امام علی رضاؑ سے منقول ہے کہ جو شخص شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھ کر ماہ رمضان کے روزوں سے متصل کر دے تو حق تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ساٹھ متصل روزوں کا ثواب لکھے گا۔

ابوصلت ہروی سے روایت ہے کہ میں شعبان کے آخری جمعہ کو امام علی رضاؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرتؑ نے مجھ سے فرمایا: اے ابوصلت شعبان کا زیادہ حصہ گزر گیا ہے اور آج اس کا آخری جمعہ ہے، لہٰذا اس کے گزشتہ دنوں میں تجھ سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کے باقی آنے والے دنوں میں تجھے ان کی تلافی کر لینا چاہیئے۔ اور تمہیں وہ عمل اختیار کرنا چاہیئے جو تمہارے لیے مفید ہو، تمہیں تلاوتِ قرآن اور بہت زیادہ دعا وا ستغفار کرنا چاہیئے نیز خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں پر توبہ کرو، تاکہ جب ماہ مبارک رمضان آئے تو اس وقت تک تم نے خود کو اپنے رب کے لیے خالص کر لیا ہو۔ اپنے ذمہ کسی کا کوئی حق نہ رہنے دو مگر یہ کہ اسے ادا کر دو، اپنے دل میں کسی کے لیے بغض و کینہ نہ رکھو، اگر کوئی گناہ کرتے رہے ہو تو اسے ترک کر دو، خدا سے ڈرو اور ظاہر و باطن میں اسی پر بھروسہ رکھو کہ جو شخص خدا پر توکل اور بھروسہ رکھتا ہے تو خدا اس کے لیے کافی ہے۔ پس اس مہینے کے باقی دنوں میں زیادہ تر یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰھُمَّ اِنْ لَّمْ تَكُنْ غَفَرْتَ لَنَا فِیْمَا مَضٰی مِنْ شَعْبَانَ
1
اے معبود! اگر تو نے ہمیں شعبان کے گزشتہ دنوں میں گناہوں کی معافی نہیں دی
1
فَا غْفِرْ لَنَا فِیْمَا بَقِیَ مِنْہُ
2
تو بھی اس کے باقی دنوں میں ہمیں بخشش عطا کر دے
2

کیونکہ حق تعالیٰ اس مہینے میں احترام رمضان کے ناطے اپنے بہت زیادہ بندوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے۔