یہ عید غدیر کا دن ہے جو خدائے تعالیٰ اور آل محمدؑ کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے۔ ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔ آسمان میں اس عید کا نام ”روز عہد معہود“ ہے اور زمین میں اس کا نام ”میثاق مأخوذ و جمع مشہود“ ہے۔

ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادقؑ سے پوچھا گیا کہ جمعہ، عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے؟ حضرت نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے۔ عرض کی گئی وہ کون سی عید ہے؟ آپؑ نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسول اعظمؐ نے امیر المؤمنینؑ کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا، آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علیؑ اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے۔ راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرتؑ نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو، محمدؐ و آل محمدؐ کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو۔ حضورؐ نے امیر المؤمنینؑ کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبرؐ اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے۔

ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا: اے ابن ابی نصر! تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیر المؤمنینؑ کی زیارت کرو، کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان، شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوچند افراد کو جہنم سے آزاد قراردیا جاتا ہے۔ آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادر مومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو، اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو۔ خدا کی قسم اگر لوگوں کو اس دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے۔

مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس میں چند اعمال ہیں:

﴿۱﴾ اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں،سو حج اور سو عمرے کے برابر ہے۔

﴿۲﴾ اس دن غسل کرنا ضروری اور باعث خیر و برکت ہے۔

﴿۳﴾ اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضۂ امیر المؤمنینؑ پر پہنچائے اور آپ کی زیارت کرے۔ آج کے دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں، اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور و نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ زیارت جامعۂ مطلقہ ہے اور اسے باب زیارات میں ذکر کیا جائے گا۔

