یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کا دن ہے، اگر چہ اس کو عید کے نام سے موسوم نہیں کیا گیا۔ یہی وہ دن ہے جس میں خدائے تعالیٰ نے بندوں کو اپنی اطاعت و عبادت کی طرف بلایا ہے۔ آج کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دھتکارا گیا اور وہ ذلیل و خوار ہوا ہے۔
روایت ہے کہ امام زین العابدینؑ نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے خیرات مانگ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پر کہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کر رہا ہے حالانکہ آج تو یہ امید ہے کہ ماؤں کے پیٹ کے بچے بھی خدا کے لطف و کرم سے مالامال ہو کر سعید و خوش بخت ہو جائیں۔
اس دن کے چند ایک اعمال ہیں:
﴿۱﴾ غسل کرے۔
﴿۲﴾ امام حسینؑ کی زیارت کرے اس کا ثواب ہزار حج وعمرہ اور ہزار جہاد جتنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ اس زیارت کی فضیلت میں بہت سی متواتر حدیثیں نقل ہوئی ہیں، کہ آج کے دن جو کوئی حضرت کے قبۂ مقدسہ کے سائے میں رہے تو اس کا ثواب عرفات والوں سے کم نہیں زیادہ ہے اور وہ ان لوگوں سے مقدم ہے۔ حضرت کی زیارت کی کیفیت باب زیارت میں آئے گی۔ تاہم یہ یاد رہے کہ یہ ثواب اور درجہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنا واجب حج چھوڑ کر زیارت کو نہ گیا ہو۔
روزِ عرفہ میں زیارت امام حسینؑ
﴿۳﴾ نماز عصر کے بعد دعائے عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دو رکعت نماز بجا لائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کا ثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔ اس کے بعد ائمہ طاہرینؑ کے حکم کے مطابق دعائے عرفہ پڑھے اور اعمال عرفہ بجا لائے اور یہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیں، پھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چند اعمال کا ذکر کرتے ہیں۔
شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعائے عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری کا بھی خوف نہ ہو۔ زوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اور شب عرفہ و روز عرفہ زیارت امام حسینؑ بھی مستحب ہے۔
زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر و عصر نہایت متانت اور سنجیدگی سے بجا لائے، اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ توحید اور دوسری رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ کافرون پڑھے۔
اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ یہ چار رکعت وہی امیر المؤمنینؑ کی نماز ہے جو اعمال روز جمعہ میں مذکور ہے۔ پھر فرماتے ہیں کہ چار رکعت نماز کے بعد یہ دس تسبیحات پڑھے جو رسولؐ اللہ سے مروی ہیں اور سید ابن طاؤس نے اپنی کتاب اقبال میں درج کیں اور وہ یہ ہیں۔
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی السَّمَاءِ عَرْشُہٗ
1
پاک ہے وہ خدا جس کا عرش آسمان میں ہے
1
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْاَرْضِ حُكْمُہٗ
2
پاک ہے وہ خدا جس کا حکم زمین میں نافذ ہے
2
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْقُبُوْرِ قَضَاؤُہٗ
3
پاک ہے وہ خدا جس کا فیصلہ قبروں میں نافذ ہے
3
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْبَحْرِ سَبِیْلُہٗ
4
پاک ہے وہ خدا جس کا دریا میں راستہ ہے
4
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی النَّارِ سُلْطَانُہٗ
5
پاک ہے وہ خدا جو جہنم پر اختیار رکھتا ہے
5
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْجَنَّۃِ رَحْمَتُہٗ
6
پاک ہے وہ خدا جنت میں جس کی رحمت ہے
6
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْقِیَامَۃِ عَدْلُہٗ
7
پاک ہے وہ خدا قیامت میں جس کا عدل ہے
7
