یہ بڑی متبرک راتوں میں سے ہے کیونکہ یہ رسول اللہ کے مبعث ﴿مامور بہ تبلیغ ہونے﴾ کی رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:
مصباح میں شیخ نے امام ابو جعفر جوادؑ سے نقل کیا ہے کہ فرمایا: ماہ رجب میں ایک رات ہے کہ وہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ ستائیسویں رجب کی رات ہے کہ جس کی صبح رسول اعظمؐ مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ ہمارے پیروکاروں میں جو اس رات عمل کرے گا تو اس کو ساٹھ سال کے عمل کا ثواب حاصل ہو گا۔ میں نے عرض کیا اس رات کا عمل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: نماز عشا کے بعد سوجائے اور پھر آدھی رات سے پہلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد قرآن کی آخری مفصل سورتوں ﴿سورۂ محمد سے سورۂ ناس﴾ میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد سورۂ حمد، سورۂ فلق سورۂ ناس، سورۂ توحید، سورۂ کافرون اور سورۂ قدر میں سے ہر ایک سات سات مرتبہ، نیز آیۃ الکرسی بھی سات مرتبہ پڑھے اور ان سب کو پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا
1
حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا
1
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ
2
اور نہ کوئی اس کی حکومت میں اس کا شریک ہے
2
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْھُ تَكْبِیْرًا
3
نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا حامی ہو، اور تم اس کی بڑائی خوب بیان کرو
3
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُك بِمَعَاقِدِ عِزِّكَ عَلٰی ٲَرْكَانِ عَرْشِكَ
4
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے عرش پر تیرے مقامات عزت کے واسطے سے
4
وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ كِتَابِكَ
5
اور اس انتہائی رحمت کے واسطے سے جو تیرے قرآن میں ہے
5
وَبِاسْمِكَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ
6
اور بواسطہ تیرے نام کے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت ہی بڑا ہے
6
وَذِكْرِكَ الْاَعْلَی الْاَعْلَی الْاَعْلٰی
7
بواسطہ تیرے ذکر کے جو بلند تر، بلند تر اور بہت بلند تر ہے
7
وَبِكَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
8
اور بواسطہ تیرے کامل کلمات کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت فرما
8
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِیْ مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ۔
9
اور مجھ سے وہ سلوک فرما جو تیرے شایان شان ہے۔
9
نیز اس رات میں غسل کرنا مستحب ہے اور اس شب میں پندرہ رجب کی رات میں پڑھی جانے والی نماز بھی بجا لانی چاہیئے۔
امیر المؤمنینؑ کی زیارت پڑھنا کہ جو اس رات کے تمام اعمال سے بہتر و افضل ہے، اس رات میں آنجنابؑ کی تین زیارتیں ہیں جن کا ذکر انشاء اللہ باب زیارات میں آئے گا۔
واضح ہو کہ مشہور اہل سنت عالم ابو عبد اللہ محمد ابن بطوطہ نے چھ سو سال قبل مکہ معظمہ و نجف اشرف کا سفر کیا اور امیر المؤمنینؑ کے روضہ پر حاضری دی۔ انہوں نے اپنے سفر نامہ ﴿رحلہ ابن بطوطہ﴾ میں مکہ سے نجف اشرف میں داخل ہونے کے بعد جوار امیر المؤمنین علی ابن ابی طالبؑ کے روضہ کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعہ تحریر کیا ہے کہ اس شہر کے رہنے والے سب کے سب رافضی ہیں اور اس روضہ سے بہت سی کرامات ظہور میں آتی ہیں۔ یہ لوگ لیلۃ المحیا ﴿جاگنے کی رات﴾ کہ جو ستائیسویں رجب کی شب ہے، اس میں کوفہ، بصرہ، خراسان اور بلاد فارس و روم و غیرہ سے ہر بیمار، مفلوج، شل شدہ اور زمین گیر کو یہاں لاتے ہیں کہ جن کی تعداد عموماً تیس چالیس تک ہوتی ہے۔ وہ لوگ نماز عشا کے بعد ان اپاہجوں کو امیر المؤمنینؑ کی ضریح مبارک پر لے جاتے ہیں جہاں بہت سے لوگ ان کے اردگرد جمع ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے بعض نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور بعض صرف ان بیمار لوگوں کو ہی دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ تندرست ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ جب آدھی یا دو تہائی رات گزر جاتی ہے تو جو مفلوج و زمین گیر حرکت ہی نہ کر سکتے تھے وہ اس حالت میں اٹھتے ہیں کہ انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی اور کلمہ طیبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ ﷲِ عَلِیُّ وَلِیُّ ﷲِ پڑھتے ہوئے وہاں سے روانہ ہو جاتے ہیں۔ یہ مشہور و مسلمہ کرامت ہے اگر چہ اس رات میں خود وہاں موجود نہ تھا، لیکن قابل اعتماد اور نیکوکار لوگوں کی زبانی مجھ تک پہنچی ہے۔ تاہم میں نے امیر المؤمنینؑ کے روضۂ اقدس کے قریب واقع مدرسہ میں تین آدمی دیکھے جو اپاہج زمین پر پڑے تھے ان میں سے ایک اصفہان کا، دوسرا خراسان کا اور تیسرا اہل روم سے تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ تندرست کیوں نہیں ہوئے؟ وہ کہنے لگے کہ ہم ستائیس رجب کو یہاں پہنچ نہیں سکے۔ لہٰذا ہم آئندہ ستائیس رجب تک یہیں رہیں گے تاکہ ہمیں شفا حاصل ہو اور پھر ہم واپس جائیں۔ آخر میں ابن بطوطہ کہتے ہیں کہ اس رات دور دراز شہروں کے لوگ زیارت کے لیے اس روضۂ اقدس پر جمع ہو جاتے ہیں اور یہاں بہت بڑا بازار لگتا ہے جو دس دن تک جما رہتا ہے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ لوگ اس واقعہ کو بعید نہ سمجھیں کیونکہ ان مشاہد مشرفہ سے اتنی کرامات ظاہر ہوئی ہیں جن کا شمار نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ ماہ شوال 1343 ھ میں امت عاصی کے ضامن امام ثامن یعنی ابو الحسن امام علی رضاؑ کے مشہد اطہر میں تین مفلوج و زمین گیر عورتیں لائی گئیں جن کے علاج سے طبیب و معالج عاجز آ گئے تھے۔ ان کو وہاں سے شفا ملی اور وہ تندرست ہو کر اس حرم سے واپس گئیں۔ اس مشہد مبارک کے معجزات و کرامات ایسے واضح و آشکار ہیں جیسے آسمان پر سورج کا چمکنا اور بدوؤں کیلئے حرم نجف کے دروازے کا کھلنا ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان عورتوں کا واقعہ ایسا ظاہر و باہر تھا کہ جو معالج ان کے کامیاب نہ ہو سکے تھے انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمارا خیال یہی تھا کہ یہ عورتیں صحت یاب نہیں ہو سکتیں، لیکن انہیں حرم مطہر سے شفا مل گئی ہے۔ پھر انہوں نے باقاعدہ تحریری تصدیق نامہ بھی لکھ کر دیا اور اگر اختصار مدنظر نہ ہوتا تو ایسے بہت سے واقعات کا ذکر کیا جا سکتا تھا۔ ہمارے بزرگ شیخ حر عاملی نے اپنے قصیدہ میں کیا خوب فرمایا ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُك بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ
12
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ بہت بڑی نورانیت کے
12
فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ مِنَ الشَّھْرِ الْمُعَظَّمِ
13
جو آج کی رات اس بزرگ تر مہینے میں ظاہر ہوئی ہے
13
وَالْمُرْسَلِ الْمُكَرَّمِ
14
اور بواسطہ عزت والے رسولؐ کے
14
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
15
یہ کہ تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت فرما
15
وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنَا مَا ٲَنْتَ بِہٖ مِنَّا ٲَعْلَمُ
16
اور ہمیں وہ چیزیں عطا فرما کہ تو انہیں ہم سے زیادہ جانتا ہے
