اس فصل میں زیارت جامعہ، زیارت کے بعد پڑھے جانے والی دعا اور چہاردہ معصومین علیہم السلام کے لیے صلوات کا بیان ہے۔ یہ فصل چند مقامات پر مشتمل ہے۔ پہلا مقام زیارت جامعہ کے بارے میں ہے کہ جسے ہر ایک امامؑ کی زیارت کے وقت پڑھا جا سکتا ہے اور چند ایک زیارتیں ہیں۔ ان میں سے بعض کے بیان کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں۔
شیخ صدوقؒ نے من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت فرمائی ہے کہ بعض لوگوں نے امام رضاؑ سے دریافت کیا کہ امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کس طرح کی جائے؟ آپ نے فرمایا کہ حضرت کے روضۂ پاک کے نزدیک جو مسجدیں ہیں ان میں نماز ادا کرو اور تمہارے لیے کافی ہو گا کہ تم جس بھی نبی اور وصی یا امام کی زیارت کو جاؤ تووہاں یہ زیارت پڑھو:
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَوْلِیَاءِ ﷲِ وَٲَصْفِیَائِہٖ
1
سلام ہو اولیاء خدا اور اس کے برگزیدہ پر
1
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲُمَنَاءِ ﷲِ وَٲَحِبَّائِہٖ
2
سلام ہو خدا کے امانتداروں اور اس کے پیاروں پر
2
اَلسَّلَامُ عَلٰی ٲَنْصَارِ ﷲِ وَخُلَفَائِہٖ
3
سلام ہو خدا کے ناصروں اور اس کے نائبوں پر
3
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَحَالِّ مَعْرِفَۃِ ﷲِ
4
سلام ہو خدا کی معرفت کے نشانوں پر
4
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَسَاكِنِ ذِكْرِ ﷲِ
5
سلام ہو ذکر الہی کے منزل گاہوں پر
5
اَلسَّلَامُ عَلٰی مُظْھِرِیْ ٲَمْرِ ﷲِ وَنَھْیِہِ
6
سلام ہو خدا کے امر و نہی کے آشکار کرنے والوں پر
6
اَلسَّلَامُ عَلَی الدُّعَاۃِ اِلَی ﷲِ
7
سلام ہو خدا کی طرف بلانے والوں پر
7
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُسْتَقِرِّیْنَ فِیْ مَرْضَاۃِ ﷲِ
8
سلام ہو خدا کی رضاؤں میں رہنے والوں پر
8
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُخْلِصِیْنَ فِیْ طَاعَۃِ ﷲِ
9
سلام ہو خدا کے سچے اطاعت گزاروں پر
9
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَدِلَّاءِ عَلَی ﷲِ
10
سلام ہو خدا کی طرف رہنمائی کرنے والوں پر
10
اَلسَّلَامُ عَلَی الَّذِیْنَ مَنْ وَالَاھُمْ فَقَدْ وَالَی ﷲَ
11
سلام ہو ان پر کہ جو ان سے محبت کرے تو خدا اس سے محبت کرتا ہے
11
وَمَنْ عَادَاھُمْ فَقَدْ عَادَی ﷲَ
12
اور جو ان سے دشمنی رکھے خدا اس سے دشمنی رکھتا ہے
12
وَمَنْ عَرَفَھُمْ فَقَدْ عَرَفَ ﷲَ
13
سلام ہو ان پر کہ جو ان کی معرفت کر لے وہ خدا کو پہچان لیتا ہے
13
وَمَنْ جَھِلَھُمْ فَقَدْ جَھِلَ ﷲَ
14
اور جو ان سے ناواقف ہو وہ خدا سے ناواقف ہوتا ہے
14
وَمَنِ اعْتَصَمَ بِھِمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِاللّٰهِ
15
جو ان سے تعلق رکھے وہ خدا سے تعلق رکھتا ہے
15
وَمَنْ تَخَلّٰی مِنْھُمْ فَقَدْ تَخَلّٰی مِنَ ﷲِ عَزَّوَجَلَّ
16
اور جو ان سے الگ رہے وہ خدا سے الگ رہ جاتا ہے
16
وَٲُشْھِدُ ﷲَ ٲَنِّیْ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ
17
میں خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ میری صلح ہے اس سے جس سے آپ کی صلح ہو
17
وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ
18
اور میری جنگ ہے اس سے جس سے آپ کی جنگ ہو
18
مُؤْمِنٌ بِسِرِّكُمْ وَعَلَانِیَتِكُمْ
19
میں آپ کے ظاہر و باطن پر ایمان رکھتا ہوں
19
مُفَوِّضٌ فِیْ ذٰلِكَ كُلِّہٖ اِلَیْكُمْ
20
اس بارے میں خود کو آپ کے سپرد کرتا ہوں
20
لَعَنَ ﷲُ عَدُوَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ
21
خدا لعنت کرے آل محمد کے دشمنوں پر جو جن وانس میں سے ہیں
21
وَٲَبْرَٲُ اِلَی ﷲِ مِنْھُمْ
22
میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں
22
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ۔
23
اور خدا محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت کرے۔
23
یہ زیارت الکافی، تہذیب اور کامل الزیارات میں بھی نقل ہوئی ہے۔ ان کتابوں میں یہ بھی تحریر ہے کہ یہ زیارت ہر امام کے روضۂ پاک کی زیارت کے وقت پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ زیارت پڑھنے کے بعد محمدؐ و آل محمدؐ پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجے اور معصومینؑ میں سے ہر ایک کا نام بھی لے اور ان کے دشمنوں سے اظہار بیزاری کرے اور اپنے لیے اور دیگر مومنین و مومنات کیلئے دعائیں مانگے۔
مؤلف کہتے ہیں اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے آخری جملے بھی روایت ہی کا جز ہیں، اور اگر یہ محدثین کا اپنا قول ہو تو بھی بات یہی رہے گی کہ جب ان مشائخ عظام نے اسے ہر امام کی زیارت کیلئے کافی شمار کیا ہے، ہمارے لیے ان بزرگان کا فرمان بھی لائق اعتماد ہے۔ علاوہ ازیں ان علمائے کرام نے اس زیارت کو زیارت جامعہ کے باب میں شامل کیا ہے اور پھر زیارت میں ایسے اوصاف کا ذکر کیا ہے جو کسی ایک معصومؑ کے ساتھ مختص نہیں، لہٰذا اس زیارت کو زیارت جامعہ تصور کرنا اور اسے تمام انبیاء و اوصیاء کے مشاہد مقدسہ میں پڑھنا بہت ہی مناسب و موزوں ہے۔ جیسا کہ بعض علماء نے اسے حضرت یونسؑ کے روضہ پر پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے۔ نیز اس زیارت کے آخر میں ہر معصوم پر صلوٰۃ کا خاص حکم وارد ہوا ہے۔ اگر وہ صلوٰت پڑھی جائے جو ابوالحسن ضراب اصفہانی کی طرف منسوب ہے جو روز جمعہ کے اعمال کے آخر میں نقل ہوچکی ہے تو بہت بہتر ہے۔