں سے خدا کے مخصوص ہیں
8
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
9
آپ پر سلام ہو اے ابو عبد اللہ، خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
9
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ ٲَطَعْتَ ﷲَ كَمَا ٲَمَرَكَ
10
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی اطاعت کی جیسے اس نے حکم فرمایا
10
وَاتَّبَعْتَ الرَّسُوْلَ كَمَا نَدَبَكَ
11
آپ نے رسولؐ کی ایسی پیروی کی جیسی چاہیے تھی
11
وَتَوَلَّیْتَ خَلِیْفَتَہٗ كَمَا ٲَلْزَمَكَ
12
آپ نے خلیفۂ رسولؐ کی ولایت قبول کی جو لازم تھی
12
وَدَعَوْتَ اِلَی الْاِھْتِمَامِ بِذُرِّیَّتِہٖ كَمَا وَقَفَكَ
13
آپ نے اولاد رسولؐ کا مقام بیان کیا جو انہوں نے آپ کو بتایا تھا
13
وَعَلِمْتَ الْحَقَّ یَقِیْنًا وَاعْتَمَدْتَہٗ كَمَا ٲَمَرَكَ
14
آپ نے حق کو یقین کے ساتھ سمجھا اور اس پر بھروسہ کیا جیسے آپ کو حکم ہوا تھا
14
وٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ بَابُ وَصِیِّ الْمُصْطَفٰی
15
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وصئ مصطفیٰ سے تعلق کا ذریعہ ہیں
15
وَطَرِیْقُ حُجَّۃِ ﷲِ الْمُرْتَضٰی
16
خدا کی پسندیدہ حجت تک پہنچنے کا راستہ ہیں
16
وَٲَمِیْنُ ﷲِ فِیْمَا اسْتُوْدِعْتَ مِنْ عُلُوْمِ الْاَصْفِیَاءِ
17
اور آپ خدا کے امانتدار ہیں پاکبازوں کے علوم میں جو آپ کے سپرد ہوئے
17
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ النُّجَبَاءِ
18
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نبیؐ کے ان اہل بیت میں سے ہیں جو نسل و اصل میں بلند
18
الْمُخْتَارِیْنَ لِنُصْرَۃِ الْوَصِیِّ
19
اور وصئ رسولؐ کی نصرت کیلئے چنے گئے ہیں
19
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ صَاحِبُ الْعَاشِرَۃِ
20
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ایمان کے دس درجوں کے مالک
20
وَالْبَرَاھِیْنِ وَالدَّلَائِلِ الْقَاھِرَۃِ
21
اور اس کی قوی دلیلوں اور ثبوتوں کے حامل ہیں
21
وَٲَقَمْتَ الصَّلَاۃَ ، وَاٰتَیْتَ الزَّكَاۃَ
22
آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی
22
وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوْفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ
23
آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا
23
وَٲَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ، وَنَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ
24
آپ نے امانت ادا کی، آپ نے خدا اور اس کے رسولؐ کیلئے خیر اندیشی کی
24
وَصَبَرْتَ عَلَی الْاَذٰی فِیْ جَنْبِہٖ حَتّٰی ٲَتَاكَ الْیَقِیْنُ
25
اور ان کی خاطر تکلیفوں پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی
25
لَعَنَ ﷲُ مَنْ جَحَدَكَ حَقَّكَ وَحَطَّ مِنْ قَدْرِكَ
26
خدا کی لعنت اس پر جس نے آپ کے حق کا انکار کیا اور آپ کی شان کم تصور کی
26
لَعَنَ ﷲُ مَنْ اٰذَاكَ فِیْ مَوَالِیْكَ
27
خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کے دوستوں کے بارے میں آپ کو ایذا دی
27
لَعَنَ ﷲُ مَنْ ٲَعْنَتَكَ فِیْ ٲَھْلِ بَیْتِكَ
28
خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کے خاندان کے متعلق آپ کو رنجیدہ کیا
28
لَعَنَ ﷲُ مَنْ لَامَكَ فِیْ سَادَاتِكَ
29
خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کے سرداروں کے بارے میں آپ کو طعنہ دیا
29
لَعَنَ ﷲُ عَدُوَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ
30
خدا لعنت کرے آلؑ محمد کے دشمن پر
30
مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ
31
جو جنوں اور انسانوں میں سے ہیں اور اولین و آخرین میں سے ہیں
31
وَضَاعَفَ عَلَیْھِمُ الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ۔
32
اور دگنا کرے ان پر دردناک عذاب کو
32
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
33
آپ پر خدا رحمت کرے اے ابو عبد اللہ
33
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ یَا صَاحِبَ رَسُوْلِ ﷲِ
34
آپ پر خدا رحمت کرے اے خدا کے رسولؐ کے ساتھی، ان پر خدا رحمت کرے اور ان کی آلؑ پر
34
وَعَلَیْكَ یَا مَوْلٰی ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
35
خدا رحمت کرے اے امیر المؤمنینؑ کے دوست
35
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی رُوْحِكَ الطَّیِّبَۃِ، وَجَسَدِكَ الطَّاھِرِ
36
اور آپ کی شفاف روح پر خدا رحمت کرے اور آپ کے پاکیزہ بدن پر خدا رحمت کرے
36
وَٲَلْحَقَنَا بِمَنِّہٖ وَرَٲْفَتِہٖ اِذَا تَوَفَّانَا بِكَ
37
اور اپنے احسان و کرم سے ہمیں آپ سے ملا دے دے جب ہم مریں
37
وَبِمَحَلِّ السَّادَۃِ الْمَیَامِیْنِ
38
اور ہمیں برکت والے آقاؤں کے مکان میں پہنچائے
38
وَجَمَعَنَا مَعَھُمْ بِجِوَارِھِمْ فِیْ جَنَّاتِ النَّعِیْمِ۔
39
ہمیں ان کے ساتھ ان کے قریب نعمتوں والی جنت میں ملا دے
39
صَلَّی ﷲُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
40
آپ پر خدا رحمت کرے اے ابو عبد اللہ
40
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی اِخْوَانِكَ الشِّیْعَۃِ
41
اور آپ کے نیک اطوار شیعہ بھائیوں پر خدا رحمت کرے
41
الْبَرَرَۃِ مِنَ السَّلَفِ الْمَیَامِیْنِ
42
جو پہلے والے بابرکت لوگوں میں سے ہیں
42
وَٲَدْخَلَ الرَّوْحَ وَالرِّضْوَانَ عَلَی الْخَلَفِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
43
اور خدا مسرت و خوشنودی نصیب کرے بعد میں آنے والے مومنوں کو
43
وَٲَلْحَقَنَا وَاِیَّاھُمْ بِمَنْ تَوَلَّاھُ مِنَ الْعِتْرَۃِ الطَّاھِرِیْنَ
44
اور ہمیں اور انہیں ان تک پہنچائے جو پاکیزہ عزت میں اس کے پیارے ہیں
44
وَعَلَیْكَ وَعَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ۔
45
پس آپ پر اور ان پر سلام ہو، خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔
45

