ہدیۃ الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دو راتوں سے افضل ہے، اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے، اور یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے۔ اس رات حکمت الٰہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں۔ پس اس میں پہلی دو راتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے۔
﴿۱﴾ سورۂ عنکبوت و سورۂ روم پڑھے کہ امام جعفر صادقؑ نے قسم کھاتے ہوئے فرمایا کہ اس رات ان دو سورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
﴿۳﴾ ایک ہزار مرتبہ سورۂ قدر پڑھے.
اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِیْ فِیْ عُمْرِیْ وَٲَوْسِعْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ
1
اے اللہ! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے
1
وَٲَصِحَّ لِیْ جِسْمِیْ، وَبَلِّغْنِیْ ٲَمَلِیْ
2
میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری آرزو پوری فرما
2
وَاِنْ كُنْتُ مِنَ الْاَشْقِیَاءِ
3
اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں
3
فَامْحُنِیْ مِنَ الْاَشْقِیَاءِ وَاكْتُبْنِیْ مِنَ السُّعَدَاءِ
4
تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے
4
فَاِنَّكَ قُلْتَ فِیْ كِتَابِكَ
5
کیونکہ تو نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے
5
الْمُنْزَلِ عَلٰی نَبِیِّكَ الْمُرْسَلِ صَلَوَاتُكَ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
6
جو تو نے اپنے نبی مرسلؐ پر نازل کی، کہ تیری رحمت ہو ان پر اور ان کی آلؑ پر
6
یَمْحُواْ ﷲُ مَایَشَاءُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَھٗ ٲُمُّ الْكِتَابِ۔
7
یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے۔
7
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْمَا تَقْضِیْ وَفِیْمَا تُقَدِّرُ
8
اے معبود! جن امور کا تو فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے
8
مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُوْمِ وَفِیْمَا تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَكِیْمِ
9
اور ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے
9
فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِیْ لَا یُرَدُّ وَلَا یُبَدَّلُ
10
اور لیلۃ القدر میں ایسی قضاء و قدر معین کرتا ہے جس کو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا
10
ٲَنْ تَكْتُبَنِیْ مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِكَ الْحَرَامِ فِیْ عَامِیْ ہٰذَا
11
اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے
11
الْمَبْرُوْرِ حَجُّھُمُ الْمَشْكُوْرِ سَعْیُھُمُ
12
کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ،
12
الْمَغْفُوْرِ ذُنُوْبُھُمُ، الْمُكَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئَاتُھُمْ
13
جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں
13
وَاجْعَلْ فِیْمَا تِقْضِیْ وَتُقَدِّرُ
14
اور جن کا تو نے فیصلہ کیا
14
ٲَنْ تُطِیْلَ عُمْرِیْ، وَتُوَسِّعَ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ۔
15
اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے۔
15
یَا بَاطِنًا فِیْ ظُھُوْرِہٖ ویَا ظَاھِرًا فِیْ بُطُوْنِہٖ
16
اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے
16
وَیَا بَاطِنًا لَیْسَ یَخْفٰی، وَیَا ظَاھِرًا لَیْسَ یُرٰی
17
اے وہ باطن کہ جو پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا
17
یَا مَوْصُوْفًا لَا یَبْلُغُ بِكَیْنُوْنَتِہٖ مَوْصُوْفٌ وَلَا حَدٌّ مَحْدُوْدٌ
18
اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد مقرر کر سکتی ہے
18
وَیَا غَائِبًا غَیْرَ مَفْقُوْدٍ، وَیَا شَاھِدًا غَیْرَ مَشْھُوْدٍ
19
اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا
19
جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے
20
وَلَمْ یَخْلُ مِنْہُ السَّمَاوَاتُ
21
اور اس کے وجود سے خالی نہیں ہے آسمان اور زمین
21
وَالْاَرْضُ وَمَا بَیْنَھُمَا طَرْفَۃَ عَیْنٍ
22
اور جو کچھ ان کے درمیان ہے پل بھر کیلئے
22
اس کی کیفیت [کو عقل نہیں سمجھ سکتی]
23
وَلَا یُؤَیَّنُ بِٲَیْنٍ وَلَا بِحَیْثٍ
24
نہ کوئی جگہ ہے جہاں وہ ساکن ہو، نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو
24
ٲَنْتَ نُوْرُ النُّوْرِ, وَرَبُّ الْاَرْبَابِ
25
تو نور کو روشن کرنے والا، پالنے والوں کا پالنے والا
25
ٲَحَطْتَ بِجَمِیْعِ الْاُمورِ
26
اور تمام امور پر حاوی ہے
26
سُبْحَانَ مَنْ لَیْسَ كَمِثْلِہٖ شَیْءٌ
27
پاک ہے وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں
27
وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
28
اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
28
سُبْحَانَ مَنْ ھُوَ ہٰكَذَا وَلَا ہٰكَذَا غَیْرُہٗ
29
پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔
29
اور واضح رہے کہ اس رات غسل، شب بیداری، زیارت امام حسینؑ اور سو رکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔ تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سو رکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہو جاؤں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو۔ میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔
دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول اللہ رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الٰہی میں مصروف ہو جاتے۔ تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہؑ بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جاؤ تاکہ رات کو بیدار رہ سکو۔ آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیر و نیکی سے محروم رہ جائے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادقؑ سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آ گئی۔ آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی۔
علامہ مجلسیؒ کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفۂ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعائے مکارم الاخلاق اور دعائے توبہ پڑھے۔
نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الٰہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے۔ معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کا دن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