امام موسیٰ کاظم اور امام محمد تقیؑ کی مشترک زیارتیں دو ہیں۔

پہلی زیارت

ان میں سے ایک وہ ہے جو ان دونوں میں سے ہر امام کیلئے علیحدہ پڑھی جاتی ہے چنانچہ شیخ قولویہ قمی نے کامل الزیارات میں امام علی نقیؑ سے روایت کی ہے کہ ان دونوں ائمہ میں سے ہر ایک کی زیارت اس طرح پڑھے۔ یہ بہت معتبر زیارت ہے جسے شیخ صدوقؒ، شیخ کلینیؒ اور شیخ طوسیؒ نے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے جو اس طرح ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَلِیَّ ﷲِ
1
آپ پر سلام ہو اے ولئ خدا
1
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا حُجَّۃَ ﷲِ
2
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا
2
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نُوْرَ ﷲِ فِیْ ظُلُمَاتِ الْاَرَضِ
3
آپ پر سلام ہو اے زمین کی تاریکیوں میں خدا کے نور
3
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مَنْ بَدَا لِلّٰہِ فِیْ شَٲْنِہٖ
4
سلام ہو آپ پر اے وہ جن کی شان خدا نے ظاہر فرمائی
4
ٲَتَیْتُكَ زَائِرًا، عَارِفًا بِحَقِّكَ
5
آپ کی زیارت کو آیا ہوں، آپ کے حق سے واقف
5
مُعَادِیًا لِاَعْدَائِكَ، مُوَالِیًا لِاَوْلِیَائِكَ
6
آپ کے دشمنوں کا دشمن، آپ کے دوستوں کا دوست
6
فَاشْفَعْ لِیْ عِنْدَ رَبِّكَ یَا مَوْلَایَ۔
7
پس میری شفاعت کریں اپنے رب کے حضور اے میرے آقا۔
7

دوسری زیارت

یہ وہ زیارت ہے جس کے پڑھنے سے ہر دو ائمہؑ کی زیارت ہو جائے گین جیسا کہ شیخ مفیدؒ، شہیدؒ اور محمد بن مشہدی نے فرمایا ہے کہ ضریح پاک کے سامنے کھڑے ہو کر ان دونوں بزرگواروں کی زیارت یوں پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا وَلِیَّیِ ﷲِ
8
سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیاء اللہ
8
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا حُجَّتَیِ ﷲِ
9
سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا
9
اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا نُوْرَیِ ﷲِ فِیْ ظُلُمَاتِ الْاَرْضِ
10
سلام ہو آپ دونوں پر کہ آپ زمین کی تاریکیوں میں دو نور ہیں
10
ٲَشْھَدُ ٲَنَّكُمَا قَدْ بَلَّغْتُمَا عَنِ ﷲِ مَا حَمَّلَكُمَا
11
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دونوں نے خدا کا پیغام پہنچایا جو آپ کو ملا
11
وَحَفِظْتُمَا مَا اسْتُوْدِعْتُمَا
12
آپ نے حفاظت کی اس کی جو آپ کو دیا گیا
12
وَحَلَّلْتُمَا حَلَالَ ﷲِ، وَحَرَّمْتُمَا حَرَامَ ﷲِ
13
آپ نے حلال خدا کو حلال بتایا، حرام خدا کو حرام کہا
13
وَٲَقَمْتُمَا حُدُوْدَ ﷲِ، وَتَلَوْتُمَا كِتَابَ ﷲِ
14
آپ دونوں نے حدود خدا جاری کیں، آپ دونوں قرآن کی تلاوت کرتے رہے
14
وَصَبَرْتُمَا عَلَی الْاَذٰی فِیْ جَنْبِ ﷲِ مُحْتَسِبَیْنَ
15
اور آپ دونوں نے خدا کی خاطر مصائب اور اذیت پر صبر کیا ہوشمندی سے
15
حَتّٰی ٲَتَاكُمَا الْیَقِیْنُ
16
یہاں تک کہ شہید ہو گئے
16
ٲَبْرَٲُ اِلَی ﷲِ مِنْ ٲَعْدَائِكُمَا
17
میں خدا کے سامنے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں
17
وَٲَتَقَرَّبُ اِلَی ﷲِ بِوِلَایَتِكُمَا
18
اور آپ سے محبت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہوں
18
ٲَتَیْتُكُمَا زَائِرًا، عَارِفًا بِحَقِّكُمَا
19
آپ کی زیارت کو آیا ہوں، آپ کے حق سے واقف
19
مُوَالِیًا لِاَوْلِیَائِكُمَا، مُعَادِیًا لِاَعْدَائِكُمَا
20
آپ دونوں کے دوستوں کا دوست، آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن
20
مُسْتَبْصِرًا بِالْھُدَی الَّذِیْ ٲَنْتُمَا عَلَیْہِ
21
اس ہدایت کو سمجھتا ہوں جس پر آپ دونوں قائم ہیں
21
عَارِفًا بِضَلَالَۃِ مَنْ خَالَفَكُمَا
22
آپ دونوں کے مخالف کی گمراہی کو جانتا ہوں
22
فَاشْفَعَا لِیْ عِنْدَ رَبِّكُمَا
23
پس آپ دنوں میری شفاعت کریں اپنے رب سے
23
فَاِنَّ لَكُمَا عِنْدَ ﷲِ جَاہًا عَظِیْمًا وَمَقَامًا مَحْمُوْدًا۔
24
کہ آپ دونوں کا خدا کے ہاں بڑا مرتبہ اور بہترین مقام ہے۔
24

