﴿۱﴾ نماز فجر کے بعد اور نماز عید کے بعد وہ تکبیریں پڑھے جو شب عید کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہیں۔
﴿۲﴾ وہ دعا پڑھے کہ سید نے روایت کی ہے کہ اسے نماز فجر کے بعد پڑھے اور شیخ کا فرمان ہے کہ اسے نماز عید کے بعد پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ تَوَجَّھْتُ اِلَیْكَ بِمُحَمَّدٍ اَمَامِیْ ..... تا آخر
1
اے معبود! میں اپنے رہبر حضرت محمدؐ کے وسیلے سے تیرے حضور آیا ہوں ....
1
﴿۳﴾ نماز عید سے قبل گھر کے ہر چھوٹے بڑے فرد کی طرف سے زکات فطرہ ادا کرے کہ جس کی مقدار فی کس ایک صاع یعنی ۲/۱ ۳ چھٹانک جنس یا اس کی قیمت بتائی گئی ہے، اس کی تفصیل کے لیے کتب فقہ کی طرف رجوع کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ زکات فطرہ واجب مؤکد ہے جو ماہ مبارک کے روزوں کی قبولیت اور سال آئندہ تک حفظ وامان کا سبب ہے۔ خدا نے سورۂ اعلیٰ میں زکات کا ذکر نماز سے پہلے کیا ہے:
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰی وَذَكَر اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی
2
کامیاب ہوا وہ جس نے زکوٰۃ دی اور اپنے پروردگار کو یاد کیا پھر نماز پڑھی۔
2
﴿۴﴾ غسل کرے اور بہتر ہے کہ نہر میں غسل کیا جائے۔ اس کا وقت طلوع فجر سے نماز عید پڑھنے سے قبل تک ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ یہ غسل چھت کے نیچے کرنا زیادہ مناسب ہے، غسل کرتے وقت یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًا بِكَ وَتَصْدِیْقًا بِكِتَابِكَ
3
اے معبود! تجھ پر ایمان رکھتا ہوں، تیری کتاب کی تصدیق کرتا ہوں
3
وَاِتِّبَاعَ سُنَّۃِ نَبِیِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
4
اور تیرے نبی حضرت محمدؐ کی سنت و روش کا پیروکار ہوں
4
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ كَفَّارَۃً لِذُنُوْبِیْ وَطَھِّرِ دِیْنِیْ
5
اے معبود! اس غسل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا اور میرے دین کو پاک فرما
5
اَللّٰھُمَّ اِذْھَبْ عَنِّی الدَّنَسَ
6
اے معبود! مجھ سے ناپاکی کو دور کر دے
6
﴿۵﴾ عمدہ لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔ مکہ مکرمہ کے سوا کسی اور مقام پر ہو تو نماز عید صحرا میں کھلے آسمان تلے ادا کرے۔
﴿۶﴾ نماز عید سے پہلے دن کے آغاز میں افطار کرے اور بہتر ہے کہ کھجور یا مٹھائی سے ہو، شیخ مفیدؒ فرماتے ہیں کہ افطار میں تھوڑی سی خاک شفا کھائے تو وہ ہر بیماری سے شفا کا موجب بنے گی۔
﴿۷﴾ جب نماز عیدکے لیے تیار ہو جائے تو طلوع آفتاب کے بعد گھر سے نکلے اور وہ دعائیں پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہیں۔ اس ذیل میں ابو حمزہ ثمانی نے امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ عید فطر، عید قربان اور جمعہ کے روز جب نماز کے لیے نکلے تو یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ مَنْ تَھَیَّٲَ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ ٲَوْ تَعَبَّٲَ
7
اے معبود! جو شخص آمادہ ہے آج کے دن یا کمر بستہ ہے
7
ٲَوْ ٲَعَدَّ وَاسْتَعَدَّ لِوِفَادَۃٍ اِلٰی مَخْلُوْقٍ
8
یا تیاری کرتا اور تیار ہوتا ہے لوگوں کی طرف جانے کیلئے
8
رَجَاءَ رِفْدِہٖ وَنَوَافِلِہٖ وَفَوَاضِلِہٖ وَعَطَایَاہُ
9
