یہ بڑی بابرکت رات ہے. امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ امام محمد باقرؑ سے نیمۂ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے۔ حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے جیسے شب قدر کو رسول اکرمؐ کے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثنائے الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔

اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی ﴿عج﴾ کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔

اس رات کے چند ایک اعمال ہیں:

﴿۱﴾ غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہو جاتے ہیں۔

﴿۲﴾ نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدینؑ کا فرمان ہے کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہو جائیں گے۔

﴿۳﴾ اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسینؑ کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرتؑ کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے، پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کر کے یہ کلمات کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اَبَا عَبْدِ ﷲِ
1
سلام ہو آپ پر اے ابوعبداؑ للہ
1
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
2
سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں
2

کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسینؑ کی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔نیز اس رات کی مخصوص زیارت انشاء اللہ باب زیارات میں آئیگی۔

پندرہ شعبان میں زیارت امام حسینؑ

﴿۴﴾ شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہؑ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنَا ھٰذِہٖ وَمَوْلُوْدِھَا
3
اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا
3
وَحُجَّتِكَ وَمَوْعُوْدِھَا
4
اور تیری حجتؑ اور اس کے موعودؑ کا
4
الَّتِیْ قَرَنْتَ اِلٰی فَضْلِھَا فَضْلًا
5
جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی
5
فَتَمَّتْ كَلِمَتُكَ صِدْقًا وَعَدْلًا
6
اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہو گیا
6
لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِكَ وَلَا مُعَقِّبَ لِاٰیَاتِكَ
7
تیرے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اور نہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنے والا ہے
7
نُوْرُكَ الْمُتَٲَلِّقُ، وَضِیَاؤُكَ الْمُشْرِقُ
8
وہ ﴿مہدی موعودؑ ﴾ تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے
8
وَالْعَلَمُ النُّوْرُ فِیْ طَخْیَاءِ الدَّیْجُوْرِ الْغَائِبُ الْمَسْتُوْرُ
9
وہ نور کا ستون، سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاں و پوشیدہ ہے
9
جَلَّ مَوْلِدُھٗ، وَكَرُمَ مَحْتِدُھٗ
10
شان والی ہے اس کی ولادت، بلند مرتبہ ہے اس کی اصل
10
وَالْمَلَائِكَۃُ شُہَّدُھٗ، وَﷲُ نَاصِرُھٗ وَمُؤَیِّدُھٗ
11
فرشتے اس کے گواہ ہیں اور اللہ اس کا مددگار و حامی ہے
11
اِذَا اٰنَ مِیْعَادُھٗ وَالْمَلَائِكَۃُ ٲَمْدَادُھٗ
12
جب اس کے وعدے کا وقت آئے گا اور فرشتے اس کے معاون ہیں
12
سَیْفُ ﷲِ الَّذِیْ لَا یَنْبُوْ
13
وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی
13
وَنُوْرُھُ الَّذِیْ لَا یَخْبُوْ
14
اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا
14
وَذُو الْحِلْمِ الَّذِیْ لَا یَصْبُوْ
15
وہ ایسا بردبار ہے جو حد سے نہیں نکلتا
15
مَدَارُ الدَّھْرِ، وَنَوَامِیْسُ الْعَصْرِ، وَوُلَاۃُ الْاَمْرِ
16
وہ ہر زمانے کا سہارا ہے، یہ معصومینؑ ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں
16
وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ
17
جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے انہی پر نازل ہوتا ہے
17
وَٲَصْحَابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ
18
وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے
18
تَرَاجِمَۃُ وَحْیِہٖ، وَوُلَاۃُ ٲَمْرِھٖ وَنَھْیِہٖ۔
19
اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی کے نگران ہیں
19
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی خَاتِمِھِمْ وَقَائِمِھِمُ
20
اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما
20
الْمَسْتُوْرِ عَنْ عَوَالِمِھِمْ۔
21
جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں
21
اَللّٰھُمَّ وَٲَدْرِكْ بِنَا ٲَیَّامَہٗ وَظُھُوْرَھٗ وَقِیَامَہٗ
22
اے معبود! ہمیں اس کا زمانۂ اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما
22
وَاجْعَلْنَا مِنْ ٲَنْصَارِھٖ
23
اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے
23
وَاقْرِنْ ثَٲْرَنَا بِثَٲْرِھٖ
24
ہمارا اور اس کا انتقام ایک کر دے
24
وَاكْتُبْنَا فِیْ ٲَعْوَانِہٖ وَخُلَصَائِہٖ
25
اور ہمیں اس کے مددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے
25
وَٲَحْیِنَا فِیْ دَوْلَتِہٖ نَاعِمِیْنَ
26
ہمیں اس کی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر
26
وَبِصُحْبَتِہٖ غَانِمِیْنَ، وَبِحَقِّہٖ قَائِمِیْنَ
27
اور اس کی صحبت سے بہرہ یاب فرما اس کے حق میں قیام کرنے والے
27
وَمِنَ السُّوْءِ سَالِمِیْنَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
28
اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
28
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
29
اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے
29
وَصَلَوَاتُہٗ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ
30
اور اس کی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمدؐ پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں
30
وَعَلٰی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِیْنَ، وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِیْنَ
31
اور ان کے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور ان کے اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں
31
وَالْعَنْ جَمِیْعَ الظَّالِمِیْنَ
32
اور لعنت کر تمام ظلم کرنے والوں پر
32
وَاحْكُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمْ یَا ٲَحْكَمَ الْحَاكِمِیْنَ۔
33
اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔
33

