یہ فصل سامرہ میں مدفون ائمہ کی زیارت اور سرداب مطہرہ کے اعمال پر مشتمل ہے اور اس میں دو مقام ہیں۔

پہلا مقام، امام علی نقی و امام حسن عسکری علیہم السلام کی زیارت کا ہے۔

جب زائر سامرہ ﴿سرمن رای﴾ جائے اور وہاں ان دو اماموں کی زیارت کرنا چاہے، تو پہلے غسل کرے، پھر آرام و وقار کے ساتھ چلے اور حرم کے دروازے پر کھڑے ہو کر وہ عام اذن دخول پڑھے جو باب زیارات کی دوسری فصل کے شروع میں ذکر ہو چکا ہے

حرم ہائے مبارکہ کے لیے اذن دخول

اس کے بعد حرم شریف میں داخل ہو کر ان دونوں اماموں کی یہ مشترکہ زیارت پڑھے جو سب زیارتوں میں سے صحیح تر ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا وَلِیَّیِ ﷲِ
1
سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیائے خدا
1
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا حُجَّتَیِ ﷲِ
2
سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا
2
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا نُوْرَیِ ﷲِ فِیْ ظُلُمَاتِ الْاَرْضِ
3
سلام ہو آپ دونوں پر جو زمین کی تاریکیوں میں خدا کے دو نور ہیں
3
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا مَنْ بَدَا لِلّٰہِ فِیْ شَٲْنِكُمَا
4
سلام آپ دونوں پر خدا نے جن کی شان ظاہر فرمائی
4
ٲَتَیْتُكُمَا زَائِرًا، عَارِفًا بِحَقِّكُمَا
5
آیا ہوں آپ کی زیارت کرنے، آپ کا حق پہچانتا ہوں
5
مُعَادِیًا لِاَعْدَائِكُمَا، مُوَالِیًا لِاَوْلِیَائِكُمَا
6
آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن، آپ کے دوستوں کا دوست ہوں
6
مُؤْمِنًا بِمَا اٰمَنْتُمَا بِہٖ، كَافِرًا بِمَا كَفَرْتُمَا بِہٖ
7
ایمان رکھتا ہوں جس پر آپ کا ایمان ہے، اس کا انکار کرتا ہوں جس کا آپ انکار کرتے ہیں
7
مُحَقِّقًا لِمَا حَقَّقْتُمَا، مُبْطِلًا لِمَا ٲَبْطَلْتُمَا
8
اس کو حق سمجھتا ہوں جسے آپ نے حق سمجھا، اس کو جھٹلاتا ہوں جسے آپ نے جھٹلایا
8
ٲَسْٲَلُ ﷲَ رَبِّیْ وَرَبَّكُمَا
9
سوال کرتا ہوں اللہ سے جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے
9
ٲَنْ یَجْعَلَ حَظِّیْ مِنْ زِیَارَتِكُمَا
10
یہ کہ وہ قرار دے آپ کی زیارت میں میرا حصہ
10
الصَّلَاۃَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
11
محمدؐ اور ان کی آلؑ پر درود
11
وَٲَنْ یَرْزُقَنِیْ مُرَافَقَتَكُمَا فِی الْجِنَانِ
12
اور یہ کہ مجھے نصیب کرے آپ دونوں کی رفاقت جنت میں
12
مَعَ اٰبَائِكُمَا الصَّالِحِیْنَ
13
کہ آپ کے صالح آباء کے ساتھ
13
وَٲَسْٲَلُہٗ ٲَنْ یُعْتِقَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ
14
نیز اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میری گردن آگ سے آزاد کر دے
14
وَیَرْزُقَنِیْ شَفَاعَتَكُمَا وَمُصَاحَبَتَكُمَا
15
مجھے آپ دونوں کی شفاعت اور ہم نشینی عطا فرمائے
15
وَیُعَرِّفَ بَیْنِیْ وَبَیْنَكُمَا
16
اور میرے اور آپ کے درمیان آشنائی پیدا کرے
16
وَلَا یَسْلُبَنِیْ حُبَّكُمَا وَحُبَّ اٰبَائِكُمَا الصَّالِحِیْنَ
17
نیز مجھ سے آپ دونوں کی اور آپ کے صالح آباء کی محبت واپس نہ لے
17
وَٲَنْ لَا یَجْعَلَہُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیَارَتِكُمَا
18
اس زیارت کو میرے لئے آپ دونوں کی آخری زیارت نہ بنائے
18
وَیَحْشُرَنِیْ مَعَكُمَا فِی الْجَنَّۃِ بِرَحْمَتِہٖ
19
مجھ کو جنت میں آپ دونوں کے ساتھ ٹھہرائے اپنی رحمت سے
19
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ حُبَّھُمَا وَتَوَفَّنِیْ عَلٰی مِلَّتِھِمَا
20
اے معبود مجھے ان دونوں کی محبت عطا کر اور ان کے دین پر وفات دے
20
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ظَالِمِیْ اٰلِ مُحَمَّدٍ حَقَّھُمْ، وَانْتَقِمْ مِنْھُمْ
21
اے معبود آلؑ محمدؐ کا حق چھیننے والوں پر لعنت کر اور ان سے اس ظلم کا بدلہ لے
21
اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْاَوَّلِیْنَ مِنْھُمْ وَالْاٰخِرِیْنَ
22
اے معبود ان میں سے پہلے اور آخری ظالم پر لعنت کر
22
وَضَاعِفْ عَلَیْھِمُ الْعَذَابَ
23
اور دگنا کر دے ان پر اپنا عذاب
23
وَابْلُغْ بِھِمْ وَبِٲَشْیَاعِھِمْ وَمُحِبِّیْھِمْ
24
اور پہنچا ان کو اور ان کے ساتھیوں کو، ان کے دوستوں کو
24
وَمُتَّبِعِیْھِمْ ٲَسْفَلَ دَرَكٍ مِنَ الْجَحِیْمِ
25
اور ان کے پیروکاروں کو دوزخ کے سب سے گہرے گڑھے میں
25
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
26
کہ یقیناً تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
26
اَللّٰھُمَّ عَجِّلْ فَرَجَ وَلِیِّكَ وَابْنِ وَلِیِّكَ
27
اے معبود تیرا ولی جو تیرے ولی کا فرزند ہے، اس کے ظہور میں جلدی کر
27
وَاجْعَلْ فَرَجَنَا مَعَ فَرَجِہٖ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
28
اس کی کشائش میں ہماری بھی کشائش فرما، اے سب سے زیادہ رحم والے۔
28