زیارت امین اللہ

زیارت امیر المؤمنین روزِ غدیر

﴿۴﴾ حضرت رسولؐ سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے۔

﴿۵﴾ دو رکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شُكرًا شُكرًا کہے۔ پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِٲَنَّ لَكَ الْحَمْدَ
1
اے معبود! سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد ہے
1
وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ، وَٲَنَّكَ وَاحِدٌ ٲَحَدٌ صَمَدٌ
2
تو تنہا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ تو یگانہ و یکتا بے نیاز ہے
2
لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُوْلَدْ وَلَمْ یَكُنْ لَكَ كُفُوًا ٲَحَدٌ
3
نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے
3
وَٲَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ صَلَوَاتُكَ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
4
اور یہ کہ حضرت محمدؐ تیرے بندے اور تیرے رسولؐ ہیں ان پر اور ان کی آلؑ پر تیری رحمت ہو
4
یَا مَنْ ھُوَ كُلَّ یَوْمٍ فِیْ شَٲْنٍ كَمَا كَانَ مِنْ شَٲْنِكَ
5
اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے
5
ٲَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِٲَنْ جَعَلْتَنِیْ مِنْ ٲَھْلِ اِجَابَتِكَ
6
یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی
6
وَٲَھْلِ دِیْنِكَ وَٲَھْلِ دَعْوَتِكَ
7
جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں
7
وَوَفَّقْتَنِیْ لِذٰلِكَ فِیْ مُبْتَدَءِ خَلْقِیْ
8
اور مجھے میری پیدائش کے آغاز میں اس کی توفیق دی
8
تَفَضُّلًا مِنْكَ وَكَرَمًا وَجُوْدًا
9
اپنی مہربانی، عنایت اور عطا سے
9
ثُمَّ ٲَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلًا وَالْجُوْدَ جُوْدًا
10
پھر تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی، عطا پر عطا،
10
وَالْكَرَمَ كَرَمًا رَٲْفَۃً مِنْكَ وَرَحْمَۃً
11
اور نوازش پر نوازش کی اپنی محبت اور رحمت سے
11
اِلٰی ٲَنْ جَدَّدْتَ ذٰلِكَ الْعَھْدَ لِیْ تَجْدِیْدًا
12
یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی پھر سے تجدید کی
12
بَعْدَ تَجْدِیْدِكَ خَلْقِیْ
13
جب میری نئی پیدائش ہوئی
13
وَكُنْتُ نَسْیًا مَنْسِیًّا نَاسِیًا سَاھِیًا غَافِلًا
14
جب میں بھولا بسرا، بھولنے والا اور بے دھیان، بے خبر تھا
14
فَٲَتْمَمْتَ نِعْمَتَكَ بِٲَنْ ذَكَّرْتَنِیْ ذٰلِكَ
15
تو نے اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا
15
وَمَنَنْتَ بِہٖ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِیْ لَہٗ
16
اور یوں مجھ پر احسان کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی۔
16
فَلْیَكُنْ مِنْ شَٲْنِكَ یَا اِلٰھِیْ وَسَیِّدِیْ وَمَوْلَایَ
17
پس اے میرے معبود، اے میرے سردار اور میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے
17
ٲَنْ تُتِمَّ لِیْ ذٰلِكَ وَلَا تَسْلُبْنِیْہِ
18
کہ اس عہد کو انجام تک پہنچائے، اسے مجھ سے جدا نہ کرے
18
حَتّٰی تَتَوَفَّانِیْ عَلٰی ذٰلِكَ وَٲَنْتَ عَنِّیْ رَاضٍ
19
یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو
19
فَاِنَّكَ ٲَحَقُّ الْمُنْعِمِیْنَ ٲَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَكَ عَلَیَّ۔
20
کیونکہ تو نعمت دینے والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے
20
اَللّٰھُمَّ سَمِعْنَا وَٲَطَعْنَا
21
اے معبود، ہم نے سنا، ہم نے اطاعت کی
21
وَٲَجَبْنَا دَاعِیَكَ بِمَنِّكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ
22
اور تیرے احسان کے ذریعے تیرے داعی کا فرمان قبول کیا، پس حمد تیرے لئے ہے
22
غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
23
تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب، واپسی تیری طرف ہی ہے
23
اٰمَنّا بِاللّٰهِ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ
24
اور اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، وہ یکتا ہے کوئی اس کا ثانی نہیں
24
وَبِرَسُوْلِہٖ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
25
اور اس کے رسول محمدؐ پر، خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آلؑ پر
25
وَصَدَّقْنَا وَٲَجَبْنَا دَاعِیَ ﷲِ
26
قبول کیا اللہ کے اس داعی کو، ہم نے مان لیا
26
وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فِیْ مُوَالَاۃِ مَوْلَانَا
27
اور ہم نے رسولؐ کی پیروی کی اپنے اور مومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں
27
وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِیْنَ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِیْ طَالِبٍ
28
کہ وہ مومنوں کے امیر علیؑ ابن ابی طالبؑ ہیں
28
عَبْدِ ﷲِ، وَٲَخِیْ رَسُوْلِہٖ
29
جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی
29
وَالصِّدِّیْقِ الْاَكْبَرِ، وَالْحُجَّۃِ عَلٰی بَرِیَّتِہٖ
30
اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں
30
الْمُؤَیِّدِ بِہٖ نَبِیَّہٗ وَدِیْنَہُ الْحَقَّ الْمُبِیْنَ
31
ان کے ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی
31
عَلَمًا لِدِیْنِ ﷲِ، وَخَازِنًا لِعِلْمِہٖ
32
وہ اللہ کے دین کے پرچم، اس کے علم کے خزینہ دار
32
وَعَیْبَۃَ غَیْبِ ﷲِ، وَمَوْضِعَ سِرِّ ﷲِ
33
اس کے غیبی علوم کا گنجینہ اور اس کے راز دار ہیں
33
وَٲَمِیْنَ ﷲِ عَلٰی خَلْقِہٖ، وَشَاھِدَہٗ فِیْ بَرِیَّتِہٖ۔
34
وہ خدا کی مخلوق پر اس کے امانتدار اور کائنات میں اس کے گواہ ہیں
34
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا
35
اے اللہ! اے ہمارے رب، یقیناً ہم نے سنا منادی کو
35
یُنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ ٲَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا
36
ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ، پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے
36
رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا
37
اب ہمارے گناہوں کو بخش دے
37
وَكَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ
38
ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے
38
رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلٰی رُسُلِكَ
39