﴿۵﴾ شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: امام جعفر صادقؑ نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی:

اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
34
اے معبود! تو زندہ و پائندہ،
34
الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ الْخَالِقُ الرَّازِقُ
35
بلند تر، بزرگ تر، خلق کرنے والا، رزق دینے والا،
35
الْمُحْیِی الْمُمِیْتُ الْبَدِیْءُ الْبَدِیْعُ
36
زندہ کرنے والا، موت دینے والا، آغاز کرنے اور ایجاد کرنے والا ہے
36
لَكَ الْجَلَالُ وَلَكَ الْفَضْلُ
37
تیرے لیے جلالت اور تیرے ہی لیے بزرگی ہے
37
وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الْمَنُّ
38
تیری ہی حمد ہے اور تو ہی احسان کرتا ہے
38
وَلَكَ الْجُوْدُ وَلَكَ الْكَرَمُ
39
اور تو ہی سخاوت والا ہے تو ہی صاحب کرم
39
وَلَكَ الْاَمْرُ وَلَكَ الْمَجْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ
40
اور تو ہی امر کا مالک ہے تو ہی شان والا اور تو ہی لائق شکر ہے
40
وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ
41
تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے
41
یَا وَاحِدُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ
42
اے یکتا، اے یگانہ، اے بے نیاز،
42
یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ
43
اے وہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا
43
وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ كُفُوًا ٲَحَدٌ
44
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہو سکتا ہے
44
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
45
حضرت محمدؐ اور آل محمدؐ پر رحمت فرما
45
وَاغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاكْفِنِیْ مَا ٲَھَمَّنِیْ
46
اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت فرما کٹھن کاموں میں میری کفایت فرما
46
وَاقْضِ دَیْنِیْ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ
47
میرا قرض ادا کر دے میرے رزق میں کشائش فرما
47
فَاِنَّكَ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ كُلَّ ٲَمْرٍ حَكِیْمٍ تَفْرُقُ
48
کہ تو اسی رات میں ہر حکمت والے کام کی تدبیر کرتا ہے
48
وَمَنْ تَشَاءُ مِنْ خَلْقِكَ تَرْزُقُ
49
اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے رزق و روزی دیتا ہے
49
فَارْزُقْنِیْ وَٲَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ
50
پس مجھے بھی رزق دے کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
50
فَاِنَّكَ قُلْتَ وَٲَنْتَ خَیْرُ الْقَائِلِیْنَ النَّاطِقِیْنَ
51
یقیناً یہ تیرا ہی فرمان ہے اور تو بہتر ہے سب کہنے والوں بولنے والوں میں
51
وَاسْٲَلُوا ﷲَ مِنْ فَضْلِہٖ
52
کہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل میں سے
52
فَمِنْ فَضْلِكَ ٲَسْٲَلُ وَاِیَّاكَ قَصَدْتُ
53
پس میں تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں اور بس تیرا ہی ارادہ رکھتا ہوں
53
وَابْنَ نَبِیِّكَ اعْتَمَدْتُ، وَلَكَ رَجَوْتُ
54
تیرے نبیؐ کے فرزند کو اپنا سہارا بناتا ہوں اور تجھی سے امید رکھتا ہوں
54
فَارْحَمْنِیْ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
55
پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
55