اس امید سے کہ ان سے نقدی، چیزیں، بخششیں اور عطائیں لے
9
فَاِنَّ اِلَیْكَ یَا سَیِّدِیْ تَھْیِئَتِیْ
10
لیکن اے میرے آقا تیری طرف آنے میں ہے میری تیاری
10
وَتَعْبِیْئَتِیْ وَاِعْدَادِیْ وَاسْتِعْدَادِیْ
11
میری آمادگی اور میری ساری کوشش
11
رَجَاءَ رِفْدِكَ وَجَوَائِزِكَ وَنَوَافِلِكَ
12
کہ میں امیدوار ہوں تیری عطا، تیرے انعام، تیری عنایتوں
12
وَفَوَاضِلِكَ وَفَضَائِلِكَ وَعَطَایَاكَ
13
تیرے احسانوں، تیری مہربانیوں اور بخششوں کا
13
وَقَدْ غَدَوْتُ اِلٰی عِیْدٍ
14
اور آج صبح کی ہے میں نے ایک عید کے دن
14
مِنْ ٲَعْیَادِ ٲُمَّۃِ نَبِیِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہٖ
15
جو تیرے نبی محمدؐ، کہ خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آلؑ پر، کی امت کی عیدوں میں سے ہے
15
وَلَمْ ٲَفِدْ اِلَیْكَ الْیَوْمَ بِعَمَلٍ صَالِحٍ ٲَثِقُ بِہٖ قَدَّمْتُہٗ
16
اور میں آج تیرے حضور کوئی صالح عمل لے کر نہیں آیا ہوں جس کو یقینی طور پر پیش کروں
16
وَلَا تَوَجَّھْتُ بِمَخْلُوْقٍ ٲَمَّلْتُہٗ
17
نہ کسی مخلوق کی طرف توجہ اور امید رکھتا ہوں
17
وَلٰكِنْ ٲَتَیْتُكَ خَاضِعًا مُقِرًّا بِذُنُوْبِیْ وَاِسَائَتِیْ اِلٰی نَفْسِیْ
18
ہاں مگر تیری جناب میں عاجز بن کر اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اقراری ہو کر آیا ہوں
18
فَیَا عَظِیْمُ یَا عَظِیْمُ یَا عَظِیْمُ
19
تو اے عظمت والے اے عظمت والے اے عظمت والے
19
اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیْمَ مِنْ ذُنُوْبِیْ
20
بخش دے میرے بڑے بڑے گناہوں کو
20
فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ الْعِظَامَ اِلَّا ٲَنْتَ
21
کیونکہ تیرے سوا کوئی نہیں ہے جو بڑے بڑے گناہوں کو بخشتا ہو
21
یَا لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
22
تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اے سب سے زیادہ رحم والے۔
22
﴿۸﴾ نماز عیددو رکعت ہے، پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ اعلیٰ پڑھے اور پانچ تکبیریں کہے کہ ہر تکبیر کے بعد یہ قنوت پڑھے:
اَللّٰھُمَّ ٲَھْلَ الْكِبْرِیَاءِ وَالْعَظَمَۃِ
23
بارالہا بزرگیوں کا اور بڑائی کا مالک تو ہے
23
وَٲَھْلَ الْجُوْدِ وَالْجَبَرُوْتِ
24
اور بخشش کا اور دبدبے کا مالک تو ہے
24
وَٲَھْلَ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَۃِ
25
درگزر اور مہربانی کا مالک تو ہے
25
وَٲَھْلَ التَّقْوٰی وَالْمَغْفِرَۃِ
26
میں پناہ و پردہ پوشی کا سوال کرتا ہوں
26
ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ ھٰذَا الْیَوْمِ الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْدًا
27
میں بواسطہ آج کے دن کے جس کو تو نے مسلمانوں کیلئے عید قرار دیا
27
وَلِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ ذُخْرًا وَمَزِیْدًا
28
اور حضرت محمدؐ کیلئے اسے سرمایہ اور اضافہ کا دن بنایا ہے
28
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
29
آج محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
29
وَٲَنْ تُدْخِلَنِیْ فِیْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَدْخَلْتَ فِیْہِ مُحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ
30
اور یہ کہ داخل کر مجھے ہر اس نیکی میں جس میں تو نے محمدؐ و آلؑ محمدؐ کو داخل کیا
30
وَٲَنْ تُخْرِجَنِیْ مِنْ كُلِّ سُوْءٍ ٲَخْرَجْتَ مِنْہُ مُحَمَّدًا وَاٰلَ مُحَمَّدٍ
31
اور یہ کہ دور کر دے مجھے ہر اس بدی سے جس سے تو نے محمدؐ و آل محمدؐ کو دور رکھا
31
صَلَوَاتُكَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ۔
32
تیری رحمتیں ہوں آنحضرتؐ پر اور ان کی آل پر
32
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ خَیْرَ مَا سَٲَلَكَ عِبَادُكَ الصَّالِحُوْنَ
33
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ہر اس بھلائی کا جس کا سوال تجھ سے تیرے نیک بندوں نے کیا
33
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِمَّا اسْتَعَاذَ مِنْہُ عِبَادُكَ الصَّالِحُوْنَ۔
34
اور پناہ لیتا ہوں تیری جس سے تیرے نیکوکار بندوں نے پناہ چاہی ہے۔
34
دوسری رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ الشمس پڑھے اور چار تکبیریں کہے، ہر تکبیر کے بعد وہی قنوت پڑھے اور پانچویں تکبیر کہہ کر رکوع و سجود کرے اور تشہد و سلام کے بعد تسبیح فاطمہؑ پڑھے۔
نماز عید کے بعد پڑھنے کی بہت سی دعائیں منقول ہیں اور ان میں سب سے بہتر صحیفۂ کاملہ کی چھیالیسویں دعا ہے۔ مستحب ہے کہ نماز عید زیر آسمان ایسی زمین پرپڑھے جس کا فرش نہ کیا گیا ہو۔ نماز کے بعد گھر واپس آتے ہوئے اس راستے سے نہ آئے، جس سے نماز کے لیے گیا تھا اس روز اپنے لیے اور اپنے دینی بھائیوں کیلئے جو دعا بھی مانگے گا قبول ہو گی۔
ٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ نَارٍ حَرُّھَا لَا یُطْفٰی
35
تیری پناہ لیتا ہوں آگ سے جو بجھائی نہیں جا سکتی
35
وَجَدِیْدُھَا لَا یَبْلٰی وَعَطْشَانُھَا لَا یُرْوٰی
36
اور اس کی تازگی مان نہیں پڑتی اور جس کی پیاس دور نہیں ہوتی
36
اِلٰھِیْ لَا تُقَلِّبْ وَجْھِیْ فِی النَّارِ
37
اے معبود! میرے چہرے کو آگ میں نہ الٹ پلٹ
37
بَعْدَ سُجُوْدِیْ وَتَعْفِیْرِیْ لَكَ
38
جبکہ میں نے سجدے کیے اور تیرے لیے اسے خاک پر رگڑا ہے
38
بِغَیْرِ مَنٍّ مِنِّیْ عَلَیْكَ
39
کہ اس میں تجھ پر میرا کوئی احسان نہیں
39
بَلْ لَكَ الْمَنُّ عَلَیَّ
40
بلکہ یہ مجھ پر تیرا احسان ہے
40
اِرْحَمْ مَنْ ٲَسَاءَ وَاقْتَرَفَ
41
رحم فرما اس پر جس نے بدی و نافرمانی کی
41
وَاسْتَكَانَ وَاعْتَرَفَ
42
اور وہ بے چارہ اس کا اعتراف کرتا ہے
42
اِنْ كُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَٲَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ
43
اگر میں ایک برا بندہ ہوں پس تو یقیناً اچھا پروردگار ہے
43
عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِكَ
44
تیرے بندے سے بڑے بڑے گناہ ہوئے ہیں
44
فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِكَ یَا كَرِیْمُ
45
تو بھی تیری طرف سے بہترین پردہ پوشی ہی ہونی چاہیئے
45
اس کے بعد سید ابن طاؤس فرماتے ہیں: اور اپنے اس روز عید کو کھیل کود اور بے کار باتوں میں نہ گزاریں کہ تجھے نہیں معلوم آیا تیرے اعمال رد ہوئے یا قبول ہوئے ہیں، پس اگر تجھے ان کے قبول ہونے کی امید ہے تو اس پر تجھے بہترین طریقے سے شکر ادا کرنا چاہیئے اور اگر تجھے اعمال کے رد ہونے کا ڈر ہے تو تجھے اس پر گہرے غم میں ڈوبے رہنا چاہیئے۔