اے ہمارے رب، ہمیں عطا کر وہ جس کا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے کیا
39
وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
40
اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا
40
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
41
بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
41
فَاِنَّا یَا رَبَّنَا بِمَنِّكَ وَلُطْفِكَ ٲَجَبْنَا دَاعِیَكَ
42
پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و احسان سے تیرے داعی کی بات مانی
42
وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ وَصَدَّقْنَاہُ
43
تیرے رسولؐ کی پیروی کی، اس کو سچا جانا
43
وَصَدَّقْنَا مَوْلَی الْمُؤْمِنِیْنَ
44
اور مومنوں کے مولاؑ کی بھی تصدیق کی
44
وَكَفَرْنَا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ
45
اور ہم نے بت اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا
45
فَوَلِّنَا مَا تَوَلَّیْنَا، وَاحْشُرْنَا مَعَ ٲَئِمَّتِنَا
46
پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہؑ کے ساتھ اٹھانا
46
فَاِنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُوْنَ مُوْقِنُوْنَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُوْنَ
47
کہ ہم ان پر عقیدہ و ایمان رکھتے ہیں اور ان کے فرمانبردار ہیں
47
اٰمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلَانِیَتِھِمْ
48
ہم ایمان لائے ہیں ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر
48
وَشَاھِدِھِمْ وَغَائِبِھِمْ وَحَیِّھِمْ وَمَیِّتِھِمْ
49
ان میں سے حاضر پر اور غائب پر اور ان میں سے زندہ اور متوفی پر
49
وَرَضِیْنَا بِھِمْ ٲَئِمَّۃً وَقَادَۃً وَسَادَۃً
50
اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام، پیشوا و سردار ہیں
50
وَحَسْبُنَا بِھِمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ ﷲِ دُوْنَ خَلْقِہٖ
51
اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیان
51
لَا نَبْتَغِیْ بِھِمْ بَدَلًا
52
ہم اس کی مخلوق میں سے ان کی جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے
52
وَلَا نَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِھِمْ وَلِیْجَۃً
53
اور نہ ان کے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں
53
وَبَرِئْنَا اِلَی ﷲِ مِنْ كُلِّ مَنْ نَصَبَ لَھُمْ حَرْبًا
54
اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرینؑ کے مقابلے میں آ کر لڑے
54
مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ
55
کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں
55
وَكَفَرْنَا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ
56
اور ہم انکار کرتے ہیں ہر بت کا، نیز ہم دور ہیں شیطان سے
56
وَالْاَوْثَانِ الْاَرْبَعَۃِ وَٲَشْیَاعِھِمْ وَٲَتْبَاعِھِمْ
57
چاروں بتوں اور ان کے مددگاروں اور پیروکاروں سے
57
وَكُلِّ مَنْ وَالَاھُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ
58
اور ہم اس شخص سے دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے
58
مِنْ ٲَوَّلِ الدَّھْرِ اِلٰی اٰخِرِہٖ۔
59
زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں
59
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نُشْھِدُكَ ٲَنَّا نَدِیْنُ
60
اے اللہ ! ہم تجھے گواہ بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں
60
بِمَا دَانَ بِہٖ مُحَمَّدٌ وَاٰلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ
61
جس پر محمدؐ و آلؑ محمدؐ تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آلؑ پر رحمت کرے
61
وَقَوْلُنَا مَا قَالُوْا، وَدِیْنُنَا مَا دَانُوْا بِہٖ
62
ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا، ہمارا دین وہ ہے جو ان کا دین تھا
62
مَا قَالُوْا بِہٖ قُلْنَا، وَمَا دَانُوْا بِہٖ دِنَّا
63
ان کا قول ہی ہمارا قول اور ان کا دین ہی ہمارا دین ہے
63
وَمَا ٲَنْكَرُوْا ٲَنْكَرْنَا، وَمَنْ وَالَوْا وَالَیْنَا
64
جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت، جس سے ان کو محبت اس سے ہمیں محبت
64
وَمَنْ عَادَوْا عَادَیْنَا، وَمَنْ لَعَنُوْا لَعَنَّا
65
جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی، جس پر ان کی لعنت اس پر ہماری لعنت
65
وَمَنْ تَبَرَّٲُوْا مِنْہُ تَبَرَّٲْنَا مِنْہُ
66
جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں
66
وَمَنْ تَرَحَّمُوْا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنَا عَلَیْہِ
67
جس کے لئے وہ طالب رحمت اس کے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں
67
اٰمَنَّا وَسَلَّمْنَا وَرَضِیْنَا
68
ہم ایمان لائے، تسلیم کیا اور راضی ہوئے
68
وَاتَّبَعْنَا مَوَالِیَنَا صَلَوَاتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ۔
69
اپنے سرداروں کے پیروکار ہیں، ان پر خدا کی رحمت ہو
69
اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنَا ذٰلِكَ وَلَا تَسْلُبْنَاہُ
70
اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر
70
وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرًّا ثَابِتًا عِنْدَنَا، وَلَا تَجْعَلْہُ مُسْتَعَارًا
71
اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور روش بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے
71
وَٲَحْیِنَا مَا ٲَحْیَیْتَنَا عَلَیْہِ، وَٲَمِتْنَا اِذَا ٲَمَتَّنَا عَلَیْہِ
72
جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے
72
اٰلُ مُحَمَّدٍ ٲَئِمَّتُنَا فَبِھِمْ نَٲْتَمُّ
73
کہ آل محمدؐ ہمارے امام و پیشوا ہوں، ہم ان کی پیروی کرتے
73
وَاِیَّاھُمْ نُوَالِیْ، وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ ﷲِ نُعَادِیْ
74
اور ان کو دوست رکھتے ہوں، ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے، ہم اس کے دشمن ہیں
74
فَاجْعَلْنَا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ
75
پس ہمیں ان کے ساتھ دنیا و آخرت میں قرار دے
75
وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ، فَاِنَّا بِذٰلِكَ رَاضُوْنَ
76
اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں
76
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
77
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
77

اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

اور سو مرتبہ کہے: شُكْرًا لِّلّٰہِ

روایت ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسولؐ کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیرؑ کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو۔ بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسولؐ نے امیر المؤمنینؑ کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا۔ پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورۂ توحید کی قرائت کرے۔

﴿۶﴾ غسل کرے، زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید، دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج، ایک لاکھ عمرے کا ثواب ملے گا۔ نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات با آسانی پوری ہوں گی۔ مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھنے کو آیۃ الکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے۔ علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے، لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیۃالکرسی کے سورۂ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے۔ ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے۔ یہ سہو دوگونہ ہے، یعنی سورۂ حمد کی تعداد اور سورۂ قدر کے آیۃ الکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے، واللہ اعلم۔ بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد رَبَّّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا پڑھے، یہ ایک طویل دعا ہے۔

﴿۷﴾ آج کے دن دعائے ندبہ پڑھے،جس کا ذکر دسویں فصل میں ہو گا۔

دعائے ندبہ

﴿۸﴾ اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّكَ وَعَلِیٍّ وَلِیِّكَ
78
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے نبی محمدؐ مصطفیٰ اور تیرے ولی علیؑ مرتضیٰ کے
78
وَالشَّٲْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِیْ خَصَصْتَھُمَا بِہٖ دُوْنَ خَلْقِكَ
79
اور بواسطہ اس عزت و شان کے جس جس سے تو نے ان دونوں کو اپنی مخلوق میں خاص کیا
79
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ
80
یہ کہ محمدؐ و علیؑ پر رحمت فرما
80
وَٲَنْ تَبْدَٲَ بِھِمَا فِیْ كُلِّ خَیْرٍ عَاجِلٍ۔
81
اور یہ کہ ہر خیر و خوبی ان دونوں کو جلد عطا فرما
81
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
82
اے معبود! حضرت محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت فرما
82
الْاَئِمَّۃِ الْقَادَۃِ، وَالدُّعَاۃِ السَّادَۃِ
83
جو امام و رہبر اور داعئ حق و سردار ہیں
83
وَالنُّجُوْمِ الزَّاھِرَۃِ، وَالْأَعْلَامِ الْبَاھِرَۃِ
84
وہ روشن ستارے اور چمکتے نشان ہیں
84
وَسَاسَۃِ الْعِبَادِ، وَٲَرْكَانِ الْبِلَادِ، وَالنَّاقَۃِ الْمُرْسَلَۃِ
85
وہ لوگوں کے پیشوا اور شہروں کے ستون ہیں۔ وہ ناقۂ صالحؑ کی مانند
85
وَالسَّفِیْنَۃِ النَّاجِیَۃِ الْجَارِیَۃِ فِی اللُّجَجِ الْغَامِرَۃِ
86
اور کشتئ نوحؑ کی مثل ہیں جو پانی کی بڑی بڑی لہروں میں چل رہی تھی
86
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ خُزَّانِ عِلْمِكَ
87
اے معبود! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما جو تیرے علم کے خزانے،
87
وَٲَرْكَانِ تَوْحِیْدِكَ، وَدَعَائِمِ دِیْنِكَ
88
تیری توحید کے عمود و ستون، تیرے دین کے سہارے،
88
وَمَعَادِنِ كَرَامَتِكَ، وَصَفْوَتِكَ مِنْ بَرِیَّتِكَ
89
تیرے احسان و کرم کی کانیں، تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے
89
وَخِیَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ
90
تیری مخلوق میں سے پسندیدہ
90
الْاَتْقِیَاءِ الْاَنْقِیَاءِ النُّجَبَاءِ الْاَبْرَارِ
91
پرہیزگار، پاکیزہ، بزرگوار، نیکوکار
91
وَالْبَابِ الْمُبْتَلٰی بِہِ النَّاسُ