﴿۶﴾ یہ دعا پڑھے کہ رسول اکرم اس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِكَ
56
اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے
56
مَا یَحُوْلُ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِكَ
57
جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے
57
وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِہٖ رِضْوَانَكَ
58
اور فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کر سکیں
58
وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَا یَھُوْنُ عَلَیْنَا بِہٖ مُصِیْبَاتُ الدُّنْیَا۔
59
اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں سبک معلوم ہوں
59
اَللّٰھُمَّ ٲَمْتِعْنَا بِٲَسْمَاعِنَا وَٲَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا ٲَحْیَیْتَنَا
60
اے معبود! جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوں، آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما
60
وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا
61
اور اس قائمؑ کو ہمارا وارث بنا
61
وَاجْعَلْ ثَٲْرَنَا عَلٰی مَنْ ظَلَمَنَا
62
اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا
62
وَانْصُرْنَا عَلٰی مَنْ عَادَانَا
63
ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما
63
وَلَا تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِیْ دِیْنِنَا
64
اور ہمارے دین میں ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا
64
وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا ٲَكْبَرَ ھَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا
65
اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے
65
وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَا یَرْحَمُنَا
66
اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے
66
بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
67
واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔
67

یہ دعا جامع و کامل ہے، پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں، جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسولؐ اللہ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔

﴿۷﴾ وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔

ماہِ شعبان کی صلوات

﴿۸﴾ اس رات دعائے کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔

دعائے کمیل

﴿۹﴾ یہ تسبیحات سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دے اور دنیا و آخرت کی حاجات پوری فرما دے:

سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَﷲُ اَكْبَرُ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲ
68
اللہ پاک تر ہے، اور حمد اللہ ہی کی ہے، اللہ بزرگ تر ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
68

﴿۱۰﴾ مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادقؑ سے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا کون سی ہے؟ حضرت نے فرمایا اس رات نمازِعشا کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ توحید پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمد للہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بعد میں یہ دعا پڑھے:

یَا مَنْ اِلَیْہِ مَلْجَٲُ الْعِبَادِ فِی الْمُھِمَّاتِ
69
اے وہ جو مشکل کاموں میں بندوں کی پناہ گاہ ہے
69
وَاِلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ
70
اور جس کی طرف لوگ ہر مصیبت کے وقت فریادی ہوتے ہیں
70
یَا عَالِمَ الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ
71
اے سب چھپی اور کھلی چیزوں کے جاننے والے
71
یَا مَنْ لَا تَخْفٰی عَلَیْہِ خَوَاطِرُ الْاَوْھَامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَرَاتِ
72
اے وہ جس پر لوگوں کے وہم و خیال اور دلوں میں گردش کرنے والے اندیشے بھی پوشیدہ نہیں
72
یَا رَبَّ الْخَلَائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ
73
اے مخلوقات و موجودات کے پروردگار
73
یَا مَنْ بِیَدِھٖ مَلَكُوْتُ الْاَرَضِیْنَ وَالسَّمَاوَاتِ
74
اے وہ ذات کہ زمینوں اور آسمانوں کی حکمرانی جس کے قبضۂ قدرت میں ہے
74
ٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
75
تو ہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں
75
ٲَمُتُّ اِلَیْكَ بِلَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
76
میں تیری طرف متوجہ ہوں اس لیے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
76
فَیَا لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ
77
پس اے ﴿اللہ﴾ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
77
اجْعَلْنِیْ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ
78
اس رات میں مجھے ان لوگوں میں قرار دے
78
مِمَّنْ نَظَرْتَ اِلَیْہِ فَرَحِمْتَہٗ
79
جن پر تو نے نظر کرم فرمائی تو نے ان پر مہربانی کی
79
وَسَمِعْتَ دُعَائَہٗ فَٲَجَبْتَہٗ
80
ان کی دعا سنی تو نے اور اسے شرف قبولیت بخشا
80
وَعَلِمْتَ اسْتِقَالَتَہٗ فَٲَقَلْتَہٗ
81
تو ان کی پشیمانی سے آگاہ ہوا تو انہیں معاف کر دیا
81
وَتَجَاوَزْتَ عَنْ سَالِفِ خَطِیْئَتِہٖ وَعَظِیْمِ جَرِیْرَتِہٖ
82
اور ان کے سب پچھلے گناہوں اور بڑے بڑے جرائم پر عفو ودرگذر سے کام لیا
82
فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِكَ مِنْ ذُنُوْبِیْ
83
پس میں اپنے گناہوں سے تیری پناہ کا طالب ہوں
83
وَلَجَٲْتُ اِلَیْكَ فِیْ سَتْرِ عُیُوْبِیْ۔
84
اور اپنے عیبوں کی پردہ پوشی کے لیے تجھ سے التجا کرتا ہوں
84
اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِكَرَمِكَ وَفَضلِكَ
85
اے معبود! مجھ پر اپنے فضل و کرم سے عطا و بخشش فرما
85
وَاحْطُطْ خَطَایَایَ بِحِلْمِكَ وَعَفْوِكَ
86
اور اپنی نرم خوئی اور درگزر کے ذریعے میری خطائیں بخش دے
86
وَتَغَمَّدْنِیْ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ بِسَابِغِ كَرَامَتِكَ
87
اس رات میں مجھ کو اپنے انتہائی کرم کے سائے تلے لے لے
87
وَاجْعَلْنِیْ فِیْہَا مِنْ ٲَوْلِیَائِكَ
88