اس کے بعد سات مرتبہ سورۂ قدر پڑھے اور جس قدر چاہے مستحب نمازیں بجا لائے۔

مؤلف کہتے ہیں: جب حضرت سلمانؓ کے مزار سے واپس جانا چاہے تو قبر مبارک کے قریب جائے اور وداع کرتے ہوئے وہ دعائے وداع پڑھے جسے سید نے زیارت چہارم کے آخر میں لکھا ہے وہ یہ ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا ٲَبَا عَبْدِ ﷲِ
46
آپ پر سلام ہو اے ابو عبد اللہ
46
ٲَنْتَ بَابُ ﷲِ الْمُؤْتٰی مِنْہُ وَالْمَٲْخُوْذُ عَنْہُ
47
آپ وہ دروازہ ہیں جس سے خدا دیتا ہے اور وہاں سے لیا جاتا یے
47
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قُلْتَ حَقًّا، وَنَطَقْتَ صِدْقًا
48
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے حق بیان کیا، آپ نے ہمیشہ سچ بولا
48
وَدَعَوْتَ اِلٰی مَوْلَایَ وَمَوْلَاكَ عَلَانِیَۃً وَسِرًّا
49
اور میرے اور اپنے مولا کی طرف بلاتے رہے ظاہراً و پوشیدہ طور پر
49
ٲَتَیْتُكَ زَائِرًا وَحَاجَاتِیْ لَكَ مُسْتَوْدِعًا
50
میں آیا ہوں آپ کی زیارت کرنے اور اپنی حاجات آپ کے سپرد کرنے کیلئے
50
وَھَا ٲَنَا ذَا مُوَدِّعُكَ
51
اب میں آپ سے وداع ہوتا ہوں
51
ٲَسْتَوْدِعُكَ دِیْنِیْ وَٲَمَانَتِیْ وَخَوَاتِیْمَ عَمَلِیْ
52
آپ کے سپرد کیا میں نے اپنا دین، اپنی امانت، اپنے عمل کا انجام
52
وَجَوَامِعَ ٲَمَلِیْ اِلٰی مُنْتَہٰی ٲَجَلِیْ
53
اور اپنی سب آرزوئیں یہاں تک کہ مجھے موت آ جائے
53
وَاَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
54
آپ پر سلام ہو، خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
54
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ الْاَخْیَارِ۔
55
اور محمدؐ پر اور ان کی نیک آلؑ پر خدا رحمت فرمائے۔
55

اس کے بعد خدا کے حضور بہت دعا کرے اور پھر وہاں سے لوٹ آئے۔