یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے۔ شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔ یہ ملائکہ امام العصر ﴿عج﴾ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرتؑ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں، یعنی اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ۔ اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجا لائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔

شبِ قدر کے مشترکہ اعمال

انیسویں رمضان کی رات کے چند ایک مخصوص اعمال ہیں:

﴿۱﴾سو مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
1
بخشش چاہتاہوں اللہ سے جو میرا رب ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
1

﴿۲﴾سو مرتبہ کہے:

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ اَمِیْرِ الْمُوْمِنِیْنَ
2
اے معبود: لعنت فرما امیر المؤمنینؑ کے قاتلین پر
2

﴿۳﴾ مشہور دعا: یَا ذَا الَّذِیْ كَانَ ..... پڑھے، جو اعمال رمضان کی چوتھی قسم میں ذکر ہو چکی ہے۔

دعا یا ذالذی کان

﴿۴﴾ یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْمَا تَقْضِیْ وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُوْمِ
3
اے معبود! جن امور کا تو فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے
3
وَفِیْمَا تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَكِیْمِ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ
4
اور لیلۃ القدر میں ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے
4
وَفِی الْقَضَاءِ الَّذِیْ لَا یُرَدُّ وَلَا یُبَدَّلُ
5
اور ایسی قضاء وقدر معین کرتا ہے جس کو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا
5
ٲَنْ تَكْتُبَنِیْ مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِكَ الْحَرَامِ
6
اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے
6
الْمَبْرُوْرِ حَجُّھُمُ، الْمَشْكُوْرِ سَعْیُھُمُ
7
کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ
7
الْمَغْفُوْرِ ذُنُوْبُھُمُ، الْمُكَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئَاتُھُمْ
8
جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں
8
وَاجْعَلْ فِیْمَا تَقْضِیْ وَتُقَدِّرُ
9
اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں
9
ٲَنْ تُطِیْلَ عُمْرِیْ، وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ
10
میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے
10
وَتَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا
11
اور میری یہ یہ حاجتیں بر لا
11

كذا و كذا کی بجائے اپنی حاجات کا نام لے۔