92
اور وہ دروازہ ہیں جس کے ذریعے لوگ آزمائے گئے
92
مَنْ ٲَتَاہُ نَجَا، وَمَنْ ٲَبَاہُ ھَوٰی
93
جو اس در سے گزرا نجات پا گیا، جس نے انکار کیا تباہ ہوا ہے
93
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
94
اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
94
ٲَھْلِ الذِّكْرِ الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِمَسْٲَلَتِھِمْ
95
جو ایسے اہل ذکر ہیں کہ تو نے ان سے پوچھنے کا حکم دیا
95
وَذَوِی الْقُرْبَی الَّذِیْنَ ٲَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ وَفَرَضْتَ حَقَّھُمْ
96
وہ وہی اقربائے پیغمبرؐ ہیں کہ جن سے محبت کرنے کا تو نے حکم دیا، ان کا حق واجب کر دیا
96
وَجَعَلْتَ الْجَنَّۃَ مَعَادَ مَنِ اقْتَصَّ اٰثَارَھُمْ
97
اور جو ان کے نقش قدم پر چلے اس کا گھر جنت میں قرار دیا
97
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
98
اے معبود! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما
98
كَمَا ٲَمَرُوْا بِطَاعَتِكَ وَنَھَوْا عَنْ مَعْصِیَتِكَ
99
جیسا کہ انہوں نے تیری فرمانبرداری کا حکم دیا، تیری نافرمانی سے روکا
99
وَدَلُّوْا عِبَادَكَ عَلٰی وَحْدَانِیَّتِكَ۔
100
اور تیری توحید و یکتائی کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی
100
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّكَ وَنَجِیْبِكَ
101
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ حضرت محمدؐ کے جو تیرے نبی، تیرے چنے ہوئے،
101
وَصَفْوَتِكَ وَٲَمِیْنِكَ، وَرَسُوْلِكَ اِلٰی خَلْقِكَ
102
تیرے پسند کیے ہوئے، تیرے امانتدار اور تیری مخلوق کی طرف تیرے رسول ہیں
102
وَبِحَقِّ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَیَعْسُوْبِ الدِّیْنِ
103
اور میں سوالی ہوں بواسطہ امیر المؤمنینؑ، اہل دین کے سردار،
103
وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَ، الْوَصِیِّ الْوَفِیِّ
104
نیکوکار لوگوں کے پیشوا، وصئ رسول، وفادار،
104
وَالصِّدِّیْقِ الْاَكْبَرِ وَالْفَارُوْقِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ
105
سب سے بڑے تصدیق کرنے والے، حق وباطل میں فرق کرنے والے،
105
وَالشَّاھِدِ لَكَ، وَالدَّالِّ عَلَیْكَ
106
تیری گواہی دینے والے، تیری طرف رہنمائی کرنے والے
106
وَالصَّادِعِ بِٲَمْرِكَ، وَالْمُجَاھِدِ فِیْ سَبِیْلِكَ
107
تیرے حکم کو نافذ کرنے والے، تیری راہ میں جہاد کرنے والے
107
لَمْ تَٲْخُذْہُ فِیْكَ لَوْمَۃُ لَائِمٍ
108
جن کو تیرے بارے میں کسی ملامت کی کچھ پروا نہیں تھی
108
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
109
یہ کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
109
وَٲَنْ تَجْعَلَنِیْ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ
110
اور مجھ کو قرار دے آج کے دن میں
110
الَّذِیْ عَقَدْتَ فِیْہِ لِوَلِیِّكَ الْعَھْدَ فِیْ ٲَعْنَاقِ خَلْقِكَ
111
جس میں تو نے اپنے ولیؑ کے عہدۂ امامت کا بندھن اپنی مخلوق کی گردنوں میں ڈالا
111
وَٲَكْمَلْتَ لَھُمُ الدِّیْنَ
112
اور تو نے ان کے لئے دین کو مکمل کیا
112
مِنَ الْعَارِفِیْنَ بِحُرْمَتِہٖ وَالْمُقِرِّیْنَ بِفَضْلِہٖ
113
جو اس کی حرمت سے واقف اور اس کی بزرگی کو مانتے ہیں
113
مِن عُتَقَائِكَ وَطُلَقَائِكَ مِنَ النَّارِ
114
(مجھے ان لوگوں میں قرار دے) کہ جن کو تو نے جہنم سے آزاد اور رہا کر دیا ہے
114
وَلَا تُشْمِتْ بِیْ حَاسِدِی النِّعَمِ۔
115
نیز نعمتوں پر حسد کرنے والے کو میرے بارے میں خوش نہ کر۔
115
اَللّٰھُمَّ فَكَمَا جَعَلْتَہٗ عِیْدَكَ الْاَكْبَرَ
116
اے معبود! جیسے تو نے اس دن کو اپنی طرف سے بڑی عید قرار دیا
116
وَسَمَّیْتَہٗ فِی السَّمَاءِ یَوْمَ الْعَھْدِ الْمَعْھُوْدِ
117
آسمان میں اس کا نام یوم عہد و پیمان مقرر کیا ہے