اور اس شب میں مجھے اپنے ان پیاروں میں قرار دے
88
الَّذِیْنَ اجْتَبَیْتَھُمْ لِطَاعَتِكَ، وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبَادَتِكَ
89
جن کو تو نے اپنی فرمانبرداری کیلئے پسند کیا اپنی عبادت کے لیے چنا
89
وَجَعَلْتَھُمْ خَالِصَتَكَ وَصِفْوَتَكَ۔
90
اور ان کو اپنے خاص الخاص اور برگزیدہ بنایا ہے
90
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھٗ
91
اے معبود! مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن کا نصیب اچھا
91
وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْرَاتِ حَظُّہٗ
92
اور نیک کاموں میں جن کا حصہ زیادہ ہے
92
وَاجْعَلْنِیْ مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفَازَ فَغَنِمَ
93
اور مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تندرست، نعمت یافتہ، کامران اور فائدہ پانے والے ہیں
93
وَاكْفِنِیْ شَرَّ مَا ٲَسْلَفْتُ
94
اور جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے بچا
94
وَاعْصِمْنِیْ مِنَ الْاِزْدِیَادِ فِیْ مَعْصِیَتِكَ
95
مجھے اپنی نافرمانی میں بڑھ جانے سے محفوظ رکھ
95
وَحَبِّبْ اِلَیَّ طَاعَتَكَ
96
مجھے اپنی فرمانبرداری کا شوق دے
96
وَمَا یُقَرِّبُنِیْ مِنْكَ وَیُزْلِفُنِیْ عِنْدَكَ۔
97
اور اس کا جو مجھے تیرے قریب کرے اور مجھے تیرا پسندیدہ بنائے
97
سَیِّدِیْ اِلَیْكَ یَلْجَٲُ الْہَارِبُ
98
میرے سردار، بھاگنے والا تیرے ہاں پناہ لیتا ہے
98
وَمِنْكَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ
99
طلبگار تیرے حضور عرض کرتا ہے
99
وَعَلٰی كَرَمِكَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیْلُ التَّائِبُ
100
اور پشیمان ہونے اور توبہ کرنے والا تیرے فضل و کرم پر بھروسہ کرتا ہے
100
ٲَدَّبْتَ عِبَادَكَ بِالتَّكَرُّمِ، وَٲَنْتَ ٲَكْرَمُ الْاَكْرَمِیْنَ
101
تو اپنی کریمی و مہربانی سے بندوں کی پرورش کرتا ہے اور تو سب سے زیادہ کرم کرنے والا ہے
101
وَٲَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبَادَكَ وَٲَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔
102
تو نے اپنے بندوں کو معاف کرنے کا حکم دیا اور تو بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے
102
اَللّٰھُمَّ فَلَا تَحْرِمْنِیْ مَا رَجَوْتُ مِنْ كَرَمِكَ
103
اے معبود! پس میں نے تیرے کرم کی جو امید لگا رکھی ہے اس سے محروم نہ کر
103
وَلَا تُؤْیِسْنِیْ مِنْ سَابِغِ نِعَمِكَ
104
مجھے اپنی کثیر نعمتوں سے ناامید نہ ہونے دے
104
وَلَا تُخَیِّبْنِیْ مِنْ جَزِیْلِ قِسَمِكَ
105
اور اس بیشتر عطا سے محروم نہ کر
105
فِیْ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ لِاَھْلِ طَاعَتِكَ
106
جو آج کی رات تو نے اپنے فرمانبرداروں کیلئے مقرر کی ہوئی ہے
106
وَاجْعَلْنِیْ فِیْ جُنَّۃٍ مِنْ شِرَارِ بَرِیَّتِكَ