اس کے بعد اپنے، اپنے والدین، اپنے بھائی بہنوں اور تمام مومنین و مومنات کیلئے جو بھی جائز دعائیں چاہے مانگے۔ اس کے علاوہ جس قدر ہو سکے وہاں دعائیں اور مناجات کرے۔ اگر ممکن ہو تو ان ضریحوں کے نزدیک دو رکعت نماز ادا کرے، اگر یہاں نہ پڑھ سکے تو قریبی مسجد میں جا کر یہ نماز پڑھے، اس کے بعد جو دعا بھی مانگے گا وہ قبول کی جائے گی۔ وہ مسجد ان دونوں ائمہؑ یعنی امام علی نقیؑ اور امام حسن عسکریؑ کے گھر کے قریب ہے جس میں وہ نماز پڑھا کرتے تھے۔

مؤلف کہتے ہیں: جو زیارت ہم نے ابھی نقل کی ہے یہ کامل الزیارات کی روایت کے مطابق ہے اور شیخ محمد بن المشہدی، شیخ مفید اور شہید نے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ اپنی کتب مزار میں درج کیا ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ جملہ فِی الْجَنَّۃِ بِرَحْمَتِہٖ کے بعد خود کو ان دونوں قبروں کے ساتھ لپٹائے، ان پر بوسہ دے اور اپنے دونوں رخسار باری باری ان قبروں پر رکھے۔ پھر سر اوپر اٹھائے اور یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ اُرْزُقْنِیْ حُبُّھُمْ وَتَوَّفَنِیْ عَلٰی مِلَّتِھِمْ .... اور زیارت کے آخر تک کے باقی جملے بھی پڑھے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ زیارت کے بعد سرہانے کی طرف کھڑے ہو کر دو دو کر کے چار رکعت نماز زیارت پڑھے، پھر چاہے تو وہاں اور بھی نمازیں پڑھے۔

واضح رہے کہ یہ دونوں ائمہؑ اپنے گھر میں دفن ہیں۔ اس گھر کا ایک دروازہ تھا جو بعض اوقات شیعوں اور محبوں کی خاطر کھولا جاتا تھا اور وہ ان دونوں قبور کی زیارت کرتے تھے اور اکثر اوقات اس جالی سے بھی زیارت کی جاتی تھی جو سامنے کی دیوار میں لگی ہوئی تھی کیونکہ وہ دروازہ بند رکھا جاتا تھا۔ اسی سابقہ حدیث کی ابتدا میں یہ ذکر آیا ہے کہ غسل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو اندر جا کر زیارت کرے، بصورت دیگر اسی جالی سے ہی سلام پیش کرے جو قبر کے سامنے کی دیوار میں ہے۔ جالی سے زیارت کرنے والے کو چاہیے کہ نماز زیارت نزدیک والی مسجد میں ادا کرے، تاہم یہ بہت پہلے کی صورت حال تھی۔ چنانچہ بعد میں شیعیان علیؑ نے ہمت سے کام لیا اور اس گھر کی قدیمی عمارت کو گرا کر اس کی بجائے گنبد، محراب اور کشادہ ایوان تعمیر کر دئیے، نیز مذکورہ مسجد کو حرم میں شامل کر کے اسے بھی حرم کا ایک حصہ بنا دیا۔ آج کل اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ضریح مبارک کی پشت کی جانب جو مستطیل عمارت بنی ہوئی تھی وہ مسجد اسی جگہ پر ہوتی تھی۔ بہرحال اب زائرین کو نماز اور زیارت میں پہلے کی طرح ادھر ادھر نہیں جانا پڑتا اور وہ جہاں چاہیں نماز زیارت بجا لا سکتے ہیں۔