117
وَفِی الْاَرْضِ یَوْمَ الْمِیْثَاق الْمَٲْخُوْذِ وَالْجَمْعِ الْمَسْؤُوْلِ
118
اور زمین میں اسے یوم المیثاق بنایا جس کے بارے میں باز پرس ہو گی
118
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
119
اسی طرح محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما
119
وَٲَقْرِرْ بِہٖ عُیُوْنَنَا، وَاجْمَعْ بِہٖ شَمْلَنَا
120
اور اس کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر، اس سے ہمیں متحد کر دے
120
وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا
121
ہدایت دینے کے بعد ہمیں گمراہ نہ ہونے دے
121
وَاجْعَلْنَا لِاَنْعُمِكَ مِنَ الشَّاكِرِیْنَ
122
اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے بنا دے
122
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
123
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
123
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَرَّفَنَا فَضْلَ ھٰذَا الْیَوْمِ
124
حمد ہے اللہ کے لئے جس نے ہمیں آج کے دن کی بزرگی سے آگاہ کیا
124
وَبَصَّرَنَا حُرْمَتَہٗ، وَكَرَّمَنَا بِہٖ
125
اس کی حرمت سے با خبر کیا، اس سے ہمیں عزت دی
125
وَشَرَّفَنَا بِمَعْرِفَتِہٖ، وَھَدَانَا بِنُوْرِہٖ۔
126
اور اس کی معرفت سے بڑائی عطا کی اور اپنے نور سے ہدایت دی
126
یَا رَسُوْلَ ﷲِ، یَا ٲَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ
127
اے اللہ کے رسولؐ، اے مؤمنوں کے امیرؑ
127
عَلَیْكُمَا وَعَلٰی عِتْرَتِكُمَا وَعَلٰی مُحِبِّیْكُمَا
128
آپ دونوں پر، آپ کے اہلبیتؑ پر اور آپ کے محبوں پر
128
مِنِّیْ ٲَفْضَلُ السَّلَامِ مَا بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ
129
میرا بہت بہت سلام ہو جب تک دن رات کی آمد و رفت قائم رہے
129
وَبِكُمَا ٲَتَوَجَّہُ اِلَی ﷲِ رَبِّیْ وَرَبِّكُمَا
130
اور بواسطہ آپ دونوں کے میں متوجہ ہوا آپ کے اور اپنے رب کی طرف
130
فِیْ نَجَاحِ طَلِبَتِیْ، وَقَضَاءِ حَوَائِجِیْ، وَتَیْسِیْرِ ٲُمُوْرِیْ
131
اپنے مقصد کے حصول، حاجتوں کے پورا ہونے اور کاموں میں آسانی کیلئے
131
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
132
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمدؐ و آلؑ محمدؐ کے واسطے سے
132
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
133
یہ کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
133
وَٲَنْ تَلْعَنَ مَنْ جَحَدَ حَقَّ ھٰذَا الْیَوْمِ وَٲَنْكَرَ حُرْمَتَہٗ
134
اور اس پر لعنت کر جو آج کے دن کے حق سے انکار کرے اور اس کے احترام سے سر پھیرے
134
فَصَدَّ عَنْ سَبِیْلِكَ لِاِطْفَاءِ نُوْرِكَ
135
پس وہ تیرے نور کو بجھانے کیلئے تیرے راستے سے روکتا ہے
135
فَٲَبَی ﷲُ اِلَّا ٲَنْ یُتِمَّ نُوْرَہٗ
136
لیکن خدا کو یہ منظور نہیں، وہ تو اپنے نور کو کامل کرے گا
136
اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ ٲَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ نَبِیِّكَ
137
اے معبود! اپنے نبی محمدؐ مصطفیٰ کے اہلبیتؑ کے لئے کشادگی فرما
137
وَاكْشِفْ عَنْھُمْ وَبِھِمْ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ الْكُرُبَاتِ
138
ان کی مشکل دور کر دے، اور ان کے وسیلے سے مومنوں کی تنگیاں برطرف کر دے
138
اَللّٰھُمَّ امْلَأَ الْاَرْضَ بِھِمْ عَدْلًا
139
اے اللہ ! اس زمین کو ان کے ذریعے عدل سے بھر دے
139
كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا
140
جیسا کہ وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہے
140
وَٲَنْجِزْ لَھُمْ مَا وَعَدْتَھُمْ
141
اور عطا کر انہیں جس کا ان سے وعدہ کر رکھا ہے
141
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔
142
بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
142