107
اور مجھے اپنی مخلوق کی اذیتوں سے امان میں قرار رکھ
107
رَبِّ اِنْ لَمْ ٲَكُنْ مِنْ ٲَھْلِ ذٰلِكَ
108
میرے پروردگار! اگر میں اس سلوک کے لائق نہیں
108
فَٲَنْتَ ٲَھْلُ الْكَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَۃِ
109
پس تو مہربانی کرنے، معافی دینے اور بخش دینے کا اہل ہے
109
وَجُدْ عَلَیَّ بِمَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ لَا بِمَا ٲَسْتَحِقُّہٗ
110
اور مجھ پر ایسی بخشش فرما جو تیرے لائق ہے نہ وہ کہ جس کامیں حقدار ہوں
110
فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّیْ بِكَ، وَتَحَقَّقَ رَجَائِیْ لَكَ
111
پس میں تجھ سے اچھا گمان رکھتا ہوں میری امید تجھی سے لگی ہوئی ہے
111
وَعَلِقَتْ نَفْسِیْ بِكَرَمِكَ
112
اور میرا نفس تیرے کرم سے تعلق جوڑے ہوئے ہے
112
فَٲَنْتَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ وَٲَكْرَمُ الْاَكْرَمِیْنَ
113
جبکہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور سب سے بڑھ کر مہربانی کرنے والا ہے
113
اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِیْ مِنْ كَرَمِكَ بِجَزِیْلِ قِسَمِكَ
114
اے معبود! مجھے اپنی مہربانی و بخشش سے زیادہ حصہ دینے میں خصوصیت عطا فرما
114
وَٲَعُوْذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ
115
اور میں تیرے عذاب سے، تیرے عفو کی پناہ لیتا ہوں
115
وَاغْفِرْلِیَ الذَّنْبَ الَّذِیْ یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ
116
میرا وہ گناہ بخش دے کہ جس نے مجھ کو بدخلقی میں پھنسا دیا
116
وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ
117
اور میری روزی میں تنگی کا باعث ہے
117
حَتّٰی ٲَقُوْمَ بِصَالِحِ رِضَاكَ
118
تاکہ میں تیری بہترین رضا حاصل کر سکوں
118
وَٲَنْعَمَ بِجَزِیْلِ عَطَائِكَ
119
تو اپنی مہربانی سے مجھے نعمتیں عنایت فرما
119
وَٲَسْعَدَ بِسَابِغِ نَعْمَائِكَ
120
اور اپنی کثیر نعمتوں سے مجھے بہرہ مند کر دے
120
فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِكَ وَتَعَرَّضْتُ لِكَرَمِكَ
121
کیونکہ میں نے تیرے آستان پر پناہ لی اور تیری بخشش کی امید لگائے ہوں
121
وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ
122
اور میں تیرے عذاب سے عفو کی پناہ لیتا ہوں
122
وَبِحِلْمِكَ مِنْ غَضَبِكَ
123
اور تیرے غضب سے تیری نرم خوئی کی پناہ لیتا ہوں
123
فَجُدْ بِمَا سَٲَلْتُكَ، وَٲَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْكَ
124
پس مجھے وہ دے جس کا میں نے تجھ سے سوال کیا ہے، اس میں کامیاب کر جس کی تجھ سے خواہش کی ہے
124
ٲَسْٲَلُكَ بِكَ لَا بِشَیْءٍ ھُوَ ٲَعْظَمُ مِنْكَ
125
میں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تجھ سے بزرگ تر کوئی چیز نہیں ہے۔
125