سُبْحَانَ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَاءَ
8
پاک ہے وہ خدا جس نے آسمان بلند کیا
8
سُبْحَانَ الَّذِیْ بَسَطَ الْاَرْضَ
9
پاک ہے وہ خدا جس نے زمین بچھائی
9
سُبْحَانَ الَّذِیْ لَا مَلْجَٲَ وَلَا مَنْجٰی مِنْہُ اِلَّا اِلَیْہِ
10
پاک ہے وہ خدا جس سے پناہ و نجات نہیں مگر اسی کے ہاں سے
10
پھر سو مرتبہ کہے:
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ
11
اللہ پاک ہے، اللہ ہی کے لیے حمد ہے
11
وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ اَكْبَرُ
12
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور اللہ بزرگ تر ہے
12
نیز سورۂ توحید و آیت الکرسی اور صلوات سو سو مرتبہ پڑھے۔
پھر دس مرتبہ کہے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَہٗ، لَا شَرِیْكَ لَہٗ
13
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، وہ یکتا ہے، کوئی اس کا ثانی نہیں
13
لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ
14
اسی کے لیے ہے حکومت اور حمد
14
یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَیُمِیْتُ وَیُحْیِیْ
15
وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اور زندہ کرتا ہے
15
وَھُوَ حَیُّ لَا یَمُوْتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ
16
اور وہ ایسا زندہ ہے جسے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے
16
وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَئْیٍ قَدِیْرُ
17
اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
17
دس مرتبہ کہے:
اَسْتَغْفِرُ ﷲُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
18
بخشش چاہتاہوں اس اللہ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں
18
الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتَوُبُ اِلَیْہِ
19
زندہ و پائندہ ہے اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
19
دس مرتبہ کہے:
دس مرتبہ کہے:
دس مرتبہ کہے:
دس مرتبہ کہے:
یَا بَدِیْعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ، یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ
23
اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، اے جلالت و بزرگی کے مالک
23
دس مرتبہ کہے:
یَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ
24
دس مرتبہ کہے:
یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ
25
اے محبت والے، اے احسان والے
25
دس مرتبہ کہے:
یَا لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ
26
اے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
26
دس مرتبہ کہے: اٰمِیْن
پھر یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنّیِ اَسْئَلُكَ یَا مَنْ ھُوَ اَقْرَبُ اِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْد
27
اے معبود! سوال کرتا ہوں تجھ سے اے وہ جو شہ رگ سے زیادہ میرے قریب و نزدیک ہے
27
یَا مَنْ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہٖ
28
اے وہ جو انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے
28
یَا مَنْ ھُوَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی وَبِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ
29
اے وہ جو بلند مقام اور واضح افق میں ہے
29
یَا مَنْ ھُوَ الْرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی
30
اے وہ جو بڑے رحم والا ہے اور عرش پر مسلط ہے
30
یَا مَنْ لَیْسَ كَمِثْلِہٖ شَیْءٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
31
اے وہ جس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سننے دیکھنے والا ہے
31
اَسْئَلُكَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
32
سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما۔