اگر ممکن ہو تو سید کی کتاب اقبال میں منقولہ دیگر بڑی بڑی دعائیں بھی پڑھے۔

﴿۹﴾ جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی تبریک اس طرح کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّكینَ
143
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے ہمیں قرار دیا ہے ولایت و امانت کو ماننے والوں میں سے
143
بِوِلَایَۃِ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْاَئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
144
امیر المؤمنینؑ کی اور ان کے بعد ائمہؑ کی۔
144

نیز یہ بھی پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ٲَكْرَمَنَا بِھٰذَا الْیَوْمِ
145
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے آج کے دن کے ذریعے ہمیں عزت دی
145
وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُوْفِیْنَ بِعَھْدِہٖ اِلَیْنَا
146
اور ہمیں اس عہد کو وفا کرنے والا بنایا جو ہمارے سپرد کیا
146
وَمِیْثَاقِہِ الَّذِیْ وَاثَقَنَا بِہٖ
147
اور اس پیمان کو (پورا کرنے والا بنایا) جو ہم سے لیا
147
مِنْ وِلَایَۃِ وُلَاۃِ ٲَمْرِہٖ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہٖ
148
ولایت امیر المؤمنینؑ، اپنے والیان امر اور عدل پر قائم رہنے والوں کے بارے میں
148
وَلَمْ یَجْعَلْنَا مِنَ الْجَاحِدِیْنَ وَالْمُكَذِّبِیْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ۔
149
اور ہمیں اس (پیمان) کو جھٹلانے والوں اور روز قیامت کا انکار کرنے والوں میں نہیں رکھا۔
149