پھر سجدے میں جا کر بیس مرتبے کہے:

یَا رَبِّ
126
اے پروردگار
126

سات مرتبہ:

یَا اَللّٰه
127
اے معبود
127

سات مرتبہ:

لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
128
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ سے ہے
128

دس مرتبہ

مَا شَاءَ ﷲ
129
جو کچھ خدا چاہے
129

اور دس مرتبہ کہے:

لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
130
نہیں کوئی قوت مگر خدا کی
130

پھر رسول اللہ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوں تو بھی حق تعالیٰ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔

﴿۱۱﴾ شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے:

اِلٰھِیْ تَعَرَّضَ لَكَ فِیْ ہٰذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُوْنَ
131
میرے معبود! طلب کرنے والوں نے آج رات خود کو تیرے ہی سامنے پیش کیا ہے
131
وَقَصَدَكَ الْقَاصِدُوْنَ
132
ارادہ کرنے والوں نے تیری ہی بارگاہ کا ارادہ کیا ہے
132
وَٲَمَّلَ فَضْلَكَ وَمَعْرُوْفَكَ الطّالِبُوْنَ
133
اور حاجتمندوں نے تیری ہی فضل و احسان سے امید باندھی ہوئی ہے
133
وَلَكَ فِیْ ہٰذَا اللَّیْلِ نَفَحَاتٌ وَجَوَائِزُ وَعَطَایَا وَمَوَاھِبُ
134
آج کی رات تیری مہربانیاں، تیری بخشش، تیری عطائیں اور تیرے ہی انعام ہیں
134
تَمُنُّ بِہَا عَلٰی مَنْ تَشَاءُ مِنْ عِبَادِكَ
135
کہ تو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے ان سے احسان فرمائے
135
وَتَمْنَعُہَا مَنْ لَمْ تَسْبِقْ لَہُ الْعِنَایَۃُ مِنْكَ
136
اور جس پر تیری توجہ اور عنایت نہ ہوئی ہو اس سے روک لے
136
وَھَا ٲَنَا ذَا عُبَیْدُكَ الْفَقِیْرُ اِلَیْكَ
137
اور یہ میں ہوں تیرا حقیر بندہ کہ تیرا محتاج ہوں
137
الْمُؤَمِّلُ فَضْلَكَ وَمَعْرُوْفَكَ
138
اور تیرے فضل و احسان کا امید وار ہوں
138
فَاِنْ كُنْتَ یَا مَوْلَایَ تَفَضَّلْتَ فِیْ ھٰذِھِ اللَّیْلَۃِ
139
پس اے میرے مولا! اگر آج کی رات میں تو فضل و کرم کرے
139
عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ
140
اپنی مخلوق میں کسی پر
140
وَعُدْتَ عَلَیْہِ بِعَائِدَۃٍ مِنْ عَطْفِكَ
141
اور اس کو انعام عطا فرمائے اور وہ انعام عطا فرمائے جو تیری مہربانی کے ساتھ ہو
141
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
142
تو محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
142
الطَّیِّبِیْنَ الطَّاھِرِیْنَ الْخَیِّرِیْنَ الْفَاضِلِیْنَ
143
جو پاکیزہ ہیں، نیکوکار ہیں اور با فضیلت ہیں
143
وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِكَ وَمَعْرُوْفِكَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ
144
اور اپنے فضل اور احسان سے مجھ پر بخشش کر اے جہانوں کے پالنے والے
144
وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
145
اور محمدؐ پر اللہ کی رحمت ہو جو نبیوں میں آخری نبیؐ ہیں
145
وَاٰلِہِ الطَّاھِرِیْنَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا
146
اور ان کی آلؑ پر جو پاکیزہ ہیں اور سلام ہو بہت سلام
146
اِنَّ ﷲَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ۔
147
بے شک اللہ خوبی والا اور شان والا ہے
147
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَدْعُوْكَ كَمَا ٲَمَرْتَ
148
اے معبود! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں جیسے تو نے حکم دیا
148
فَاسْتَجِبْ لِیْ كَمَا وَعَدْتَ
149
تو اپنے وعدے کے مطابق اسے قبول فرما
149
اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔
150
کیونکہ تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
150

یہ وہ دعا ہے جو نماز شفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔

﴿۱۲﴾ اس رات نماز تہجد کی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔

﴿۱۳﴾ سجدے اور دعائیں جو رسول اللہ سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسول اللہ بی بی عائشہ کے ہاں تھے۔ جب آدھی رات گزر گئی تو آنحضرتؐ بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ گئے۔ بی بی بیدار ہوئیں تو حضورؐ کو اپنے بستر پر نہ پایا، انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرتؐ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضورؐ کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسولؐ کے حجروں میں گئیں مگر آپؐ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرتؐ زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں۔ وہ قریب ہوئیں تو سنا کہ حضورؐ سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں۔

سَجَدَ لَكَ سَوَادِیْ وَخَیَالِیْ، وَاٰمَنَ بِكَ فُؤَادِیْ
151
سجدہ کیا تیرے آگے میرے بدن اور میرے خیال نے اور ایمان لایا ہے تجھ پر میرا دل
151
ہٰذِھِ یَدَایَ وَمَا جَنَیْتُہٗ عَلٰی نَفْسِیْ
152
یہ ہیں میرے دونوں ہاتھ اور جو ستم میں نے خود پر کیا ہے
152
یَا عَظِیْمُ تُرْجٰی لِكُلِّ عَظِیْمٍ
153
اے بڑائی والے جس سے امید ہے بڑے کام کی
153
اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیْمَ
154
تو میرے بڑے بڑے گناہ بخش دے
154
فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیْمَ اِلَّا الرَّبُّ الْعَظِیْمُ۔
155
کیونکہ بڑے گناہوں کو سوائے بڑائی والے پروردگار کے کوئی بخش نہیں سکتا۔
155

پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھا کر دوبارہ سجدے میں گئے اور بی بی عائشہ نے سنا کہ آپؐ پڑھ رہے تھے:

ٲَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِكَ
156
پناہ لیتا ہوں میں تیرے نورِ ذات کی
156
الَّذِیْ ٲَضَائَتْ لَہُ السَّمَاوَاتُ وَالْاَرَضُوْنَ
157
جس سے آسمانوں اور زمینوں نے روشنی حاصل کی
157
وَانْكَشَفَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ
158
اور جس سے تاریکیاں چھٹ گئیں
158
وَصَلَحَ عَلَیْہِ ٲَمْرُ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ
159
اور اس کی بدولت اولین اور آخرین کا کام بن گیا
159
مِنْ فُجْٲَۃِ نَقِمَتِكَ، وَمِنْ تَحْوِیْلِ عَافِیَتِكَ
160
کہ وہ تیرے ناگہانی عذاب سے امن کے چھن جانے
160
وَمِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ۔
161
اور تیری نعمتوں کے زائل ہو جانے کی سختیوں سے بچ گئے
161
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ قَلْبًا تَقِیًّا نَقِیًّا
162
اے معبود!مجھے پاک اور پرہیزگار دل دے
162
وَمِنَ الشِّرْكِ بَرِیْئًا لَا كَافِرًا وَلَا شَقِیًّا
163
کہ جو شرک سے پاک ہو اور نہ حق سے انکاری ہو نہ بے رحم ہو۔
163

پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا:

عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ
164
میں نے اپنے چہرے کو خاک پر رکھا ہے
164
وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَكَ
165
اور میرے لیے ضروری ہے کہ تیرے آگے سجدہ کروں
165

جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپؐ کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں۔ جب آنحضرتؐ اپنے بستر پر آئے تو آپؐ نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپؐ نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کون سی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے، زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں، قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں۔

﴿۱۴﴾ اس رات نماز جعفر طیارؑ بجا لائے، جو شیخ نے امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے۔

نماز جعفر طیار

﴿۱۵﴾ اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادقؑ سے، نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے۔ کہ فرمایا: پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورۂ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اِلَیْكَ فَقِیْرٌ
166
اے معبود! میں تیرا محتاج ہوں
166
وَمِنْ عَذَابِكَ خَائِفٌ مُسْتَجِیْرٌ۔
167
اور تیرے عذاب سے خوف کھاتا ہوں اور اس سے پناہ ڈھونڈتا ہوں
167
اَللّٰھُمَّ لَا تُبَدِّلِ اسْمِیْ، وَلَا تُغَیِّرْ جِسْمِیْ
168
اے معبود! میرا نام تبدیل نہ کر اور میرے جسم کو دگرگوں نہ فرما
168
وَلَا تَجْھَدْ بَلَائِیْ، وَلَا تُشْمِتْ بِیْ ٲَعْدَائِیْ
169
میری آزمائش کو سخت نہ بنا اور میرے دشمنوں کو مجھ پر خوشی نہ دے
169
ٲَعُوْذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِقَابِكَ
170
میں پناہ لیتا ہوں تیرے عفو کی، تیرے عذاب سے
170
وَٲَعُوْذُ بِرَحْمَتِكَ مِنْ عَذَابِكَ
171
میں پناہ لیتا ہوں تیری رحمت کی، تیری سزا سے
171
وَٲَعُوْذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ
172
میں پناہ لیتا ہوں تیری رضا کی، تیری ناراضگی سے
172
وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْكَ
173
اور چاہتا ہوں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سے
173
جَلَّ ثَنَاؤُكَ ٲَنْتَ كَمَا ٲَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِكَ
174
کہ تیری تعریف روشن ہے جیسا کہ تو نے خود ہی اپنی تعریف کی ہے
174
وَفَوْقَ مَا یَقُوْلُ الْقَائِلُوْنَ۔
175
جو تعریف کرنے والوں کے قول سے بلند تر ہے۔
175

یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، اس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔

اس کے علاوہ چھ رکعت نماز ادا کرے کہ جس میں سورۂ الحمد، سورۂ یٰسین، سورۂ ملک اور سورۂ توحید پڑھی جاتی ہے اور اس کی ترکیب ماہ رجب کے اعمال میں بیان ہو چکی ہے۔