32
پس اپنی حاجت طلب کرے کہ انشاء اللہ پوری ہو گی۔
امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ جو شخص یہ صلوات پڑھے تو گویا اس نے اہل بیتؑ کو مسرور کیا ہے۔ اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ یَا ٲَجْوَدَ مَنْ ٲَعْطٰی
33
اے اللہ! اے ہر عطا کرنے والے سے زیادہ سخی
33
وَیَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا ٲَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ
34
اے ہر سوال کیے ہوئے سے بہتر اور اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے اے
34
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ فِی الْاَوَّلِیْنَ
35
اللہ حضرت محمدؐ پر اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما پہلوں کے ساتھ
35
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ فِی الْاٰخِرِیْنَ
36
اور حضرت محمدؐ اور ان کی آل پر رحمت نازل کر پچھلوں کے ساتھ
36
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ فِی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی
37
اور حضرت محمدؐ اور ان کی آل پر رحمت نازل کر معالم بالا میں
37
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ فِی الْمُرْسَلِیْنَ۔
38
اور حضرت محمدؐ اور ان کی آل پر رحمت نازل کر مرسلوں کے ساتھ
38
اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِى مُحَمَّدًا وَاٰلَہُ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ
39
اے اللہ! محمدؐ و آلؑ محمدؐ کو عطا کر ذریعہ و وسیلہ،
39
وَالشَّرَفَ وَالرِّفْعَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الْكَبِیْرَۃَ۔
40
بڑائی، بزرگی، بلندی اور بہت بڑا درجہ و مقام۔
40
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اٰمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَلَمْ ٲَرَہٗ
41
اے اللہ! بے شک میں ایمان لایا ہوں حضرت محمدؐ پر اور انہیں دیکھا نہیں
41
فَلَا تَحْرِمْنِیْ فِی الْقِیَامَۃِ رُؤْیَتَہٗ
42
پس قیامت میں مجھے ان کے دیدار سے محروم نہ رکھنا
42
وَارْزُقْنِیْ صُحْبَتَہٗ، وَتَوَفَّنِیْ عَلٰی مِلَّتِہٖ
43
اور ان کی صحبت نصیب کرنا، نیز مجھے ان کے دین پر موت دے
43
وَاسْقِنِیْ مِنْ حَوْضِہٖ مَشْرَبًا رَوِیًّا
44
ان کے حوض کوثر میں سے پانی پلانا جو سیر کر دینے والا،
44
سَاِئغًا ھَنِیْئًا لَا ٲَظْمَٲُ بَعْدَہٗ ٲَبَدًا
45
خوش مزہ و شیریں ہو کہ اس کے بعد میں کبھی پیاسا نہ ہوں
45
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
46
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
46
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اٰمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَلَمْ ٲَرَہٗ
47
اے اللہ! بے شک میں ایمان لاتا ہوں حضرت محمدؐ پر اور انہیں دیکھا نہیں
47
فَعَرِّفْنِیْ فِی الْجِنَانِ وَجْھَہٗ۔
48
پس جنت میں مجھے ان کی پہچان کرا دینا
48
اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مُحَمَّدًا صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ مِنِّیْ
49
اے اللہ! پہنچا دے حضرت محمدؐ کو میری طرف سے
49
تَحِیَّۃً كَثِیْرَۃً وَسَلَامًا
50
بہت بہت آداب اور سلام۔
50
اس کے بعد دعائے ام داؤد پڑھے جو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے۔
دعائے ام داؤد
پھر یہ تسبیح پڑھے کہ جس کے ثواب کا اندازہ ہی نہیں ہو سکتا اور بوجۂ اختصار ہم نے اس (ثواب) کو بیان نہیں کیا، وہ تسبیح یہ ہے:
سُبْحَانَ ﷲِ قَبْلَ كُلِّ ٲَحَدٍ
51
پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز سے پہلے ہے
51
وَسُبْحَانَ ﷲِ بَعْدَ كُلِّ ٲَحَدٍ
52
پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے بعد ہے
52
وَسُبْحَانَ ﷲِ مَعَ كُلِّ ٲَحَدٍ
53
پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے ساتھ ہے
53
وَسُبْحَانَ ﷲِ یَبْقٰی رَبُّنَا وَیَفْنٰی كُلُّ ٲَحَدٍ
54
پاک ہے خدا ہمارا رب جو وہ باقی رہے گا جب کہ ہر چیز فنا ہو جائے گی
54
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسْبِیْحًا
55
پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے
55
یَفْضُلُ تَسْبِیْحَ الْمُسَبِّحِیْنَ فَضْلًا كَثِیْرًا قَبْلَ كُلِّ ٲَحَدٍ
56
جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر ایک چیز سے پہلے
56
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسْبِیْحًا
57
اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے
57
یَفْضُلُ تَسْبِیْحَ الْمُسَبِّحِیْنَ فَضْلًا كَثِیْرًا بَعْدَ كُلِّ ٲَحَدٍ
58
جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر چیز کے بعد
58
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسْبِیْحًا
59
اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے
59
یَفْضُلُ تَسْبِیْحَ الْمُسَبِّحِیْنَ فَضْلًا كَثِیْرًا مَعَ كُلِّ ٲَحَدٍ
60
جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر چیز کے ساتھ
60
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسْبِیْحًا
61
اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے
61
یَفْضُلُ تَسْبِیْحَ الْمُسَبِّحِیْنَ فَضْلًا كَثِیْرًا
62
جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے
62
لِرَبِّنَا الْبَاقِیْ وَیَفْنٰی كُلُّ ٲَحَدٍ
63
کہ ہمارا رب باقی رہے گاجب کہ ہر چیز فنا ہو جائے گی
63
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسْبِیْحًا لَا یُحْصٰی وَلَا یُدْرٰی
64
پاک ہے نہایت پاکیزہ ہے کہ شمار نہیں ہو سکتا، سمجھ میں نہیں آتا
64
وَلَا یُنْسٰی وَلَا یَبْلٰی وَلَا یَفْنٰی وَلَیْسَ لَہٗ مُنْتَھٰی
65
فراموش نہیں ہوتا، پرانا نہیں ہوتا، ناپید نہیں ہوتا اور اس کی کوئی انتہا نہیں ہے
65
وَسُبْحَانَ ﷲِ تَسبِیْحًا یَدُوْمُ بِدَوَامِہٖ
66
پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو ہمیشہ ہے اس کی ہمیشگی سے،
66
وَیَبْقٰی بِبَقَائِہٖ فِیْ سِنِی الْعَالَمِیْنَ وَشُھُوْرِ الدُّھُوْرِ
67
باقی ہے اس کی بقا کے ساتھ، جہانوں کے برسوں ہر زمانے کے مہینوں،
67
وَٲَیَّامِ الدُّنْیَا وَسَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ
68
دنیا کے تمام دنوں اور رات دن کی ہر ہر گھڑی میں
68
وَسُبْحَانَ ﷲِ ٲَبَدَ الْاَبَدِ وَمَعَ الْاَبَدِ مِمّا لَا یُحْصِیْہِ الْعَدَدُ
69
پاک ہے وہ خدا جو ہمیشہ ہمیشہ ہے ہمیشگی کے ساتھ کہ جس کی ذات کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا
69
وَلَا یُفْنِیْہِ الْاَمَدُ وَلَا یَقْطَعُہُ الْاَبَدُ
70
وہ زمانہ گزرنے سے فنا نہیں ہوا اور ہمیشگی اس سے جدا نہیں ہو سکتی
70
وَتَبَارَكَ ﷲُ ٲَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ۔
71
اور برکت والا ہے وہ خدا جو بہترین خالق ہے۔
71
تسبیحات کا بقیہ حصہ ملحقات دوم میں ملاحظہ کریں
پھر کہے وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ قَبْلَ كُلِّ اَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بَعْدَ كُلِّ اَحَدٍ ... دعا کے آخر تک لیکن ہر جگہ سُبْحَانَ ﷲِ کی بجائے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے۔
اور جب اَحْسَنُ الْخَالِقِیْن تک پہنچے تو کہے لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ قَبْلَ كُلِّ اَحَدٍ ... دعا کے آخر تک مگر ہر جگہ سُبْحَانَ ﷲِ کی بجائے لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ کہے۔
اس کے بعد کہے وَاللّٰهُ اَكْبَرُ قَبْلَ كُلِّ اَحَدٍ ... دعا کے آخر تک مگر جہاں سُبْحَانَ ﷲِ ہے وہاں اَللّٰهُ اَكْبَرُ کہے۔