اس کے بعد ان قبور مبارکہ پر بوسہ دے، اپنا دایاں رخسار ان پر رکھے۔ اور پھر سرہانے کی طرف جائے اور یہ پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكُمَا یَا حُجَّتَیِ ﷲِ فِیْ ٲَرْضِہٖ وَسَمَائِہٖ
25
سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا اس کی زمین اور آسمان میں
25
عَبْدُكُمَا وَوَلِیُّكُمَا زَائِرُكُمَا مُتَقَرِّبًا اِلَی ﷲِ بِزِیَارَتِكُمَا۔
26
آپ دونوں کا غلام، آپ کا محب، آپ کا زائر جو آپ کی زیارت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہے
26
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِیْ ٲَوْلِیَائِكَ الْمُصْطَفَیْنَ
27
اے معبود، مجھے اپنے ان دونوں چنے ہوئے ولیوں کے بارے میں سچ کہنے والا بنا دے
27
وَحَبِّبْ اِلَیَّ مَشَاھِدَھُمْ
28
مجھے ان کے مزاروں کی محبت عطا فرما
28
وَاجْعَلْنِیْ مَعَھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
29
اور مجھ کو دنیا وآخرت میں ان کے ساتھ رکھ
29
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
30
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
30

اس کے بعد چار رکعت نماز ادا کرے یعنی دو رکعت امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کیلئے اور دو رکعت امام محمد تقیؑ کی زیارت کیلئے پڑھے اور پھر خدائے تعالیٰ سے جو دعا چاہے مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں: چونکہ ان دو ائمہؑ کے زمانے میں تقیہ کی ضرورت بہت زیادہ تھی لہٰذا انہوں نے اپنے پیروکاروں کو مختصر زیارت تعلیم فرمائی ہے تاکہ شیعہ مؤمنین ظالم حکام کے ظلم سے محفوظ رہیں۔ لیکن آج کل اگر کوئی زائر طویل زیارت پڑھنا چاہے تو وہ زیارت جامعہ پڑھے کہ یہ ان کی بہترین زیارت ہے، خصوصاً وہ زیارت جو حدیث کی رو سے امام موسیٰ کاظمؑ سے مختص ہے، وہ زیارت جامعہ کے باب میں پہلی زیارت کے طور پر نقل کی جائے گی۔

پہلی زیارت جامعہ