﴿۱۰﴾ سو مرتبہ کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ كَمَالَ دِیْنِہٖ وَتَمَامَ نِعْمَتِہٖ
150
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے اپنے دین کے کمال اور نعمت کے اتمام کو مشروط قرار دیا
150
بِوِلَایَۃِ ٲَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِیْ طَالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
151
امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالبؑ کی ولایت کے ساتھ۔
151

واضح ہو کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے، خوشبو لگائے، خوش خرم ہو، مومنین کو راضی و خوش کرے، ان کے قصور معاف کرے، ان کی حاجات پوری کرے، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے، اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے، مومنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے۔مؤمنین سے مصافحہ کرے، برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے۔ آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیر المؤمنینؑ پر خدا کا شکر بجا لائے ۔کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے۔ آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے، اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے۔ امیر المؤمنینؑ کے خطبۂ غدیر میں ہے کہ جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے۔ ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر، صدیق اور شہید ہیں۔ ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو؟ پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا۔

خلاصہ یہ ہے کہ اس عز و شرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے۔ یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے۔ اسی دن حضرت موسٰیؑ کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا، اور حضرت ابراہیمؑ کیلئے آگ گلزار بنی، اور حضرت موسٰیؑ نے یوشع بن نونؑ کو وصی بنایا، اور حضرت عیسٰیؑ کی طرف سے حضرت شمعونؑ کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمانؑ نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنای،ا اور اسی دن حضرت رسولؐ نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی۔

پس یوم غدیر مومنین باہم صیغۂ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں۔ ہمارے شیخ صاحبِ مستدرک الوسائل نے زاد الفردوس سے عقد اخوت کی کیفیت یوں نقل کی ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھے اور کہے:

وَاخَیْتُكَ فِی ﷲِ، وَصَافَیْتُكَ فِی ﷲِ
152
میں بھائی بنا تمہارا راہ خدا میں، میں مخلص ہوا تمہارا راہ خدا میں
152
وَصَافَحْتُكَ فِی ﷲِ، وَعَاھَدْتُ ﷲَ وَمَلَائِكَتَہٗ
153
ہاتھ ملایا تم سے راہ خدا میں، اور عہد کرتا ہوں خدا سے، اس کے فرشتوں سے
153
وَكُتُبَہٗ وَرُسُلَہٗ وَٲَنْبِیَائَہٗ وَالْاَئِمَّۃَ الْمَعْصُوْمِیْنَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
154
اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں، اس کے نبیوں سے، اور ائمہ معصومینؑ سے
154
عَلٰی ٲَنِّیْ اِنْ كُنْتُ مِنْ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ وَالشَّفَاعَۃِ
155
اس بات کا کہ اگر میں ہو جاؤں میں بہشت والوں اور شفاعت حاصل کرنے والوں میں
155
وَٲُذِنَ لِیْ بِٲَنْ ٲَدْخُلَ الْجَنَّۃَ
156
اور مجھے جنت میں داخلے کا حکم ہوا
156
لَا ٲَدْخُلُھَا اِلَّا وَٲَنْتَ مَعِیْ
157
تو نہیں داخل ہوں گا جنت میں تجھے ساتھ لئے بغیر
157

دوسرا مومن بھائی اس کے جواب میں کہے:

قَبِلْتُ
158
میں نے قبول کیا
158

اور پھر یہ کہے:

ٲَسْقَطْتُ عَنْكَ جَمِیْعَ حُقُوْقِ الْأُخُوَّۃِ
159
ساقط کر دئیے میں نے تجھ سے بھائی چارے کے تمام حقوق
159
مَا خَلَا الشَّفَاعَۃَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّیَارَۃَ۔
160
سوائے شفاعت کرنے، دعائے خیر کرنے اور ملاقات کرنے کے
160

محدث فیض نے بھی خلاصۃ الاذکار میں صیغۂ اخوت کا تقریباً یہی طریقہ لکھا ہے کہ دوسرا مومن بھائی خود یا اس کا وکیل ایسے الفاظ سے اخوت قبول کرے جو واضح طور پر قبولیت کا مفہوم ادا کر رہے ہوں۔ پس ساقط کریں ایک دوسرے سے تمام حقوقِ اخوت کو، سوائے دعا اور ملاقات کے۔