16
یَا مَنْ یَعْلَمُ وَلَا نَعْلَمُ
17
اے وہ جو جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے
17
اَللّٰھُمَّ بَارِكْ لَنَا فِیْ لَیْلَتِنَا ہٰذِھِ
18
اے معبود! برکت دے ہمیں آج کی رات میں
18
الَّتِیْ بِشَرَفِ الرِّسَالَۃِ فَضَّلْتَہَا
19
کہ جسے تو نے آغاز رسالت سے فضیلت بخشی
19
وَبِكَرَامَتِكَ ٲَجْلَلْتَہَا، وَبِالْمَحَلِّ الشَّرِیْفِ ٲَحْلَلْتَہَا
20
اپنی بزرگی سے اسے برتری دی اور مقام بلند دے کر اس کو زینت بخشی ہے
20
اَللّٰھُمَّ فَاِنّا نَسْٲَلُكَ بِالْمَبْعَثِ الشَّرِیْفِ
21
اے معبود! پس ہم تیرے سوالی ہیں بواسطہ بعثت شریف کے
21
وَالسَّیِّدِ اللَّطِیْفِ، وَالْعُنْصُرِ الْعَفِیْفِ
22
اور مہربان اور پاکیزہ سردار و پارسا ذات کے
22
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
23
یہ کہ تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما
23
وَٲَنْ تَجْعَلَ ٲَعْمَالَنَا فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ وَفِیْ سَاِئرِ اللَّیَالِیْ مَقْبُوْلَۃً
24
اور آج کی رات اور تمام راتوں میں ہمارے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرما
24
وَذُنُوْبَنَا مَغْفُوْرَۃً، وَحَسَنَاتِنَا مَشْكُوْرَۃً
25
ہمارے گناہوں کو بخش دے، ہماری نیکیوں کو پسندیدہ قرار دے
25
وَسَیِّئَاتِنَا مَسْتُوْرَۃً، وَقُلُوْبَنَا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُوْرَۃً
26
ہماری خطاؤں کو ڈھانپ دے، ہمارے دلوں کو اپنے عمدہ کلام سے خرسند (دل شاد) فرما
26
وَٲَرْزَاقَنَا مِنْ لَدُنْكَ بِالْیُسْرِ مَدْرُوْرَۃً۔
27
اور ہماری روزی میں اپنی بارگاہ سے آسانی اور اضافہ کر دے
27
اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ تَرٰی وَلَا تُرٰی وَٲَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی
28
اے معبود! تو دیکھتا ہے اور خود نظر نہیں آتا کہ تو مقام نظر سے بالا و بلند تر ہے
28
وَاِنَّ اِلَیْكَ الرُّجْعٰی وَالْمُنْتَہٰی
29
اور جائے آخر و بازگشت تیری ہی طرف ہے
29
وَاِنَّ لَكَ الْمَمَاتَ وَالْمَحْیَا، وَاِنَّ لَكَ الْاٰخِرَۃَ وَالْاُوْلٰی
30
اور موت دینا اور زندہ کرنا تیرے اختیار میں ہے اور تیرے ہی لیے ہے آغاز و انجام
30
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِكَ ٲَنْ نَذِلَّ وَنَخْزٰی
31
اے معبود! ہم ذلت و خواری میں پڑنے سے تیری پناہ کے طالب ہیں
31
وَٲَنْ نَٲْتِیَ مَا عَنْہُ تَنْہٰی
32
اور وہ کام کرنے سے جس سے تو نے منع کیا ہے
32
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْٲَلُكَ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِكَ
33
اے معبود! ہم تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں
33
وَنَسْتَعِیْذُ بِكَ مِنَ النَّارِ فَٲَعِذْنَا مِنْہَا بِقُدْرَتِكَ
34
اور دوزخ سے تیری پناہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے پناہ دے اپنی قدرت کے ساتھ
34
وَنَسْٲَلُكَ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ فَارْزُقْنَا بِعِزَّتِكَ
35
اور ہم تجھ سے زیبا ترین حوروں کی خواہش کرتے ہیں وہ بواسطہ اپنی عزت کے عطا فرما
35
وَاجْعَلْ ٲَوْسَعَ ٲَرْزَاقِنَا عِنْدَ كِبَرِ سِنِّنَا
36
اور بڑھاپے کے وقت ہماری روزی میں اضافہ فرما
36
وَٲَحْسَنَ ٲَعْمَالِنَا عِنْدَ اقْتِرَابِ اٰجَالِنَا
37
موت کے وقت ہمارے اعمال کو پسندیدہ قرار دے
37
وَٲَطِلْ فِیْ طَاعَتِكَ وَمَا یُقَرِّبُ اِلَیْكَ
38
ہمیں اپنی اطاعت اور اپنی نزدیکی کے اسباب میں ترقی عطا فرما دے
38
وَیُحْظِیْ عِنْدَكَ وَیُزْلِفُ لَدَیْكَ ٲَعْمَارَنَا
39