پھر یہ دعا پڑھے جو شب جمعہ کے اعمال میں ذکر ہوئی ہے:
اَللّٰھُمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَتَھَیَّأَ ... الخ
72
اے اللہ! جو آمادہ ہوا اور تیار ہوا
72
مکمل دعا شب جمعہ کے اعمال میں ملاحظہ کریں
بعد میں امام زین العابدینؑ کی یہ دعا پڑھے جو شیخ طوسیؒ نے مصباح المتہجد میں ذکر کی ہے:
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ ﷲُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ
73
اے اللہ! تو ہی وہ خدا ہے جو جہانوں کا رب ہے۔
73
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ دعا مقام عرفات کی ہے اور پھر طویل بھی ہے، لہذا ہم نے یہاں درج نہیں کی ہے۔
علاوہ ازیں آج کے دن امام زین العابدینؑ ہی کی وہ دعا پڑھے جو صحیفۂ کاملہ میں سینتالیسویں دعا ہے اور دونوں جہانوں کے تمام مطالب و مقاصد پر مشتمل ہے۔ اس دعا کو صدق دل سے پڑھنے والے پر خدا کی رحمت ہو۔
اس دن پڑھی جانے والی دعاؤں میں سے ایک امام حسینؑ کی دعا ہے۔ بہرحال جس کو خدا توفیق عطا فرمائے اور وہ آج کے دن عرفات میں موجود ہو تو اس کیلئے آج کے دن کے بہت سے اعمال اور دعائیں ہیں، لیکن آج کے دن کی اہم ترین دعا دعائے عرفہ ہے۔
دعائے عرفہ
دعا و مناجات کے لحاظ سے آج کا دن پورے سال کے دنوں میں ایک خاص امتیاز رکھتا ہے۔ پس اس روز اپنے زندہ و مردہ مومن بھائیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کرنا چاہیے۔
عبد اللہ بن جندب کی حالت کے بارے میں روایت مشہور ہے کہ وہ عرفات میں کیسے کھڑے ہوتے تھے، ان کی حالت کیا ہوتی تھی اور وہ اپنے مومن بھائیوں کے لئے کس طرح دعا کرتے تھے۔ نیز زید نرسی کی روایت میں ہے کہ ثقۂ جلیل معاویہ ابن وہب عرفات میں کس طرح کھڑے ہوتے اور کیسے اپنے ایک ایک مومن بھائی کے لئے دعا کرتے تھے۔ علاوہ ازیں آج کے دن کی عظمت کے بارے میں انہوں نے امام جعفر صادقؑ سے بھی روایت کی ہے کہ اس روز دعا کرنا ایک بہترین اور پسندیدہ عمل ہے۔ پس امید واثق ہے کہ برادران دینی اور بزرگواروں کی پیروی کرتے ہوئے اس روز اپنے مومن بھائیوں کیلئے دعا کریں گے اور مجھ گناہ گار کو میری زندگی اور موت ہر حال میں اپنی روز عرفہ کی دعا میں فراموش نہیں کریں گے۔
آج کے دن تیسری زیارت جامع پڑھے، جو گیارہویں فصل میں ہے۔
تیسری زیارت جامعہ
اور اس دن کے آخری حصے میں یہ دعا پڑھے:
یَا رَبِّ اِنَّ ذُنُوْبِیْ لَا تَضُرُّكَ
74
اے پروردگار بے شک میرے گناہ تجھے نقصان نہیں دیتے
74
وَاِنَّ مَغْفِرَتَكَ لِیْ لَا تَنْقُصُكَ
75
اور یقیناً مجھ کو بخش دینے سے تیری عطا میں ہرگز کوئی کمی نہیں آتی
75
فَٲَعْطِنِیْ مَا لَا یَنْقُصُكَ
76
پس مجھے عطا کر کہ اس سے تجھے کمی نہیں آتی
76
وَاغْفِرْ لِیْ مَا لَا یَضُرُّكَ
77
اور مجھے بخش دے کہ اس میں تیرا نقصان نہیں
77
پھر یہ بھی پڑھے:
اَللّٰھُمَّ لَا تَحْرِمْنِیْ خَیْرَ مَا عِنْدَكَ لِشَرِّ مَا عِنْدِیْ
78
اے اللہ! مجھے اپنی بھلائی سے محروم نہ کر اس برائی کی وجہ سے جو میں نے کی
78
فَاِنْ ٲَنْتَ لَمْ تَرْحَمْنِیْ بِتَعَبِیْ وَنَصَبِیْ
79
پس اگر تو نے اس رنج اور تکلیف میں مجھ پر رحم نہیں کیا
79
فَلَا تَحْرِمْنِیْ ٲَجْرَ الْمُصَابِ عَلٰی مُصِیْبَتِہٖ۔
80
تو مجھے اس شخص جیسے اجر سے محروم نہ فرما جس نے سختی پر سختی جھیلی ہو۔
80
مؤلف کہتے ہیں کہ روز عرفہ کی دعاؤں کے سلسلے میں سید ابن طاؤس نے غروب آفتاب کے وقت پڑھنے کے لئے اس دعا کا ذکر فرمایا ہے: بِسْمِ ﷲِ وَبِاللّٰهِ وَسُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ یہ دعا وہی دعائے عشرات ہے جو قبل از یں چھٹی فصل میں ذکر ہو چکی ہے، پس یہ دعا جو ہر صبح و شام پڑھی جاتی ہے اس کو آخر روز عرفہ میں پڑھنا ترک نہ کرے۔ یہ عشراتی اذکار کہ جن کو شیخ کفعمیؒ نے نقل کیا ہے وہی اذکار ہیں جو سید نے بھی تحریر فرمائے ہیں۔
دعائے عشرات