اپنے ہاں حصے اور منزلت کی خاطر ہماری عمریں دراز کر دے
39
وَٲَحْسِنْ فِیْ جَمِیْعِ ٲَحْوَالِنَا وَٲُمُوْرِنَا مَعْرِفَتَنَا
40
تمام حالات اور تمام معاملوں میں ہمیں بہترین معرفت عطا فرما
40
وَلَا تَكِلْنَا اِلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَیَمُنَّ عَلَیْنَا
41
ہمیں اپنی مخلوق میں سے کسی کے حوالے نہ فرما کہ وہ ہم پر احسان رکھے
41
وَتَفَضَّلْ عَلَیْنَا بِجَمِیْعِ حَوَائِجِنَا لِلدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
42
اور دنیا اور آخرت کی تمام ضرورتوں اور حاجتوں کیلئے ہم پر احسان فرما۔
42
وَابْدَٲْ بِاٰبَائِنَا وَٲَبْنَائِنَا وَجَمِیْعِ اِخْوَانِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ
43
اور ہمارے پہلے بزرگوں، ہماری اولاد اور دینی بھائیوں کو بھی شامل فرما
43
فِیْ جَمِیْعِ مَا سَٲَلْنَاكَ لِاَنْفُسِنَا، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
44
ان سب چیزوں کی عطا میں جن کا ہم نے تجھ سے اپنے لیے سوال کیا ہے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
44
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْٲَلُكَ بِاسْمِكَ الْعَظِیْمِ، وَمُلْكِكَ الْقَدِیْمِ
45
اے معبود! ہم سوالی ہیں بواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری ازلی حکومت کے
45
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
46
کہ تو محمدؐ اور آل محمدؐ پر رحمت فرما
46
وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنَا الذَّنْبَ الْعَظِیْمَ
47
اور ہمارے سارے کے سارے گناہ بخش دے
47
اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الْعَظِیْمَ اِلَّا الْعَظِیْمُ۔
48
کیونکہ کثیر گناہوں کو بزرگ تر ذات کے سوا کوئی نہیں بخش سکتا
48
اَللّٰھُمَّ وَہٰذَا رَجَبٌ الْمُكَرَّمُ
49
اے معبود! یہ عزت والا مہینہ رجب ہے
49
الَّذِیْ ٲَكْرَمْتَنَا بِہٖ ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ
50
جسے تو نے حرمت والے مہینوں میں اولیت دے کر ہمیں سرفراز کیا
50
ٲَكْرَمْتَنَا بِہٖ مِنْ بَیْنِ الْاُمَمِ
51
تو نے اس کے ذریعے ہمیں دوسری امتوں میں ممتاز کیا
51
فَلَكَ الْحَمْدُ یَا ذَا الْجُوْدِ وَالْكَرَمِ
52
پس تیرے ہی لیے حمد ہے اے عطا وبخشش کرنے والے
52
فَٲَسْٲَلُكَ بِہٖ وَبِاسْمِكَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ
53
پس تیرا سوالی ہوں بواسطہ اس ماہ کے اور تیرے بہت بڑے، بہت بڑے، بہت ہی بڑے نام کے
53
الْاَجَلِّ الْاَكْرَمِ الَّذِیْ خَلَقْتَہٗ فَاسْتَقَرَّ فِیْ ظِلِّكَ
54
جو روشن بزرگی والا ہے، اسے تو نے خلق کیا وہ تیرے ہی زیر سایہ قائم ہے
54
فَلَا یَخْرُجُ مِنْكَ اِلٰی غَیْرِكَ
55
پس وہ تیرے ہاں سے دوسرے کی طرف نہیں جاتا
55
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِیْنَ
56
بواسطہ اس کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمدؐ اور ان کے پاکیزہ اہلبیتؑ پررحمت فرما
56
وَٲَنْ تَجْعَلَنَا مِنَ الْعَامِلِیْنَ فِیْہِ بِطَاعَتِكَ
57
اور یہ کہ اس مہینے میں ہمیں اپنی فرمانبرداری میں رہنے والے
57
وَالْاٰمِلِیْنَ فِیْہِ لِشَفَاعَتِكَ۔
58
اور اپنی شفاعت کے امیدوار قرار دے
58
اَللّٰھُمَّ اھْدِنَا اِلٰی سَوَاءِ السَّبِیْلِ
59
اے معبود! ہمیں راہ راست کی ہدایت دے
59
وَاجْعَلْ مَقِیْلَنَا عِنْدَكَ خَیْرَ مَقِیْلٍ
60
اور اپنے ہاں ہمارا قیام بہترین جگہ پر
60
فِیْ ظِلٍّ ظَلِیْلٍ، وَمُلْكٍ جَزِیْلٍ
61
اپنے بلند سایہ اور اپنی عظیم حکومت میں قرار دے
61
فَاِنَّكَ حَسْبُنَا وَنِعْمَ الْوَكِیْلُ۔
62
پس ضرور تو ہمارے لیے کافی اور بہترین سرپرست ہے
62
اَللّٰھُمَّ اقْلِبْنَا مُفْلِحِیْنَ مُنْجِحِیْنَ، غَیْرَ مَغْضُوْبٍ عَلَیْنَا
63
اے معبود! ہمیں فلاح پانے اور کامیابی والے بنا د،ے نہ ہم پر غضب کیا جائے
63
وَلَا ضَالِّیْنَ بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
64
اور نہ ہم گمراہ ہوں واسطہ ہے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
64
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُك بِعَزَائِمِ مَغْفِرَتِكَ، وَبِوَاجِبِ رَحْمَتِكَ
65
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تیری یقینی بخشش اور تیری حتمی رحمت کے واسطے سے
65
السَّلَامَۃَ مِنْ كُلِّ اِثْمٍ، وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ
66
ہر گناہ سے بچائے رکھنے، ہر نیکی سے حصہ پانے،
66
وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ، وَالنَّجَاۃَ مِنَ النَّارِ
67
جنت میں داخلے کی کامیابی اور جہنم سے نجات پانے کا
67
اَللّٰھُمَّ دَعَاكَ الدَّاعُوْنَ وَدَعَوْتُكَ
68
اے معبود! دعا کرنے والوں نے تجھ سے دعا کی اور میں بھی دعا کرتا ہوں
68
وَسَٲَلَكَ السَّائِلُوْنَ وَسَٲَلْتُكَ
69
سوال کیا تجھ سے سوال کرنے والوں نے، میں بھی سوالی ہوں
69
وَطَلَبَ اِلَیْكَ الطَّالِبُوْنَ وَطَلَبْتُ اِلَیْكَ
70
تجھ سے طلب کیا طلب کرنے والوں نے، میں بھی تجھ سے طلب کرتا ہوں
70
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الثِّقَۃُ وَالرَّجَاءُ
71
اے معبود! تو ہی میرا سہارا اور امیدگاہ ہے
71
وَاِلَیْكَ مُنْتَھَی الرَّغْبَۃِ فِی الدُّعَاءِ۔
72
اور دعا میں تیری ہی طرف انتہائے رغبت ہے
72
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
73
اے معبود! پس تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما
73
وَاجْعَلِ الْیَقِیْنَ فِیْ قَلْبِیْ، وَالنُّوْرَ فِیْ بَصَرِیْ
74
اور میرے دل میں یقین، میری آنکھوں میں نور،
74
وَالنَّصِیْحَۃَ فِیْ صَدْرِیْ
75
وَذِكْرَكَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ عَلٰی لِسَانِیْ
76
میری زبان پر رات دن اپنا ذکر و اذکار قرار دے
76
وَرِزْقًا وَاسِعًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍ وَلَا مَحْظُوْرٍ فَارْزُقْنِیْ
77
کسی کے احسان اور کسی رکاوٹ کے بغیر زیادہ روزی دے
77
وَبَارِكْ لِیْ فِیْمَا رَزَقْتَنِیْ
78
پس جو رزق تو نے مجھے دیا اس میں میرے لیے برکت عطا کر
78
وَاجْعَلْ غِنَایَ فِیْ نَفْسِیْ
79
اور میرے دل کو سیر فرما
79
وَرَغْبَتِیْ فِیْمَا عِنْدَكَ
80
اور جو تیرے پاس ہے اس میں رغبت دے
80
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
81
واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
81
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ قَصَدْتُكَ بِحَاجَتِیْ
84
اے معبود! میں اپنی حاجت لیے تیری طرف آیا
84
وَاعْتَمَدْتُ عَلَیْكَ بِمَسْٲَلَتِیْ
85
اور اپنے سوال میں تجھ پر بھروسہ کیا ہے
85
وَتَوَجَّھْتُ اِلَیْكَ بِٲَئِمَّتِیْ وَسَادَتِیْ
86
میں اپنے اماموںؑ اور سرداروں کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوا
86
اَللّٰھُمَّ انْفَعْنَا بِحُبِّھِمْ
87
اے معبود! ہمیں ان کی محبت سے نفع دے
87
وَٲَوْرِدْنَا مَوْرِدَھُمْ، وَارْزُقْنَا مُرَافَقَتَھُمْ
88
ان کے مقام تک پہنچا، ہمیں ان کی رفاقت عطا کر
88
وَٲَدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ فِیْ زُمْرَتِھِمْ
89
اور ہمیں ان کے ساتھ جنت میں داخل فرما
89
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
90
واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
90